وجود

... loading ...

وجود

صبح کے تخت نشیں شام کو مجرم ٹہرے مولانا فضل الرحمان ، عمران خان کا اگلانشانہ

هفته 29 جولائی 2017 صبح کے تخت نشیں شام کو مجرم ٹہرے  مولانا فضل الرحمان ، عمران خان کا اگلانشانہ

عدالت ِ عظمیٰ کے لارجر بنچ کی جانب سے میاں نواز شریف کی وزارت عظمیٰ سے نااہلی کے فیصلے نے پاکستان تحریک انصاف اور اُس کی قیادت کی اُس جدو جہد کو ثمر بار کیا ہے جو 2013 ء کے عام انتخابات کے فوری بعد سے چار حلقے کھولنے کے مطالبے سے شروع ہوئی تھی۔ عمران خان کی جانب سے انتخابات میں دھاندلی کے الزام کو اُن کے مخالفین نے ر وایتی قرار دے کر حصول انصاف کی جدو جہد کو لا حاصل اور لکیر پیٹنے کے مترادف قرار دیا جا رہا تھا۔ لیکن ملک کے طول و عرض میں پھیلے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں کو اپنے قائد کی استقامت پر اعتماد تھا ۔ 2013 ء کے عام انتخابات سے پہلے فہمیدہ حلقے اس پر متفق تھے کہ اقتدار کا ہما عمران خان کے سر پر بیٹھے یا نہ بیٹھے وہ ایک خطرناک اپوزیشن لیڈر ضرور ثابت ہوں گے ۔ انتخابات کے فوری بعد عمران خان پاکستانی عوام کو جلد ہی یہ باورکروانے میں کامیاب ہو گئے کہ ملک کی موجودہ حزب اختلاف کنٹرولڈ اور جعلی ہے ۔ جس پر پوری قوم نے انہیں حقیقی قائد حزب اختلاف تسلیم کیا اور تمام عرصے میں اپوزیشن کا حقیقی چہرہ عمران خان اور ان کی پارٹی بنی رہی ۔
ڈی چوک کے ایک طویل اور صبر آزما دھرنے کے بعد عمران خان کو تمام روایتی سیاسی جماعتوں اور کنٹرولڈ میڈیا کے گٹھ جوڑ کا سامنا رہا۔ دھرنے کے دنوں میں پارلیمنٹ کے ایک طویل اور بے مقصد اجلاس کو ہماری پارلیمانی تاریخ میں ہمیشہ تحفظات کا سامنا رہے گا ۔ صدر ممنون حسین اور عمران خان کے بقول پاناما لیکس اللہ کی طرف سے آئی ہیں ۔ سپریم کورٹ کے تاریخی فیصلے نے شریف خاندان کی سیاست کو اپنے انجام کے قریب پہنچا دیا ہے ۔ عمران خان اور ان کی پارٹی اس سیاسی اور قانونی جنگ کی فاتح ہے۔ فیصلے کے بعد جہاں حکمران جماعت اپنی حکمت عملی طے کر رہی ہے وہاں تحریک انصاف کی قیادت بھی اپنے لائحہ عمل کو تشکیل دینے میں مصروف ہے ۔ سپریم کورٹ کی جانب سے فیصلے کے کافی دیر بعد تک عمران خان کی جانب سے براہ راست کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ۔ بنی گالہ کے ذرائع کے مطابق عمران خان جو اس فیصلے کے حوالے سے ہمیشہ پر امید دکھائی دیتے تھے انہوں نے فیصلہ سننے کے فورا بعد شکرانے نوافل ادا کیے اور بنی گالہ میں موجود مرکزی قیادت سے مشاورت کا عمل شرو ع کر دیا ۔ سپریم کورٹ سے پارٹی قائدین کی بنی گالہ واپسی پر عمران خان نے اپنے ساتھیوں پر مستقبل کی پالیسی کے کچھ خد وخال واضح کیے ۔ یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف میں عمران خان کی جانب سے جب بھی کسی فیصلے یا لائحہ عمل کا اظہار کیا جاتا ہے تو وہ ان کی پارٹی کی کورکمیٹی اور دیگر قیادت کے لیے چونکا دینے والا اور حیران کن ہوتا ہے۔ پارٹی ذرائع کے مطابق 2016 ء میں جب پاناما پیپرز کا انکشاف ہوا تو عمران خان نے لاہور میں اپنے گھر واقع زمان پار ک کی چھت پر پاناما پیپرز کو اپنی سیاسی جدو جہد میں کلیدی پوزیشن دینے کا اعلان کیا تو ان کی پارٹی کے اراکینِ پارلیمنٹ حیرت سے عمران خان کا منہ تکنے لگے۔ بعد ازاں بعض یہ کہتے بھی سُنے گئے تھے کہ ’’ خان صاحب ہمیں ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا رہے ہیں ‘‘۔۔۔۔ اس سے پہلے ڈی چوک کے دھرنے اور پارلیمنٹ سے استعفیٰ دینے کے معاملے پر بھی عمران خان کو اپنے ساتھیوں خصوصاً اراکین پارلیمنٹ کی جانب سے بے دلی کے اظہار کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
سپریم کورٹ کا فیصلہ عمران خان کے لیے منزل نہیں ، وہ کرپشن کے خلاف مہم کو جاری رکھ کر اُس کے منطقی انجام تک پہنچانا چاہتے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف ایک طرف تو نیب سمیت تمام متعلقہ پلیٹ فارموں پر شریف خاندان کے خلاف قانونی کارروائی کی پیروی کرے گی ۔ بلکہ دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں خصوصاً سابق حکومتوں کا حصہ رہنے والوں کا تعاقب بھی کرے گی ۔ سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کی کابینہ کے بعض مزید ارکان کو بھی تحریک انصاف کی جانب سے احتسابی شکنجے میں جکڑنے کے لیے کارروائی کا امکان ہے۔ اس سلسلے میں سابقہ حکومت کے دور میں وزارت گیس و پٹرولیم میں ایل این جی کے مشہور زمانہ کیس کو بھی احتسابی اور عدالتی دائرہ کار میں لانے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں ۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ خیبر پختونخواہ میں جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن اور ان کے برادران کے مالی معاملات کو احتساب کے کٹہرے میں لانے کی پیش بندی آخری مراحل میں ہے ۔ پاناما پیپرز کی تحقیقات کے دوران میں عمران خان متعدد مواقع پر کہہ چکے ہیں کہ گو نواز گو کے بعد گو زرداری گو بھی ہو گا۔
پاکستان تحریک انصاف کی کلیدی قیادت سیاسی سرگرمیوں کے حوالے سے بھی اپنی حکمت عملی ترتیب دے چُکی ہے ۔ پارٹی میں فوری طور پر ہونے والے مشاورت میں صدرمملکت کی جانب سے معافی کے آپشن کو بھی مختصر وقت کے لیے زیر بحث لایا گیا ۔ ذرائع کا کہنا ہے پاکستان تحریک انصاف قومی اسمبلی میں نئے قائد ایوان کے انتخابات کے دوران اپنے کردار کو بھر پور طریقے سے ادا کرے گی۔ اس سلسلہ میں دیگر اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مشاورت کے عمل کو فوری طور پر شروع کیا جا رہا ہے ۔ پاناما فیصلے کی آمد سے پہلے ہی مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے سیاستدانوں کی ایک بڑی تعداد تحریک انصاف میں شمولیت کے لیے رابطوں میں ہے۔ اس سلسلہ میں جہانگیر خان ترین اور شاہ محمود قریشی کوا ہم ذمہ داریاں سونپی جا چُکی ہیں ۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے قومی اسمبلی میں نئے قائد ایوان کے انتخابات میں مسلم لیگ ن کے لیے مشکلات پیدا کرنے کا ٹاسک سابق وزیر خارجہ اور پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئر مین شاہ محمود قریشی کو دیا گیا ہے۔ قیاس کیا جا رہا ہے کہ شاہ محمود قریشی پاکستان پیپلز پارٹی اور دیگر جماعتوں سے اپنے رابطوں کو خاصی وسعت دے چُکے ہیں ۔ مسلم لیگ ق کی قیادت خصوصاً چوہدری شجاعت حسین بھی پی ٹی آئی سے موثر رابطے میں ہیں ۔
پاکستان تحریک انصاف ملک کے سیاسی میدان کو اپنے لیے کشادہ اور وسیع بنا چُکی ہے ۔ میاں نواز شریف کا خاندان جس طرح سے اس فیصلے سے متاثر ہوا ہے، اُس سے یقینا ان کی اپنی پارٹی پر گرفت کمزور ہوئی ہے جس کا سیاسی فائدہ اُٹھانے کے لیے جہانگیر خان ترین اور شاہ محمود قریشی اپنے اپنے انداز میں بھر پور انداز میں سر گرم عمل ہے ۔ آئین پاکستان میں جنرل ضیاء الحق مرحو م کے دور میں شامل کی جانے والی دفعات نے ان کی معنوی اولاد میاں نواز شریف کو اپنا شکار بنا لیا ہے۔ شاید اسی دن کے لیے جنرل ضیاء الحق مرحوم نے اپنی عمر میاں نواز شریف کو لگ جانے کی دعا کی تھی ۔ سیاست کے میدان میں عمران خان کو برتری اور گیند پر کنٹرول حاصل ہو گیا ہے۔ دیکھنا یہ ہے ان کے یارکر اور باؤنسرز کا اگلا شکار کون ہوگا ؟


متعلقہ خبریں


ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان وجود - بدھ 20 نومبر 2024

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا کرا کر دم لیں گے ۔پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا اور اپنے مطالبات منوا کر ہی دم لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کے لیے تحریک انصاف کا نعرہ’ ا...

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 24 نومبر کو احتجاج کے تمام امور پر نظر رکھنے کے لیے مانیٹرنگ یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ پنجاب سے قافلوں کے لیے 10 رکنی مانیٹرنگ کمیٹی بنا دی۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قیادت کو تمام قافلوں کی تفصیلات فراہم...

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

ایڈیشنل سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی فردوس شمیم نقوی نے کمیٹیوں کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے ۔جڑواں شہروں کیلئے 12 رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے جس میں اسلام آباد اور راولپنڈی سے 6، 6 پی ٹی آئی رہنماؤں کو شامل کیا گیا ہے ۔کمیٹی میں اسلام آباد سے عامر مغل، شیر افضل مروت، شعیب ...

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں دس دس لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض بانی پی ٹی آئی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ہائیکورٹ میں توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت ہوئی۔ایف آئی اے پر...

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم

آرمی چیف کا کراچی میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 کا دورہ وجود - بدھ 20 نومبر 2024

چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے شہر قائد میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 کا دورہ کیا اور دوست ممالک کی فعال شرکت کو سراہا ہے ۔پاک فوج کے شعبۂ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کراچی کے ایکسپو سینٹر میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 ...

آرمی چیف کا کراچی میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 کا دورہ

پی ٹی آئی کا احتجاج ، حکومت کا سخت اقدامات اُٹھانے کا فیصلہ وجود - منگل 19 نومبر 2024

ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے وفاقی دارالحکومت میں 2 ماہ کے لیے دفعہ 144 نافذ کر دی جس کے تحت کسی بھی قسم کے مذہبی، سیاسی اجتماع پر پابندی ہوگی جب کہ پاکستان تحریک انصاف نے 24 نومبر کو شہر میں احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے ۔تفصیلات کے مطابق دفعہ 144 کے تحت اسلام آباد میں 5 یا 5 سے زائد...

پی ٹی آئی کا احتجاج ، حکومت کا سخت اقدامات اُٹھانے کا فیصلہ

علی امین اور بیرسٹر گوہر کو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کی اجازت وجود - منگل 19 نومبر 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا ہے کہ عمران خان نے علی امین اور بیرسٹر گوہر کو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کی اجازت دے دی ہے ۔اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے طویل ملاقات ہوئی، 24نومبر بہت اہم دن ہے ، عمران خان نے کہا کہ ...

علی امین اور بیرسٹر گوہر کو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کی اجازت

سیکیورٹی فورسز شہادتوں سے گورننس کی خامیوں کو پورا کررہی ہیں، آرمی چیف وجود - منگل 19 نومبر 2024

چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ ملکی سیکیورٹی میں رکاوٹ بننے اور فوج کو کام سے روکنے والوں کو نتائج بھگتنا ہوں گے ۔وزیراعظم کی زیر صدارت ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ دہشت گردی کی جنگ میں ہر پاکستانی سپاہی ہے ، کوئی یونیفارم میں ...

سیکیورٹی فورسز شہادتوں سے گورننس کی خامیوں کو پورا کررہی ہیں، آرمی چیف

مضامین
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج وجود جمعرات 21 نومبر 2024
پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج

آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش وجود جمعرات 21 نومبر 2024
آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر