وجود

... loading ...

وجود

طیاروں میں وائی فائی کی سہولت کیلئے مصنوعی سیارہ خلا میں

پیر 10 جولائی 2017 طیاروں میں وائی فائی کی سہولت کیلئے مصنوعی سیارہ خلا میں

فرنچ گیانا سے ایک اہم مصنوعی سیارے کے خلا میں بھیجے جانے کے بعد اب ہوائی جہازوں میں وائی فائی کی سہولیات فراہم کرنا مزید آسان ہو گیا ہے۔یہ سیٹیلائٹ بدھ کی رات لانچ کی گئی جس کے بعد ہوائی جہازوں پر سفر کرنے والے مسافر جلد ہی اس مصنوعی سیارے یا پھر زمین پر لگے سیل ٹاورز کی مدد سے انٹرنیٹ استعمال کر سکیں گے ۔یورپی ایوی ایشن نیٹ ورک کے پیچھے کام کرنے والی کمپنی کا نام انمارسیٹ ہے جو کہ برطانیا کی سب سے بڑے سیٹیلایٹ آپریٹر ہے۔وہ جرمنی کی ڈچ ٹیلی کام کے ساتھ مل کر یہ نظام بنا رہی ہے۔دونوں کمپنیوں کا کہنا ہے کہ ان سروسز کا آغاز سال کے آخر تک کر دیا جائے گا۔لفتھانزا اور اے آئی جی گروپ کی فضائی کمپنیاں(ائیر لنگس، برٹش ائیر ویز اورویلنگ) وہ ایئرلائنز ہوں گی جن کے طیاروں میں ابتدائی طور پر ان سہولیات کے استعمال کے لیے ضروری آلات نصب کیے جائیں گے۔اس مقصد کے لیے طیاروں کے چھت پر ایک اینٹینا لگایا جائے گا جو سیارے کے ساتھ رابطے کے کام آئے گا۔ اس کے بعد ایک اور ٹرمینل طیارے کے عین بیچ میں لگایا جائے گا جو کہ ابتدائی طور پر مہیا کی جانے والے 300 فور جی ایل ٹی ای کے ساتھ جوڑ دے گا۔طیارے میں سوار مسافر اگر کوئی ویب سائٹ استعمال کرنا چاہتے ہیں یا پھر کوئی ویڈیو دیکھنا چاہتے ہیں تو انھیں صرف اس ہاٹ اسپاٹ سے منسلک ہونا ہو گا۔یورپی ایوی ایشن نیٹ ورک کافی عرصے سے اس منصوبے پر کام کر رہا ہے۔ یورپی کمیشن نے 2009 میں ابتدائی طور پر دو لائسنس جاری کیے تھے اور امید کی جا رہی تھی کہ گزشتہ سال دسمبر تک یہ منصوبہ مکمل ہو کر کام شروع کر دے گاتاہم انمارسیٹ اور لائسنس حاصل کرنے والی دوسری کمپنی نے اپنا بزنس کیس انتہائی سست روی سے تیار کیا۔عام طور پر طیاروں میں وائی فائی کا تجربہ کچھ زیادہ بہتر نہیں رہا ہے، لیکن ٹیکنالوجی کے بدلنے کے ساتھ ساتھ صارفین کے اس بارے میں خیالات بھی تبدیل ہو رہے ہیں۔انمارسیٹ کا کہنا ہے کہ اس کے پاس ناروے اور سوئٹزر لینڈ سمیت تمام یورپی ممالک کی فضائی حدود کے استعمال کی اجازت ہے، لیکن اس کمپنی نے بتایا ہے کہ جرمنی، فرانس اور برطانیا میں زمینی ٹاور نصب کرنے کے لیے تاحال لائسنس ملنے کا انتظار ہے۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر