وجود

... loading ...

وجود

عالمی برادری میں نیا سوال: دہشت گردی کے خلاف قیادت اسلامی دنیا کرے یا امریکا۔۔۔؟؟

بدھ 31 مئی 2017 عالمی برادری میں نیا سوال: دہشت گردی کے خلاف قیادت اسلامی دنیا کرے یا امریکا۔۔۔؟؟

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پہلے دورہ سعودی عرب نے دہشتگردی کے خلاف بین الاقوامی جنگ کے اندر موجود کئی خطرناک تضادات سے پردہ اٹھا دیا ہے۔اگر آج دنیا میں کوئی اتفاق و اتحاد باقی ہے تو وہ اس بات پر ہے کہ پوری دنیا دہشتگردوں کے نشانے پر ہے۔ اور عسکریت پسند داعش کو مدِنظر رکھیں تو یہ کہ پوری دنیا کو ایک متفقہ خطرے کا سامنا ہے۔مگر دہشتگردی سے نمٹنے کے مختلف قومی، علاقائی اور بین الاقوامی طریقۂ کار تضادات سے بھرپور ہیںجو کہ داعش اور دیگر دہشتگرد تنظیموں کے خلاف بین الاقوامی اتحاد کے آڑے آ رہے ہیں۔ یہ خود اپنے آپ کو نقصان پہنچانے والی بات ہے۔یہ بھی حقیقت ہے کہ ٹرمپ کی جانب سے داعش کو کچلنا اپنی خارجہ پالیسی کے بنیادی نکات میں شامل کرنے سے دہشتگردوں کے اس پروپیگنڈے کو تقویت ملے گی کہ یہ جنگ اسلامی اقدار اور مغرب کے درمیان ہے۔ دہشتگردی کے خلاف جنگ کی قیادت عالمِ اسلام کو کرنی چاہیے۔ دہشتگردی مسلمان ممالک کے وجود کو لاحق بنیادی خطرہ ہے، اور اس کے خلاف کوئی بھی حکمتِ عملی جس کی قیادت مغرب کے ہاتھ میں ہو، وہ کبھی کامیاب نہیں ہوگی، اور اس کے علاوہ نقصان دِہ بھی ثابت ہو سکتی ہے۔مغربی ممالک کو اپنی ہی سرزمین پر جنم لینے والی عسکریت پسندی سے خطرہ ہے، اور ان کے پاس وہ انٹیلی جنس اور انسدادِ دہشتگردی کے وسائل موجود ہیں جو عسکریت پسندی کے خلاف بین الاقوامی جنگ میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔کوئی بھی قوم، کم از کم مغرب کی جمہوری اقوام تو بالکل بھی ان دہشتگردوں کے سامنے نہیں جھک سکتی جو کہ اس کا معاشرہ مکمل طور پر تباہ کر دینے کے درپے ہوں۔ بین الاقوامی سطح پر عسکریت پسندی کے بارے میں کوئی بھی بحث یورپی ممالک میں ہونے والی حالیہ تباہی اور امریکا میں 11 ستمبر کے حملوں کی یاد سے خالی نہیں ہوتی۔ ان ممالک کے آئین و قوانین کے اندر رہتے ہوئے اور دہشتگردی کے خلاف جنگ کی مدد کرتے ہوئے مغربی ممالک جو اقدامات اٹھائیں گے، ان کے طویل المدتی نتائج ہو سکتے ہیں۔مگر مغربی ممالک تب تک خود کو محفوظ نہیں کر سکتے جب تک کہ وہ یہ نہ سمجھ لیں کہ انتہاپسندوں کے خلاف جنگ کی قیادت مسلم ممالک کو ہی کرنی ہوگی، اور مسلم نوجوانوں کو پرتشدد نظریات سے بچانے کے لیے مسلم معاشروں کو ہی آگے آنا ہوگا۔ٹرمپ کی جانب سے خود کو اپنے ملک کا ایسے دہشتگرد خطرے کے خلاف محافظ قرار دینا، جس کی وہ بہت کم سمجھ رکھتے ہیں، مسلم اکثریتی ممالک کو مشترکہ طور پر دہشتگردی اور عسکریت پسندی کو شکست دینے کے لیے ایک قابلِ عمل حکمتِ عملی بنانے کی ذمہ داری سے بھاگنے کا موقع فراہم کر رہا ہے۔یہاں سعودی عرب اسلامی فوجی اتحاد کے پرچم تلے سنی اکثریتی ممالک کو جمع کر رہا ہے، تو وہیں ایران مشرقِ وسطیٰ میں پراکسی عناصر کے ذریعے اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔اور اس دوران وہ عسکریت پسند گروہ جن کے خلاف تمام مسلم ممالک لڑنا چاہتے ہیں، ان ممالک کے معاشروں میں اپنی نظریاتی جڑیں گہری کرتے چلے جا رہے ہیں۔ٹرمپ شاید بین الاقوامی منظرنامے پر چار یا آٹھ سال تک رہیں گے، مگر دہشتگرد نظریات کی عمر اس سے کہیں زیادہ طویل ہوتی ہے۔ ٹرمپ اور ان کی بڑھکوں کے چلے جانے کے طویل عرصے کے بعد بھی مسلم ممالک کو اپنے اپنے معاشروں میں موجود اس عفریت کا سامنا رہے گا۔
جس کا ثبوت برطانیہ کے شہر مانچسٹر میں واقع برٹش ایرینا میں ہونیوالے زوردار دھماکے سے ملتاہے جس میں 22افراد ہلاک جبکہ 50 سے زائد زخمی ہو گئے۔ دھماکہ برٹش ایرینا میں جاری امریکی گلوکارہ آریانہ گرانڈے کا کنسٹرٹ ختم ہونے کے کچھ دیر بعد ہوا۔ لندن کے پولیس چیف نے تصدیق کی ہے کہ یہ خودکش دھماکہ تھا۔ دہشت گردوں کے اس مذموم اور بزدلانہ اقدام کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔
مانچسٹر جیسے شہر میں یہ خود کش دھماکہ اس بات کا ثبوت ہے کہ دہشت گردی صرف مسلم ممالک کا مسئلہ نہیں ہے اور اس دہشت گردی کا سبب صرف غربت نہیں ہے بلکہ اس کی بنیادی وجہ مغربی ممالک کی وہ اسلام دشمن اورمسلمان دشمن پالیسیاں ہیں جن کی وجہ سے مسلمان نوجوان مایوسی کاشکار ہورہے اور ان کے سامنے مسلمانوں کے خلاف مغرب کی بڑھتی ہوئی چیرہ دستیوں کوروکنے کے لیے اس کے سوا کوئی چارہ نہیں کہ وہ مغربی چیرہ دستیوں کی وجہ سے دنیا کے مختلف مقامات پر ہلاک ہونے والے مسلمانوں کے خون کا بدلہ ان مغربی ممالک کے شہریوں کو خاک وخون میں نہلا کر لیں تاکہ ان ملکوں کو یہ احساس ہوسکے کہ ان کی چیرہ دستیوں کا شکار ہونے والے خاندانوں کو کس اذیت ناک صورت حال کاسامنا کرنا پڑتاہے ، اگرچہ جذبات اور مایوسی کا شکار ہوکر اسلام کی اپنے طورپر تشریح کرنے والے گروہ کے ہتھے چڑھ جانے والے ان نوجوانوں کی اس طرح کی کارروائیوں کو کسی طور بھی حق بجانب قرار نہیں دیاجاسکتا کیونکہ نہ تو اسلام میں اس طرح کے انتقام کی کوئی گنجائش ہے اور نہ ہی اسلامی اخلاق اور روایات میں کہیں اس کی کوئی گنجائش نظر آتی ہے ،لیکن حقیقت یہ کہ آج پاکستان سمیت بہت سے مسلم ممالک بدترین دہشت گردی کا شکار ہیں اوردہشت گردوں کی بربریت سے یورپ اور امریکا بھی محفوظ نہیں ہیں۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں، یہ انسانیت کے قاتل ہیں۔ ان کو کسی بھی خطے میں پناہ نہیں ملنی چاہیے۔
برطانیہ میں بدترین دھماکے سے دہشت گردی کیخلاف عالمی برادری کے اتحاد کی ضرورت شدت سے محسوس کی جا رہی ہے۔ تاہم اس کے لیے مؤثر اور بڑی طاقتوں کو مصلحتوں کے حصار سے نکلنا ہو گا۔ یہ اس لیے ضروری ہے کہ داعش اہل اسلام کے مقدس ترین مقام، مسجد نبوی کے سائے میں بھی دہشت گردی کا ارتکاب کر چکی ہے مگر شام میں بشار الاسد کے خلاف بھی برسرپیکار ہے جہاں امریکا، سعودی
عرب اور ان کے اتحادی بھی بشارالاسد کے خلاف سرگرم عمل ہیں اوراس طرح داعش شام میں ایک اعتبار سے نہ صرف یہ کہ عملاً امریکا اور دیگر مغربی ممالک کے اتحادی بن چکے ہیں اور اس بات کے شواہد موجود ہیں کہ امریکا نے شام میں بشارالاسد حکومت کو شکست دینے کے لیے داعش کو بالواسطہ یا بلاواسطہ طورپر اسلحہ اور مالی امداد بھی فراہم کی ہے اور یہ سلسلہ ابھی جاری ہے ،مختلف ممالک میں اپنے دشمنوں سے نمٹنے کے لیے امریکا اور دیگر مغربی ممالک کی جانب سے داعش ، الشباب اور اس جیسی تنظیموں کی سرپرستی ان تنظیموں کی آبیاری کی بنیاد بن رہی ہے اور اس طرح ان کے حوصلے بلند ہورہے ہیں اور اس طرح کی دہشت گرد تنظیمیں خود امریکا اور دیگر مغربی ممالک سے حاصل ہونے والے اسلحہ اور تیکنیک کو خود ان ہی ملکوں کے خلاف استعمال کررہی ہیں۔ یہی وہ صورت حال ہے جس کے باعث داعش اور بشارالاسد مخالف ممالک میں ایک غیر اعلانیہ اتحاد بن چکا ہے۔امریکا اور دیگر مغربی ممالک کو اپنی اس پالیسی پر نظر ثانی کرنی چاہیے اور محض بشارالاسد حکومت کے خاتمے کی خاطر داعش کو شام میں قبول نہیں کیا جانا چاہیے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ داعش بہت بڑی بیماری ہے، اس کے خاتمے کے لیے بشارالاسد سے بھی وقتی طور پر ہاتھ ملانا پڑیں تو طاقتور ممالک ایسا کرنے سے گریز نہ کریں۔ مانچسٹر حملے میں داعش ملوث نہ بھی ہو تو بھی وہ پوری دنیا کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کے لیے کوشاں ہے۔ اس کا قلع قمع کرناضروری ہے۔ موجودہ صورت حال نے ایک دفعہ پھر یہ ثابت کردیاہے کہ دہشت گردوں کیخلاف عالمی اتحاد کی بلاتاخیر ضرورت ہے۔


متعلقہ خبریں


دہشت گردوں کی دس نسلیں بھی پاکستان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتیں، آرمی چیف وجود - بدھ 16 اپریل 2025

  جب تک اس ملک کے غیور عوام فوج کے ساتھ کھڑے ہیں فوج ہر مشکل سے نبردآزما ہوسکتی ہے ، جو بھی پاکستان کی ترقی کی راہ میں حائل ہوگا ہم مل کر اس رکاوٹ کو ہٹادیں گے جو لوگ برین ڈرین کا بیانیہ بناتے ہیں وہ سن لیں یہ برین ڈرین نہیں بلکہ برین گین ہے ،بیرون ملک مقیم پاکستانی ا...

دہشت گردوں کی دس نسلیں بھی پاکستان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتیں، آرمی چیف

مذاکرات کا اختیارکسی کو نہیں دیا،کوئی بھی رہنما ڈیل کے لیے مذاکرات نہ کرے، عمران خان وجود - بدھ 16 اپریل 2025

اپوزیشن اتحاد کے حوالے سے کوششیں تیز کی جائیں ، ممکنہ اتحادیوں سے بات چیت کو تیز کیا جائے ، احتجاج سمیت تمام آپشن ہمارے سامنے کھلے ہیں,ہم چاہتے ہیں کہ ایک مختصر ایجنڈے پر سب اکٹھے ہوں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین سے ملاقات تک مائنز اینڈ منرلز ایکٹ پر کوئی بات نہیں ہوگی، ہر...

مذاکرات کا اختیارکسی کو نہیں دیا،کوئی بھی رہنما ڈیل کے لیے مذاکرات نہ کرے، عمران خان

پیٹرولیم قیمتوں میں کمی کا فائدہ عوام کو منتقل نہ کرنے کا فیصلہ وجود - بدھ 16 اپریل 2025

  عالمی منڈیوں میں تیل کی قیمتیں پھر نیچے آئی ہیںمگر اس کا فائدہ عوام کو نہیں دیںگے کراچی، قلات، خضدار، کوئٹہ اور چمن کا سنگل روڈ ، وفاق خود بنائے گا، وزیراعظم وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ عالمی منڈیوں میں تیل کی قیمت میں اتار چڑھاؤ جاری ہے اور اس کے نتیجے میں آ...

پیٹرولیم قیمتوں میں کمی کا فائدہ عوام کو منتقل نہ کرنے کا فیصلہ

اڈیالہ جیل، عمران خان کی تینوں بہنوں کو پھر ملاقات سے روک دیا گیا وجود - بدھ 16 اپریل 2025

  علیمہ خانم ایک بار پھر احتجاجاً گاڑی سے نکل کر گورکھ پور نا ناکے پر فٹ پاتھ پر بیٹھ گئیں آخر کیا وجہ ہے کہ ایک ماہ سے ہمیں ملاقات نہیں کرنے دی گئی ، علیمہ خانم کا استفسار عمران خان سے ملاقات کیلئے اڈیالہ جیل جانے والے آئی تینوں بہنوں کو ایک بار پھر گورکھ پور ناکے ...

اڈیالہ جیل، عمران خان کی تینوں بہنوں کو پھر ملاقات سے روک دیا گیا

آئی ایم ایف کا عدالتی کارکردگی پر خدشات کا اظہار وجود - بدھ 16 اپریل 2025

معاہدوں کے نفاذ، جائیداد کے حقوق کے تحفظ، بیرونی سرمایہ کاری کی حوصلہ شکن معاملات پر تحفظات پاکستان میں موجود آئی ایم ایف مشن نے جائزہ مکمل کرلیا ،رپورٹ جولائی میں جاری کردی جائے گی عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) نے عدالتی کارکردگی سمیت معاہدوں کے نفاذ، جائیداد کے حقوق کے ...

آئی ایم ایف کا عدالتی کارکردگی پر خدشات کا اظہار

ایران میں مسلح افراد کا حملہ، باپ بیٹے سمیت 8پاکستانی جاں بحق وجود - اتوار 13 اپریل 2025

جاں بحق ہونے والوں میں دلشاد، اس کا بیٹا نعیم، جعفر، دانش، ناصر اور دیگر شامل ہیں، تمام افراد کے ہاتھ پاؤں بندھے ہوئے تھے ، جنہیں اندھا دھند گولیاں مار کر قتل کیا گیا مقتولین مہرسطان ضلع کے دور افتادہ گاؤں حائز آباد میں ایک ورکشاپ میں کام کرتے تھے جہاں گاڑیوں کی پینٹنگ، پالش اور...

ایران میں مسلح افراد کا حملہ، باپ بیٹے سمیت 8پاکستانی جاں بحق

پی ٹی آئی رہنماؤں پر مائنز اینڈ منرل بل سے متعلق بیانات پر پابندی عائد وجود - اتوار 13 اپریل 2025

بل پر بریفنگ کے لئے منتخب نمائندوں کا اجلاس چودہ اپریل کو طلب کرلیا گیا،پاکستان تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی نے صوبائی حکومت کو بلز پر جلد بازی نہ کرنے کی ہدایات دے دی کمیٹی نے معدنیات بل کی منظوری عمران خان کی اجازت سے مشروط کردی، حکومت تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیے بغیر بل...

پی ٹی آئی رہنماؤں پر مائنز اینڈ منرل بل سے متعلق بیانات پر پابندی عائد

اعظم سواتی کی اسٹیبلشمنٹ سے ڈیل کا پی ٹی آئی سے تعلق نہیں،سلمان اکرم راجا وجود - اتوار 13 اپریل 2025

اگر کوئی سوچ رہا ہے کہ ہم کسی پتلی گلی سے نکلنے کی کوشش کر رہے ہیں، تو ایسا نہیں ہے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہیں کرنے دی جا رہی تاکہ ابہام پیدا ہو، میڈیا سے گفتگو پاکستان تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجا نے کہا ہے کہ پارٹی کے سینئر اعظم سواتی کی اسٹیبلشمنٹ کے سا...

اعظم سواتی کی اسٹیبلشمنٹ سے ڈیل کا پی ٹی آئی سے تعلق نہیں،سلمان اکرم راجا

شاہی سید کی ایم کیو ایم کے مرکز آمد،رہنماؤں سے ملاقات وجود - اتوار 13 اپریل 2025

کراچی کا مسئلہ لسانی نہیں بلکہ انتظامی ہے ، مگر اسے لسانی رنگ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے، شاہی سید ایم کیو ایم لسانی ہم آہنگی کو اپنی ذمہ داری سمجھتی ہے ، شہر کے حالات کو خراب ہونے نہیں دیں گے، خالد مقبول عوامی نیشنل پارٹی(اے این پی)سندھ کے صدر شاہی سید نے ایم کیو ایم پاکستان ...

شاہی سید کی ایم کیو ایم کے مرکز آمد،رہنماؤں سے ملاقات

صدر کو دریائے سندھ پر نہروں کی تعمیر کی منظوری کا اختیار نہیں، مراد علی شاہ وجود - اتوار 13 اپریل 2025

دریائے سندھ پر نہروں کی تعمیر کا منصوبہ حکومت پنجاب کا گرین انیشیوٹیو کا حصہ ہے پارٹی چیئرمین کی ہدایت پر پہلے بھی کام کیا ہے آگے اور زیادہ کریں گے ، وزیراعلیٰ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ دریائے سندھ پر نہروں کی تعمیر کا منصوبہ حکومت پنجاب کا گرین انیشیوٹیو ...

صدر کو دریائے سندھ پر نہروں کی تعمیر کی منظوری کا اختیار نہیں، مراد علی شاہ

بے دخل بھکاریوں کیخلاف دہشت گردی کے مقدمات چلانے کا فیصلہ وجود - اتوار 13 اپریل 2025

پاکستان سے بھکاریوں کے خاندان ان ملکوں میں جاکربھیک مانگتے ہیں جہاں یہ سنگین جرم ہے حکومت کی جانب سے ا نسداد دہشت گردی ایکٹ میں نئی قانونی ترامیم متعارف کرائی جائیں گی سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور دیگر خلیجی ملکوں سے نکالے گئے پاکستانی بھکاریوں کے خلاف انسداد دہشت گردی ایک...

بے دخل بھکاریوں کیخلاف دہشت گردی کے مقدمات چلانے کا فیصلہ

مسلم حکمران سن لو! فلسطین کو نقصان پہنچ رہا تو آپ کو بھی نقصان پہنچے گا،حافظ نعیم الرحمان وجود - هفته 12 اپریل 2025

  پاکستان کے حکمرانوں سے کہتا ہوں، غزہ پر اسرائیلی مظالم کو روکنے کے لیے اپنا کردار ادا کرو، تمام اسلامی ممالک سے رابطہ کرو، ان کو تیار کرو فلسطین کے بچوں کے جسم کے ایک ایک ٹکڑے کا انتقام لیں گے حکومت پاکستان سے پوچھتے ہیں آپ امریکا سے اسرائیل کی مدد بند کرنے کا مطالب...

مسلم حکمران سن لو! فلسطین کو نقصان پہنچ رہا تو آپ کو بھی نقصان پہنچے گا،حافظ نعیم الرحمان

مضامین
جہاں میں اہل ایماں صورتِ خورشید جیتے ہیں! وجود بدھ 16 اپریل 2025
جہاں میں اہل ایماں صورتِ خورشید جیتے ہیں!

پاک بیلا روس معاہدے وجود بدھ 16 اپریل 2025
پاک بیلا روس معاہدے

بھارت میں اقلیتیں مکمل طور پر غیر محفوظ ہیں وجود بدھ 16 اپریل 2025
بھارت میں اقلیتیں مکمل طور پر غیر محفوظ ہیں

ممتاز عالمی شخصیت پروفیسر خورشید احمد کی وفات وجود منگل 15 اپریل 2025
ممتاز عالمی شخصیت پروفیسر خورشید احمد کی وفات

وقف ایکٹ کی مخالفت کرنے والوں پر شکنجہ وجود منگل 15 اپریل 2025
وقف ایکٹ کی مخالفت کرنے والوں پر شکنجہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر