وجود

... loading ...

وجود

شعبہ آئوٹ ڈور اشتہارات ، اندھیرنگری چوپٹ راج

بدھ 03 مئی 2017 شعبہ آئوٹ ڈور اشتہارات ، اندھیرنگری چوپٹ راج

3ضلعی بلدیات نے بڑی تعداد میں بغیر کسی چالان اور کوئی اجازت نامہ جاری کیے غیر اعلانیہ طور پر وال پیسٹنگ کی اجازت دے رکھی ہے‘ ایڈورٹائزرکی بڑی تعدادمنتظر ،جب سپریم کورٹ کوئی نتیجہ دے گی تو ہزاروں لوگوں کو اس صنعت سے روزگار حاصل ہوگا ،سپریم کورٹ میں رٹ دائر

آؤٹ ڈور اشتہارات(لوکل ٹیکس)کا اختیا رگزشتہ سال بلدیہ عظمیٰ کراچی سے ضلعی بلدیات کے حوالے کیاگیاتھا۔ابھی ضلعی بلدیات نے اس اختیار سے فائدہ اٹھانا شروع بھی نہیں کیاتھاکہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے شہر بھر سے تمام سائن بورڈ ہٹانے کا حکم جاری کردیا۔وجہ یہ تھی کہ شہر میں مخصوص مقامات کے علاوہ او رقواعدوضوابط کے برخلاف سینکڑوں سائن بورڈ ،پول سائن ،نیوسائن وغیرہ کی بھر مارہوتی گئی۔ کے ایم سی محکمہ لوکل ٹیکس کی پانچوں انگلیاں گھی میں اور سر کڑاہی میں پڑے تھے ۔بیرونی اشتہا ریا آؤٹ ڈور ایڈ ورٹائزنگ میں کروڑوں روپے کی سالانہ کرپشن ہوتی تھی ۔سپریم کورٹ نے تمام اشتہارات شہر بھر سے ہٹانے اور ضلعی بلدیات وکنٹونمنٹ بورڈز کو باہمی مشاورت سے قواعد وضوابط(بائی لاز)تیارکرنے کا حکم دیاتھا۔اس پر عمل درآمد جاری ہے مگر ضلعی بلدیات اور کنٹونمنٹ بورڈ ز کی حدودمیں سپریم کورٹ آف پاکستان کی پابندی کو نظر انداز کرتے ہوئے آہنی ڈھانچے اور ایلوکو بونڈ کے استعمال کے ساتھ چند مفاد پرست ایڈورٹائزرز نے وال پیسٹنگ کے نام پر شہر کے تین اضلا ع میں اشتہارات کی بھرمارکردی۔سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی نہ ہو،ا س سے بچنے کے لیے کراچی کی 3ضلعی بلدیات نے بڑی تعداد میں بغیر کسی چالان اور کوئی اجازت نامہ جاری کیے غیر اعلانیہ طور پر وال پیسٹنگ کی اجازت دے رکھی ہے ۔ذرائع ابلاغ میں مسلسل نشاندہی کے باوجود ، ضلعی چیئر مین اور میونسپل کمشنرز کوئی نوٹس نہیں لے رہے ، نہ ہی کوئی کارروائی ان غیر قانونی اشتہار ات کے خلاف کی جارہی ہے جو اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ منتخب ضلعی چیئر مینزاور میونسپل کمشنرز بھی بہتی گنگا میں ہاتھ دھو رہے ہیں۔ذرائع کے مطابق ان میں بلدیہ وسطی کی ڈائریکٹر لوکل ٹیکس شمونہ صدف ،بلدیہ غربی کے ڈائر یکٹر ایڈ ورٹائزمنٹ وزیر علی اور خاص طور پر بلدیہ شرقی کے ڈائریکٹر اشتہارات عبدالغنی نے اندھیر نگری مچارکھی ہے ۔اور تینوں ضلعی بلدیات کو مجموعی طور پر 25 کروڑ روپے سالانہ کا نقصان پہنچایا جارہاہے جسے ریکارڈ پر اس لیے نہیں لایاجارہاکہ کہیں سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی کے جرم میں پھنس نہ جائیں۔حالانکہ اپنے اپنے ضلع میں غیر قانونی اشتہارات پر آنکھیں بند رکھنے پر بھی سپریم کورٹ ان افسران کے خلاف کارروائی کرسکتی ہے کیونکہ اخبارات چیخ چیخ کر نشاندہی کررہے ہیں۔بلدیہ شرقی میں ڈائریکٹر عبدالغنی نے شاہر اہ قائدین پر نجیب سنٹر پر لگے ایم این بی ایڈورٹائزر کے اشتہارات کو دسمبر 2016ء میں غیر قانونی اور سپریم کو رٹ کے احکامات کی خلاف ورزی قراردیتے ہوئے اسے فوری ہٹانے کے لیے ایم این بی ایڈورٹائزر کو خط لکھا مگر پھر کمپنی سے مک مکا کرکے بائی لاز کی دفعہ 4کی شق نمبر 3کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 3ماہ کا چالان جاری کیا جبکہ بائی لاز میں واضح درج ہے کہ درخواست دہندہ کو ایک سال کی مدت کی اشتہاری فیس بمعہ کرایہ اراضی کی کل رقم کا پے آرڈر ضلعی افسر لوکل ٹیکس کے نام پر جمع کرانا ضروری ہے اور منظوری کے بعد ہی اشتہار لگانے کی اجازت دی جائے گی ۔مگر اس کے برخلاف 30 لاکھ کے بجائے 2لاکھ 25ہزار روپے کا چالان جمع کرایا گیا۔یہ اشتہا ر 8ماہ سے لگاہواہے مگر فیس صرف 3ماہ کی وصول کی گئی ،باقی رقم افسران کی جیب میں گئی ۔یہی نہیں ، شاہر اہ قائدین پر نجیب سینٹر کے مقام پر کل فیس 625روپے اسکوائر فٹ وصولی ہونی تھی مگر حیرت انگیز طور پر یہاں بھی چونا لگاتے ہوئے ایم این بی نے صرف 187روپے اسکوائر فٹ کے نرخ پر 3ماہ کا چالان جمع کرایا۔ بلدیہ شرقی میں ہی نسلا ٹاور شاہراہ فیصل پر 40×100 فٹ کا اشتہار لگایا گیا ہے جس کا کل ٹیکس 25 لاکھ روپے بنتا ہے یہ اشتہار این کیو ایڈور ٹائزر نے لگایا ہے اور 31 ماہ گزرنے کے باوجود فیس (ٹیکس) ادا نہیں کی گئی۔ اسی کمپنی نے شاہراہ فیصل پر فیاض سینٹر پر 40×100 فٹ کا اشتہار وال پیسٹنگ کے نام پر لگا رکھا ہے جس کی سالانہ فیس 25 لاکھ روپے ادا کرنی تھی جو نہیں کی گئی۔ شاہراہ فیصل پر ہی ڈوایڈور ٹائزر نے عظیم سینٹر پر 30×60 فٹ کا اشتہار لگا رکھا ہے جس کی فیس 11 لاکھ 25 ہزار ہے مگر ادا نہیں کی گئی ۔ اسی کمپنی نے التجارہ سینٹر شاہراہ فیصل پر وسیع تر اشتہار 40×140 فٹ لگا رکھا ہے جو مجموعی طور پر 5600 اسکوائر فٹ کا ہے اور 625 روپے اسکوائر فٹ کے حساب سے 35 لاکھ روپے سالانہ ادا کرنے تھے جو نہیں کئے گئے۔ ہیبٹ سینٹر پر 40×30 فٹ ایل ای ڈی سائن نصب ہے جس کی فیس 7 لاکھ 50 ہزار روپے ہے جو ادا نہیں کی گئی۔ بلدیہ شرقی میں ہی طارق روڈ پر گل حمید رئوف نزد کیفے لبرٹی پر 60×20 سائز کا اشتہار جس کی فیس ساڑھے سات لاکھ روپے وصول نہیں کی گئی۔ اسی کے سامنے عمارت پر 30×60 فٹ کی فیس 11 لاکھ 26 ہزار 800 روپے بنتی ہے جو سرکاری طور پر وصول نہیں کی گئی۔ طارق روڈ پر ہی ڈولمن سینٹر کے سامنے عمارت پر 40×80 فٹ اشتہار کی فیس 20 لاکھ روپے بنتی ہے مگر یہ بھی وصول نہیں کی گئی جبکہ اخبارات خصوصاً روزنامہ جرأت گزشتہ ماہ سے مسلسل اس بدعنوانی کی نشاندہی کررہا ہے ۔یونیورسٹی روڈ پر پاکستان ایڈور ٹائزر کا60×20 فٹ اشتہاری جگہ پر ایک موبائل کمپنی کا اشتہار آویزاں ہے۔ یہ بھی مارچ سے لگا ہواہے مگر کوئی فیس ادا کیے بغیر۔ اس حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ بلدیہ شرقی کے انسپکٹرمعین نے تحریری طور پر چیئرمین بلدیہ شرقی کو مطلع کر دیا اور مارچ میں چیئرمین کو خط لکھا تھا مگر کوئی کارروائی نہیں ہوگی۔ یہیں نہیں بلدیہ شرقی کی حدود میں گشتی اشتہار (موبائل ایڈور ٹائزمنٹ) جو مختلف گاڑیوں پر بنائے گئے ہیں اور فی گاڑی ایک لاکھ 8 ہزار روپے فیس مقرر ہے۔ امسال صرف 60 لاکھ روپے سرکاری خزانے میں جمع ہوئے ہیں جبکہ جتنی گاڑیاں چل رہی ہیں اُن میں بعض ہائڈ رولک سسٹم پر ڈبل اور ٹرپل اسٹیپس کے ساتھ چل رہی ہیں جس میں آہنی ڈھانچہ استعمال ہوا ہے جس پر سپریم کورٹ نے پابندی لگائی ہے۔ محتاط اندازے کے مطابق اس مد میں کم وبیش ڈیڑھ کروڑ روپے سرکار کو ملنے تھے۔ بلڈرز سے شہر میں بینرز لگانے کی فیس وصول کی جاتی ہے اور ضلعی بلدیات اپنی اپنی حدود میں لگے بلڈرز کے بینرز سے فیس وصول کرتی ہیں مگر افسوس کہ فی بلڈر 5 تا 7 لاکھ روپے 15 روزہ ایک مہم کے وصول کرنے تھے مگر ایک پائی بھی اس مد میں سرکاری خزانے میں جمع نہ ہوسکی جبکہ ایک اندازے کے مطابق بلڈرزکی مہم کی مد میں اب تک 60 لاکھ روپے خزانے میں آجانے تھے۔ اسٹیمربینر کی مہم 7 روزہ ہوتی ہے مگر اس مد میں بھی ایک کروڑ سے زائد جمع ہونے تھے جو نہیں کئے گئے۔ اس طرح پول سائن پر پابندی کے باوجود شہر بھر میں پول سائن لگانے اور بلدیہ شرقی کے افسران کی جانب سے غیر قانونی طورپر رقومات کی وصولی کا عمل جاری ہے، اس مد میں بھی اب تک30 لاکھ روپے ایک سال میں سرکاری خزانے میں جمع ہونے تھے جو اب تک صرف انسپکٹروں اور افسران کی جیب میں جا رہے ہیں۔ بلدیاتی ادارے پہلے ہی فنڈز کی کمی کا شکار ہیں اور اس پر افسران چونا لگانے میں مشغول ہیں۔
بلدیہ جنوبی میں 3 تلوار کے گرد عمارتوں پر، اوشین مال دو تلوار، اور بوٹ بیسن پر بھی 4 عمارتوں پر وال پیسٹنگ کی گئی ہے۔ وال پیسٹنگ کے نام پر سپریم کورٹ کے احکامات کو نظر انداز کر دیا گیا ہے۔ اس کام میں ڈائریکٹر اشتہارات بلدیہ جنوبی وزیرعلی ملوث ہے۔ وزیرعلی نے بھی وال پیسٹنگ کے علاوہ دیگر اشتہاری طریقہ کار میں بھی ہیر پھیر کیا ہے اور کروڑوں روپے کا چونا لگایا گیا ہے۔
شہر میں غیر قانونی اشتہارات سپریم کورٹ کے احکامات کے بر خلاف مسلسل لگائے جا رہے ہیں اور صرف چند مفاد پرست اشتہاری کمپنیاں اس میں ملوث ہیں ان کمپنیوں میں سرفہرست ایم این بی، چیمپئن ایڈور ٹائزر، ڈو ایڈورٹائزر، این کیو ایڈور ٹائزر اور پاکستان ایڈور ٹائزر شامل ہیں جنہوں نے دو درجن سے زائد وال پیسٹنگ، گشتی اشتہاری گاڑیاں اور دیگر ذرائع جن میں ایل ای ڈی اشتہار بھی شامل ہیں۔
بلدیہ وسطی کی ڈائریکٹر لوکل ٹیکس شمونہ صدف بھی غیر قانونی اشتہارات میں لاکھوں روپے مبینہ طور پر وصول کرچکی ہیں۔ بلدیہ وسطی کی حدود میں شاہراہ پاکستان، یوسف پلازہ، ناظم آباد، ناظم آباد حیدری، لیاقت آباد میں بھی وال پیسٹنگ کے نام پر غیر قانونی آہنی ڈھانچے کا استعمال کیا گیا ہے اور ایڈور ٹائزر کو فائدہ پہنچا کر بلدیہ وسطی کو 2 کروڑ سے زائد نقصان پہنچایا ہے۔ خاتون افسر نے اسٹیمر بینرز، بلڈرز بینرز اور گشتی اشتہار (بیگسلیٹ) شاپنگ سینٹرز کے باہر مختلف کمپنیوں کے اسٹالز، پول سائن وغیرہ کی مد میں کروڑوں روپے کا نقصان پہنچایا اور مبینہ بھاری نذرانے وصول کیے۔
کراچی میں سپریم کورٹ کے واضح احکامات کے بعد اشتہاری کمپنیوں کی اکثریت نئے قوانین وبائی لاز بننے کا انتظار کر رہی ہے مگر چند مفاد پرست کمپنیاں غیر قانونی اشتہارات لگانے میں مصروف ہو گئیں۔
ایسی صورتحال میں ایک تنظیم کراچی ایڈور ٹائزر ایسوسی ایشن وجود میں آگئی ہے جس نے وال پیسٹنگ کو غیر قانونی قرار دلوانے اور نیون سائن کی بحالی کی مہم شروع کر دی ہے۔ اس حوالے سے کراچی ایڈور ٹائزرز ایسوسی ایشن کے سیکریٹری اطلاعات احمد رضوی نے جرأت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے سپریم کورٹ میں آئینی پٹیشن دائر کر دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ریاست میں ریاست قائم ہے کہ نہ سرکاری ٹیکس، نہ عدالتوں کی پاسداری بس غیر قانونی پیسہ ہے جو کسی بھی طرح حاصل کرنے کی چند مفاد پرست کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چند روز میں بائی لاز مکمل ہو جائیں گے پھر قانونی طور پر سائن بورڈ شہر کے مخصوص مقامات پر لگ سکیں گے۔ احمد رضوی نے کہا کہ ایک بڑی اکثریت صبر سے کام لے رہی ہے اور جب سپریم کورٹ کوئی نتیجہ دے گی تو ہزاروں لوگوں کو اس صنعت سے روزگار حاصل ہوگا جو بے روزگار ہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مفاد پرست ٹولے کا احتساب ہر حال میں کریں گے اور عدالتوں میں گھسیٹا جائے گا۔

عمران علی شاہ


متعلقہ خبریں


پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا وجود - هفته 23 نومبر 2024

رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی دیکھنے میں آئی اور پاکستان کا ایران سے درآمدات پر انحصار مزید بڑھ گیا ہے ۔ایک رپورٹ کے مطابق جولائی تا اکتوبر سعودی عرب سے سالانہ بنیاد پر درآمدات میں 10 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ ایران سے درآمدات میں 30فیصد اضافہ ہ...

پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات وجود - هفته 23 نومبر 2024

لاہور (بیورو رپورٹ)پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی اہلیہ اور سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے ویڈیو بیان پر ٹیلی گراف ایکٹ 1885 اور دیگر دفعات کے تحت7 مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق بشریٰ بی بی کے خلاف پنجاب کے علاقے ڈیرہ غازی خان کے تھانہ جمال خان میں غلام یاسین ن...

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے وجود - هفته 23 نومبر 2024

پی آئی اے نجکاری کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے 30نومبر تک دوست ممالک سے رابطے رکھے جائیں گے ۔تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری کیلئے دوست ملکوں سے رابطے کئے جارہے ہیں، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ۔ذرائع کے مطابق30نومبر ...

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے

سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ،وزیراعلیٰ وجود - هفته 23 نومبر 2024

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کے حصے کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ۔ سندھ میں پیپلز پارٹی کی دو تہائی اکثریت ہے ، مسلم لیگ ن کے ساتھ تحفظات بلاول بھٹو نے تفصیل سے بتائے ، ن لیگ کے ساتھ تحفظات بات چیت سے دور کرنا چاہتے ہیں۔ہفتہ کو کراچی میں میڈیا س...

سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ،وزیراعلیٰ

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام وجود - جمعه 22 نومبر 2024

سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم وجود - جمعه 22 نومبر 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ

مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر