وجود

... loading ...

وجود

صحبت کا اثر

منگل 06 جون 2017 صحبت کا اثر

امام شافعی ٓ فرماتے ہیں،کوئی شخص ایسا نہیں ہوتا کہ اس سے کوئی محبت کرنے والا اور کوئی نفرت کرنے والا نہ ہو، جب یہ بات ہے تو آدمی کو اللہ کی اطاعت کرنے والوں کی صحبت میں رہنا چاہیے۔ حماد بن واقد الصفار کہتے ہیں کہ میں ایک دن مالک بن دینار کی خدمت میں حاضر ہوا، دیکھا کہ وہ تنہا بیٹھے ہیں اور ان کے پہلو میں کتا اپنی ناک زمین پر رکھے ہوئے ہے، میں اس کو ہٹانے لگا تو فرمایا،چھوڑو، یہ برے ہم نشین سے بہتر ہے، یہ مجھے تکلیف نہیں دیتا۔ یعنی برے شخص کی صحبت نقصان کا باعث ہوتی ہے، اس سے تو بہتر یہ ہے کہ آدمی تنہا ہی رہ لے۔ کہتے ہیں انسان اپنے دوستوں سے پہچھانا جاتا ہے ویسے انسان کو سماجی جانور کہا جاتا ہے، سماج میں عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ لوگ جس طرح کے لوگوں کی صحبت اختیار کرتے ہیں اسی طرح کے رنگ میں رنگ جاتے ہیں۔ کوئلہ فروش کے ساتھ بیٹھنے والے کے ہاتھ بھی کالے ہوں گے اور عطر فروش کے پاس بیٹھنے والے کے پاس سے بھی خوشبو آئے گی۔
پہلے صحبت کا مطلب لوگوں سے بالمشافہ ملاقات سمجھا جاتا تھا۔ یعنی آپ جس قسم کے لوگوں کے ساتھ اٹھ بیٹھ رہے ہیں وہ آپ کا سماجی دائرہ قرار پاتا تھا۔آپ اس سے اثر لیتے تھے۔ لیکن جدید دور میں صحبت کے معنی بھی بدل گئے ہیں۔ اب یہ لوگوں کے آپس کے میل جول سے آگے بڑھ کر سوشل نیٹ ورکنگ،موبائل فون پر بات چیت، واٹس ایپ اور دیگراپلیکیشنز، چیٹنگ، فیس بک، ٹوئیٹر، اسکائپ وغیرہ کے زریعے اپنے اثر اور معنی میں زیادہ وسیع ہو گیا ہے۔ سوشل نیٹ ورکنگ کے اس دور میں بھی کسی کی صحبت اختیار کرنے کے مسلمہ اصول تبدیل نہیں ہوں گے، بلکے سوشل میڈیا پر کسی سے تعلق رکھنے میں اور بھی زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے۔
اچھی صحبت کے حوالے سے اصول ہمارے دین نے طے کر دیئے ہیں۔ صحبت کی اہمیت کے پیش نظر قرآن نے اسے براہ راست موضو ع بنایا اور اللہ تعالی نے انسانوں کو ہدایت کی کہ راست باز، نیک اور صالح صحبت اختیار کی جائے۔ اللہ پاک سورٓ توبہ میں فرماتے ہیں، اے اہل ایمان ! اللہ سے ڈرتے رہو اور راستبازوں کے ساتھ رہو۔۔ اچھی اور بری صحبت کے فرق کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت اچھی مثال سے سمجھایا ہے۔ صحیح بخاری کی روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اچھے اور برے ساتھی کی مثال ایسی ہے جیسے مشک والا اور لوہاروں کی بھٹی، تو مشک والے کے پاس سے تم بغیر فائدے کے واپس نہ ہوگے یا تو اسے خریدو گے یا اس کی بو پاؤ گے اور لوہار کی بھٹی تمہارے جسم کو یا تمہارے کپڑے کو جلادے گی یا تم اس کی بدبو سونگھو گے۔
سوشل نیٹ ورکنگ پر آپ جس کا چہرہ دیکھ رہے ہیں ضروری نہیں کہ وہ اصلی بھی ہو اس لئے یہ فیصلہ بھی نہیں کر سکتے کہ آپ کواس شخص سے دوستی کرنا چاہیئے یا نہیں۔ ایسا دیکھا گیا ہے کہ لوگ کسی اور کی تصویر لگا کر اور اپنے بارے میں غلط معلومات فراہم کرکے جھوٹی شخصیت بنا لیتے ہیں اور لوگ ان سے دوستیاں بھی کر لیتے ہیں یہ لوگ آپ کی معلومات سے غلط فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ لوگ سوشل میڈیا پر جھوٹی خبریں اور افواہیں بھی بلا کسی تصدیق کے پھیلاتے ہیں اور اکثر لوگ بلا سوچے سمجھے اس غلط خبر یا افواہ کو شیئر کرا دیتے ہیں۔ اس طرح خود بھی جھوٹ کے پھیلانے میں حصہ ڈال کر گناہ کماتے ہیں۔ خواتین کو سوشل نیٹ ورکنگ استعمال کرتے ہوئے اور بھی محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ اسلام خواتین کو پردے کا حکم دیتا ہے، خواتین کے لئے چہرہ چھپانا ضروری ہے لیکن عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ خواتین سوشل میڈیا پر اپنی تصاویر لگاتی ہیں جس سے حکم الہی کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔ سوشل نیٹ ورکنگ استعمال کرنے والی خواتین کے لئے خطرہ ویسے بھی بڑھ جاتا ہے کئی لوفر قسم کے لوگ خواتین کی تصاویر اور معلومات کا غلط استعمال کرتے ہیں ایسے میں خواتین کو بلیک میل بھی کیا جاتا ہے۔
اس لئے ضروری ہے کہ سوشل میڈیا پر کسی ایسے شخص سے تعلق نہ بنائیں جسے آپ ذاتی طور پر نہ جانتے ہوں۔ اپنے عزیزوں دوستوں اور دیگر جاننے والوں کو ہی اپنے حلقہ احباب میں شامل رکھیں۔ اپنی اور اپنے خاندان کی خصوصاً گھر کی خواتین کی تصویریں شیئر نہ کرائیں۔ انٹرنیٹ پر بھی تعلقات اور صحبت کے اسلامی اصولوں کو لاگو کریں اس سے نہ صرف سوشل میڈیا میں آپ کی صحبت اچھی ہو جائے گی بلکے آپ کئی قسم کی پریشانیوں سے بھی بچ جائیں گے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر