... loading ...
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پہلے دورہ سعودی عرب نے دہشتگردی کے خلاف بین الاقوامی جنگ کے اندر موجود کئی خطرناک تضادات سے پردہ اٹھا دیا ہے۔اگر آج دنیا میں کوئی اتفاق و اتحاد باقی ہے تو وہ اس بات پر ہے کہ پوری دنیا دہشتگردوں کے نشانے پر ہے۔ اور عسکریت پسند داعش کو مدِنظر رکھیں تو یہ کہ پوری دنیا کو ایک متفقہ خطرے کا سامنا ہے۔مگر دہشتگردی سے نمٹنے کے مختلف قومی، علاقائی اور بین الاقوامی طریقۂ کار تضادات سے بھرپور ہیںجو کہ داعش اور دیگر دہشتگرد تنظیموں کے خلاف بین الاقوامی اتحاد کے آڑے آ رہے ہیں۔ یہ خود اپنے آپ کو نقصان پہنچانے والی بات ہے۔یہ بھی حقیقت ہے کہ ٹرمپ کی جانب سے داعش کو کچلنا اپنی خارجہ پالیسی کے بنیادی نکات میں شامل کرنے سے دہشتگردوں کے اس پروپیگنڈے کو تقویت ملے گی کہ یہ جنگ اسلامی اقدار اور مغرب کے درمیان ہے۔ دہشتگردی کے خلاف جنگ کی قیادت عالمِ اسلام کو کرنی چاہیے۔ دہشتگردی مسلمان ممالک کے وجود کو لاحق بنیادی خطرہ ہے، اور اس کے خلاف کوئی بھی حکمتِ عملی جس کی قیادت مغرب کے ہاتھ میں ہو، وہ کبھی کامیاب نہیں ہوگی، اور اس کے علاوہ نقصان دِہ بھی ثابت ہو سکتی ہے۔مغربی ممالک کو اپنی ہی سرزمین پر جنم لینے والی عسکریت پسندی سے خطرہ ہے، اور ان کے پاس وہ انٹیلی جنس اور انسدادِ دہشتگردی کے وسائل موجود ہیں جو عسکریت پسندی کے خلاف بین الاقوامی جنگ میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔کوئی بھی قوم، کم از کم مغرب کی جمہوری اقوام تو بالکل بھی ان دہشتگردوں کے سامنے نہیں جھک سکتی جو کہ اس کا معاشرہ مکمل طور پر تباہ کر دینے کے درپے ہوں۔ بین الاقوامی سطح پر عسکریت پسندی کے بارے میں کوئی بھی بحث یورپی ممالک میں ہونے والی حالیہ تباہی اور امریکا میں 11 ستمبر کے حملوں کی یاد سے خالی نہیں ہوتی۔ ان ممالک کے آئین و قوانین کے اندر رہتے ہوئے اور دہشتگردی کے خلاف جنگ کی مدد کرتے ہوئے مغربی ممالک جو اقدامات اٹھائیں گے، ان کے طویل المدتی نتائج ہو سکتے ہیں۔مگر مغربی ممالک تب تک خود کو محفوظ نہیں کر سکتے جب تک کہ وہ یہ نہ سمجھ لیں کہ انتہاپسندوں کے خلاف جنگ کی قیادت مسلم ممالک کو ہی کرنی ہوگی، اور مسلم نوجوانوں کو پرتشدد نظریات سے بچانے کے لیے مسلم معاشروں کو ہی آگے آنا ہوگا۔ٹرمپ کی جانب سے خود کو اپنے ملک کا ایسے دہشتگرد خطرے کے خلاف محافظ قرار دینا، جس کی وہ بہت کم سمجھ رکھتے ہیں، مسلم اکثریتی ممالک کو مشترکہ طور پر دہشتگردی اور عسکریت پسندی کو شکست دینے کے لیے ایک قابلِ عمل حکمتِ عملی بنانے کی ذمہ داری سے بھاگنے کا موقع فراہم کر رہا ہے۔یہاں سعودی عرب اسلامی فوجی اتحاد کے پرچم تلے سنی اکثریتی ممالک کو جمع کر رہا ہے، تو وہیں ایران مشرقِ وسطیٰ میں پراکسی عناصر کے ذریعے اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔اور اس دوران وہ عسکریت پسند گروہ جن کے خلاف تمام مسلم ممالک لڑنا چاہتے ہیں، ان ممالک کے معاشروں میں اپنی نظریاتی جڑیں گہری کرتے چلے جا رہے ہیں۔ٹرمپ شاید بین الاقوامی منظرنامے پر چار یا آٹھ سال تک رہیں گے، مگر دہشتگرد نظریات کی عمر اس سے کہیں زیادہ طویل ہوتی ہے۔ ٹرمپ اور ان کی بڑھکوں کے چلے جانے کے طویل عرصے کے بعد بھی مسلم ممالک کو اپنے اپنے معاشروں میں موجود اس عفریت کا سامنا رہے گا۔
جس کا ثبوت برطانیہ کے شہر مانچسٹر میں واقع برٹش ایرینا میں ہونیوالے زوردار دھماکے سے ملتاہے جس میں 22افراد ہلاک جبکہ 50 سے زائد زخمی ہو گئے۔ دھماکہ برٹش ایرینا میں جاری امریکی گلوکارہ آریانہ گرانڈے کا کنسٹرٹ ختم ہونے کے کچھ دیر بعد ہوا۔ لندن کے پولیس چیف نے تصدیق کی ہے کہ یہ خودکش دھماکہ تھا۔ دہشت گردوں کے اس مذموم اور بزدلانہ اقدام کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔
مانچسٹر جیسے شہر میں یہ خود کش دھماکہ اس بات کا ثبوت ہے کہ دہشت گردی صرف مسلم ممالک کا مسئلہ نہیں ہے اور اس دہشت گردی کا سبب صرف غربت نہیں ہے بلکہ اس کی بنیادی وجہ مغربی ممالک کی وہ اسلام دشمن اورمسلمان دشمن پالیسیاں ہیں جن کی وجہ سے مسلمان نوجوان مایوسی کاشکار ہورہے اور ان کے سامنے مسلمانوں کے خلاف مغرب کی بڑھتی ہوئی چیرہ دستیوں کوروکنے کے لیے اس کے سوا کوئی چارہ نہیں کہ وہ مغربی چیرہ دستیوں کی وجہ سے دنیا کے مختلف مقامات پر ہلاک ہونے والے مسلمانوں کے خون کا بدلہ ان مغربی ممالک کے شہریوں کو خاک وخون میں نہلا کر لیں تاکہ ان ملکوں کو یہ احساس ہوسکے کہ ان کی چیرہ دستیوں کا شکار ہونے والے خاندانوں کو کس اذیت ناک صورت حال کاسامنا کرنا پڑتاہے ، اگرچہ جذبات اور مایوسی کا شکار ہوکر اسلام کی اپنے طورپر تشریح کرنے والے گروہ کے ہتھے چڑھ جانے والے ان نوجوانوں کی اس طرح کی کارروائیوں کو کسی طور بھی حق بجانب قرار نہیں دیاجاسکتا کیونکہ نہ تو اسلام میں اس طرح کے انتقام کی کوئی گنجائش ہے اور نہ ہی اسلامی اخلاق اور روایات میں کہیں اس کی کوئی گنجائش نظر آتی ہے ،لیکن حقیقت یہ کہ آج پاکستان سمیت بہت سے مسلم ممالک بدترین دہشت گردی کا شکار ہیں اوردہشت گردوں کی بربریت سے یورپ اور امریکا بھی محفوظ نہیں ہیں۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں، یہ انسانیت کے قاتل ہیں۔ ان کو کسی بھی خطے میں پناہ نہیں ملنی چاہیے۔
برطانیہ میں بدترین دھماکے سے دہشت گردی کیخلاف عالمی برادری کے اتحاد کی ضرورت شدت سے محسوس کی جا رہی ہے۔ تاہم اس کے لیے مؤثر اور بڑی طاقتوں کو مصلحتوں کے حصار سے نکلنا ہو گا۔ یہ اس لیے ضروری ہے کہ داعش اہل اسلام کے مقدس ترین مقام، مسجد نبوی کے سائے میں بھی دہشت گردی کا ارتکاب کر چکی ہے مگر شام میں بشار الاسد کے خلاف بھی برسرپیکار ہے جہاں امریکا، سعودی
عرب اور ان کے اتحادی بھی بشارالاسد کے خلاف سرگرم عمل ہیں اوراس طرح داعش شام میں ایک اعتبار سے نہ صرف یہ کہ عملاً امریکا اور دیگر مغربی ممالک کے اتحادی بن چکے ہیں اور اس بات کے شواہد موجود ہیں کہ امریکا نے شام میں بشارالاسد حکومت کو شکست دینے کے لیے داعش کو بالواسطہ یا بلاواسطہ طورپر اسلحہ اور مالی امداد بھی فراہم کی ہے اور یہ سلسلہ ابھی جاری ہے ،مختلف ممالک میں اپنے دشمنوں سے نمٹنے کے لیے امریکا اور دیگر مغربی ممالک کی جانب سے داعش ، الشباب اور اس جیسی تنظیموں کی سرپرستی ان تنظیموں کی آبیاری کی بنیاد بن رہی ہے اور اس طرح ان کے حوصلے بلند ہورہے ہیں اور اس طرح کی دہشت گرد تنظیمیں خود امریکا اور دیگر مغربی ممالک سے حاصل ہونے والے اسلحہ اور تیکنیک کو خود ان ہی ملکوں کے خلاف استعمال کررہی ہیں۔ یہی وہ صورت حال ہے جس کے باعث داعش اور بشارالاسد مخالف ممالک میں ایک غیر اعلانیہ اتحاد بن چکا ہے۔امریکا اور دیگر مغربی ممالک کو اپنی اس پالیسی پر نظر ثانی کرنی چاہیے اور محض بشارالاسد حکومت کے خاتمے کی خاطر داعش کو شام میں قبول نہیں کیا جانا چاہیے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ داعش بہت بڑی بیماری ہے، اس کے خاتمے کے لیے بشارالاسد سے بھی وقتی طور پر ہاتھ ملانا پڑیں تو طاقتور ممالک ایسا کرنے سے گریز نہ کریں۔ مانچسٹر حملے میں داعش ملوث نہ بھی ہو تو بھی وہ پوری دنیا کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کے لیے کوشاں ہے۔ اس کا قلع قمع کرناضروری ہے۔ موجودہ صورت حال نے ایک دفعہ پھر یہ ثابت کردیاہے کہ دہشت گردوں کیخلاف عالمی اتحاد کی بلاتاخیر ضرورت ہے۔
جب تک اس ملک کے غیور عوام فوج کے ساتھ کھڑے ہیں فوج ہر مشکل سے نبردآزما ہوسکتی ہے ، جو بھی پاکستان کی ترقی کی راہ میں حائل ہوگا ہم مل کر اس رکاوٹ کو ہٹادیں گے جو لوگ برین ڈرین کا بیانیہ بناتے ہیں وہ سن لیں یہ برین ڈرین نہیں بلکہ برین گین ہے ،بیرون ملک مقیم پاکستانی ا...
اپوزیشن اتحاد کے حوالے سے کوششیں تیز کی جائیں ، ممکنہ اتحادیوں سے بات چیت کو تیز کیا جائے ، احتجاج سمیت تمام آپشن ہمارے سامنے کھلے ہیں,ہم چاہتے ہیں کہ ایک مختصر ایجنڈے پر سب اکٹھے ہوں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین سے ملاقات تک مائنز اینڈ منرلز ایکٹ پر کوئی بات نہیں ہوگی، ہر...
عالمی منڈیوں میں تیل کی قیمتیں پھر نیچے آئی ہیںمگر اس کا فائدہ عوام کو نہیں دیںگے کراچی، قلات، خضدار، کوئٹہ اور چمن کا سنگل روڈ ، وفاق خود بنائے گا، وزیراعظم وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ عالمی منڈیوں میں تیل کی قیمت میں اتار چڑھاؤ جاری ہے اور اس کے نتیجے میں آ...
علیمہ خانم ایک بار پھر احتجاجاً گاڑی سے نکل کر گورکھ پور نا ناکے پر فٹ پاتھ پر بیٹھ گئیں آخر کیا وجہ ہے کہ ایک ماہ سے ہمیں ملاقات نہیں کرنے دی گئی ، علیمہ خانم کا استفسار عمران خان سے ملاقات کیلئے اڈیالہ جیل جانے والے آئی تینوں بہنوں کو ایک بار پھر گورکھ پور ناکے ...
معاہدوں کے نفاذ، جائیداد کے حقوق کے تحفظ، بیرونی سرمایہ کاری کی حوصلہ شکن معاملات پر تحفظات پاکستان میں موجود آئی ایم ایف مشن نے جائزہ مکمل کرلیا ،رپورٹ جولائی میں جاری کردی جائے گی عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) نے عدالتی کارکردگی سمیت معاہدوں کے نفاذ، جائیداد کے حقوق کے ...
جاں بحق ہونے والوں میں دلشاد، اس کا بیٹا نعیم، جعفر، دانش، ناصر اور دیگر شامل ہیں، تمام افراد کے ہاتھ پاؤں بندھے ہوئے تھے ، جنہیں اندھا دھند گولیاں مار کر قتل کیا گیا مقتولین مہرسطان ضلع کے دور افتادہ گاؤں حائز آباد میں ایک ورکشاپ میں کام کرتے تھے جہاں گاڑیوں کی پینٹنگ، پالش اور...
بل پر بریفنگ کے لئے منتخب نمائندوں کا اجلاس چودہ اپریل کو طلب کرلیا گیا،پاکستان تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی نے صوبائی حکومت کو بلز پر جلد بازی نہ کرنے کی ہدایات دے دی کمیٹی نے معدنیات بل کی منظوری عمران خان کی اجازت سے مشروط کردی، حکومت تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیے بغیر بل...
اگر کوئی سوچ رہا ہے کہ ہم کسی پتلی گلی سے نکلنے کی کوشش کر رہے ہیں، تو ایسا نہیں ہے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہیں کرنے دی جا رہی تاکہ ابہام پیدا ہو، میڈیا سے گفتگو پاکستان تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجا نے کہا ہے کہ پارٹی کے سینئر اعظم سواتی کی اسٹیبلشمنٹ کے سا...
کراچی کا مسئلہ لسانی نہیں بلکہ انتظامی ہے ، مگر اسے لسانی رنگ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے، شاہی سید ایم کیو ایم لسانی ہم آہنگی کو اپنی ذمہ داری سمجھتی ہے ، شہر کے حالات کو خراب ہونے نہیں دیں گے، خالد مقبول عوامی نیشنل پارٹی(اے این پی)سندھ کے صدر شاہی سید نے ایم کیو ایم پاکستان ...
دریائے سندھ پر نہروں کی تعمیر کا منصوبہ حکومت پنجاب کا گرین انیشیوٹیو کا حصہ ہے پارٹی چیئرمین کی ہدایت پر پہلے بھی کام کیا ہے آگے اور زیادہ کریں گے ، وزیراعلیٰ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ دریائے سندھ پر نہروں کی تعمیر کا منصوبہ حکومت پنجاب کا گرین انیشیوٹیو ...
پاکستان سے بھکاریوں کے خاندان ان ملکوں میں جاکربھیک مانگتے ہیں جہاں یہ سنگین جرم ہے حکومت کی جانب سے ا نسداد دہشت گردی ایکٹ میں نئی قانونی ترامیم متعارف کرائی جائیں گی سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور دیگر خلیجی ملکوں سے نکالے گئے پاکستانی بھکاریوں کے خلاف انسداد دہشت گردی ایک...
پاکستان کے حکمرانوں سے کہتا ہوں، غزہ پر اسرائیلی مظالم کو روکنے کے لیے اپنا کردار ادا کرو، تمام اسلامی ممالک سے رابطہ کرو، ان کو تیار کرو فلسطین کے بچوں کے جسم کے ایک ایک ٹکڑے کا انتقام لیں گے حکومت پاکستان سے پوچھتے ہیں آپ امریکا سے اسرائیل کی مدد بند کرنے کا مطالب...