... loading ...
پاکستان پیپلز پارٹی نے 2008 اور 2013 میں بننے والی دونوں صوبائی حکومتوں میں عدالتوں کی جتنی تو ہین کی ہے، اس کی مثال ملنا مشکل ہے۔ سابق وزیراعلیٰ سید قائم علی شاہ بھی ساڑھے چھ سال تک سپریم کورٹ اور سندھ ہائی کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی کرتے رہے اور 150 سے زائد مقدمات میں عدالتوں سے ٹکرائو میںآتے رہے بھلا ہو اس بیورو کریسی کا، جس نے عدلیہ کی عزت کی اور چند مقدمات میں عدالتی احکامات پر عمل کیا۔ مگر موجودہ وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ توسید قائم علی شاہ سے چار ہاتھ آگے نکل گئے اور انہوں نے تو یہ طے کرلیا ہے کہ چاہے کچھ بھی ہوجائے عدالتوں اور وفاقی حکومت سے بے اصولی لڑائی لڑنی ہے چاہے اس میں ہزیمت کا سامنا ہی کیوں نہ کرنا پڑے ۔اتنے مقدمات میں اعلیٰ عدالتوں نے سخت فیصلے دیئے، سخت احکامات جاری کیے، ناراضگی پر مبنی ریمارکس دیئے مگر موجودہ حکومت سندھ ٹس سے مس نہیں ہوئی۔ سپریم کورٹ نے 102 افسران کو ہٹا کر اصل محکموں میں بھیجنے یا پھر براہ راست بھرتی ہونے والے افسران کو گھر بھیجنے کے احکامات جاری کیے تو اس پر صرف اس وجہ سے عمل نہیں کیا گیا کیونکہ اس فہرست میں وزیراعلیٰ سندھ کے دو بہنوئی اعجاز شاہ ، سید مہدی شاہ کے علاوہ مخدوم امین فہیم کے دو صاحبزادے مخدوم شکیل الزماں، مخدوم عقیل الزماں بھی شامل ہیں۔اس کے علاوہ سپریم کورٹ نے حکم دیا تھا کہ سیکریٹری صنعت عبدالرحیم سومرو، گریڈ 21 کے تعیناتی کے منتظر افسر خان محمد مہر کو ہٹایا جائے مگر حکومت سندھ نے خاموشی اختیار کرلی ہے۔عبدالرحیم سومرو وہ افسر ہیں جنہوں نے سابق وزیراعلیٰ قائم علی شاہ کی منظور شدہ ایک ضلع کی سمری پر فلوڈ (سفیدا) لگا کر پورا سندھ لکھ دیا ان کو انکوائری کمیٹی نے سخت سزا دینے کی سفارش کی مگر آصف زرداری کے قریبی ساتھی ڈاکٹر عبدالقیوم سومرو کی وجہ سے وہ بچے ہوئے ہیں۔ حکومت سندھ کو سپریم کورٹ کے جسٹس امیر ہانی مسلم کی 31 مارچ 2017 ء کو ریٹائر منٹ کا انتظار تھا اب وہ ریٹائرڈ ہوچکے ہیں اب حکومت سندھ کے لیے میدان صاف ہے۔ سپریم کورٹ کے واضح حکم پر ڈی آئی جی ٹریفک آصف اعجاز شیخ کو برقرار رکھا گیا ہے حالانکہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے ان کا گریڈ 20 ختم کرکے انہیں گریڈ 19 میں بھیج دیا ہے، اب وہ اصولی طور پر ڈی آئی جی سے ترقی کے بجائے تنزلی طے کرکے ایس ایس پی بن چکے ہیں لیکن چونکہ ان کے تعلقات انور مجید سے ہیں اس لیے ان کو ہٹانا حکومت سندھ کے لیے مشکل امر بن چکا ہے۔ چیئرمین اینٹی کرپشن غلام قادر تھیبو وہ افسر ہیں جنہوں نے حکومت کے ساتھ وفاداری نبھاتے ہوئے سندھ ہائی کورٹ کے احاطے میں پولیس کے دستے لے کر سابق وزیر داخلہ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کو گرفتار کرنے کی کوشش کی تھی، ان پر توہین عدالت کی کارروائی چل رہی ہے مگر انور مجید کے منظور نظر ہیں اس لیے ان کو ہٹانا بھی حکومت سندھ کے لیے مشکل بات ہے۔ اس سے حیرت انگیز بات یہ ہے کہ سپریم کورٹ نے ان 563 سرکاری ملازمین کو ملازمت سے برطرف کرنے کی ہدایت کی تھی جنہوں نے نیب کے ساتھ پلی بارگین کرکے ڈھائی ارب روپے واپس کیے تھے مگر اس کے باوجود وہ ملازمین نہ صرف ملازمت پر بحال ہیں بلکہ انہوں نے اہم عہدے بھی حاصل کررکھے ہیں۔ حکومت سندھ نیب زدہ افسران کو نوٹس جاری کیے اور پھر سپریم کورٹ سے جاکر استدعا کردی کہ ان ملازمین کو سپریم کورٹ خود ذاتی طور پر طلب کرے اور ان سے پوچھے کہ انہوں نے پلی بارگین کیوں کی تھی؟ اور ڈھائی ارب روپے سے زائد رقم کیوں واپس کی تھی؟ سپریم کورٹ نے ان ملازمین کو ذاتی طور پر طلب کرکے ان سے بیانات لیے ہیں اور اب سپریم کورٹ ہی فیصلہ کرے گی، اس میں وہ افسران بھی شامل ہیں جو موجودہ حکمرانوں کے قریبی رشتے دار ہیں اور حکومت سندھ ان کو بچانے کے لیے ایڑھی چوٹی کا زور لگا رہی ہے۔ ایڈیشنل آئی جی ٹریفک خادم حسین بھٹی کا تعلق پنجاب سے ہے، ان کو پنجاب حکومت لینے کے لیے تیار نہیں ہے، ان پر نیب میں ریفرنس چل رہے ہیں، ان کی ریٹائرمنٹ کو صرف تین ماہ باقی ہیں مگر حکومت سندھ نے ان کا نام نئے آئی جی سندھ پولیس کے لیے وفاقی حکومت کو بھیج دیا تھا، اب حکومت سندھ نے طے کر لیا ہے جو زیادہ فرمانبردار ہوگا، انور مجید کا چہیتا ہوگا اس کو اتنا ہی اہم عہدہ دیا جائے گا۔ پیر فرید جان سرہندی پر درجنوں مقدمات چل رہے ہیں، ملک چنگیز خان کو اغوا کرکے ان سے تاوان لینے کی کوشش کی مگر وہ چونکہ انور مجید کے گُڈ بک میں شامل ہے اس لیے ان کا بال بھی بیگا نہیں ہوسکتا۔ رائو انوار کی تو بات ہی نرالی ہے۔ ملیر میں اربوں روپے کی زمینوں پر قبضے کرنے، قبضے چھڑانے، گھروں، فلیٹوں کو بھی قبضے میں دینے اور قبضے سے واپس لینے میں وہ مہارت رکھتے ہیں مگر ان کو ایک مرتبہ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے خواجہ اظہار الحسن کو گرفتار کرنے پر، ایک مرتبہ سید قائم علی شاہ نے ایم کیو ایم کے تین کارکنوں کو بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ سے تعلقات پر دھواں دار پریس کانفرنس پر ہٹایا تھا، مگر کیا ہو؟ا انور مجید نے حکم دیا،دونوں وزرائے اعلیٰ کے ہاتھ پائوں پھول گئے، یوں رائو انوار دونوں مرتبہ واپس ملیر ہی آئے۔ اب ان افسران کو جب پتہ ہے کہ ان کا گاڈفادر انور مجید ہے تو پھر وہ کیوں وزیراعلیٰ سندھ یا کسی وزیر کو خاطر میں لائیں۔ ڈاکٹر نجیب وہ افسر ہیں جو ایس ایس پی جنوبی تھے تو اس وقت چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کا بیٹا اغوا ہوا، ان کو ایس ایچ او نے بتایا تو انہوں نے آئی جی یا ایڈیشنل آئی جی کراچی کو بتانا گوارا نہ کیا۔ حکومت سندھ نے دو روز قبل سندھ اسمبلی میں اعتراف کیا ہے کہ تین سالوں میں 9 وکلاء کو 23 کروڑ روپے بطور فیس ادا کیے ہیں۔ بھلا کوئی حکومت سندھ سے پوچھے کہ جب ایڈووکیٹ جنرل، پراسیکیوٹر جنرل اور سینکڑوں دیگر سرکاری وکلاء موجود ہیں تو پھر نجی وکلاء کی خدمات لینے کا کیا مطلب ہے؟ اکثر مقدمات میں فاروق ایچ نائک کی ہی خدمات کیوں لی جاتی تھیں؟ صرف اس لیے کہ حکومت سندھ انور مجید کے سامنے بے بس ہے اورچہیتے افسران کو بچانا اپنا فرض سمجھتی ہے۔
٭ رائو انور ، ڈاکٹر نجیب، پیرفرید جان سرھندی کی قابلیت یہ ہے کہ وہ انور مجید کے تابعدار ہیں حالانکہ ان پر تو درجنوں مقدمات چل رہے ہیں مگر حکومت سندھ ان کو ہٹانے کی جرأت نہیں کرسکتی۔
سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...
آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...
خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...
اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...
وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا کرا کر دم لیں گے ۔پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا اور اپنے مطالبات منوا کر ہی دم لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کے لیے تحریک انصاف کا نعرہ’ ا...
دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 24 نومبر کو احتجاج کے تمام امور پر نظر رکھنے کے لیے مانیٹرنگ یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ پنجاب سے قافلوں کے لیے 10 رکنی مانیٹرنگ کمیٹی بنا دی۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قیادت کو تمام قافلوں کی تفصیلات فراہم...
ایڈیشنل سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی فردوس شمیم نقوی نے کمیٹیوں کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے ۔جڑواں شہروں کیلئے 12 رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے جس میں اسلام آباد اور راولپنڈی سے 6، 6 پی ٹی آئی رہنماؤں کو شامل کیا گیا ہے ۔کمیٹی میں اسلام آباد سے عامر مغل، شیر افضل مروت، شعیب ...
اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں دس دس لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض بانی پی ٹی آئی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ہائیکورٹ میں توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت ہوئی۔ایف آئی اے پر...