وجود

... loading ...

وجود

بلدیہ عظمیٰ نے شہریوں کو آوارہ کتوں کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا

اتوار 16 اپریل 2017 بلدیہ عظمیٰ نے شہریوں کو آوارہ کتوں کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا

صبح صبح ملازمت پر جانے والے ، طلبہ طالبات خصوصاًبچوں اوررات گئے گھروں کو لوٹنے والے عام شہریوں کو مشکلات کا سامنا کتا مار مہم شروع کرنے کیلئے نہ توگاڑیاں ہیں اور نہ ہی زہر ملانے کیلئے مٹھائی اور زہر خریدنے کیلئے فنڈز ہیں، حکام کا موقف

بلدیہ عظمیٰ کراچی کے کرتا دھرتائوں نے اس شہر کوکوڑا دان تو بناہی دیاہے اور اب اپنے فرائض سے پہلو تہی کرتے ہوئے اس شہر کے غریب لوگوں ،صبح سویرے ملازمت پر جانے والوں اور رات گئے گھروں کو لوٹنے والے محنت کشوں اور ان کے اسکول وکالج جانے والے طلبہ و طالبات خصوصاًبچوں کو کتوں کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا ہے۔ قبل ازیں بلدیہ عظمیٰ کراچی ہر سال کم از کم 2 مرتبہ کتا مار مہم چلا کر اس شہر کو کتوں کے آزار سے محفوظ کرنے کی کوشش کرتی تھی ،اگرچہ اس مہم کے دوران بھی بعض علاقوں کو نظر انداز کئے جانے کی شکایات آتی رہتی تھیں لیکن اس کے باوجود نیم دلی سے چلائی جانے والی اس مہم کے نتیجے میں کتوں کی افزائش نسل میں کسی حد تک کمی آجاتی تھی اور کتوں کے غول کے غول ہر سڑک پر قبضہ جمائے اورہر آنے جانے والے کاپیچھاکرتے نظر نہیں آتے تھے جیسا کہ اس وقت ہورہاہے۔لیکن اس شہر کے لوگوں کو اب تو یہ یاد بھی نہیں ہے کہ آخری بار بلدیہ عظمیٰ کراچی نے کتا مار مہم کب چلائی تھی۔
اس مسئلے پر بات کرنے کیلئے جب ضلعی میونسپل کارپوریشنز کے ارباب اختیار سے رابطہ کیاگیاتو کراچی کی تمام ضلعی میونسپل کارپوریشنز کے ارباب اختیارکا ایک ہی جواب تھا کہ ان کے پاس کتا مار مہم شروع کرنے کیلئے نہ توگاڑیاں ہیں اور نہ ہی زہر ملانے کیلئے مٹھائی اور زہر خریدنے کیلئے فنڈز جو کتا مار مہم میں استعمال کیاجاتاہے۔بلدیہ کے بعض افسران کاکہناتھا کہ وہ خود کتوں کی بہتات کی وجہ سے پریشان ہیں لیکن وہ بے بس ہیں ، انھوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ کتا مار مہم نہ چلائے جانے کی وجہ سے گزشتہ چند ماہ کے دوران بڑی تعداد میں بچے کتوں کے کاٹنے سے زخمی ہوئے جنھیں ہسپتالوں میں لایاگیا لیکن انھوںنے یہ تسلیم کرنے سے انکار کیا کہ کتا مار مہم کئی سال سے نہیں چلائی گئی ،اس کے برعکس ان کااصرار تھا کہ کتامار مہم گزشتہ 6 ماہ سے نہیں چلائی گئی ہے جس کی وجہ سے کتوں کے غول کے غول وجود میں آگئے ہیں۔ اس سے ظاہرہوتاہے کہ بلدیہ کی جانب سے گزشتہ کئی سال سے کاغذوں پر کتا مار مہم چلائی جاتی رہی ہے اور اس مد میں لاکھوں روپے ارباب اختیار کی جیبوں میں جاچکے ہیں۔ہو سکتا ہے کہ اس مہم کے دوران کاغذوں کا پیٹ بھرنے کیلئے بلدیہ کے بعض اعلیٰ افسران کی رہائش گاہوں کے قریبی علاقوں میں یہ مہم چلائی گئی ہو لیکن چونکہ شہر کے متمول علاقوں سے اس شہر کے غریب لوگوں کا تعلق کم ہی ہوتاہے اس لئے وہ اس مہم کے ثمرات سے محروم رہے۔
بلدیہ شرقی کے ایک سینئر ہیلتھ ڈائریکٹر اقبال کامریڈ نے اس حوالے سے بتایا کہ کتامار مہم نہ چلائے جانے کی ایک بڑی وجہ فنڈز کی کمی ہے،تاہم انھوں نے بتایا کہ بلدیہ کراچی نے حال ہی میں3 کیلو گرام کیپسول اور دوائیں درآمد کی ہیں اور اب بہت جلد کتا مار مہم شروع کردی جائے گی۔بلدیہ وسطی کے ایک افسر نے بھی اسی طرح کی اطلاع دیتے ہوئے کہاکہ کتا مار مہم کیلئے کیپسول اور دوائیں منگالی گئی ہیں اور جلد ہی بلدیہ وسطی کے علاقے میں کتا مار مہم شروع کردی جائے گی۔
شہر کے معروف ڈاکٹروں کاکہناتھا کہ کتوں کے کاٹنے کے واقعات پوری دنیا میں ہوتے ہیں لیکن دنیا میں ہر جگہ اس سے بچائو اور اس کے فوری علاج کے بارے میں باقاعدہ آگہی مہم چلائی جاتی ہے اور دیگر امراض سے بچائو کے ٹیکوں کی طرح کتوں کے کاٹنے سے پیدا ہونے والی بیماری ریبیز سے بچائو کے بھی ٹیکے اور انجکشن لگائے جاتے ہیں لیکن پاکستان میں ایسی کوئی مہم نہیں چلائی جاتی جس کی وجہ سے نہ صرف یہ کہ کتوں کے کاٹنے کے واقعات پاکستان میں زیادہ ہوتے ہیں بلکہ اس سے ہلاکتوں کی شرح بھی دنیاکے دیگر ممالک سے بلکہ ایشیا کے بیشتر ممالک سے بھی زیادہ ہے۔ سینئر ڈاکٹروں کے مطابق شہر کے پسماندہ علاقوں ، کچی آبادیوں اورجھگیوں میں رہنے والے غریب لوگ اور ان کے بچے عام طورپر کتوں کا زیادہ شکار بنتے ہیں اور سالانہ کم وبیش 10 لاکھ افراد کتوں کے کاٹنے سے زخمی ہوتے ہیں جن میں سے 90 فیصد افراد کی زندگی بچانا مشکل بلکہ ناممکن ہوجاتاہے،اس طرح اس میں اموات کی شرح دوسرے امراض کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے۔بین الاقوامی سطح پر جمع کئے جانے والے اعدادوشمار سے بھی کراچی کے سینئر ڈاکٹروں کے اس خیال کی تائید ہوتی ہے کیونکہ بین الاقوامی سطح پر جمع کئے جانے والے اعدادوشمار کے مطابق کتوں کازیادہ تر شکارپسماندہ بستیوں کے مکین ہوتے ہیں اور ان میں سے 40 فیصد تعداد بچوں کی ہوتی ہے۔اعدادوشمار کے مطا بق کتوں کاشکار بننے والے 80 فیصد بچوں کاتعلق کچی اور پسماندہ بستیوں سے ہوتاہے۔ڈاکٹروں کاکہناہے کہ کچی اور پسماندہ بستیوں کے لوگ کم وسیلہ ہوتے ہیں اور مرض کے بارے میں اچھی طرح آگاہی نہ ہونے کے سبب کتوں کاشکار ہونے والے لوگوں کی بڑی تعدادہسپتالوں یا کسی ڈاکٹر کے پاس جانے سے گریز کرتے ہیں جبکہ کتے کے کاٹنے سے پھیلنے والی ریبیز کا فوری علاج کرانا ضروری ہوتاہے اس کے علاج میں جتنی زیادہ تاخیر کی جائے مرض اتنا ہی زیادہ مہلک اور لاعلاج ہوجاتاہے اور پھر مریض کی جان بچانا ممکن نہیں رہتی۔ڈاکٹروں کاکہناہے کہ کتوں کے کاٹنے سے پیداہونے والی ریبیز کو 100فیصد ہلاکت خیز تسلیم کیاجاتاہے لیکن فوری علاج کی سہولت مل جانے کی صورت میں مریض کی جان بچانا ممکن ہوسکتاہے۔
ڈاکٹروں کاکہناہے کہ تمام کتوں میں ریبیز کے جراثیم نہیں ہوتے یہ جراثیم صرف ایک فیصد کتوں میں پائے جاتے ہیں ،اور کتے کے کاٹنے کے بعد فوری بعد اس کے اثرات ظاہرنہیں ہوتے بلکہ اس کے اثرات کئی ہفتے بعد ظاہرہونا شروع ہوتے ہیں یہ ریبیزکتوں کے کاٹنے سے انسان کے خون میں شامل ہوکر انسان کے دماغ پر حملہ آور ہوتی ہے،ڈاکٹروں کاکہناہے کہ ریبیز کے جراثیم والا کتا اگر کسی انسان کو کاٹ لے تو خود بھی 4 سے 6 ہفتے کے اندر ہلاک ہوجاتاہے۔
ڈاکٹروں کاکہناہے کہ اگر کسی کو کتا کاٹ لے تو اسے چاہئے کہ اپنازخم فوری طورپر پانی اور صابن سے دھوکر صاف کرلے اور بلا تاخیر ڈاکٹر یا ہسپتال سے رجوع کرے تاکہ اس کی جان بچانے کی تدبیر کی جاسکے۔اس حوالے سے کراچی کے شہریوں کیلئے خوش خبری یہ ہے کہ کراچی کے جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر یعنی جناح اسپتال میں کتوں کے کاٹے کے علاج کا اپنی نوعیت کا پاکستان میں سرکاری شعبے میںعالمی معیار کا سینٹر قائم کردیاگیاہے جہاں عالمی ادارہ صحت کے منظور شدہ معیار کے مطابق دوائیں اور انجکشن کی سہولت موجود ہے اس لئے کتے کے کاٹنے کی صورت میں اس شہر کے لوگوں کوبلاتاخیر اس سینٹرتک پہنچنے کی کوشش کرنی چاہئے تاکہ ان کی یا ان کے بچوں کی جان بچائی جاسکے۔
ڈاکٹروں کاکہناہے کہ کتے کے کاٹنے کاعلاج اب بہت آسان ہے اور اس پر خرچ بھی زیادہ نہیں آتا، اس لئے اگر کسی کو کتا کاٹ لے تو اسے چاہئے کہ وہ اپنی مالی تنگی کی وجہ سے علاج سے گریز کرنے کے بجائے فوری طورپر ہنگامی مراکز پر پہنچ کر علاج کرانے کی کوشش کرے تاکہ اس کی جان بچائی جاسکے۔


متعلقہ خبریں


بلاول کی کینالز پر شہباز حکومت کا ساتھ چھوڑنے کی دھمکی وجود - هفته 19 اپریل 2025

  ہم نے شہباز کو دو بار وزیراعظم بنوایا، منصوبہ واپس نہ لیا تو پی پی حکومت کے ساتھ نہیں چلے گی سندھ کے عوام نے منصوبہ مسترد کردیا، اسلام آباد والے اندھے اور بہرے ہیں، بلاول زرداری پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پانی کی تقسیم کا مسئلہ وفاق کو خطرے...

بلاول کی کینالز پر شہباز حکومت کا ساتھ چھوڑنے کی دھمکی

کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فیصلے ناگزیر ہیں،وزیراعظم وجود - هفته 19 اپریل 2025

قرضوں سے جان چھڑانی ہے تو آمدن میں اضافہ کرنا ہوگا ورنہ قرضوں کے پہاڑ آئندہ بھی بڑھتے جائیں گے ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کا سفر شروع ہوچکا، یہ طویل سفر ہے ، رکاوٹیں دور کرناہونگیں، شہبازشریف کا خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فی...

کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فیصلے ناگزیر ہیں،وزیراعظم

سندھ میں مقررہ ہدف سے 49فیصد کم ٹیکس وصولی کا انکشاف وجود - جمعه 18 اپریل 2025

  8ماہ میں ٹیکس وصولی کا ہدف 6کھرب 14ارب 55کروڑ روپے تھا جبکہ صرف 3کھرب 11ارب 4کروڑ ہی وصول کیے جاسکے ، بورڈ آف ریونیو نے 71فیصد، ایکسائز نے 39فیصد ،سندھ ریونیو نے 51فیصد کم ٹیکس وصول کیا بورڈ آف ریونیو کا ہدف 60ارب 70 کروڑ روپے تھا مگر17ارب 43کروڑ روپے وصول کیے ، ای...

سندھ میں مقررہ ہدف سے 49فیصد کم ٹیکس وصولی کا انکشاف

عمران خان کی زیر حراست تینوں بہنوں سمیت دیگر گرفتار رہنما رہا وجود - جمعه 18 اپریل 2025

  عمران خان کی تینوں بہنیں، علیمہ خانم، عظمی خان، نورین خان سمیت اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر،صاحبزادہ حامد رضا اورقاسم نیازی کو حراست میں لیا گیا تھا پولیس ریاست کے اہلکار کیسے اپوزیشن لیڈر کو روک سکتے ہیں، عدلیہ کو اپنی رٹ قائ...

عمران خان کی زیر حراست تینوں بہنوں سمیت دیگر گرفتار رہنما رہا

روس نے طالبان کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکال دیا وجود - جمعه 18 اپریل 2025

روس نے 2003میں افغان طالبان کو دہشت گردقرار دے کر متعدد پابندیاں عائد کی تھیں 2021میں طالبان کے اقتدار کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری آنا شروع ہوئی روس کی سپریم کورٹ نے طالبان پر عائد پابندی معطل کرکے دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نام نکال دیا۔عالمی خبر رساں ادارے کے ...

روس نے طالبان کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکال دیا

حکومت کا ملکی معیشت کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کرنے کا فیصلہ وجود - جمعه 18 اپریل 2025

وزیراعظم نے معیشت کی ڈیجیٹل نظام پر منتقلی کے لیے وزارتوں ، اداروں کو ٹاسک سونپ دیئے ملکی معیشت کی ڈیجیٹائزیشن کیلئے فی الفور ایک متحرک ورکنگ گروپ قائم کرنے کی بھی ہدایت حکومت نے ملکی معیشت کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کرنے کا فیصلہ کر لیا، اس حوالے سے وزیراعظم نے متعلقہ وزارتوں ا...

حکومت کا ملکی معیشت کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کرنے کا فیصلہ

وفاق صوبے کے وسائل پر قبضے کی کوشش کررہا ہے، مولانا فضل الرحمان وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

  فاٹا انضمام کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ تھی اور اس کے پیچھے بیرونی قوتیں،مائنز اینڈ منرلز کا حساس ترین معاملہ ہے ، معدنیات کے لیے وفاقی حکومت نے اتھارٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے ، 18ویں ترمیم پر قدغن قبول نہیں لفظ اسٹریٹیجک آنے سے سوچ لیں مالک کون ہوگا، نہریں نکالنے اور مائنز ا...

وفاق صوبے کے وسائل پر قبضے کی کوشش کررہا ہے، مولانا فضل الرحمان

بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے بڑے ریلیف کی تیاریاں وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

  قابل ٹیکس آمدن کی حد 6لاکھ روپے سالانہ سے بڑھانے کاامکان ہے، ٹیکس سلیبز بھی تبدیل کیے جانے کی توقع ہے ،تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کے لیے تجاویز کی منظوری آئی ایم ایف سے مشروط ہوگی انکم ٹیکس ریٹرن فارم سادہ و آسان بنایا جائے گا ، ٹیکس سلیبز میں تبدیلی کی جائے گی، ب...

بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے بڑے ریلیف کی تیاریاں

جیل عملہ غیر متعلقہ افراد کو بھیج کر عدالتی حکم پورا کرتا ہے ،سلمان اکرم راجہ وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

  بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان اور سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ عمران خان کو فیملی اور وکلا سے نہیں ملنے دیا جا رہا، جیل عملہ غیر متعلقہ افراد کو بانی سے ملاقات کیلئے بھیج کر عدالتی حکم پورا کرتا ہے ۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کی بہن...

جیل عملہ غیر متعلقہ افراد کو بھیج کر عدالتی حکم پورا کرتا ہے ،سلمان اکرم راجہ

ٹی پی لنک کینال کو بند کیا جائے ،وزیر آبپاشی کا وفاق کو احتجاجی مراسلہ وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

  پنجاب، جہلم چناب زون کو اپنا پانی دینے کے بجائے دریا سندھ کا پانی دے رہا ہے ٹی پی لنک کینال کو بند کیا جائے ، سندھ میں پانی کی شدید کمی ہے ، وزیر آبپاشی جام خان شورو سندھ حکومت کے اعتراضات کے باوجود ٹی پی لنک کینال سے پانی اٹھانے کا سلسلہ بڑھا دیا گیا، اس سلسلے میں ...

ٹی پی لنک کینال کو بند کیا جائے ،وزیر آبپاشی کا وفاق کو احتجاجی مراسلہ

مہاجرین واپس اپنے وطن آجائیں اور اپنا ملک آباد کریں،افغان قونصل جنرل وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

ہمیں یقین ہے افغان مہاجرینِ کی دولت اور جائیدادیں پاکستان میں ضائع نہیں ہونگیں ہمارا ملک آزاد ہے ، امن قائم ہوچکا، افغانیوں کو کوئی تشویش نہیں ہونی چاہیے ، پریس کانفرنس پشاور میں تعینات افغان قونصل جنرل حافظ محب اللہ شاکر نے کہا ہے کہ افغانستان آزاد ہے اور وہاں امن قائم ہ...

مہاجرین واپس اپنے وطن آجائیں اور اپنا ملک آباد کریں،افغان قونصل جنرل

سپریم کورٹ ،عمران خان سے ملاقات کیلئے تحریری حکم کی استدعا مسترد وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

عدالت نے سلمان صفدر کو بانی پی ٹی سے ملاقات کرکے ہدایات لینے کیلئے وقت فراہم کردیا چیف جسٹس کی سربراہی میں 3رکنی بینچ کی عمران خان کے ریمانڈ سے متعلق اپیل پر سماعت سپریم کورٹ آف پاکستان نے بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کرانے کے لیے تحریری حکم نامہ جاری کرنے کی ان کے وکی...

سپریم کورٹ ،عمران خان سے ملاقات کیلئے تحریری حکم کی استدعا مسترد

مضامین
مقصد ہم خود ڈھونڈتے ہیں! وجود هفته 19 اپریل 2025
مقصد ہم خود ڈھونڈتے ہیں!

وقف ترمیمی بل کے تحت مدرسہ منہدم وجود هفته 19 اپریل 2025
وقف ترمیمی بل کے تحت مدرسہ منہدم

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ جاری وجود جمعه 18 اپریل 2025
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ جاری

عالمی معاشی جنگ کا آغاز! وجود جمعه 18 اپریل 2025
عالمی معاشی جنگ کا آغاز!

منی پور فسادات بے قابو وجود جمعرات 17 اپریل 2025
منی پور فسادات بے قابو

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر