وجود

... loading ...

وجود

ایم کیو ایم پاکستان دفاترکھولنے کی اجازت کے باوجود مشکلات کا سامنا

جمعه 12 مئی 2017 ایم کیو ایم پاکستان دفاترکھولنے کی اجازت کے باوجود مشکلات کا سامنا

کراچی ،حیدرآباد، میر پور خاص ، سکھرو دیگر شہروں میں بیشتر دفاتر قبضہ کرکے بنائے گئے تھے یا مکان مالکان کو ڈرادھمکاکر ان دفاتر کے لیے جگہیں حاصل کی گئیں، سندھ رینجرز نے ایم کیوایم کی تمام املاک پولیس کے حوالے کردیں لیکن قیادت کو ان دفاتر کے حصول کے لیے دستاویزات جمع کرانا ضروری ہوگا

سندھ میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ایم کیو ایم پاکستان کے رہنمائوں کوپورے صوبے میں اپنے تمام سیکٹر اور یونٹ آفس کھولنے کی اجازت دیدی ہے ،تاہم ابھی 90 کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کیاگیاہے، باوثوق ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کو سندھ میں اپنے سیکٹر اور یونٹ دفاتر کھولنے کے لیے ان دفاتر کے مالکانہ یا کرایہ داری کے کاغذات پیش کرنا ہوں گے یعنی غیر قانونی طورپر سرکاری یا نجی املاک پر قبضہ کرکے یا مالکان مکان یادکان کو ڈرا دھمکا کربنائے گئے دفاتر نہیں کھولے جاسکیں گے۔
ایم کیو ایم پاکستان کے اندرونی ذرائع کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں سے دفاتر کھولنے کی اجازت ملنے کے بعد اب ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما اپنے سیکٹر اوریونٹ دفاتر کے لیز اور کرایہ داری کے کاغذات جمع کرنے کی کوشش کررہے ہیں تاکہ انہیں متعلق حکام کے سامنے پیش کرکے ان دفاتر کو کھولاجاسکے ، تاہم اس کام میں بڑی دشواری پیش آرہی ہے کیونکہ کراچی ،حیدرآباد، میر پور خاص ، ٹنڈو الہ یار، ٹنڈو آدم ، نوابشاہ، سکھر اور سندھ کے دیگر شہروں میں ایم کیو ایم کے بیشتر دفاتر سرکاری زمین پر قبضہ کرکے بنائے گئے تھے یا پھر متعلقہ مکان مالکان کو ڈرادھمکاکر ان دفاتر کے لیے جگہ حاصل کی گئی تھی جبکہ اب صورتحال میں انقلابی تبدیلی کے بعد ان مکان مالکان کو دوبارہ اپنے مکان یا دکانیں ایم کیو ایم کے دفاتر کے لیے دینے پر مجبورکرنا بہت مشکل ہوگا۔
اطلاعات کے مطابق سندھ رینجرز نے ایم کیوایم کی تمام املاک پولیس کے حوالے کردی ہیں اور اب پولیس اہلکار یہ دفاتر ایم کیو ایم کے حوالے کرسکتے ہیں لیکن اس کے لیے ان دفاتر کے قانونی ہونے کے کاغذات اور دستاویزات جمع کرانا بہر طورضروری ہوگا۔
رینجرز اور سندھ پولیس نے 22 اگست کو ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کی اشتعال انگیز تقریر کے بعد سندھ میں ایم کیو ایم کے خلاف کریک ڈائون کا آغاز کیاتھا جس کے بعد سندھ میں اس کے تمام سیکٹر اور یونٹ آفسز بند ہوگئے تھے، اور ان دفاتر پر نوٹس آویزاں کردیے گئے تھے کہ اگر کسی نے یہ دفاتر کھولنے کی کوشش کی تو اس کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی ۔اس کریک ڈائون کے بعد ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین سے علیحدگی کا اعلان کرتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان قائم کرنے کا اعلان کیاتھا ،اور حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو درخواست دی تھی کہ ایم کیوایم پاکستان میں ان کے نام سے رجسٹرڈ ہے۔ اس لیے ایم کیو ایم کے تمام دفاتر کا قبضہ ان کے حوالے کیاجائے ۔ڈاکٹر فاروق ستار کی اسی درخواست کی بنیاد پر قانون نافذ کرنے والے اداروںنے اب یہ دفاتر ایم کیو ایم پاکستان کے حوالے کرنے کی منظوری دیدی ہے ،تاہم چونکہ سرکاری زمینوں پر قبضہ ختم کرانے کے لیے جب مہم شروع کی گئی تھی ،اس دوران شہر کے مشہور علاقوں میں قیمتی سرکاری زمینوں پر قبضہ کرکے تعمیر کیے گئے ایم کیو ایم کے متعدد دفاتر منہدم کرکے سرکاری زمین واگزار کرالی گئی تھی،اس لیے ان مقامات پر ایم کیوایم کے لیے دوبارہ دفاتر قائم کرنا ممکن نہیں ہوگا جبکہ اب بھی خیال کیا جاتاہے کہ ایم کیو ایم کے بہت سے دفاترایسے ہیں جو غیر قانونی طورپر سرکاری اور نجی زمینوں پر قبضہ کرکے قائم کیے گئے ہیں اور جن کی ملکیت کے کوئی کاغذات ایم کیو ایم کے پاس موجود نہیں ہیں ، اس لیے دفاتر کے مالکانہ یا کرایہ داری کے کاغذات پیش کرنے کی اس شرط کے سبب ایسے درجنوں بلکہ سیکڑوں دفاتر دوبارہ نہیں کھولے جاسکیں گے یا پھر ایم کیو ایم پاکستان کے رہنمائوں کو ان کی جگہ متعلقہ علاقوں میں جگہ خریدکر اپنے دفاتر قائم کرنا پڑیں گے یا پھر ان دفاتر کے لیے جگہ کرایے پر حاصل کرنا پڑے گی جو ایک مشکل کام ہوگا کیونکہ موجودہ صورت حال میں کوئی بھی آسانی سے اپنا مکان یا دکان ایم کیو ایم کے دفاتر قائم کرنے کے لیے کرائے پر دینے کو مشکل ہی سے تیار ہوگا۔
اطلاعات کے مطابق ایم کیوایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار سے کہاگیاہے کہ اگر وہ پارٹی کے سابق سیکریٹریٹ خورشید بیگم میموریل ہال کے لیز کے کاغذات پیش کردیں تو وہ بھی ان کے حوالے کیاجاسکتاہے۔ جبکہ 90 چونکہ بالواسطہ طورپر ایم کیو ایم لندن کے قائد الطاف حسین کی ملکیت ہے اس لیے وہ اس پر اپنا حق نہیں جتاسکتے۔
اطلاعات کے مطابق جیسے جیسے ڈاکٹر فاروق ستار ایم کیو ایم کے دفاتر کی ملکیت یا کرایہ داری کے کاغذات پیش کرتے جائیں گے یہ دفاتر ان کے حوالے کیے جاتے رہیں گے اس طرح یہ خیال کیا جاسکتاہے کہ 2018ء کے انتخابات سے قبل ہی ایم کیو ایم پاکستان کے علاقائی دفاتر پوری طرح فعال ہوجائیں گے۔
ایم کیو ایم پاکستان کے اندرونی ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کو کراچی کے علاقے بہادرآباد اور گلشن اقبال سیکٹر اور حیدرآباد اور میر پورخاص کے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز کھولنے کی اجازت دیدی گئی ہے ۔ایم کیو ایم پاکستان کے سیکریٹری اطلاعات امین الحق نے دفاتر واگزار کیے جانے کے بارے میں اطلاعات کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ کراچی میں پارٹی کا بہادر آباد کادفتر ان کے حوالے کردیاگیاہے اور پی آئی بی کالونی میں عارضی طورپر قائم کیاگیا پارٹی کا ہیڈ کوارٹر اب وہاں منتقل کردیاگیاہے ۔جبکہ گلشن اقبال کادفتر دوبارہ کھولنے کے لیے تیاریاں کی جارہی ہیں، پارٹی نے اس دفتر کے حوالے سے تمام کاغذات تیار کرکے متعلقہ حکام کو پیش کردیے ہیں اور متعلقہ حکام کی جانب سے ان کاغذات کی جانچ پڑتال کے بعد یہ دفتربھی پارٹی کومل جائے گا اور یہ دفاتر اگلے چند روز میں فعال کردیے جائیں گے۔جبکہ حیدرآباد اور میر پورخاص کے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز کے کاغذات بھی تیار کیے جارہے ہیں اور توقع ہے کہ جلد ہی انہیں مکمل کرکے حکومت کو پیش کردیاجائے گا اور یہ دفاتر بھی جلد کام شروع کردیں گے۔
سندھ پولیس کے اے آئی جی مشتاق مہر کاکہناہے کہ ایم کیوایم پاکستان کے صرف وہی دفاتر بند کیے گئے تھے جوبلدیہ عظمیٰ کراچی، صوبائی محکمہ تعلیم اور صوبائی محکمہ صحت کی زمینوں یادفاتر میں قائم کیے گئے تھے۔ اگر ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ اس کی قانونی الاٹمنٹ یا ملکیت کے کاغذات پیش کردیتے ہیں تو یہ دفاتر ان کے حوالے کردیے جائیں گے۔سندھ پولیس کے اے آئی جی مشتاق مہر کاکہناہے کہ ہم نے ایم کیوایم پاکستان کاکوئی دفتر بند نہیں کرایا بلکہ خود ایم کیوایم کے رہنمائوں نے انہیں خالی کردیاتھا۔اگر اب ان کی ملکیت یاکرایہ داری کے کاغذات پیش کیے جاتے ہیں تو ہمیں یہ دفاتر ان کے حوالے کرنے میں کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔

دفاتر بند کیوں ہوئے ۔۔۔؟؟

22 اگست کو الطاف حسین کی اشتعال انگیز تقریر کے بعد سندھ بھرمیں ایم کیو ایم کے خلاف کریک ڈائون کا آغاز کیاتھا جس کے بعد سندھ میں اس کے تمام سیکٹر اور یونٹ آفسز بند ہوگئے تھے، اور ان دفاتر پر نوٹس آویزاں کردیے گئے تھے کہ اگر کسی نے یہ دفاتر کھولنے کی کوشش کی تو اس کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی ۔ بعدازاں ڈاکٹر فاروق ستار نے ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین سے علیحدگی کا اعلان کرتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان قائم کرنے کا اعلان کیاتھا اور حکومت کو درخواست دی تھی کہ ایم کیوایم ان کے نام سے رجسٹرڈ ہے۔ اس لیے ایم کیو ایم کے تمام دفاتر کا قبضہ ان کے حوالے کیاجائے ۔ڈاکٹر فاروق ستار کی اسی درخواست کی بنیاد پر قانون نافذ کرنے والے اداروںنے اب یہ دفاتر ایم کیو ایم پاکستان کے حوالے کرنے کی منظوری دیدی ہے۔
ابن عماد بن عزیز


متعلقہ خبریں


چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز وجود - هفته 23 نومبر 2024

آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان وجود - بدھ 20 نومبر 2024

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا کرا کر دم لیں گے ۔پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا اور اپنے مطالبات منوا کر ہی دم لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کے لیے تحریک انصاف کا نعرہ’ ا...

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 24 نومبر کو احتجاج کے تمام امور پر نظر رکھنے کے لیے مانیٹرنگ یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ پنجاب سے قافلوں کے لیے 10 رکنی مانیٹرنگ کمیٹی بنا دی۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قیادت کو تمام قافلوں کی تفصیلات فراہم...

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

ایڈیشنل سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی فردوس شمیم نقوی نے کمیٹیوں کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے ۔جڑواں شہروں کیلئے 12 رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے جس میں اسلام آباد اور راولپنڈی سے 6، 6 پی ٹی آئی رہنماؤں کو شامل کیا گیا ہے ۔کمیٹی میں اسلام آباد سے عامر مغل، شیر افضل مروت، شعیب ...

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں دس دس لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض بانی پی ٹی آئی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ہائیکورٹ میں توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت ہوئی۔ایف آئی اے پر...

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم

آرمی چیف کا کراچی میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 کا دورہ وجود - بدھ 20 نومبر 2024

چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے شہر قائد میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 کا دورہ کیا اور دوست ممالک کی فعال شرکت کو سراہا ہے ۔پاک فوج کے شعبۂ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کراچی کے ایکسپو سینٹر میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 ...

آرمی چیف کا کراچی میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 کا دورہ

پی ٹی آئی کا احتجاج ، حکومت کا سخت اقدامات اُٹھانے کا فیصلہ وجود - منگل 19 نومبر 2024

ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے وفاقی دارالحکومت میں 2 ماہ کے لیے دفعہ 144 نافذ کر دی جس کے تحت کسی بھی قسم کے مذہبی، سیاسی اجتماع پر پابندی ہوگی جب کہ پاکستان تحریک انصاف نے 24 نومبر کو شہر میں احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے ۔تفصیلات کے مطابق دفعہ 144 کے تحت اسلام آباد میں 5 یا 5 سے زائد...

پی ٹی آئی کا احتجاج ، حکومت کا سخت اقدامات اُٹھانے کا فیصلہ

علی امین اور بیرسٹر گوہر کو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کی اجازت وجود - منگل 19 نومبر 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا ہے کہ عمران خان نے علی امین اور بیرسٹر گوہر کو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کی اجازت دے دی ہے ۔اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے طویل ملاقات ہوئی، 24نومبر بہت اہم دن ہے ، عمران خان نے کہا کہ ...

علی امین اور بیرسٹر گوہر کو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کی اجازت

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر