... loading ...
انجیکشن کا متبادل ایک پلاسٹرپیج تیار کر لیا گیا ہے اس پلاسٹر یا پیچ پر چپکنے والی جانب بال کی طرح کی باریک تقریبا سو سوئیاں ہوتی ہیں جو جلد کی سطح پر بغیر کسی تکلیف کے گھس جاتی ہیں۔جسم پر چپکنے والا ایک پلاسٹر یا پیچ جو انجیکشن کے برعکس جلد میں بغیر کسی تکلیف کے دوا کو پہنچاتا ہے عوام میں اپنے پہلے اہم سیفٹی ٹیسٹ میں کامیاب ہوگیا ہے۔اس پلاسٹر یا پیچ پر چپکنے والی جانب بال کی طرح کی باریک تقریباً سو سوئیاں ہوتی ہیں جو جلد کی سطح پر بغیر کسی تکلیف کے گھس جاتی ہیں اور دوا کو بغیر کسی تکلیف کے اندر پہنچا دیتی ہیں۔اسے لوگ آسانی سے خود اپنی جلد پر لگا سکتے ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کی مدد سے جو انجیکشن لگوانے سے ڈرتے ہیں ان لوگوں سمیت زیاد لوگوں کو وبائی امراض سے بچانے کے لیے ٹیکہ لگا نے میں مدد مل سکے گی۔
عام طور پر فلو سے بچانے والے ٹیکے فریج میں رکھنے پڑتے ہیں لیکن پلاسٹر والے ان ٹیکوں کو فریج میں بھی رکھنے کی ضرورت نہیں ہے۔ یعنی دوا بیچنے والے لوگ بھی اپنی الماریوں میں اسے فروخت کے لیے کھلے طور پر رکھ سکتے ہیں۔جن رضاکاروں پر اس کے تجربات کیے گئے ہیں ان میں سے بیشتر کا کہنا ہے کہ وہ انجیکشن کی جگہ اس کو ترجیح دیں گے۔
امریکا میں ایموری یونیورسٹی اور جارجیا انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی نے اس کو تیار کیا ہے جن کا کہنا ہے کہ یہ ویکسین بھی ریگولر ویکسین کی طرح ہی موثر ثابت ہوگا تاہم اس میں انجیکشن کا درد برداشت نہیں کرنا پڑے گا۔پلاسٹر کا یہ خصوصی پیچ دوا چھوڑنے کے لیے جلد کی بس اوپری سطح میں سوراخ کرتا ہے جبکہ عام انجیکشن جسم کے پٹھوں کے اندر تک جاتا ہے۔اس تحقیق میں شامل پرفیسر مارک پراسنز کا کہنا ہے کہ ‘اگر آپ خود بین کو زوم کریں گے تو آپ کو بہت چھوٹی سوئیاں نظر آئیں گی۔ وہ جلد میں بغیر کسی تکلیف کے سوراخ کرتی ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ ابھی اس پیچ کی منظوری کے لیے کافی تجربات کی ضرورت ہے لیکن اس کی آمد سے فلو سے بچنے یا دیگر طرح کے ویکسین لگانے کے طریقوں میں انقلابی تبدیلی آسکتی ہے۔اس پیچ کو استعمال کرنے کے بعد آسانی سے کوڑے میں پھینکا جا سکتا ہے کیونکہ دوا سرایت کرنے کے بعد اس کی سوئیاں خود بخود تحلیل ہوجاتی ہیں۔