وجود

... loading ...

وجود

سندھ میں نلکوں سے پانی کی فراہمی کانظام ناکارہ‘شہری بوند بوند کو ترس گئے

بدھ 05 جولائی 2017 سندھ میں نلکوں سے پانی کی فراہمی کانظام ناکارہ‘شہری بوند بوند کو ترس گئے

قیام پاکستان سے بہت قبل سے ہی سندھ کے مختلف چھوٹے بڑے شہروں میں عام لوگوں کو صاف پانی کی فراہمی کیلئے سرکاری ذخیرہ آب سے نلکوں کے ذریعے پانی کی فراہمی کانظام رائج تھا ،اس مقصد کیلئے جہاں لوگوں کو گھروں میں پانی کی فراہمی کی لائنیں فراہم کی جاتی تھیں وہیں عام مقامات پر سرکاری نلکے لگائے جاتے تھے جہاں سے ضرورت مند پانی بھر کر گھروں کو لے جاتے تھے،لیکن گزشتہ کئی برسوں سے کراچی سمیت سندھ کے بیشتر شہروں میں نلکوں کے ذریعے پانی کی فراہمی کانظام ناکارہ بنادیاگیا ہے، اب کراچی سمیت سندھ کے تقریباً تمام چھوٹے بڑے شہروں میں سرکاری نلکے بھی لگے نظر آتے ہیں اور گھروں میں بھی پانی کی لائنیں تو موجود ہیں لیکن ان میں پانی شاذہی آتاہے،کراچی میں تو واٹر بورڈ کے کرتا دھرتائوں نے ٹینکر مافیا کے ساتھ ملی بھگت کے بعد شہریوں کو سرکاری نلکوں کے ذریعے پانی کی فراہمی کا سلسلہ کم وبیش ختم ہی کردیاہے ا ور محض خانہ پری کیلئے بعض علاقوں میں ہفتہ میں دو دن بعض میں ایک دن اور بعض علاقوں میں ہفتوں بلکہ مہینوں بعد ایک آدھ دن گھنٹے دو گھنٹے کیلئے پانی فراہم کرکے پانی کے بل وصول کرنے کا جواز پیدا کرلیاجاتاہے۔
واٹر بورڈ کے حکام اس حوالے سے یہ جواز پیش کرتے ہیں کہ شہر کو پانی کی فراہمی کم ہے اور بجلی کی آنکھ مچولی کی وجہ سے پوری مقدار میں پانی حاصل نہیں ہوتا جس کی وجہ سے شہریوں کو پانی کے حصول میں دشواریوں کاسامنا کرنا پڑرہاہے ، تاہم وہ اس بات کاکوئی مدلل اور تسلی بخش جواب دینے سے قاصر ہیں کہ اگر شہر کو کم مقدار میں پانی فراہم کیاجارہاہے تو سرکاری ہائیڈرنٹس پر صبح سے رات گئے تک اور رات گئے سے صبح تک واٹر ٹینکرز کو پانی کس طرح مل رہاہے اور ان کو پانی کی فراہمی میں کسی طرح کی کوئی کمی کیوں واقع نہیں ہوتی اورعام آدمی ہی اس کاشکار کیوں بنایاجاتاہے اور شہروں میں گھریلو خواتین اور بچے پانی کی تلاش میں پانی کے کین اوربالٹیاں اٹھائے پانی کی تلاش میں سرگرداں رہنے اور واٹر بورڈ کی جانب سے فراہم کی جانے والی ٹینکر سروس کے ٹینکروں کے انتظار میں گھنٹوں میں قطار میں بیٹھ کر انتظار کرنے پر کیوں مجبور ہیں؟
ایک اطلاع کے مطابق کراچی سمیت سندھ کے مختلف شہروں میں واٹر بورڈ اور دیگر شہروں میں پانی کی فراہمی کے اداروں کے ارباب اختیار کی جانب سے پانی کی زیر زمین لائنوں کی دیکھ بھال نہ کئے جانے کے سبب بیشتر علاقوںمیں پائپ لائنیں ٹوٹ پھوٹ اور رسائو کاشکار ہیں جس کی وجہ سے شہریوں کو فراہم کئے جانے والے پانی کاایک بڑا حصہ رسائو کی وجہ سے شہر یوں تک پہنچنے سے پہلے ہی زمین میں ہی جذب ہوجاتاہے۔جبکہ اس رسائو کی وجہ سے زیر زمین موجود جراثیم پانی میں داخل ہوکر شہریوں کوہیپاٹائٹس سمیت مختلف مہلک بیماریوں کاشکار بنارہے ہیں۔
سندھ پاکستان کا دوسرا سب سے بڑا صوبہ ہے اس صوبے کی آبادی کانصف سے زیادہ حصہ کراچی، حیدرآباد، لاڑکانہ، نوابشاہ، سکھر میر پور خاص ، ٹنڈو آدم، ٹنڈو الہٰ یار، ہالہ اور عمر کوٹ میں رہتاہے لیکن سندھ کے ان تمام شہروں کے عوام کو یہ شکایت ہے کہ ان کو پائپ لائنوں کے ذریعے پانی مناسب مقدار میں فراہم نہیں کیاجاتا اور بعض اوقات ان پائپ لائنوں سے فراہم کیاجانے والا پانی قطعی ناقابل استعمال ہوتاہے۔
سندھ میں شہریوں کو صاف پانی کی عدم فراہمی کی اسی صورت حال کے پیش نظر گزشتہ سال دسمبر میں سپریم کورٹ نے سندھ میں شہریوں کو فراہم کئے جانے والے پینے کے پانی کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ تیار کرنے کیلئے ایک کمیشن تشکیل دیاتھا ، اطلاعات کے مطابق اس کمیشن کے ارکان نے کراچی سمیت سندھ کے مختلف شہروں میں شہریوں کو پانی کی فراہمی کی صورت حال کاجائزہ لینے کے بعد اپنی جو رپورٹ عدالت میں جمع کرائی ہے اس میں صوبے کے کم از کم 414 ایسے مقامات کی نشاندہی کی ہے جہاں نالیوں اور نالوں کاگندہ پانی دریائے سندھ یا اس سے نکلنے والی نہروںمیں شامل ہوتاہے۔ کمیشن نے اطلاعات کے مطابق اپنی رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیاہے کہ کراچی سمیت صوبے کے کسی بھی علاقے میں شہریوں کو پینے کاصاف اورعالمی ادارہ صحت کے مقررہ معیار کے مطابق پانی فراہم نہیں کیاجارہاہے۔کمیشن نے اپنی رپورٹ میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی اور گندے پانی کی نکاسی کے حوالے سے کراچی سمیت پورے صوبے میں موجود خوفناک صورت حال کی نشاندہی کرتے ہوئے کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ اور دیگر شہروں کے متعلقہ اداروں کے افسران کی نااہلی اور بد انتظامی اور چشم پوشی کی بھی نشاندہی کی ہے۔
کراچی میں واٹر بورڈ اور دیگر شہروں میں واسا اور بلدیاتی ادارے اس حوالے سے پانی کی کم فراہمی ،پانی صاف کرنے کے ناکافی اور فرسودہ نظام ،شہروںمیں قائم ہوجانے والی غیر منظم کچی آبادیوں اور شہریوں کی جانب سے پانی کے بلوں کی عدم ادائیگی کے سبب وسائل کی شدید قلت کی شکایت کرتے ہیں، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ وسائل کی کمی کارونا رونے والے واٹر بورڈ ،واسا اور دیگر شہروں کے بلدیاتی اداروں کے ارباب اختیار کی عیاشیوں میں کسی طرح کی کمی نظر نہیں آتی اوران اداروں میں وسائل کے ناجائز استعمال بلکہ انھیں ضائع کئے جانے کے مناظر عام نظر آتے ہیں۔یہی نہیں بلکہ حقیقت یہ ہے وسائل کی کمی کا رونا رونے والے واٹر بورڈ سمیت ان تما م ہی اداروں میں گھوسٹ ملازمین کی ایک فوج بھی موجود ہے جو کوئی کام کئے بغیر گھر بیٹھے تنخواہوں کے علاوہ بھارتی مراعات حاصل کررہے ہیں، کراچی واٹر بورڈ کی یونین کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ واٹر بورڈ کے گھوسٹ ملازمین سے ہرماہ ایک معقول رقم جمع کرکے اعلیٰ افسران تک پہنچائی جاتی ہے جس کی وجہ سے سب نے ہی اس طرح سے آنکھیں بند کررکھی ہیں سال میں ایک آدھ مرتبہ عوام کو اپنی کارکردگی دکھانے کیلئے گھوسٹ ملازمین کے خلاف ایک مہم چلائی جاتی ہے اور اس دوران باقاعدگی سے افسران کو ہر ماہ رقم نہ پہنچانے والے گھوسٹ ملازمین کو فارغ کرکے گھوسٹ ملازمین کو بلاچوں وچرا رقم ادا کرتے رہنے کاپیغام دے دیاجاتاہے۔ یونین کے اس عہدیدار کاکہناہے کہ اگر کراچی اینڈ سیوریج بورڈ سے گھوسٹ ملازمین اوراعلیٰ افسران کی کرپشن کاخاتمہ کردیاجائے تو اس ادارے کو لاحق وسائل کی تمام کمی دور ہوسکتی ہے اور اس ادارے کی کارکردگی کہیں بہتر بنائی جاسکتی ہے،ذرائع کاکہناہے کہ کراچی واٹر بورڈ کے افسران بالا شہر کے بعض بڑے اخبارات کے صحافیوں کو بھی واٹر بورڈ میں جاری کرپشن اور اس ادارے کی بدعملیوں کی جانب سے آنکھیں بندکئے رکھنے اور اس حوالے سے کوئی خبر شائع نہ کرنے کیلئے باقاعدہ ماہانہ رقم فراہم کرتے ہیں۔


متعلقہ خبریں


پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا وجود - هفته 23 نومبر 2024

رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی دیکھنے میں آئی اور پاکستان کا ایران سے درآمدات پر انحصار مزید بڑھ گیا ہے ۔ایک رپورٹ کے مطابق جولائی تا اکتوبر سعودی عرب سے سالانہ بنیاد پر درآمدات میں 10 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ ایران سے درآمدات میں 30فیصد اضافہ ہ...

پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات وجود - هفته 23 نومبر 2024

لاہور (بیورو رپورٹ)پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی اہلیہ اور سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے ویڈیو بیان پر ٹیلی گراف ایکٹ 1885 اور دیگر دفعات کے تحت7 مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق بشریٰ بی بی کے خلاف پنجاب کے علاقے ڈیرہ غازی خان کے تھانہ جمال خان میں غلام یاسین ن...

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے وجود - هفته 23 نومبر 2024

پی آئی اے نجکاری کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے 30نومبر تک دوست ممالک سے رابطے رکھے جائیں گے ۔تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری کیلئے دوست ملکوں سے رابطے کئے جارہے ہیں، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ۔ذرائع کے مطابق30نومبر ...

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے

سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ،وزیراعلیٰ وجود - هفته 23 نومبر 2024

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کے حصے کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ۔ سندھ میں پیپلز پارٹی کی دو تہائی اکثریت ہے ، مسلم لیگ ن کے ساتھ تحفظات بلاول بھٹو نے تفصیل سے بتائے ، ن لیگ کے ساتھ تحفظات بات چیت سے دور کرنا چاہتے ہیں۔ہفتہ کو کراچی میں میڈیا س...

سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ،وزیراعلیٰ

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام وجود - جمعه 22 نومبر 2024

سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم وجود - جمعه 22 نومبر 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ

مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر