وجود

... loading ...

وجود

وزیراعلیٰ گیس کمپنی پر سیخ پا کیوں ہوئے۔۔عوام کا درد یا انور مجید کی رضا مندی ؟

هفته 15 اپریل 2017 وزیراعلیٰ گیس کمپنی پر سیخ پا کیوں ہوئے۔۔عوام کا درد یا انور مجید کی رضا مندی ؟

سندھ حکومت اور انور مجید نے پاور پلانٹ کے لیے گیس کنکشن مانگا،ترتیب میں تاخیر پر وزیر اعلیٰ نے جلد کنکشن حاصل کرنے کی غرض سے وفاق کوللکارا مرادعلی شاہ کے اس بچکانہ اقدام پر وفاق اورپارٹی قیادت نے سرپیٹ لیا،انہیں سمجھایا گیا کہ یہ باتیں بغاوت کہلاتی ہیں تب وزیر اعلیٰ کو خاموش ہونا پڑا

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ یوں تو وزارت اعلیٰ ملنے کے بعد متحرک نظر آرہے تھے لیکن دو تین ماہ میں پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے ان کے پرکاٹ دیے، اب وہ اونچی اڑان تو اڑنا چاہتے ہیں لیکن اڑ نہیں پاتے۔ مراد علی شاہ کو اب صرف چند چھوٹے محکموں اور وفاقی حکومت سے جھگڑے کی حد تک چھوڑا گیا ہے۔وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے جس طرح صوبے کے حوالے سے فیصلے کیے ہیں، اس سے عوام اور سیاسی حلقوں کے علاوہ بیورو کریسی بھی خاصی حد تک مایوس ہوئی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اکثر فیصلے کہیں اور سے آتے ہیں اور حکم یہ ہوتا ہے کہ ان پر مِن و عن عمل کیا جائے اور وہ مجبور ہو کر اس پر عمل کرتے ہیں جس کی سب سے بڑی مثال آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ کی جبری چھٹی اور پھر ان کی خدمات واپس وفاقی حکومت کے حوالے کرنے کی کوشش ہے۔ حالانکہ ان کو پتہ ہے کہ جب ان کے والد عبداللہ شاہ وزیراعلیٰ تھے تو ان کے پرنسپل اسٹاف افسر (پی ایس او) اے ڈی خواجہ تھے پھر مرتضیٰ بھٹو قتل کیس میں بھی اے ڈی خواجہ کو انکوائری ملی تو انہوں نے اس انکوائری میں پی پی کے رہنمائوں کو انتقام کا نشانہ نہیں بنایا اور عبداللہ شاہ نے ہمیشہ اے ڈی خواجہ کی عزت کی۔ مگر آج مراد علی شاہ نے دو مرتبہ اے ڈی خواجہ کو ہٹانے کی ناکام کوشش کرکے اپنی جگ ہنسائی کروائی ہے ۔
اب ان کا رخ سوئی سدرن گیس کمپنی کی طرف ہوگیا ہے اور دلچسپ بات یہ ہے کہ سندھ کے خزانہ کے ساتھ پچھلے9 سال سے کھیلنے والے مراد علی شاہ کو سوئی سدرن گیس کمپنی کے معاملے پر سندھ کی یاد آگئی، وہ ایسے بات کر رہے تھے کہ جیسے ان کو سندھ کا اتنا غم کھا رہا ہے کہ انہوں نے کھانا پینا بھی چھوڑ دیا ہے۔ وزیراعلیٰ کو واقعی سندھ کے عوام یاد آگئے ہیں یا نوری آباد میں واقع پاور پلانٹ عزیز ہے جس میں حکومت سندھ اور انور مجید شراکت دار ہیں ؟اور انور مجید کی خوشنودی ہی ان کے اقتدار کو طوالت دے سکتی ہے؟ اصل کہانی یہ ہے کہ حکومت سندھ اور انور مجید نے مل کر نوری آباد میں ایک بجلی گھر بنایا ہے اس میں 1500 میگا واٹ بجلی پیدا ہوگی، پہلے اس بجلی گھر کو ہوا (ونڈ) پر چلانا تھا لیکن کسی فنی خرابی کے باعث فوری طور پر ہوا سے بجلی گھر چلانا مشکل بن گیا ہے جس پر ماہرین نے کہا کہ گیس کنکشن دیا جائے، اس پر وزیراعلیٰ سندھ نے سوئی سدرن گیس کمپنی سے رابطہ کیا تو انہیں بتایا گیا کہ پہلے تو بڑے کنکشن پر پابندی ہے یہی وجہ ہے کہ ملتان ، فیصل آباد، نوری آباد، کوٹری اور کراچی کے بیشتر صنعتی ادارے یا تو بند ہوگئے ہیں یا پھر ان کو مخصوص وقت کے لیے گیس فراہم کی جاتی ہے اور ہفتے میں ایک دو دن ناغہ بھی کیا جاتا ہے۔ جس پر وزیراعلیٰ سندھ نے وزیراعظم کو خط لکھا ۔چار روز قبل وزیراعظم نے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں گیس کے نئے کنکشن پر عائد پابندی ختم کردی ،اس پر وزیراعلیٰ سندھ نے سوئی سدرن گیس کمپنی سے رابطہ کیا کہ فوری طور پر گیس کنکشن فراہم کیا جائے۔ حکومت سندھ نے پہلے ہی رواں مالی سال 2016-17 کے دوران صوبہ بھر میں مختلف شہروں اور مضافات میں 37 نئے کنکشن کی درخواست دے رکھی ہے جو اب آخری مراحل میں ہے، صرف ڈیمانڈ نوٹ جاری کرنا باقی ہے ۔لہٰذاسوئی سدرن گیس کمپنی نے مؤقف اختیار کیا کہ پہلے نئے 37 کنکشن لگائے جائیں گے، اسی دوران پائپ لائنیں بچھانے کا کام بھی شروع کیا جائے گا اور چھ ماہ میں پائپ لائن بچھ جائیں گی ،اس کے بعد نوری آباد کے پاور پلانٹ کو گیس فراہم کی جائے گی اور اب جبکہ نئے کنکشن پر پابندی ختم ہوچکی ہے تو ترتیب کے مطابق سب سے پہلے فیصل آباد، کراچی، ملتان، کوٹری، نوری آباد سمیت ایک درجن صنعتی علاقوں کو نئے گیس کنکشن فراہم کیے جائیں گے، جس پر وزیراعلیٰ سیخ پا ہوگئے اور سندھ اسمبلی میں دھواں دار تقریر کر ڈالی اور دھمکی دی کہ سوئی گیس کمپنی کے دفاتر پر دھاوا بول کر قبضہ کرلیں گے ،جس کے بعد ان سے انور مجید تو خوش ہوگیا لیکن باقی ہر جگہ سے ان کو ناراضگی ملی۔
بعدازاں انہیں پارٹی قیادت اور وفاقی حکومت نے سمجھایا کہ اس طرح کی باتیں بغاوت کہلاتی ہیں یہ قومی حساس تنصیبات ہیں ان پر اگر حکومت سندھ نے قبضے کی کوشش کی تو فوج آکر قبضہ چھڑا لے گی ،اس لیے ایسی بات کرکے حکومت سندھ کے لیے پیچیدگیاں پیدا نہ کریں۔ تب انہوں نے اس موضوع پر بات کرنا بند کردی ہے اور اب مروجہ قانون کے تحت نوری آباد پاور پلانٹ کے لیے گیس کنکشن لینے کے لیے تگ و دو کر رہے ہیں، انہوں نے سندھ اسمبلی میں سندھ کا رونا رویا مگر اصل میںیہ انور مجید کو خوش کر کرنے کی کوشش تھی۔


متعلقہ خبریں


عمران خان تین مطالبات پر قائم، مذکرات کا پہلا دور بے نتیجہ وجود - منگل 26 نومبر 2024

تحریک انصاف کے اسلام آباد لانگ مارچ کے لیے مرکزی قافلے نے اسلام آباد کی دہلیز پر دستک دے دی ہے۔ تمام سرکاری اندازوں کے برخلاف تحریک انصاف کے بڑے قافلے نے حکومتی انتظامات کو ناکافی ثابت کردیا ہے اور انتہائی بے رحمانہ شیلنگ اور پکڑ دھکڑ کے واقعات کے باوجود تحریک انصاف کے کارکنان ...

عمران خان تین مطالبات پر قائم، مذکرات کا پہلا دور بے نتیجہ

اسلام آباد لانگ مارچ،تحریک انصاف کا مرکزی قافلہ اسلام آباد میں داخل، شدید شیلنگ وجود - منگل 26 نومبر 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان کی کال پر پاکستان تحریک انصاف کے قافلے رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے اسلام آباد میں داخل ہوگئے ہیں جبکہ دھرنے کے مقام کے حوالے سے حکومتی کمیٹی اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات بھی جاری ہیں۔پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان چونگی 26 پر چاروں طرف سے بڑی تعداد میں ن...

اسلام آباد لانگ مارچ،تحریک انصاف کا مرکزی قافلہ اسلام آباد میں داخل، شدید شیلنگ

پاکستان میں انٹرنیٹ اور موبائل ڈیٹا سروس دوسرے دن بھی متاثر وجود - منگل 26 نومبر 2024

پاکستان بھر میں انٹرنیٹ اور موبائل ڈیٹا سروس دوسرے دن پیرکوبھی متاثر رہی، جس سے واٹس ایپ صارفین کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ تفصیلات کے مطابق ملک کے کئی شہروں میں موبائل ڈیٹا سروس متاثر ہے ، راولپنڈی اور اسلام آباد میں انٹرنیٹ سروس معطل جبکہ پشاور دیگر شہروں میں موبائل انٹر...

پاکستان میں انٹرنیٹ اور موبائل ڈیٹا سروس دوسرے دن بھی متاثر

اٹھارویں آئینی ترمیم پر نظرثانی کی ضرورت ہے ،وزیر خزانہ وجود - منگل 26 نومبر 2024

وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے اعتراف کیا ہے کہ اٹھارویں آئینی ترمیم، سپریم کورٹ کے فیصلوں اور بین الاقوامی بہترین طریقوں کے پس منظر میں اے جی پی ایکٹ پر نظر ثانی کی ضرورت ہے وزیر خزانہ نے اے جی پی کی آئینی ذمہ داری کو پورا کرنے کے لئے صوبائی سطح پر ڈی جی رسید آڈٹ کے دف...

اٹھارویں آئینی ترمیم پر نظرثانی کی ضرورت ہے ،وزیر خزانہ

حکومت کا پی ٹی آئی سے مذاکرات نہ کرنے کا اعلان وجود - منگل 26 نومبر 2024

وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ حکومت کا دو ٹوک فیصلہ ہے کہ دھرنے والوں سے اب کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے ۔اسلام آباد میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پرامن احتجاج کرنے والوں کا رویہ سب نے دیکھا ہے ، ڈی چوک کو مظاہرین سے خال...

حکومت کا پی ٹی آئی سے مذاکرات نہ کرنے کا اعلان

جو کرنا ہے کرلو،مطالبات منظور ہونے تک پیچھے نہیں ہٹیں گے ،عمران خان وجود - منگل 26 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان نے اسلام آباد اور ڈی چوک پہنچنے والے کارکنان کو شاباش دیتے ہوئے مطالبات منظور ہونے تک ڈٹ جانے کی ہدایت کی ہے۔پاکستان تحریک انصاف کے بانی کے آفیشل ایکس اکاؤنٹ سے عمران خان سے منسوب بیان میں لکھا گیا ہے کہ ’پاکستانی قوم اور پی ٹی آئی...

جو کرنا ہے کرلو،مطالبات منظور ہونے تک پیچھے نہیں ہٹیں گے ،عمران خان

پی ٹی آئی احتجاج ،کارکنان علی امین گنڈاپور پر برہم ، بوتل مار دی وجود - منگل 26 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اسلام آباد میں احتجاج کے دوران کارکنان پیش قدمی نہ کرنے پر برہم ہوگئے اور ایک کارکن نے علی امین گنڈاپور کو بوتل مار دی۔خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور اور بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی قیادت میں کارکنان اسلام آباد میں موجود ہ...

پی ٹی آئی احتجاج ،کارکنان علی امین گنڈاپور پر برہم ، بوتل مار دی

سیاسی ٹرائل آمرانہ حکومتوں کیلئے طاقتور عدالتی ہتھیار ہیں، جسٹس منصور علی شاہ کا بھٹو ریفرنس میں اضافی نوٹ وجود - منگل 26 نومبر 2024

سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ نے ذوالفقار علی بھٹو ریفرنس میں اپنا اضافی نوٹ جاری کر تے ہوئے کہا ہے کہ آمرانہ ادوار میں ججزکی اصل طاقت اپنی آزادی اور اصولوں پر ثابت قدم رہنے میں ہے ، آمرانہ مداخلتوں کا مقابلہ کرنے میں تاخیر قانون کی حکمرانی کے لیے مہلک ثابت ہو سکتی ہے ۔منگل کو...

سیاسی ٹرائل آمرانہ حکومتوں کیلئے طاقتور عدالتی ہتھیار ہیں، جسٹس منصور علی شاہ کا بھٹو ریفرنس میں اضافی نوٹ

حکومتی کوششیں ناکام، پی ٹی آئی کے قافلے پنجاب میں داخل، اٹک میں جھڑپیں وجود - پیر 25 نومبر 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان کی کال پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی قیادت میں قافلے پنجاب کی حدود میں داخل ہوگئے جس کے بعد تحریک انصاف نے حکمت عملی تبدیل کرلی ہے ۔تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج میںپنجاب، سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا سے قافلے...

حکومتی کوششیں ناکام، پی ٹی آئی کے قافلے پنجاب میں داخل، اٹک میں جھڑپیں

پنجاب بھر سے تحریک انصاف کے کارکن اسلام آباد مارچ میں شریک وجود - پیر 25 نومبر 2024

تحریک انصاف ک فیصلہ کن کال کے اعلان پر خیبر پختون خواہ ،بلوچستان اورسندھ کی طرح پنجاب میں بھی کافی ہلچل دکھائی دی۔ بلوچستان اور سندھ سے احتجاج میں شامل ہونے والے قافلوںکی خبروں میں پولیس نے لاہور میں عمرہ کرکے واپس آنے والی خواتین پر دھاوا بول دیا۔ لاہور کی نمائندگی حماد اظہر ، ...

پنجاب بھر سے تحریک انصاف کے کارکن اسلام آباد مارچ میں شریک

جتنے راستے بند کر لیں ہم کھولیں گے، علی امین گنڈاپور وجود - پیر 25 نومبر 2024

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ وفاقی اور پنجاب حکومت جتنے بھی راستے بند کرے ہم کھولیں گے۔وزیراعلیٰ نے پشاور ٹول پلازہ پہنچنے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی رہائی کی تحریک کا آغاز ہو گیا ہے ، عوام کا سمندر دیکھ لیں۔علی امین نے کہا کہ ...

جتنے راستے بند کر لیں ہم کھولیں گے، علی امین گنڈاپور

پی ٹی آئی کا احتجاج، حکومت کریک ڈاؤن کیلئے تیار، انٹرنیٹ اور موبائل بند وجود - پیر 25 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے ہونے والے احتجاج کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پولیس، رینجرز اور ایف سی کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے جبکہ پنجاب اور کے پی سے جڑواں شہروں کو آنے والے راستے بند کر دیے گئے ہیں اور مختلف شہروں میں خندقیں کھود کر شہر سے باہر نکلنے کے راستے بند...

پی ٹی آئی کا احتجاج، حکومت کریک ڈاؤن کیلئے تیار، انٹرنیٹ اور موبائل بند

مضامین
روس اور امریکامیں کشیدگی وجود بدھ 27 نومبر 2024
روس اور امریکامیں کشیدگی

تاج محل انتہا پسندہندوؤں کی نظروں میں کھٹکنے لگا! وجود بدھ 27 نومبر 2024
تاج محل انتہا پسندہندوؤں کی نظروں میں کھٹکنے لگا!

خرم پرویز کی حراست کے تین سال وجود منگل 26 نومبر 2024
خرم پرویز کی حراست کے تین سال

نامعلوم چور وجود منگل 26 نومبر 2024
نامعلوم چور

احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر