وجود

... loading ...

وجود

پاکستان مشرقِ وسطیٰ کی دلدل میں‘پاک فوج قطر بھیجنے کی افواہیں، پاکستان کی تردید

پیر 12 جون 2017 پاکستان مشرقِ وسطیٰ کی دلدل میں‘پاک فوج قطر بھیجنے کی افواہیں، پاکستان کی تردید


خلیجی ممالک کے درمیان حالیہ کشیدگی پاکستان کے کردار کے حوالے سے خاصی پریشان کن بن رہی ہے، ایک اعلیٰ سطح کے چھ رکنی قطری وفد کی پاکستان آمد کے حوالے سے بھی کوئی وضاحت کسی سطح پر موجود نہیں
سعودی عرب اور مصر سمیت چھ عرب ممالک کی طرف سے قطر پر خطے کو غیر مستحکم کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کے فیصلے کے بعد سے پاکستان کے لیے مشرقِ وسطیٰ کے معاملے میں نزاکتیں بڑھتی جارہی ہیں۔ جس کا فائدہ غیر ملکی ذرائع ابلاغ بھی خوب خوب اٹھا رہے ہیں اور اس حوالے سے افواہوں کا ایک بازار گرم کیے ہوئے ہیں۔ جس کا تازہ ترین مظاہرہ ایک رپورٹ میں ہوا ہے جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ پاکستان نے اپنے 20 ہزار فوجی قطر میں تعینات کرنے کے لیے روانہ کردیے ہیں۔رپورٹ میں مزید کہا گیا تھا کہ پاکستان کی قومی اسمبلی میں قطر کی سلامتی اور تحفظ کے لیے 20 ہزار فوجی بھیجنے سے متعلق ایک خاکہ بل بھی پارلیمنٹ میں پیش کردیا گیا ہے۔
پاکستان کے حوالے سے ان افواہوں کی گرم بازاری میں ترکی کا قطر کے حوالے سے کردار بھی خاصا تقویت دیتا ہے۔ کیونکہ ترک پارلیمنٹ نے رواں ہفتے کے اختتام پر اس حوالے سے باقاعدہ قانون سازی کی جس کی توثیق صدر رجب طیب اردگان نے بھی کی تھی۔جس کے مطابق خلیجی ممالک کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی میں دوحہ کی حمایت کے لیے ترکی قطر میں اپنی فوج میں اضافہ کرے گا۔ترکی اور قطر پہلے سے انتہائی قریبی تعلقات رکھتے ہیں۔ ان کے درمیان ایک معاہدہ 2014 میں بھی ہواتھاجس کے تحت ہی قطر میں ترکی فوجی اڈے کا قیام عمل میں آیا تھا۔بہرحال تازہ قانون سازی کے تحت پانچ ہزار مزید ترک فوجی قطر روانہ کیے جارہے ہیں۔ اس فضائ میں پاکستان کی جانب سے قطر میں فوج بھیجنے کی افواہ نے شروع میں کچھ حلقوں کو خاصا چونکایا۔
اس حوالے سے ایک اور پہلو بھی ان افواہوں کی تقویت کا باعث بنا۔دراصل چند روز قبل یہ خبر پاکستان میں بہت گردش میں رہی تھی کہ مشرق وسطیٰ میں پیدا ہونے والی نئی کشیدگی کے بعد ایک اعلیٰ سطح کا چھ رکنی قطری وفد پاکستان آیا تھا۔ جو پہلے لاہور اور پھر اسلام آباد گیا تھا۔ اگر چہ دفترِ خارجہ نے ایسے کسی وفد کی پاکستان آمد پر اپنی لاعلمی کا اظہار کیا تھا۔ مگر بعد ازاں یہ اطلاعات گردش کرتی رہیں کہ وفد میں 5 قطری اور ایک برطانوی شہری شامل تھے۔ وفد کی قیادت عبدالہادی مانا الحجری کر رہے تھے جبکہ دیگر اراکین میں محمد سعود المہادید، محمد مشعال المحمود، محمد حمید المنصوری اور عبداللہ ابوالخیر الخلیفی شامل تھے جبکہ وفد میں شامل برطانوی شہری کا نام دلیپ گرونگ تھا۔ مشرق وسطیٰ کے حالیہ تنازع میں اس نوع کی خبروں یا افواہوں نے ایک ایسا ماحول پیدا کردیا ہے جس میں یقینی چیز کوئی نہیں رہی۔ اسی فضا میں پاکستان کی جانب سے قطرفوجیں بھیجنے کی افواہ بھی سامنے آئی۔ جس کے بعد پاکستان کا دفترِ خارجہ فوری حرکت میں آیا۔ ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا نے اپنے ایک بیان میں پاکستانی فوجیوں کی تعیناتی کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ غیر ملکی ذرائع ابلاغ میں آنے والی ایسی تمام خبریں من گھڑت اور بے بنیاد اور بدنیتی پر مبنی ایک مہم کا حصہ ہیں۔
معاملہ کچھ بھی ہو، درحقیقت خلیجی ممالک کے درمیان حالیہ کشیدگی پاکستان کے کردار کے حوالے سے خاصی پریشان کن ہے۔ رواں ہفتے کے آغاز میں سعودی عرب، مصر، بحرین، یمن، متحدہ عرب امارات اور مالدیپ نے قطر پر دہشت گردی کی حمایت کے الزامات عائد کرتے ہوئے سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کردیا تھا۔اس کے علاوہ لیبیا کی مشرقی حکومت کے وزیر خارجہ محمد دیری نے بھی اپنے ایک بیان میں قطر سے تعلقات کے خاتمے کا اعلان کیاتھا، تاہم انھوں نے فوری طور پر اس اقدام کی کوئی وضاحت نہیں کی تھی۔
عام طور پر مشرقِ وسطیٰ میں سعودی عرب کےحامی سمجھے جانے والے پاکستان کے لیے اس صورت حال میں ایک دوٹوک کردار کی ادائی ممکن نہیں رہی ہے۔ شاید یہی وجہ تھی کہ پاکستان نے سعودی عرب سمیت دیگر عرب ممالک کی جانب سے قطر سے سفارتی تعلقات ختم کیے جانے کے باوجود بھی دوحہ سے تعلقات بحال رکھنے کا عندیہ دیا تھا۔پاکستان کے لیے یہ ایک عجیب وغریب صورتحال ہے۔ ایک طرف پاکستان کے مقبول سابق فوجی سربراہ جنرل (ر) راحیل شریف سعودی عرب میں قائم اسلامی فوجی اتحاد کی سربراہی کررہے ہیں۔ تو دوسری طرف تنازعات میں گھری نوازشریف کی حکومت کو پاناما لیکس کے معاملے میں جاری عدالتی کارروائی میں ایک قطری خط کا سہارا ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ مشرقِ وسطیٰ کایہ تنازع پاکستان کے حوالےسے مزید پریشانیوں میں اضافہ کرتا ہے یا اس کے لیے امکانات کے مزید دروازے کھولتا ہے؟


متعلقہ خبریں


ایاز صادق کے بیان پر ردِ عمل ،تحریک انصاف مذاکرات کے تیسرے اجلا س کے لیے تیار وجود - اتوار 12 جنوری 2025

اسپیکر ایاز صادق کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے صاحبزادہ حامد رضا خان نے ایکس پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ عمر ایوب خان کی طرف سے آج اسپیکر ایاز صادق سے ٹیلی فونک رابطہ کی کوشش کی گئی مگر رابطہ قائم نہ ہوسکا۔اسپیکر قومی اسمبلی کو بذریعہ میسج آگاہ کرد...

ایاز صادق کے بیان پر ردِ عمل ،تحریک انصاف مذاکرات کے تیسرے اجلا س کے لیے تیار

اسٹیبلشمنٹ کے نظریۂ گرفت پر ہمیں اعتراض ہے اور رہے گا،مولانا فضل الرحمن وجود - اتوار 12 جنوری 2025

جمعیت علمائے اسلام (ف )کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کا کوئی نظریہ نہیں ہے، ان کا نظریہ صرف اتھارٹی ہے کہ گرفت ہماری رہے،وہ جائز ہو، ناجائز ہو، اس پر ہمیں اعتراض ہے اور رہے گا۔کراچی میںپریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے حکومت کے سات...

اسٹیبلشمنٹ کے نظریۂ گرفت پر ہمیں اعتراض ہے اور رہے گا،مولانا فضل الرحمن

شہر کاامن پی پی نے لوٹایا ،روزگاردیا،بلاول بھٹو وجود - اتوار 12 جنوری 2025

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ ہمارا خاندان 3 نسلوں سے کراچی کی ترقی میں کردار ادا کررہا ہے، پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت شہر کے مسائل کا حل نکالیں گے، صوبہ سندھ کے ساتھ وفاق ہمیشہ سے سوتیلا سلوک کرتا آیا ہے۔کراچی میں شاہراہ بھٹو کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ...

شہر کاامن پی پی نے لوٹایا ،روزگاردیا،بلاول بھٹو

خواجہ آصف ، مریم نواز مذاکرات ناکام بنا رہے ہیں،اسد قیصر وجود - اتوار 12 جنوری 2025

پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے الزام عائد کیا ہے کہ مریم نواز اور خواجہ آصف مذاکرات کو ناکام بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما اسد قیصر نے خواجہ آصف اور مریم نواز کے بیان کے حوالے سے رد عمل کا اظہار کرتے...

خواجہ آصف ، مریم نواز مذاکرات ناکام بنا رہے ہیں،اسد قیصر

ٹل تا پاراچنار شاہراہ بدستور بند، دھرنا جاری وجود - اتوار 12 جنوری 2025

کرم میں سرکاری قافلے پر فائرنگ اور دھرنے کے بعد ٹل سے پاڑا چنار تک شاہراہ آج بھی بند ہے، جس کی وجہ سے شہریوں کی مشکلات بڑھتی جا رہی ہیں۔ لوئر کرم کے علاقے مندوری میں جاری دھرنے کی وجہ سے آمد و رفت کے راستے آج بھی بند ہیں۔ ٹل تا پاڑا چنار مرکزی شاہراہ بند کرنے والے مظاہرین کا کہن...

ٹل تا پاراچنار شاہراہ بدستور بند، دھرنا جاری

کوئی راستہ نہیں بچا، ہم اپنے مقدمات عالمی سطح پر لے جائیں گے،عمران خان وجود - جمعه 10 جنوری 2025

بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ ہمارے پاس کوئی راستہ نہیں بچا، ہم اپنے کیسز عالمی سطح پر لے جائیں گے۔اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کی بہن علیمہ خان نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ ہم اسلام آباد ہائی کورٹ گئے، سپریم کورٹ گئے، کوئی ہماری بات سننے ...

کوئی راستہ نہیں بچا، ہم اپنے مقدمات عالمی سطح پر لے جائیں گے،عمران خان

سویلینز کا ملٹری ٹرائل،آرمی ایکٹ کا اطلاق صرف فوج پر ہوتا ہے،آئینی بینچ وجود - جمعه 10 جنوری 2025

سپریم کورٹ کے آئینی بنچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائلز سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ ملٹری کورٹس میں ٹرائل کے طریقہ کار پر مطمئن کریں، آرمی ایکٹ کا اطلاق صرف فوج پر ہوتا ہے، فوجی افسران کو بنیادی حقوق اور انصاف ملتا ہے یا نہیں ہم...

سویلینز کا ملٹری ٹرائل،آرمی ایکٹ کا اطلاق صرف فوج پر ہوتا ہے،آئینی بینچ

وزیر اعظم کی محصولات کے مقدمے جلد نمٹانے کی ہدایت وجود - جمعه 10 جنوری 2025

وزیر اعظم نے ایف بی آر کو محصولات کے مقدمے جلد نمٹانے کی ہدایت کردی۔ اسلام آباد میں وزیراعظم محمد شہباز شریف کے زیر صدارت ان لینڈ ریونیو کے اپیلیٹ ٹربیونلز کے امور پر جائزہ اجلاس ہوا، اجلاس میں وزیراعظم نے عدالتوں میں رکی ہوئی محصولات کے قانونی مقدمات کو جلد از جلد نمٹانے کی ہد...

وزیر اعظم کی محصولات کے مقدمے جلد نمٹانے کی ہدایت

ڈی آئی خان میں سیکیورٹی فورسز کا آپریشن ، 5دہشت گرد ہلاک وجود - جمعه 10 جنوری 2025

ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے میں سیکیورٹی فورسز کے آپریشن میں 5 دہشتگرد ہلاک ہوگئے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق 10جنوری کو سکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے مدی میں انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن کیا۔آپریشن کے دوران سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردو...

ڈی آئی خان میں سیکیورٹی فورسز کا آپریشن ، 5دہشت گرد ہلاک

لوئر کرم میں دھرنا،ٹل تا پاڑاچنار شاہراہ ساتویں روز بھی بند وجود - جمعه 10 جنوری 2025

کرم میں سرکاری قافلے پر فائرنگ اور دھرنے کے بعد ٹل سے پارا چنار تک شاہراہ آج بھی بند ہے اور لوگ قافلوں کی آمد کا انتظار کررہے ہیں۔ لوئر کرم مندوری میں دھرنے کے باعث ٹل تا پاڑاچنار مین شاہراہ آج بھی بند ہے، شاہراہ پر دھرنا دینے والے مظاہرین کا کہنا ہے کہ مطالبات کی منظوری تک مین...

لوئر کرم میں دھرنا،ٹل تا پاڑاچنار شاہراہ ساتویں روز بھی بند

آئی ایم ایف کو وقت آنے پر خیرباد کہہ دیں گے ،وزیراعظم وجود - جمعرات 09 جنوری 2025

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ زیادہ ٹیکس پاکستان کو نہیں چلنے دیں گے تاہم ہمیں آئی ایم ایف سے کیے گئے معاہدے پورے کرنے ہیں اور وقت آنے پر آئی ایم ایف کو خیرباد کہیں گے۔پاکستان اسٹاک ایکس چینج کراچی میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پہلی بار اس...

آئی ایم ایف کو وقت آنے پر خیرباد کہہ دیں گے ،وزیراعظم

ملٹری ٹرائل اے پی ایس جیسے مجرموں کے لیے تھا،سپریم کورٹ وجود - جمعرات 09 جنوری 2025

سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلئنز کے ٹرائل کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت ہوئی جس کے دوران جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے ہیں کہ سویلین کا ملٹری کورٹس میں ٹرائل اے پی ایس جیسے مجرمان کے خلاف ٹرائل کے لیے تھا، کیا تمام سویلین کے ساتھ وہی برتائو کیا جاسکتا ہے جیسے ...

ملٹری ٹرائل اے پی ایس جیسے مجرموں کے لیے تھا،سپریم کورٹ

مضامین
خوشحالی کی جھوٹی کہانی اور عوام وجود اتوار 12 جنوری 2025
خوشحالی کی جھوٹی کہانی اور عوام

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر پر ایک اہم تصنیف وجود اتوار 12 جنوری 2025
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر پر ایک اہم تصنیف

مریم نواز کا مصافحہ! وجود هفته 11 جنوری 2025
مریم نواز کا مصافحہ!

ڈونلڈ ٹرمپ کا ارادہ اور گرین لینڈ وجود هفته 11 جنوری 2025
ڈونلڈ ٹرمپ کا ارادہ اور گرین لینڈ

جمہور اور جمہوریت وجود هفته 11 جنوری 2025
جمہور اور جمہوریت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر