... loading ...
ننھا روبوٹ فوکو شیما کے آلودہ پانی میں تیر کر تابکاری کی سطح جانچنے میں مدد دے گا۔جب جاپان میں 2011 میں سونامی نے تباہی مچا کر 18 ہزار سے زیادہ لوگوں کو ہلاک کر دیا تو اسی دوران فوکوشیما کا ایٹمی پلانٹ بھی شدید متاثر ہوا۔ اسے چرنوبل کے بعد سے دوسرا سنگین ترین ایٹمی حادثہ کہا جاتا ہے۔ اس پلانٹ کے بعض حصے ابھی تک تابکاری سے متاثرہ ہیں اور انھیں صاف کرنے میں روبوٹ اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ٹیکنالوجی کمپنی توشیبا اور سائنس دانوں کی ایک ٹیم نے ایک تیرنے والا روبوٹ تیار کیا ہے جسے ’ننھی سورج مچھلی‘ کا نام دیا گیا ہے۔ یہ اگلے ماہ ایٹمی پلانٹ کے زیرِ آب حصوں کا جائزہ لے گا۔اس روبوٹ کا سائز ڈبل روٹی کے برابر ہے اور اس میں روشنیاں اور کیمرے لگے ہوئے ہیں۔ یہ اپنی دم میں لگے پروپیلر کی مدد سے حرکت کرتا ہے۔ اس کے علاوہ اس میں تابکاری کی پیمائش کرنے والا آلہ بھی نصب ہے۔یہ ننھا روبوٹ اس ہفتے تجرباتی طور پر ٹوکیو کے قریب پانی میں اترا۔اس دوران اس سورج مچھلی نے تابکاری سے متاثرہ ٹینک سے ملتے جلتے ٹینک میں تیراکی کی۔اس روبوٹ کو سائنس دانوں کی ایک ٹیم چلا رہی ہے۔ اس کا ڈیٹا ایک تار کی مدد سے سائنس دانوں تک منتقل ہوتا رہتا ہے اور وہ کسی بھی چیز کی تصویر لے سکتے ہیں۔جب روبوٹ اصل ری ایکٹر میں اترے گا تو یہ تابکاری کے بارے میں اہم معلومات فراہم کرے گا تاکہ تباہ شدہ پلانٹ سے تابکار مواد تلف کیا جا سکے۔یہ اس ننھے روبوٹ کے لیے بڑا کٹھن مرحلہ ہو گا۔ اس سے قبل ریموٹ سے چلنے والے روبوٹ زیادہ کامیاب نہیں ہو سکے۔ وہ یا تو ری ایکٹر کے اندر پھنس جاتے تھے یا پھر تابکاری کی بلند سطح کے باعث ان کے سسٹم خراب ہو جاتے تھے۔ فوکو شیما ری ایکٹر کے بعض حصے تابکاری سے اس قدر آلودہ ہیں کہ وہ کسی انسان کو چند سیکنڈ کے اندر اندر ہلاک کر سکتے ہیں۔ اس صورتِ حال میں ’ننھی سورج مچھلی‘ کی سلامتی کی دعا ہی کی جا سکتی ہے۔