وجود

... loading ...

وجود

فوجی حل کے ذریعے افغانستان میں امن بحالی ناممکن!

پیر 12 جون 2017 فوجی حل کے ذریعے افغانستان میں امن بحالی ناممکن!


امریکی محکمہ خارجہ نے افغانستان میں امن کو سیاسی مفاہمت سے مشروط کرتے ہوئے پاکستان پر زور دیا کہ وہ اپنے ہمسایہ ملک میں امن عمل میں حصہ لینے کے لیے طالبان کو قائل کرے۔امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان نے نیوز بریفنگ کے دوران یہ بات ایک صحافی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہی جو محکمہ خارجہ کے خیالات جاننے کی کوشش کررہا تھا کہ کیا پاکستان ابھی بھی افغانستان میں دہشت گرد کارروائیاں کرنے کے لیے انتہا پسندوں کو اپنی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت دیتا ہے۔تاہم امریکی محکمہ خارجہ نے پاکستان پر الزام نہیں لگایا بلکہ ان کی ترجمان ہیتھر ناؤوٹ نے کہا کہ امریکا افغانستان میں امن بحال کرنے کے لیے سیاسی حل کی جانب ہی دیکھتا ہے کیونکہ فوجی حل کے ذریعے افغانستان میں امن بحال کرنا مشکل ہوجائے گا۔انہوں نے کہا کہ وہ بس اتنا کہنا چاہیں گی کہ وہاں لوگ کافی عرصے سے حالت جنگ میں ہیں اور امریکا نے افغان حکومت کی مدد جاری رکھی ہوئی ہے۔اس حوالے سے امریکی تھنک ٹینک میں موجود افغان ماہرین کا خیال ہے کہ افغانستان کے مسائل کے حوالے سے اپنے خیالات کو عوامی سطح پر شیئر کرنے سے امریکی پالیسی سازی کے عمل پر اثر انداز ہونے کا موقع ہے۔
اٹلانٹک کونسل کے اجلاس میں افغانستان کی صورتحال اور امریکا کا اس خطے میں کردار زیر بحث آیا۔اس اجلاس کے دوران شرکا نے ٹرمپ انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ افغانستان کے معاملات میں اپنے اثرور سوخ کو مزید بڑھائیں اور دہشت گردی کے خاتمے تک افغانستان نہ چھوڑیں۔اس موقع کو استعمال کرتے ہوئے تین مقررین نے پاکستان پر الزام لگایا کہ امریکا افغانستان میں جن مسائل کا شکار ہے وہ پاکستان کی طرف سے ہیں۔ان تین مقررین میں ایک زلمے خلیل زاد جو افغانستان اور اقوام متحدہ میں امریکی سفیر رہ چکے ہیں، دوسرے منیش تیواری تھے جو سابق بھارتی وزیر ہیں جبکہ تیسرے فرد ایشلے ٹیلس تھے جو کارنیگی اینڈومنٹ فار انٹرنیشنل پیس کے اہلکار ہیں۔اجلاس میں موجود پاکستانی سفیر اعزاز احمد چوہدری نے شرکاکی تنقید اور ساتھی مقررین کے مسخر ے پن کا سامنا کرتے ہوئے پاکستان پر لگائے جانے والے الزامات کو مسترد کیا اور کہا کہ افغانستان میں ہونے والے کسی بھی واقعہ کا ذمہ دار پاکستان کو نہ ٹہرایا جائے۔ایشلے ٹیلس نے خبردار کیا کہ یہ بھی امکانات ہیں کہ اگر ٹرمپ انتظامیہ ایک مخصوص وقت میں افغانستان میں اپنے اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہی تو وہ افغانستان میں اپنی وابستگی کو کم کرتے ہوئے خطے سے دستبردار بھی ہوسکتی ہے۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے ایک گروہ کی پاکستان میں محفوظ پناہ گاہیں ہیں اور اب یہ پاکستانی حکومت کے اپنے مفاد میں ہے کہ وہ اپنی کوششوں کو دُگنا کرتے ہوئے افغانستان سے امریکی انخلاءسے قبل افغان طالبان کو کابل حکومت کے ساتھ امن معاہدے کے مذاکرات کرنے پر قائل کریں۔امریکا میں پاکستان کے سفیر اعزاز احمد چوہدری کا کہنا ہے کہ دہشت گرد گروپ حقانی نیٹ ورک افغانستان منتقل ہوچکا ہے لہذا افغان حکام پاکستان کو ذمہ دار ٹھہرانے کے بجائے اپنی سرزمین پر ان سے نمٹنے کی صورتوں پر غور کریں۔ڈان اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستانی سفیر نے یہ بات کابل کی جانب سے افغان دارالحکومت میں ہونے والے دھماکے کا ذمہ دار پاکستان میں موجود دہشت گرد گروہوں کو ٹہرانے کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہی۔اس حملے کے فوراً بعد افغان خفیہ اہلکاروں نے دعویٰ کیا تھا کہ حملے میں ملوث خودکش حملہ آور کا تعلق حقانی نیٹ ورک سے تھا۔دوسری جانب افغان نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکیورٹی (این ڈی ایس) نے بھی دعویٰ کیا تھا کہ حقانی نیٹ ورک کو پاکستان کی مکمل حمایت حاصل ہے اور وہ اب بھی فاٹا میں موجود پناہ گاہوں سے کارروائیوں میں مصروف ہیں۔تاہم دی واشنگٹن ٹائمز کے ایڈیٹرز اور نمائندگان کو دیے گئے ایک انٹرویو کے دوران امریکا میں پاکستانی سفیر نے ان تمام الزامات کو بے بنیاد قرار دے دیا۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان شمالی وزیرستان سمیت دیگر قبائلی علاقوں میں دہشت گردوں کو جڑ سے اکھاڑنے کے لیے بڑے پیمانے پر انسداد دہشت گردی آپریشن سرانجام دے چکا ہے۔اعزاز چوہدری نے کہا کہ ‘حقانی نیٹ ورک افغانستان منتقل ہوچکا ہے اور اس کے خلاف وہیں کارروائیاں کی جانی چاہئیں’۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘افغانستان میں ناکامیوں کا ملبہ پاکستان پر ڈالنا مددگار نہیں ہوگا، دونوں ملکوں میں سیکیورٹی کی صورتحال کو بہتر بنانا ضروری ہے کیونکہ یہ کہنا بہت آسان ہے کہ یہ سارے مسائل پاکستان کی وجہ سے ہیں’۔انہوں نے کہا کہ صرف خفیہ اہلکاروں نے دھماکے کو حقانی نیٹ ورک سے جوڑا، افغان حکومت کی جانب سے اس کی تائیدنہیں کی گئی ہے۔انہوں نے سوال کیا کہ افغان خفیہ اہلکار اتنی جلدی یہ پتہ لگانے میں کیسے کامیاب ہوگئے کہ دھماکے کا ذمہ دار کون ہے، ‘اگر آپ چند سیکنڈز میں یہ پتہ لگا سکتے ہیں تو آپ کو یہ بھی پتہ ہونا چاہیئے کہ وہ کب حملہ کرنے آنے والے ہیں’۔
زلمے خلیل زاد نے جو افغانستان اور اقوام متحدہ میں امریکی سفیر رہ چکے ہیں دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان میں موجود دہشت گردوں کی ان پناہ گاہوں سے انحراف نہیں کیا جاسکتا، انہوں نے امریکی حکومت پر زور دیا کہ وہ پاکستان میں دہشت گردوں کی معاونت کی گہرائیوں کے بارے میں تحقیقات کریں۔انہوں نے پاکستان کو مشورہ دیا کہ وہ افغانستان میں موجود طالبان سے کہیں کہ اگر وہ افغانستان میں امن عمل میں شامل نہیں ہوں گے تو انہیں پاکستان سے کارروائیاں کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔پاکستان میں تعینات افغان سفیر عمر زاخیل وال کا کہنا ہے کہ افغانستان میں قیام امن کے لیے پاکستان سے بہتر کوئی سہولت کار نہیں ہوسکتا۔افغانستان میں امن کے حوالے سے منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے افغان سفیر کا کہنا تھا کہ ‘افغانیوں سے زیادہ مخلص کوئی نہیں، ہمارے کردار پر شک نہ کیا جائے’۔قیام امن کے لیے پاکستان کو سہولت کار قرار دیتے ہوئے افغان سفیر نے کہا کہ پاکستان اور بھارت مل کر کوشش کریں تو امن کا قیام ممکن ہے، جبکہ ایران اور سعودی عرب کا تعاون بھی افغانستان میں قیام امن کے لیے اہم ہے۔ساتھ ہی خطے میں جاری قیام امن کی کوششوں پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ‘امن کے بارے میں بات کرنے سے پہلے امن کا مطلب سمجھنا ضروری ہے، 2001 میں امریکی اتحاد کے سامنے واضح اہداف تھے تاہم وقت گزرنے کے ساتھ منظرنامہ دھندلا گیا ہے’۔انہوں نے سوال کیا کہ ‘کیا دہشت گردی کے خلاف جنگ ایک غلطی تھی؟’ساتھ ہی افغانستان میں قیام امن کے لیے مخلص علاقائی تعاون اور کوششوں پر زور دیتے ہوئے عمر زاخیل وال نے کہا کہ ‘امن کے قیام کے لیے بہت سے عوامل شروع کیے گئے ہیں، مگر ان کی افادیت پر کئی سوالیہ نشانات کھڑے ہوتے ہیں’۔خطے میں داعش کے بڑھتے ہوئے اثرورسوخ پر عمر زاخیل وال نے کہا کہ ‘داعش خطے میں پروان چڑھتا نیا درندہ ہے، طالبان اور داعش کے درمیان بھی اقتدار کی لڑائی ہے، تاہم طالبان کو چند ممالک کی پس پردہ حمایت حاصل ہے’۔افغانستان کی شورش کا ذمہ دار پاکستان کو قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘ہمیں نہیں پتہ پاکستان افغانستان میں کیا کرنا چاہتا ہے؟’ان کا کہنا تھا کہ ‘پاکستان کے تعاون کے بغیر طالبان افغانستان میں واپس قدم نہیں جما سکتے تھے’۔
سابق بھارتی وزیر منیش تیواری نے پاکستان پر زور دیا کہ وہ یہ سوچے کہ آخر کیوں اشرف غنی جو راولپنڈی میں پاکستان آرمی کے سربراہ سے ملنے گئے تھے، اسلام آباد کے خلاف ہوگئے ہیں۔تاہم پاکستانی سفیر نے ‘پاکستان کو ہر چیز کا ذمہ دار قرار دینے’ کی مذمت کی اور واضح کیا کہ پاکستان کو ہر معاملے کا ذمہ دار کہنا زیادہ آسان ہے لیکن اگر عالمی طاقتوں نے یہی رویہ اپنائے رکھا تو یہ ایک غلط درخت کے سامنے فریاد کر نے کے مترادف ہوگا کیونکہ اس سے عالمی دنیا کو کچھ بھی حاصل نہیں ہوگا۔اعزاز احمد چوہدری نے کہا ‘ آپ کن پناہ گاہوں کی باتیں کر رہے ہیں؟ اگر آپ ماضی کو نہیں دیکھیں گے تو حال کو کبھی حل نہیں کر پائیں گے،حقانی اور طالبان پاکستان کے دوست نہیں ہیں اور نہ ہی یہ پاکستان کی پروکسیز ہیں، آپ کس کوئٹہ شوریٰ اور کس پشاور شوریٰ کی بات کر رہے ہیں؟’۔


متعلقہ خبریں


ایاز صادق کے بیان پر ردِ عمل ،تحریک انصاف مذاکرات کے تیسرے اجلا س کے لیے تیار وجود - اتوار 12 جنوری 2025

اسپیکر ایاز صادق کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے صاحبزادہ حامد رضا خان نے ایکس پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ عمر ایوب خان کی طرف سے آج اسپیکر ایاز صادق سے ٹیلی فونک رابطہ کی کوشش کی گئی مگر رابطہ قائم نہ ہوسکا۔اسپیکر قومی اسمبلی کو بذریعہ میسج آگاہ کرد...

ایاز صادق کے بیان پر ردِ عمل ،تحریک انصاف مذاکرات کے تیسرے اجلا س کے لیے تیار

اسٹیبلشمنٹ کے نظریۂ گرفت پر ہمیں اعتراض ہے اور رہے گا،مولانا فضل الرحمن وجود - اتوار 12 جنوری 2025

جمعیت علمائے اسلام (ف )کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کا کوئی نظریہ نہیں ہے، ان کا نظریہ صرف اتھارٹی ہے کہ گرفت ہماری رہے،وہ جائز ہو، ناجائز ہو، اس پر ہمیں اعتراض ہے اور رہے گا۔کراچی میںپریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے حکومت کے سات...

اسٹیبلشمنٹ کے نظریۂ گرفت پر ہمیں اعتراض ہے اور رہے گا،مولانا فضل الرحمن

شہر کاامن پی پی نے لوٹایا ،روزگاردیا،بلاول بھٹو وجود - اتوار 12 جنوری 2025

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ ہمارا خاندان 3 نسلوں سے کراچی کی ترقی میں کردار ادا کررہا ہے، پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت شہر کے مسائل کا حل نکالیں گے، صوبہ سندھ کے ساتھ وفاق ہمیشہ سے سوتیلا سلوک کرتا آیا ہے۔کراچی میں شاہراہ بھٹو کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ...

شہر کاامن پی پی نے لوٹایا ،روزگاردیا،بلاول بھٹو

خواجہ آصف ، مریم نواز مذاکرات ناکام بنا رہے ہیں،اسد قیصر وجود - اتوار 12 جنوری 2025

پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے الزام عائد کیا ہے کہ مریم نواز اور خواجہ آصف مذاکرات کو ناکام بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما اسد قیصر نے خواجہ آصف اور مریم نواز کے بیان کے حوالے سے رد عمل کا اظہار کرتے...

خواجہ آصف ، مریم نواز مذاکرات ناکام بنا رہے ہیں،اسد قیصر

ٹل تا پاراچنار شاہراہ بدستور بند، دھرنا جاری وجود - اتوار 12 جنوری 2025

کرم میں سرکاری قافلے پر فائرنگ اور دھرنے کے بعد ٹل سے پاڑا چنار تک شاہراہ آج بھی بند ہے، جس کی وجہ سے شہریوں کی مشکلات بڑھتی جا رہی ہیں۔ لوئر کرم کے علاقے مندوری میں جاری دھرنے کی وجہ سے آمد و رفت کے راستے آج بھی بند ہیں۔ ٹل تا پاڑا چنار مرکزی شاہراہ بند کرنے والے مظاہرین کا کہن...

ٹل تا پاراچنار شاہراہ بدستور بند، دھرنا جاری

کوئی راستہ نہیں بچا، ہم اپنے مقدمات عالمی سطح پر لے جائیں گے،عمران خان وجود - جمعه 10 جنوری 2025

بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ ہمارے پاس کوئی راستہ نہیں بچا، ہم اپنے کیسز عالمی سطح پر لے جائیں گے۔اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کی بہن علیمہ خان نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ ہم اسلام آباد ہائی کورٹ گئے، سپریم کورٹ گئے، کوئی ہماری بات سننے ...

کوئی راستہ نہیں بچا، ہم اپنے مقدمات عالمی سطح پر لے جائیں گے،عمران خان

سویلینز کا ملٹری ٹرائل،آرمی ایکٹ کا اطلاق صرف فوج پر ہوتا ہے،آئینی بینچ وجود - جمعه 10 جنوری 2025

سپریم کورٹ کے آئینی بنچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائلز سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ ملٹری کورٹس میں ٹرائل کے طریقہ کار پر مطمئن کریں، آرمی ایکٹ کا اطلاق صرف فوج پر ہوتا ہے، فوجی افسران کو بنیادی حقوق اور انصاف ملتا ہے یا نہیں ہم...

سویلینز کا ملٹری ٹرائل،آرمی ایکٹ کا اطلاق صرف فوج پر ہوتا ہے،آئینی بینچ

وزیر اعظم کی محصولات کے مقدمے جلد نمٹانے کی ہدایت وجود - جمعه 10 جنوری 2025

وزیر اعظم نے ایف بی آر کو محصولات کے مقدمے جلد نمٹانے کی ہدایت کردی۔ اسلام آباد میں وزیراعظم محمد شہباز شریف کے زیر صدارت ان لینڈ ریونیو کے اپیلیٹ ٹربیونلز کے امور پر جائزہ اجلاس ہوا، اجلاس میں وزیراعظم نے عدالتوں میں رکی ہوئی محصولات کے قانونی مقدمات کو جلد از جلد نمٹانے کی ہد...

وزیر اعظم کی محصولات کے مقدمے جلد نمٹانے کی ہدایت

ڈی آئی خان میں سیکیورٹی فورسز کا آپریشن ، 5دہشت گرد ہلاک وجود - جمعه 10 جنوری 2025

ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے میں سیکیورٹی فورسز کے آپریشن میں 5 دہشتگرد ہلاک ہوگئے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق 10جنوری کو سکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے مدی میں انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن کیا۔آپریشن کے دوران سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردو...

ڈی آئی خان میں سیکیورٹی فورسز کا آپریشن ، 5دہشت گرد ہلاک

لوئر کرم میں دھرنا،ٹل تا پاڑاچنار شاہراہ ساتویں روز بھی بند وجود - جمعه 10 جنوری 2025

کرم میں سرکاری قافلے پر فائرنگ اور دھرنے کے بعد ٹل سے پارا چنار تک شاہراہ آج بھی بند ہے اور لوگ قافلوں کی آمد کا انتظار کررہے ہیں۔ لوئر کرم مندوری میں دھرنے کے باعث ٹل تا پاڑاچنار مین شاہراہ آج بھی بند ہے، شاہراہ پر دھرنا دینے والے مظاہرین کا کہنا ہے کہ مطالبات کی منظوری تک مین...

لوئر کرم میں دھرنا،ٹل تا پاڑاچنار شاہراہ ساتویں روز بھی بند

آئی ایم ایف کو وقت آنے پر خیرباد کہہ دیں گے ،وزیراعظم وجود - جمعرات 09 جنوری 2025

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ زیادہ ٹیکس پاکستان کو نہیں چلنے دیں گے تاہم ہمیں آئی ایم ایف سے کیے گئے معاہدے پورے کرنے ہیں اور وقت آنے پر آئی ایم ایف کو خیرباد کہیں گے۔پاکستان اسٹاک ایکس چینج کراچی میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پہلی بار اس...

آئی ایم ایف کو وقت آنے پر خیرباد کہہ دیں گے ،وزیراعظم

ملٹری ٹرائل اے پی ایس جیسے مجرموں کے لیے تھا،سپریم کورٹ وجود - جمعرات 09 جنوری 2025

سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلئنز کے ٹرائل کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت ہوئی جس کے دوران جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے ہیں کہ سویلین کا ملٹری کورٹس میں ٹرائل اے پی ایس جیسے مجرمان کے خلاف ٹرائل کے لیے تھا، کیا تمام سویلین کے ساتھ وہی برتائو کیا جاسکتا ہے جیسے ...

ملٹری ٹرائل اے پی ایس جیسے مجرموں کے لیے تھا،سپریم کورٹ

مضامین
خوشحالی کی جھوٹی کہانی اور عوام وجود اتوار 12 جنوری 2025
خوشحالی کی جھوٹی کہانی اور عوام

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر پر ایک اہم تصنیف وجود اتوار 12 جنوری 2025
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر پر ایک اہم تصنیف

مریم نواز کا مصافحہ! وجود هفته 11 جنوری 2025
مریم نواز کا مصافحہ!

ڈونلڈ ٹرمپ کا ارادہ اور گرین لینڈ وجود هفته 11 جنوری 2025
ڈونلڈ ٹرمپ کا ارادہ اور گرین لینڈ

جمہور اور جمہوریت وجود هفته 11 جنوری 2025
جمہور اور جمہوریت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر