... loading ...
حکومت کی جانب سے ملک میں پانی ذخیرہ کرنے کے دو بڑے آبی ذخائر تربیلا اور منگلا بند کی بروقت مرمت اور صفائی سے گریز اور عدم دیکھ بھال کی وجہ سے یہ دونوں بند ان دنوں زبوں حالی کا شکار ہیں اور ان میں پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش میں مسلسل کمی واقع ہورہی ہے ، اس صورت حال کے پیش نظر ملک کے آبی ماہرین نے خدشہ ظاہر کیاہے کہ ملک کے ان دونوں بڑے آبی ذخائر کی زبوں حالی کے سبب ملک کو اگلے سال کم وبیش ڈھائی لاکھ ایکڑ فٹ پانی کی کمی کاسامنا کرنا پڑ سکتاہے جس کی وجہ سے ملک کا زرعی شعبہ بُری طرح متاثر ہوسکتاہے جبکہ ملک کے مختلف علاقوں میں پینے کے پانی کی قلت کابھی سامناکرنا پڑ سکتاہے۔
ماہرین کاکہناہے کہ دریائوں کی روانی ملک میں زرعی شعبے کو فعال رکھنے کیلئے بنیادی اہمیت رکھتی ہے اور دریائوں میں پانی کی معمولی سی بھی کمی سے زرعی شعبے کو بھاری نقصان پہنچتا ہے اور زرعی پیداوار بری طرح متاثر ہوتی ہے۔ماہرین کاکہناہے کہ ملک کے دونوں بڑے آبی ذخائر کی صفائی کامناسب انتظام نہ کیے جانے اور ان بندوں کی صفائی کیلئے مختص کی جانے والی رقم کی مبینہ خور د برد کی وجہ سے ان دونوں آبی ذخائر میں مٹی جمتی جارہی ہے جس کی وجہ سے ان میں پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش کم ہوتی جارہی ہے جبکہ ڈیمز کی دیکھ بھال ان کی صفائی اور مرمت کے ذمہ دار حکام اپنی ناکامی کو چھپانے کیلئے ان ڈیمز کی دیکھ بھال اور ان جمی گاد نکالنے کا موثر انتظام کرنے اور اس مقصد کیلئے مختص کی جانے والی رقم کے مناسب استعمال کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات کرنے کے بجائے ان ڈیمز میں پانی ذخیرہ کرنے کی سطح بلند کرنے پر زور دیتے رہے ہیں،جبکہ ماہرین کے مطابق ان آبی ذخائر کی تہہ میں جمی گاد یامٹی کی مکمل صفائی کردی جائے تو اب بھی ان ڈیمز میں اتنا پانی جمع ہوسکتاہے کہ بارشیں کم ہونے کی صورت میں بھی ملک کی زرعی ضروریات پوری کی جاسکیں۔
ماہرین کاکہناہے کہ اس وقت ضرورت اس بات کی ہے کہ تربیلا کے اوپری جانب اور نچلی جانب نئے ڈیمز تعمیر کیے جائیں اوپری جانب ڈیم تعمیر کرنے سے تربیلا میں بہہ کر آنے والی مٹی اوپری سطح پر ہی رُک جائے گی اس طرح تربیلا بند کی تہہ میں مٹی جمنے کاعمل سست پڑ جائے گا جبکہ نچلی سطح پر ڈیم کی تعمیر سے تربیلا سے پانی کے بہائو میں بہتری آئے گی لیکن ہمارے پالیسی ساز اس جانب توجہ دینے کوتیار نظر نہیں آتے۔
اگرچہ گزشتہ برسوں کے دوران منگلا ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش میں کم وبیش 3 ملین ایکڑ فٹ کااضافہ کیاگیاتھا لیکن اس کے باوجود ان دونوں ڈیمز میں پانی ذخیرہ کرنے کی موجودہ گنجائش صرف 13 ملین ایکڑ فٹ رہ گئی ہے جو 40 سال قبل ان ڈیمز کی تعمیر کے وقت کی گنجائش سے بھی بہت کم ہے جبکہ گزشتہ 40 برسوں کے دوران ملک میں پانی کی طلب میں نمایاں اضافہ ہوچکاہے۔چونکہ گزشتہ 40 سال کے دوران ملک میں کوئی نیا ڈیم تعمیر نہیں کیاجاسکا اس لیے ملک میں پانی کی وافر فراہمی کا ان ڈیمز کے علاوہ کوئی متبادل موجود نہیں ہے جبکہ جیسا کہ اوپر ذکر کیا ان دونوں ڈیمز میں پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش میں روز بروز کمی ہوتی جارہی ہے۔ماہرین کاکہنا ہے کہ اگر مزید چند
سال یہ صورت حال برقرار رہی تو پاکستان کو نہ صرف زراعت کیلئے پانی کی شدید قلت کاسامنا کرنا پڑ سکتاہے بلکہ ملک کے عوام کے پینے کے پانی کی ضرورت پوری کرنا بھی مشکل ہوجائے گا۔
واپڈا کی جانب سے تربیلا ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کے حوالے سے جو تازہ ترین تجویز سامنے آئی ہے اس میں کہاگیاہے کہ تربیلا ڈیم کے ڈیڈ لیول میں 4 فٹ کااضافہ کردیا جائے ،یعنی اس ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش میں مزید 4فٹ کااضافہ ہوجائے گا۔اطلاعات کے مطابق دریائے سندھ کے پانی کے اعلیٰ منتظم کاروں کے ایک حالیہ اجلاس میں جس میں ارسا اور واپڈا کے حکام بھی شریک تھے یہ تجویز دی گئی تھی کہ منگلا ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی سطح میں 10 سے 15 فٹ کمی کرنے کی ضرورت ہے۔اس کامقصد منگلا ڈیم سے بجلی پیدا کرنے والے ٹربائن تک بہہ کر جانے والی مٹی کی رفتار کو کم کرنا بتایا گیا ہے۔کیونکہ رواں سال کے اوائل میں پاور ٹربائن تک بہہ کر آنے والی اس مٹی کی وجہ سے کافی مسائل پیداہوگئے تھے۔اگر مذکورہ بالا دونوں تجاویز یا سفارشات منظور کرلی جاتی ہیں تو ان دونوں ڈیمز میں پانی کے ذخیرے میں ڈھائی لاکھ ایکڑ فٹ کی کمی ہوجائے گی جس کے اثرات ملک کی زراعت پر پڑنا لازمی ہیں جس سے زرعی پیداوار میں جو پہلے ہی فی ایکڑ اوسط کے اعتبار سے بہت ہی کم ہے مزید کمی ہوجائے گی اور ملک کو اپنی ضرورت کااجناس درآمد کرنے کیلئے قیمتی زرمبادلہ خرچ کرنے پر مجبور ہونا پڑسکتاہے۔
اطلاعات کے مطابق واپڈا کی جانب سے تربیلا بند میں پانی ذخیرہ کرنے کی سطح میں 4 فٹ کااضافہ کرکے اس کی سطح 1380 ملین ایکڑ فٹ سے بڑھاکر 1384 ایکڑ فٹ کرنے کی تجویز پر ارسا نے اعتراض کیاہے اور تربیلا بند میں پانی ذخیرہ کرنے کی سطح میں 4 فٹ کے بجائے 2 فٹ کااضافہ کرکے اس کی کارکردگی کا باقاعدہ جائزہ لیاجائے اور اس کی مسلسل مانیٹرنگ کی جائے ،جبکہ جہاں تک منگلہ ڈیم کی سطح میں اضافے کاتعلق ہے تو اطلاعات کے مطابق اس تجویز پر ابھی مختلف متعلقہ حلقے غور کررہے ہیں اور خیال کیاجاتاہے کہ اس کی سطح میں کم از کم 10 فیصد اضافہ کرکے اس کی سطح 1050 فٹ تک کرنے پر اتفاق کرلیاجائے گا۔
واپڈا کے ایک افسر کے مطابق بین الاقوامی ماہرین کے ایک پینل کی سفارشات کے مطابق واپڈا تربیلا بند میں پانی ذخیرہ کرنے کی سطح میں4فٹ اضافہ کرنا چاہتاہے تاکہ بند میں مٹی کے بہائو میں کمی آسکے ۔واپڈا کے حکام کا کہناہے کہ اس ڈیم اور بجلی پیدا کرنے کی مشینری کو تباہ ہونے سے بچانے کیلئے اس کی سطح میں اضافہ کرنا ضروری ہے۔جبکہ منگلا بند کی سطح میں 10 فٹ تک اضافہ کرنے کی تجویز پر ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیاگیاہے اور واپڈا حکام اس آبی ذخیرے میں مٹی جمع ہونے کی رفتار اور اس سے بجلی پیدا کرنے والی مشینری کو پہنچنے والے متوقع نقصانات کاجائزہ لینے میں مصروف ہیں۔واپڈا حکام کا اصرار ہے کہ ڈیمز کی سطح میں اضافہ کوئی غیر معمولی چیز نہیں ہے پوری دنیا میں ایسا کیاجاتاہے اور اس سے ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش میں اضافے کے ساتھ ہی ڈیم کی تہہ میں مٹی جمنے کی رفتار میں بھی کمی آسکتی ہے ۔اب دیکھنا یہ ہے کہ حکام ملک کو اگلے سال کم وبیش ڈھائی لاکھ ایکڑ فٹ پانی کی کمی سے بچانے کیلئے کیااقدامات کرتے ہیں اور ملک کی زرعی ضروریات کی تکمیل اور عوام کو پینے کے پانی کی فراہمی جاری رکھنے کیلئے کیاحکمت عملی اختیار کی جاتی ہے۔
ہم نے امریکی سفارتخانے کی طرف مارچ کا کہا تھا، حکمرانوںنے اسلام آباد بند کیا ہے ، ہم کسی بندوق اور گولی سے ڈرنے والے نہیں ، یہ ہمارا راستہ نہیں روک سکتے تھے مگر ہم پولیس والوں کے ساتھ تصادم نہیں کرنا چاہتے حکمران سوئے ہوئے ہیں مگر امت سوئی ہوئی نہیں ہے ، اسرائیلی وح...
پانی کی تقسیم ارسا طے کرتا ہے ، کینالز کا معاملہ تکنیکی ہے ، اسے تکنیکی بنیاد پر ہی دیکھنا چاہیے ، نئی نہریں نکالی جائیں گی تو اس کے لیے پانی کہاں سے آئے گا ، ہم اپنے اپنے موقف کے ساتھ کھڑے ہیں(پیپلزپارٹی) ارسا میں پانی کی تقسیم کا معاملہ طے ہے جس پر سب کا اتفاق ہے ،...
نیشنل کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس کا جی میل اور مائیکروسافٹ 365پر 2ایف اے بائی پاس حملے کا الرٹ رواں سال 2025میں ایس وی جی فشنگ حملوں میں 1800فیصد اضافہ ، حساس ڈیٹا لیک کا خدشہ جعلی لاگ ان صفحات کے ذریعے صارفین کی تفصیلات اور او ٹی پی چوری کرنے کا انکشاف ہوا ہے ۔نیشنل ک...
خالص آمدنی میں سے سود کی مد میں 8 ہزار 106 ارب روپے کی ادائیگی کرنا ہوگی وفاقی حکومت کی مجموعی آمدن کا تخمینہ 19 ہزار 111 ارب روپے لگایا گیا ، ذرائع وزارت خزانہ نے یکم جولائی سے شروع ہونے والے آئندہ مالی سال 26-2025 کے لیے وفاقی بجٹ خسارے کا تخمینہ 7 ہزار 222 ارب...
حکومت پولیو کے انسداد کے لیے ایک جامع اور مربوط حکمت عملی پر عمل پیرا ہے وزیراعظم نے بچوں کو پولیو کے قطرے پلا کر 7روزہ انسداد پولیو کا آغاز کر دیا وزیراعظم شہباز شریف نے ملک سے پولیو کے مکمل خاتمے کے عزم کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت پولیو کے انسداد کے لیے ایک...
سندھ کے پانی پر قبضہ کرنے کے لیے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ہی نہیں بلایا گیا پاکستان میں استحکام نہیں ،قانون کی حکمرانی نہیں تو ہارڈ اسٹیٹ کیسے بنے گی؟عمرایوب قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عمر ایوب نے حکومتی اتحاد پر...
پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے ، آئینی عہدوں پر رہتے ہوئے بات زیادہ ذمہ داری سے کرنی چاہئے ، ہمیں پی پی پی کی قیادت کا بہت احترام ہے، اکائیوں کے پانی سمیت وسائل کی منصفانہ تقسیم پر مکمل یقین رکھتے ہیں پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے ، معاملات میز پر بیٹھ کر حل کرن...
وزیر خارجہ کے دورہ افغانستان میںدونوں ممالک میں تاریخی رشتوں کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال ، مشترکہ امن و ترقی کے عزم کا اظہار ،دو طرفہ مسائل کے حل کے لیے بات چیت جاری رکھنے پر بھی اتفاق افغان مہاجرین کو مکمل احترام کے ساتھ واپس بھیجا جائے گا، افغان مہاجرین کو ا...
دوران سماعت بانی پی ٹی آئی عمران خان ، شاہ محمود کی جیل روبکار پر حاضری لگائی گئی عدالت میں سکیورٹی کے سخت انتظامات ،پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کی گئی تھی 9 مئی کے 13 مقدمات میں ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم کردی گئیں جس کے بعد عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کے لیے تاریخ مق...
واپس جانے والے افراد کو خوراک اور صحت کی معیاری سہولتیں فراہم کی گئی ہیں 9 لاکھ 70 ہزار غیر قانونی افغان شہری پاکستان چھوڑ کر افغانستان جا چکے ہیں پاکستان میں مقیم غیر قانونی، غیر ملکی اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کے انخلا کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ حکومت پاکستان کی جانب سے دی گئ...
حملہ کرنے والوں کے ہاتھ میں پارٹی جھنڈے تھے وہ کینالوں کے خلاف نعرے لگا رہے تھے ٹھٹہ سے سجاول کے درمیان ایک قوم پرست جماعت کے کارکنان نے اچانک حملہ کیا، وزیر وزیر مملکت برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر ٹھٹہ کے قریب نامعلوم افراد کی جانب سے...
کان کنی اور معدنیات کے شعبوں میں مشترکہ منصوبے شروع کرنے کا بہترین موقع ہے غیرملکی سرمایہ کاروں کو کاروبار دوست ماحول اور تمام سہولتیں فراہم کریں گے ، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے 60 ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دے دی۔وزیراعظم شہباز شریف نے لاہور میں ...