... loading ...
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ افغانستان اپنے اندرونی حالات سے توجہ ہٹانے کے لیے کارروائیاں کر رہا ہے اور مغربی سرحد پر محاذ آرائی دلی کابل گٹھ جوڑ کا نتیجہ ہے۔سیالکوٹ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ افغانستان اپنے اندرونی حالات سے توجہ ہٹانے کے لیے کارروائیاں کر رہا ہے۔ یہ سلسلہ گزشتہ ڈیڑھ سال سے چل رہا ہے، ہماری کوشش ہے کہ دونوں ممالک میں ہم آہنگی پیدا ہو لیکن دوسری جانب سے مثبت جواب نہیں مل رہا، چمن میں کارروائی کابل اور دلی کی گٹھ جوڑ کا نتیجہ ہے۔ گزشتہ روز کی کارروائی پر افغانستان کو غلطی کا احساس ہوا ہے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ افغانستان اور پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن اسٹیٹ ہیں، ہماری خواہش ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ پاکستان اور افغانستان مل کر لڑیں گے، اس جنگ میں ہمیں چین اور روس سمیت دیگر پڑوسی ملکوں کے تعاون کی بھی ضرورت ہے، جب تک افغان حکومت اپنے ملک کے مفاد کو مدنظر نہیں رکھے گی، ہم افغانستان کے ساتھ تعلقات کے فروغ اور تعاون کی کوششوں کو جاری رکھیں گے، اگر ہماری سرحدوں پر مزید کارروائی کی گئی تو بھر پور جواب دے دیں گے اور ہمارا کوئی نقصان کرے گا پھر ہم بدلہ لیں گے۔ ہماری سرزمین کی خلاف ورزی ہوئی اور نقصان ہوا تو پھر اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔
قبل ازیںآرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے گزشتہ روز ایک دفعہ پھر متنبہ کیا تھا کہ دہشت گرد ایک بار پھر افغانستان میں منظم ہورہے ہیں اور وہاں سے پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر باجوہ نے باجوڑ اور مہمند ایجنسی کے دورے میں فوجی جوانوں اور قبائلی عمائدین سے ملاقات کی۔آرمی چیف جنرل قمر باجوہ نے گزشتہ روز غلنئی میں شہید ہونے والے افراد کے بچوں سے بھی ملاقات کی اور شہداکے درجات کی بلندی کے لیے فاتحہ خوانی کی۔ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے گزشتہ دنوںافغانستان کی جانب سے دہشت گرد حملے پر بروقت کارروائی کرنے پر قانون نافذ کرنے والے اداروں بالخصوص لیویز کی کارکردگی کو سراہا۔اس موقع پر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بروقت کارروائی کے باعث جانی نقصان کم سے کم ہوا۔آرمی چیف نے خبردار کیا کہ پاکستان مخالف ایجنسیاں خطے کے امن و استحکام سے کھیلنے سے باز رہیں، اس قسم کی مخالفانہ سرگرمیوں کا جواب دینے کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنی سرزمین دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونے دے گا جبکہ ہم دوسروں سے بھی یہی توقع کرتے ہیں۔آرمی چیف نے کہا کہ دہشت گرد دوبارہ افغانستان میں منظم ہورہے ہیں اور افغانستان سے پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں، انہوں نے ایک دفعہ پھر افغان حکومت کو مل کر دہشت گردوں کی کوششوں کو ناکام بنانے کی ضرورت کااحساس دلایا۔
آرمی چیف نے قبائلی عمائدین کو یقین دلایا کہ فوج فاٹا میں سڑکیں ، تعلیمی اداراے ،ہسپتال اور کمیونٹی ڈویلپمنٹ سمیت انفراسٹرکچر میں بہتری کے لیے کام کرتی رہے گی۔آرمی چیف کا کہنا تھا کہ پاک فوج قبائلی عوام کی خواہشات کے مطابق فاٹا کو قومی دھارے میں لانے کے لیے کی جانے والی کوششوں کی مکمل حمایت کرتی ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ روز بھی پاکستان کی وزارت برائے خارجہ امور کے ایک عہدے دار نے اسلام آباد میں تعینات افغان ڈپٹی ہیڈ آف مشن سید عبدالناصر یوسفی سے ملاقات کی تھی اور افغانستان میں سرگرم تنظیموں کی جانب سے پاکستان پر حملے کا معاملہ اٹھایا تھا۔ وزارت برائے خارجہ امور کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اقوام متحدہ و یورپین کمیشن (یو این اینڈ ای سی) کی ایڈیشنل سیکریٹری تسنیم اسلم نے کہا تھا کہ پاکستان کو اپنی سرزمین پر دہشت گرد تنظیم جماعت الاحرار کی کارروائیوں پر تشویش ہے جو کہ افغانستان میں موجود اپنی پناہ گاہوں سے آپریٹ کررہی ہے۔
دفاعی تجزیہ کار لیفٹیننٹ جنرل (ر) امجد شعیب نے واضح کیا ہے کہ سرحدی معاملات کو ٹھیک کرنے میں افغانستان غیر سنجیدہ ہے اور جب تک بارڈر مینیجمنٹ اور انٹیلی جنس کے تبادلے کا ایک مو¿ثر نظام نہیں بنے گا، اس وقت تک دونوں ملکوں کے درمیان حالات بہتر نہیں ہوسکتے۔ڈان نیوز کے پروگرام ‘دوسرا رخ’ میں گفتگو کرتے ہوئے امجد شعیب کا کہنا تھا کہ افغانستان اس وقت بھارت کا آلہ کار بن چکا ہے اور یہی چیز پاک-افغان معاہدوں میں رکاوٹ کا بھی سبب ہے۔انہوں نے کہا کہ ‘کشیدگی کی ایک وجہ امریکا بھی ہے جو نہیں چاہتا کہ یہ خطہ مستحکم رہے، کیونکہ اگر ایسا ہوا تو پھر امریکی افواج کے پاس افغانستان میں رہنے کا کوئی جواز نہیں بچے گا، جبکہ کچھ لوگ خود افغانستان میں بھی ایسے ہیں جو امن نہیں چاہتے’۔ان کا کہنا تھا کہ افغانستان شروع دن سے پاکستان پر سرحد پار دہشت گرد حملوں کا الزام عاید کرتا آیا ہے، لیکن وہ یہ نہیں جانتے کہ خود افغانستان کا 47 فیصد علاقہ آج بھی طالبان کے قبضے میں ہے، لہٰذا ایسے حالات میں انہیں پاکستان سے حملے کرنے کی ضرورت نہیں۔امجد شعیب نے کہا کہ آپریشن ضربِ عضب سے پہلے تک تو یہ بات سمجھ میں آتی تھی کہ دہشت گرد قبائلی علاقوں میں موجود ہیں، لیکن اتنے بڑے پیمانے پر پاک فوج کی کارروائیوں کے بعد وہ علاقہ کلیئر ہوچکا ہے اور موجودہ حالات میں افغان حکومت کی جانب سے اس طرح کے الزامات نامناسب ہیں۔اس سوال پر کہ آپ کیا سمجھتے ہیں کہ ان حالات کو بہتر کرنے کے لیے پاکستان کو کیا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے؟ ان کا کہنا تھا کہ چاہے افغانستان ہو یا کوئی اور ملک یہ سب ہمارے دشمن ہیں اور جب تک ایک مشترکہ نظام نہ بنایا جائے تب تک سرحد پر حالات کو مستحکم نہیں کیا جاسکتا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز بلوچستان کے شہر چمن کے علاقوں لقمان اور کلی جہانگیر میں افغان سیکورٹی فورسز کی فائرنگ کے نتیجے میں 12 شہری جاں بحق ہوئے، جبکہ فرنٹیئر کور (ایف سی) کے اہلکاروں سمیت 40 افراد زخمی بھی ہوئے۔واقعے کے بعد پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ‘افغان بارڈر پولیس نے مردم شماری ٹیم کی سیکورٹی پر مامور ایف سی بلوچستان کے اہلکاروں کو فائرنگ کا نشانہ بنایا’۔بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ ’افغان انتظامیہ کو پیشگی اطلاع جبکہ مردم شماری کا عمل یقینی بنانے کے لیے سفارتی اور فوجی سطح پر تعاون اور روابط کے باجود بھی افغانستان کی جانب سے رکاوٹیں کھڑی کرنے کا سلسلہ جاری ہے’۔بعدازاں افغان فورسز کی فائرنگ کے نتیجے میں شہریوں کی ہلاکت پر افغان ناظم الامور عبدالناصر یوسفی کو دفتر خارجہ طلب کرکے سخت احتجاج کیا گیا تھا۔پاکستان کی جانب سے مطالبہ کیا گیا کہ افغانستان فائرنگ کا یہ سلسلہ فوری طور پر ختم کرے اور سرحد کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔دوسری جانب پاک فوج کے ڈی جی ملٹری آپریشنز میجر جنرل ساحر شمشاد مرزا نے افغان ڈی جی ایم او سے ہاٹ لائن رابطے میں بارڈر پولیس کو افغان حدود میں رکھنے کا انتباہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ کشیدگی میں کمی کے لیے افغان فورسز کو اپنی حدود میں رہنا چاہیے۔ اطلاعات کے مطابق افغان ڈی جی ایم او نے چمن کے واقعے کا اعادہ نہ ہونے کی یقین دہانی کرائی ہے لیکن اس طرح کی یقین دہانیوں کی اس وقت تک کوئی حیثیت نہیں جب تک افغان حکومت عملی طورپر بھی اس بات کا اظہار نہیں کرتی ،موجودہ صورت حال میں افغان حکومت کو خود اپنے طرز عمل پر نظر ثانی کرنی چاہیے اور یہ بات نظر انداز نہیں کرنی چاہیے کہ اپنی حکومت کی رٹ قائم رکھنے کے لیے اسے انتشار کی نہیں بلکہ استحکام کی ضرورت ہے اور استحکام اسی وقت آسکتاہے جب افغان حکومت بلاوجہ کے محاذ کھولنے کے بجائے اپنے اندرونی معاملات درست کرنے اور پاکستان جیسے مخلص دوستوں کے ساتھ تعلقات استوار رکھنے کی کوشش کرے۔
توقع کی جاتی ہے کہ افغان حکمراں اس حوالے سے اپنی ذمہ داریوں پر توجہ دیں گے اور بھارتی حکمرانوں کے اشاروں پر ناچنے کے بجائے بھارتی جال سے نکل کر اپنی آزادانہ پالیسی تیار کرنے، اپنے دوستوں کا خود انتخاب کرنے اور اپنے معاملات خود چلانے کی کوشش کریں گے۔
تحریک انصاف کے اسلام آباد لانگ مارچ کے لیے مرکزی قافلے نے اسلام آباد کی دہلیز پر دستک دے دی ہے۔ تمام سرکاری اندازوں کے برخلاف تحریک انصاف کے بڑے قافلے نے حکومتی انتظامات کو ناکافی ثابت کردیا ہے اور انتہائی بے رحمانہ شیلنگ اور پکڑ دھکڑ کے واقعات کے باوجود تحریک انصاف کے کارکنان ...
بانی پی ٹی آئی عمران خان کی کال پر پاکستان تحریک انصاف کے قافلے رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے اسلام آباد میں داخل ہوگئے ہیں جبکہ دھرنے کے مقام کے حوالے سے حکومتی کمیٹی اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات بھی جاری ہیں۔پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان چونگی 26 پر چاروں طرف سے بڑی تعداد میں ن...
پاکستان بھر میں انٹرنیٹ اور موبائل ڈیٹا سروس دوسرے دن پیرکوبھی متاثر رہی، جس سے واٹس ایپ صارفین کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ تفصیلات کے مطابق ملک کے کئی شہروں میں موبائل ڈیٹا سروس متاثر ہے ، راولپنڈی اور اسلام آباد میں انٹرنیٹ سروس معطل جبکہ پشاور دیگر شہروں میں موبائل انٹر...
وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے اعتراف کیا ہے کہ اٹھارویں آئینی ترمیم، سپریم کورٹ کے فیصلوں اور بین الاقوامی بہترین طریقوں کے پس منظر میں اے جی پی ایکٹ پر نظر ثانی کی ضرورت ہے وزیر خزانہ نے اے جی پی کی آئینی ذمہ داری کو پورا کرنے کے لئے صوبائی سطح پر ڈی جی رسید آڈٹ کے دف...
وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ حکومت کا دو ٹوک فیصلہ ہے کہ دھرنے والوں سے اب کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے ۔اسلام آباد میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پرامن احتجاج کرنے والوں کا رویہ سب نے دیکھا ہے ، ڈی چوک کو مظاہرین سے خال...
پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان نے اسلام آباد اور ڈی چوک پہنچنے والے کارکنان کو شاباش دیتے ہوئے مطالبات منظور ہونے تک ڈٹ جانے کی ہدایت کی ہے۔پاکستان تحریک انصاف کے بانی کے آفیشل ایکس اکاؤنٹ سے عمران خان سے منسوب بیان میں لکھا گیا ہے کہ ’پاکستانی قوم اور پی ٹی آئی...
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اسلام آباد میں احتجاج کے دوران کارکنان پیش قدمی نہ کرنے پر برہم ہوگئے اور ایک کارکن نے علی امین گنڈاپور کو بوتل مار دی۔خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور اور بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی قیادت میں کارکنان اسلام آباد میں موجود ہ...
سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ نے ذوالفقار علی بھٹو ریفرنس میں اپنا اضافی نوٹ جاری کر تے ہوئے کہا ہے کہ آمرانہ ادوار میں ججزکی اصل طاقت اپنی آزادی اور اصولوں پر ثابت قدم رہنے میں ہے ، آمرانہ مداخلتوں کا مقابلہ کرنے میں تاخیر قانون کی حکمرانی کے لیے مہلک ثابت ہو سکتی ہے ۔منگل کو...
بانی پی ٹی آئی عمران خان کی کال پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی قیادت میں قافلے پنجاب کی حدود میں داخل ہوگئے جس کے بعد تحریک انصاف نے حکمت عملی تبدیل کرلی ہے ۔تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج میںپنجاب، سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا سے قافلے...
تحریک انصاف ک فیصلہ کن کال کے اعلان پر خیبر پختون خواہ ،بلوچستان اورسندھ کی طرح پنجاب میں بھی کافی ہلچل دکھائی دی۔ بلوچستان اور سندھ سے احتجاج میں شامل ہونے والے قافلوںکی خبروں میں پولیس نے لاہور میں عمرہ کرکے واپس آنے والی خواتین پر دھاوا بول دیا۔ لاہور کی نمائندگی حماد اظہر ، ...
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ وفاقی اور پنجاب حکومت جتنے بھی راستے بند کرے ہم کھولیں گے۔وزیراعلیٰ نے پشاور ٹول پلازہ پہنچنے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی رہائی کی تحریک کا آغاز ہو گیا ہے ، عوام کا سمندر دیکھ لیں۔علی امین نے کہا کہ ...
پاکستان تحریک انصاف کے ہونے والے احتجاج کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پولیس، رینجرز اور ایف سی کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے جبکہ پنجاب اور کے پی سے جڑواں شہروں کو آنے والے راستے بند کر دیے گئے ہیں اور مختلف شہروں میں خندقیں کھود کر شہر سے باہر نکلنے کے راستے بند...