... loading ...
ارجنٹائن کے دارالحکومت بیونس آئرس کے مرکز میں ایک تھیم پارک ہے جس کا نام ٹائیرا ساتتا (مقدس زمین) ہے ۔اس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ دنیا کا پہلا مذہبی تھیم پارک ہے۔ٹائیرا سانتا کو حضرت عیسیٰ کے زمانے کے یروشلم کی گلیوں جیسا بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔اس پارک میںسیر کے لیے آنے والے افراد تنگ گلیوں میں سے گزرتے ہیں جن کو پلاسٹک سے بنے کھجور کے مصنوعی درختوںاور مجسموں سے اس طرح سجایاگیاہے کہ یہ گلیاں ان سے بھری ہوئی محسوس ہوتی ہیں ۔ان گلیوں میںنصب کیے گئے مجسمے اور وہاں موجود اداکار حضرت عیسیٰ ؑ کی زندگی کے بعض لمحات دوبارہ پیش کرنے کی کوشش کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
اس پارک کے داخلی دروازے پر خاندانوں، سیاحوں اور نوجوان جوڑوں کی لمبی قطاریں دکھائی دیتی ہیں۔زیادہ تر لوگ تو ارجنٹائن کے مختلف علاقوں سے ہی آتے ہیں لیکن ان میں غیرملکیوں کی بھی بڑی تعداد موجود ہوتی ہے۔بعض آنے والوں کے لیے تو یہ پارک تقریباً زیارت کرنے کے مقام کا درجہ رکھتا ہے۔ کیونکہ یہاں آپ کو مذہبی اور فن کا امتزاج ملتا ہے۔یہاںجوچیز سب سے زیادہ توجہ کا مرکز بنتی ہے وہ اس پارک میں لگایا جانے والا حضرت عیسیٰؑ کا میکینیکل مجسمہ ہے۔ اس کی بلندی 60 فٹ ہے اور وہ ایک گھنٹے کے لیے مصنوعی پہاڑی پر نمودار ہوتا ہے۔جب یہ دیو قامت مجسمہ پوری طرح بلند ہو جاتا ہے تو وہ مڑتا ہے، آنکھیں بند کرنے کے بعد اپنی ہتھیلیوں کو گھماتا ہے جس سے پہاڑی کے نیچے کھڑے لوگ جذباتی ہو جاتے ہیں۔پارک میں کام کرنے والے تمام کارکن حضرت عیسیٰ ؑ کے دور میں پہنے جانے والے لباس پہنے دکھائی دیتے ہیں۔
اس پارک میں سیر کے لیے آنے والے افراد قدیم رومی دور کے لباس میں ملبوس سیکورٹی گارڈز کے ساتھ تصاویر بھی بنوا سکتے ہیں اور مشرق وسطیٰ کی طرز پر بنائے گئے کیفے سے چھوٹا روغنی پراٹھا بھی خرید سکتے ہیں۔پارک میں آنے والوں کوصرف ایک ایسی چیز یہاں ملتی ہے جو آنے والوں کو یہ یاد دلاتی ہے کہ آپ زمانہ قدیم میں نہیں بلکہ جدید دور میں ہیں اور وہ ہے پارک کے بالکل قریب واقع نیو بیری ایئرپورٹ، جہاں سے ہر چند منٹ بعد ایک طیارہ اڑ کر پلاسٹک سے بنے کھجور کے درختوں کے اوپر سے گزر کر جاتا ہے۔
اس پارک میں لوگوں کی دلچسپی کودیکھتے ہوئے اب اس پارک کو مزید وسعت دینے اور اس میں حضرت عیسیٰ ؑکی زندگی کے دور کی پوری طرح عکاسی کرنے کی کوشش کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس پارک کو حضرت عیسیٰ ؑکے زمانے کے یروشلم کی گلیوں جیسا بنانے اوراس میں حقیقت کا رنگ بھرنے کے لیے مسیحی مذہبی رہنمائوں اور مسیحی تاریخ پر عبور رکھنے والے ماہرین کی خدمات حاصل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے تاہم تجزیہ نگاروں کاکہنا ہے کہ اس کے لیے کافی وقت اور سرمایہ درکار ہوگا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ دنیا کا یہ پہلا مذہبی تھیم پارک قائم کرنے والے مطلوبہ سرمایہ جمع کرنے میں کامیاب ہوسکٰیں گے۔ اس کے بعد دوسرا مرحلہ اس وسیع وعریض پارک کی دیکھ بھال اور اس کو اس کی اصلی حالت میں برقرار رکھنے کے اخراجات جاریہ اور اس کی تزئین وآرائش کے لیے درکار بھاری فنڈز کا ہوگا۔ کیونکہ اتنے بڑے اور اپنی نوعیت کا دنیا کا یہ پہلا مذہبی تھیم پارک قائم کرنا جتنا مشکل کام تھا اس کو اس کی موجودہ حالت میں برقرار رکھنا اور اس کی مسلسل دیکھ بھال اور تزئین وآرائش اس سے کہیں زیادہ بڑا اور دقت طلب کام ہے۔جس کے لیے نہ صرف یہ کہ مسلسل بنیادوں پر بھاری رقوم کی ضرورت ہوگی بلکہ یہ کام مسلسل توجہ کا بھی طلبگار ہوگا۔
یہ درست ہے کہ پارک میں توسیع اور اس کی تزئین وآرائش کے بعد اس کو دیکھنے کے لیے آنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوگا اور اس سے اس کی آمدنی میں بھی اضافہ ہونا لازمی ہے لیکن سوال یہ ہے کہ اس پارک کودیکھنے کے لیے آنے والوں سے حاصل ہونے والی پارک میں داخلے کی فیس اور ان کی جانب سے دیے گئے عطیات سے اس کے ممکنہ اخراجات پورے کیے جاسکیں گے اور اگر ایسا نہیںہوگا تو اس کے اخراجات پورے کرنے کے لیے وسائل کس طرح حاصل کیے جائیں گے۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ اس پارک کو اپنی نوعیت کادنیا کا منفرد پارک بنانے والے لوگوں نے اس کا کیا حل سوچا ہے یا اس کے لیے کیاانتظامات کیے ہیں؟ مزید براں ارجنٹائن کی حکومت جسے اس پارک کے باعث سیاحوں کی آمد میں اضافے سے اضافی زرمبادلہ حاصل ہونے کی توقع ہے ، وہ اس پارک کے انتظامات کا بوجھ برداشت کرے گی یا اس کاکچھ حصہ برداشت کرے گی یا نہیں؟