... loading ...
دنیا کے ترقی یافتہ ممالک بے شک اپنے اندربہت سی کشش بھی رکھتے ہیں ، دنیاکے ترقی یافتہ ممالک میں لوگوں کوتقریباًتمام بنیادی سہولیات دستیاب ہیں ، وہاں کے لوگوں کو پانی ،بجلی ،گیس ،نوکری ،قرضہ ،تعلیم ، خوراک اورطب جیسی تمام بنیادی سہولیات دستیاب ہیں ۔ہم ان تمام چیزوں کاذکراس وجہ سے کررہے ہیں کیونکہ پاکستان میں یہ تمام چیزیں لوگوں کو دستیاب نہیں ہیں ،لہٰذالبرل اورمذہبی جماعتیں لوگوں کویہ دعوت دیتی ہیں کہ اگروہ اقتدار میں آجائیں تووہ عوام کویہ تمام بنیادی چیزیں مہیا کردیں گی ۔سوال یہ ہے کہ اگرمذہبی جماعتوں کو انگلینڈمیں الیکشن لڑناہو، تومذہبی جماعتیں وہاں کے لوگوں کوکس وعدے پراکٹھاکرینگی ؟اورسوال تو یہ بھی بنتاہے کہ اگرپاکستان کے لوگ ان تمام سہولیات کے دستیاب نہ ہونے کے باوجود جمہوریت سے توبہ نہیں کررہے تواگرپاکستان کے لوگوں کوامریکہ ،برطانیہ ،وغیرہ جیسے ممالک کی سہولیات دستیاب ہوجائیں تووہ کیسے جمہوریت سے توبہ کرینگے ؟ظاہر ہے جمہوریت کاخوش نماچہرہ بھی ہے ۔جوکہ ابھی تک پاکستان کے لوگوں نے نہیں دیکھا۔ پاکستان کے لوگوں نے صرف جمہوریت کابراچہرہ دیکھا ہے مگراس کے باوجود وہ اس نظام سے مایوس نہیں ہوئے ؟آخر کیوں ؟اس کیوں کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے ملک میں جمہوریت ایک عقیدے اورایمان کے درجے میں قبول کرلی گئی ہے ۔لبرل کی توبات ہی نہ کریں ، مگرمذہبی رہنما بھی دن رات جمہوریت کی تسبیح پڑھتے نہیں تھکتے ۔لبرل کومعلوم ہے کہ جمہوریت ہی اب دنیاکاچلنے والاسکہ ہے مگرمذہبی جماعتوں کی ذہنی صلاحیت کوکیاہوگیاہے ؟وہ کیوں نہیں سمجھ رہی ہیں کہ جمہوریت سے اسلام نافذ نہیں ہو گا۔امریکہ اورجدیداول درجے کے ترقی یافتہ ممالک کی ایجنسیاں چرس نہیں پیتیں ہیں کہ مذہبی جماعتیں ان کودھوکہ دے کراورجمہوریت کے ذریعہ اسلام نافذ کرینگی اورسرمایہ داروں کوخبرہی نہیں ہوگی ؟یہ ایسے ہی ہے کہ جیسے لوگ سمجھتے ہیں کہ ٹی وی سے اسلام پھیلتاہے ۔اگر ٹی وی پرکوئی مولاناصاحب آجائیں تواس سے اسلام پھیل جاتاہے ۔یہ لوگوں کاخیال ہے مگرکیاسرمایہ داروں نے اربوں کھربوں روپے لگاکرسٹیلائٹ اس لیے خلا میں بھیجی ہے کہ مسلمان ٹی وی کے ذریعے اسلام کی تبلیغ کریں ؟اورمسلمان ٹی وی کواستعمال کررہے ہیں مگرٹی وی پرجن لوگوں کا کنٹرول ہے وہ اتنے نشے میں ہیں کہ ان کومعلوم نہیں ہورہاکہ مسلمان ان کے ساتھ کیاگیم کررہے ہیں ؟ایساہے ؟اگرکوئی ایساسوچتاہے تووہ معصوم ہے، اس کے لیے دعاکرنی چاہیے ۔کارل مارکس کے پیروکاروں نے میڈیاپراورٹی وی پرجوتنقید کی ہے اسے پڑھ لیناچاہیے اورخاص کرمذہبی جماعتوں کوتولازمی پڑھناچاہیے ،اشتہاربازی سے لوگوں کوباربارخریداری پرابھاراجاتاہے ،ان کے اندرخواہشات پیداکی جاتی ہیں ۔اس کی مثال یوں سمجھیں کہ اگرٹی وی پرحضور ﷺکاذکرچل رہاہواور9بج کر30منٹ ہوجائیں توحضو ر ﷺ کا ذکر ادھورا چھوڑ کر لیموں پانی کاٹائم چیک چلے گایاحضور کامکمل ذکر؟ اگر کسی چینل پراشتہار نہیں آئے اوروہاں صرف اور صرف تبلیغ کی نشریات آتی ہیں ۔اورکوئی یہ دعویٰ کرے کہ ہم تواپنے ٹی وی پرصرف اپنے پیر صاحب کودیکھتے ہیں تو کیا یہ ممکن ہے کہ اس گھرکی خواتین بھی سارادن مولوی صاحب کوہی سنتی ہوں ؟یااس بات کے امکانات روشن بالکل بہت روشن ہیں کہ وہ چینل بدل کر دیگر پروگرامز بھی دیکھتی ہوں ۔تواشتہاراوربے ہودگی آپ کے گھربراستہ پیرصاحب، عالم صاحب، مفتی صاحب، داخل ہوئی یانہ ہوئی ؟خیراپنے اصل موضوع کی طرف آتے ہیں ۔اگرآج مذہبی جماعتوں کانعرہ بھی صرف دنیاکی کامیابی ہی ہے توپھریہ لبرل سے صلح کیوں نہیں کرلیتے ؟پھران مذہبی جماعتوں اورلبرل کاجھگڑاکیاہے ؟ نواز شریف ، عمران اورآصف زرداری کہتے ہیں کہ وہ آکرلوگوں کی دنیاشاندار کردینگے ،لیکن ملک کی مذہبی جماعتیں کیوں عوام کوانہی نعروں اوروعدوں پراکٹھاکرنے کی کوشش کررہی ہیں ،وہ تولوگوں کی آخرت سنوارنے کے دعوے کولے کر60سال 80سال پہلے میدان میں آئے تھے اوربہ حالت مجبوری سیاست کے میدان کوآزمانے کافیصلہ کیاتھاکہ چلوہوسکتا ہے غلبہ اسلام کے لیے یہاں سے بھی کوئی مددمل جائے، مگررفتہ رفتہ غلبۂ اسلام کہیں دُور رہ گیا،اب صرف غلبہ اقتدار وقت کی آوازبن چکاہے ۔یہ بات مذہبی جماعتوں کوسمجھ نہیں آتی کہ جب کسی نے دنیاہی لیناہوگی تووہ مذہبی جماعتوں کی دونمبردنیاکیوں لے گا؟وہ لبرل کی مکمل اورخالص دنیاکاکیوں نہ انتخاب کرے گا؟جولوگ بجلی کے بغیرنہیں رہ سکتے، جولوگ سادگی کونہیں اپناسکتے ؟وہ انقلاب لائیں گے ؟فرض کریں کہ پاکستان میں کوئی بھی مذہبی پارٹی اسلامی انقلاب لے آتی ہے، الیکشن کے راستے ،اب مذہبی پارٹی کے قائد صاحب قرآن اورحدیث کی روشنی سے اسلام نافذ کرناشروع کرتے ہیں اورپہلافرمان جاری کرتے ہیں کہ آج کے بعد ملک میں کوئی فحاشی عریانی اوربے حیائی کے فروغ کاکام نہیں ہوگا، اس کے ساتھ ہی ملک کی فلم انڈسٹری، ڈرامہ انڈسٹری، مارننگ شو ز،ٹی وی پرموجود جوبے ہودگی ہے سب ختم کردی جاتی ہے؟اورلوگوں کوہرفرض نماز کے وقت نماز کے لیے پابندی کاسامناکرناپڑے ،توکیاوہ جماعت عوامی حمایت برقراررکھ پائے گی ؟اورامریکہ اوریورپ یہ سب دیکھ کرہمارے ملک پرپابندیاں لگادیں توکیایہ عوام کھڑی ہوگی؟اس مذہبی جماعت کے ساتھ ؟لوگ خود گھروں سے نکل کراس مذہبی جماعت کواٹھاکراقتدارسے باہر پھینک دیں گے ۔تصورکریں کہ تب مذہبی جماعتوں کے قائدین لوگوں کوقرآن وحدیث کھول کھول کردکھائیں گے کہ بھائی ہم یہ سب کام قرآن اورحدیث کی روشنی میں کررہے ہیں ،توبھی عوام اوراپوزیشن اس مذہبی جماعت کاکچو مرنکال دیں گی ۔یہ سہولتوں کے لیے ترستے لوگ، سہولتوں کے نشے میں سہولتوں کے ہیروئنچی بن چکے ہیں ،ان سے اگرکسی نے سہولیات کوکم کرنے کی بات بھی کی تویہ اس کاسرپھاڑ دینگے ،اب اگرکسی کویہ خیال آئے کہ ایساتھوڑی ہوگاکہ ایک دم اسلام نافذ ہوگا،ہم آہستہ آہستہ ترکی کی طرح اسلام لائیں گے ،توایسے حضرات غورسے سن لیں کہ جس روزترکی نے اسلام نافذ کرنے کی ایک سنجیدہ کوشش کی اسی روزترکی کے حکمرانوں کاحشر مصر کے حکمرانوں جیساکردیاجائے گاکہ وہ آخرت میں ضرورکامیاب ہونگے، مگریہ بات جان لیں کہ سرمایہ داربالکل نشے میں یاغفلت میں نہیں پڑے ہیں ،وہ بہت ہوشیاری سے نظررکھتے ہیں جہاں آپ نے اسلام نافذ کرنے کی کوشش کی ،وہیں آپ کاکام اتاردینگے۔ ہمارے ہاں بعض لوگوں کوفوج سے شکوہ ہے کہ فوج باربار اقتدار پرقبضہ کرلیتی ہے جس سے جمہوریت کوخطرہ لاحق ہوجاتاہے ۔ مگرحقیقت یہ ہے کہ جمہوریت کی سب سے بڑی محافظ ہے ہی فوج ۔پوری دنیامیں فوج جمہوریت کی حفاظت کرتی ہے ،جب جب ملک میں لوگوں کاایمان اس نظام سے اٹھنے لگتاہے تب تب فوج آکرگندے لوگوں کوسزادیتی ہے، چنداچھے لوگوں کوآگے لاتی ہے پھرواپس چلی جاتی ہے ۔اس طرح لوگ کہتے ہیں کہ اس نظام میں کوئی مسئلہ نہیں ہے مسئلہ شریف اوربھٹو میں تھا۔اگرکوئی اس نظام کوبدلناچاہتاہے ،اول توکوئی چاہتانہیں ہے مگرفرض کریں کہ اگرکوئی ایساچاہتاہے تووہ لوگوں کو سہولتوں کے بغیرجینے کاعادی بنائے تاکہ لوگ مشکلات میں ثابت قدم رہیں ۔ کیا کسی مذہبی جماعت کے اجتماع میں لوگوں کو چٹنی روٹی دی جاتی ہے ؟کیاکسی اجتماع میں ہرفرد کو ایک مٹھی چنے دے کرصبرکی تلقین کادرس دیا جاتا ہے؟نہیں تو پھر صرف بددعائوں سے امریکہ میں کیڑے نہیں پڑ سکتے ۔ بہت معذرت، مگرسچ تو یہی ہے ۔
٭٭…٭٭