وجود

... loading ...

وجود

عورت اور مالک رام

منگل 02 مئی 2017 عورت اور مالک رام

انسائیکلو پیڈیا آف ریلیجن اینڈ ایتھکس ( جسے جیمز ہسٹیکنز نے ایڈٹ کیا ہے ) کے مطابق بابلی تہذیب میں سب سے پہلے عورت کو مرد کی جائیداد سمجھا گیا اس طرح اس کی حیثیت مال اور ذرائع پیداوار کی ہو گئی ۔ قتل کی دیت میں سو اونٹ یا چالیس اونٹ اور ایک دوشیزہ دی جانے لگی۔ یہ رسم آج بھی قتلِ خطاء کی صورت میں مصر ، اُردن اور شام میں عام ہے ۔ اس کے بعد اونٹوں کے بجائے نقد رقم اور دوشیزائیں دی جانے لگیں ۔بابلی تہذیب میں تقریباً1800 قبل مسیح میں قتل کی دیت میں قاتل اپنی بیٹیاں یا قریبی رشتہ دار دوشیزائیں دینے لگے تھے ۔ اس قسم کی مختلف رسومات آج پاکستان کے مختلف علاقوں میں بھی رائج ہیں ۔ بات رسموں تک محدود نہیں اکسیویں صدی کے 16 سال گزرنے کے باوجود بھی ہمارے روشن خیال معاشرے میںا بھی تک بابلی تہذیب کے ذہن رکھنے والے مرد پائے جاتے ہیں ۔ اندھیروں سے بھرا ہمارا سماج عورت کو مرد کی جائیداد سے بالاتر کچھ سمجھنے کے لیے تیار نہیں ہے ۔ اس خطے میں بدھ مت کے اثرات بھی ہیں جس میں عورت کو گناہوں کی پوٹ سمجھا جاتا ہے ۔ایسی ہی مختلف وجوہات کی وجہ سے اس پورے خطے میں عورت کو زمانۂ قدیم سے ذلت آمیز رویوں کا سامنا کرنا پڑتا رہا ہے ۔
اسلام اور فطرت نے عورت کو احترام ، نزاکت اور امیتاز عطا کیا ہے ۔ قدیم ایام کی تاریخ کا مطالعہ بتاتا ہے کہ ’’ دھرتی کو ماں کا تصور بھی عورت سے ہی ملا ہے کیونکہ زمین اور عورت پیدائش کے عمل میں اشتراک رکھتی ہے ۔ ‘‘زراعت پیشہ اقوام میں عورت کا کردار ہمیشہ کلیدی رہا ہے ۔انسان کو زراعت اور کھیتی باڑی سے وابستہ کرنے والی عورت ہی ہے ورنہ مرد تو صرف شکار ہی کیا کرتے تھے ۔ آج کی دیہی زندگی کا اگر جائزہ لیا جائے تو آج کی عورت کھیتوں میں مردوں سے زیادہ کام کرتی ہے ،گھر بار سنبھالتی ہے ، بچوں کی نگہداشت کی ذمہ داری بھی اسی پر ہے ۔ یہ مردوں سے کئی گناہ زیادہ کام کرتی ہے ۔ لیکن ہمارے معاشرے میں عورت کو وہ مقام کبھی حاصل نہیں رہا جس کی وہ حقدار ہے یا اسلام نے جو اُسے عطا کیا ہے ۔۔۔
ہماری سیاست اور معاشرت میں عورت لافانی کردار کی مالک ہے ۔ تاریخ آزادی اور اُس سے پہلے کی خواتین کے زندہ اور مثبت کردار کی مشعلیں فروزاں ہیں ۔ بیٹی کو رحمت اللعالمینؐ نے اللہ پاک کی رحمت قرار دیاہے ۔۔ اقبالؒ نے جنگ طرابلس میں زخمی سپاہیوں کی عیادت اور دیکھ بھال کرنے والے فاطمہ کو آبروئے ملت کہا ہے ۔ تاریخ اسلام اور تاریخ پاکستان کے زریں ابواب قوم کی بہنوں ، بیٹیوں اور ماؤں کے کردار سے اُجلے ہیں ۔۔۔۔
یہ سب کچھ ہمیں معلوم ہے لیکن شاید ہمارا معاشرتی مزاج بگڑ گیا ہے ۔ہم میں سے ہر کوئی صرف اپنے نفع و نقصان کا ترازو تھامے بیٹھا ہے ۔ حق و ناحق اور جائز و ناجائز کی تمیز اُٹھ گئی ہے، ہر فرد ہر متاع اور ہر نفع خود سمیٹ لینے کی فکر اور کاوش میں مگن ہے ۔۔۔۔۔
اس گھٹن زدہ ماحول میں جب بھی دل گھُٹتا ہے تو کتابوں کے آس پاس رہنے سے نہ صرف سکو ن نصیب ہوتا ہے بلکہ اُڑانوں کی وراثت کی ترسیل بھی ہوتی ہے ۔ ہماری سیاست اور معاشرت کے برہمن کتابوں سے سروکار نہیں رکھتے، یہی وجہ ہے ان کی شعوری نا پختگی کے مظاہرے آئے روز سامنے آتے رہتے ہیں۔کچھ دنوں تک تو ان پر ماتم ہوتا ہے اور پھر نسیان کے مرض میں مبتلا معاشرہ کسی دوسری جانب اپنا اپنا رُخ موڑ لیتا ہے ۔
غالبیات کا مطالعہ و مشاہدہ کرنے والے قارئین پاکستانی گجرات کے ضلع پھالیہ میں پیدا ہونے والے مالک رام پونجا سے ناواقف نہیں ہیں ۔۔ اپنے دور کے سوداگر لالہ نہال چند کے اس فرزند نے غالب پر یادگار اور شاندار کام کیا ہے ۔ علم و ادب میں زندہ رہنے والے مالک رام پونجا نے اپنی وفات سے چند روز قبل اسلام قبول کرکے اپنا نام عبد المالک رکھ لیا تھا ۔۔۔وہ ہندو تھے تو انہیں اسلامیات سے بہت زیادہ دلچسپی تھی ۔ انہوں نے آریہ سماج کے ہفتہ وار ترجمان اخبار ’’ آریہ گزٹ ‘‘ کی ادارت کے دنوں میں مختلف مذاہب بالخصوص اسلام ، ہندو مت، اور عیسائیت کا تقابلی مطالعہ شروع کیا ۔ اس مطالعے کے دوران مالک رام کو جس چیز نے سب سے زیادہ متاثر کیا وہ اسلام میں عورت کا درجہ اور مقام ہے ۔ انہوں نے دو کتابیں عورت اور اسلامی تعلیم اور اسلامیات قلمبند کیں ۔ عورت اور اسلامی تعلیم مالک رام کی خاص تصنیف ہے ۔ اسے اس موضوع کے حوالے سے شاندار کاوش کہا جا سکتا ہے ۔ ایک عمدہ ترتیب سے بیٹی ، بیوی ، ماں اور وارثہ کی مختلف حیثیتوں سے خواتین سے متعلق اسلامی احکام اور ہدایات پیش کی گئی ہیں اور اس سلسلہ میں قرآن و حدیث سے بہ کثرت استدلال کیا گیا ہے ۔ مجموعی طور پر مالک رام کا مطالعہ اسلام قابل قدر اور بعض خامیوں کے باوجود لائق اعتبار ہے ۔۔۔
عورت کے اُس مقام و مرتبہ کی حقانیت کی گواہی قدم قدم پر ملتی ہے جو اسلام نے صنف نازک کو عطا کیا ہے ۔ ایک مثال کے طور پر مالک رام کا تذکرہ کالم میں کیا گیا ہے ۔مالک رام کو قبول اسلام کی جانب راغب کرنے میں اسلام میں عطا کردہ عورت کے مقام نے کلیدی کردار ادا کیا ہے ۔ لیکن افسوس اور دکھ کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہمارے ہاں روز مرہ کا جو طرزِ عمل ہے اُس کا نوحہ لکھنے کے لیے میں لفظوں کے ذخیرے چھاننا بھی چاہوں تو الفاظ بے وقعت اور گونگے لگتے ہیں ۔ اوکاڑہ کے جلسے میں پاکستان تحریک انصاف کی خواتین کے بارے میں وزیر اعظم میاں نواز شریف کی زبان سے ادا ہونے والے الفاظ پر خاصا شور مچا ہوا ہے جو جلد تھم جائے گا کیونکہ ضرب قلم بھی جاری ہے اور حرف و لفظ کے سانچوں میں ڈھلنے والے احساسات مضروب ہو چُکے ہیں ۔ سچا صاف اور بے میل سا ابلاغ آج کی میڈیا انڈسٹری میں ناممکن نہیں تو مشکل ضرور ہے ۔ اسلام آباد میں ڈی چوک کے دھرنے کے دنوں میں مولانا فضل الرحمن کی جانب سے ایسے ہی کسی بیان پر خوب لے دے ہوئی تھی ۔ لیکن اب وہ سب قصۂ پارینہ بن گیا ۔ جو کچھ اوکاڑہ کے جلسے میں کہا گیا وہ ہمارے مجموعی طرزعمل کا عکاس ہے ۔خواتین کے ساتھ کسی بھی سیاسی جماعت کا طرزعمل مناسب نہیں ہے ۔ جنرل پرویز مشرف کے جرنیلی استبداد کے سائے تلے جمہوری نظام میں دینی سیاسی جماعتوں کو اقتدار کا وافر حصہ ملا تو تنظیمی جدوجہد کرنے والی خواتین کو چھوڑ کر دینی سیاسی جماعتوں کے قائدین کی قریبی رشتہ دار خواتین پارلیمان میں جا بیٹھی تھیں ۔ اس وقت صوبہ خیبر پختون خوا میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت ہے لیکن وہاں پاکستان تحریک انصاف کی وہ خواتین سب سے زیادہ مشکلات کا شکار ہیں جو وزیر اعلیٰ اور وزراء کی قرابت داری کے بجائے عمران خان کے مشن سے وابستہ ہیں ۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی کمان ایک طویل عرصہ تک بے نظیر بھٹو اور بیگم نصرت بھٹو مرحومہ کے ہاتھ میں رہی ہے لیکن اس جماعت کی خواتین بھی کسی مثالی سلوک کی حامل نہیں ہیں ۔
ایک دوسرے کے حقوق بھُلا دینے کی وجہ سے ہمارے ہاں خود غرضی کا جو دور دورہ ہے وہ کسی اچھے اور پرامن مستقبل کی پیش گوئی کرتے نظر نہیں آتا ۔۔۔۔۔ اس صورتحال کے تدارک کے لیے یقیناً کئی راستے اور راہیں ہیں لیکن جو راستہ مجھے دکھائی دیتا ہے اُس کے بارے میں کچھ کہنے کے بجائے سید نصیر شاہ کی ایک نظم قارئین کی نذر کرکے کالم کا اختتام کرنا چاہوں گا ۔۔۔۔۔۔۔
اے مردو ۔
اب خدا را تُم عنان حکمرانی عورتوں کے ہاتھ میں دے دو
ضرورت تھی زمینوں کو کہاں ان خون سے لتھڑے زمانوں کی ۔
تمہاری خون میں ڈوبی ہوئی تاریخ سے دنیا ہے شرمندہ
حکومت دے کے پاگل بھیڑیوں کو آج فطرت بھی پشیماں ہے ۔
جہاں بانی تمہیں آتی نہیں اب جہاں والوں کی جان چھوڑو
لہو میں لت پت کر دیا ہے وقت کے بے داغ چہرے کو
تمہاری زخم خوردہ آدمیت کو ۔۔۔ محبت کی ضرورت ہے
ضرورت ہے اسے ماؤں کی ممتا اور بہنوں کی وفاؤں کی
تمدن کا ہوا آغاز جن سے ان دعاؤں کی
اے مردو ۔۔ اب خدا را تُم
عنانِ حکمرانی عورتوں کے ہاتھ میں دے دو ۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر