وجود

... loading ...

وجود

اسلامی اتحادی فوج پر اعتراضات اور شکوک وشبہات کے سائے

بدھ 05 اپریل 2017 اسلامی اتحادی فوج پر اعتراضات اور شکوک وشبہات کے سائے


سعودی عرب کی زیر قیادت مسلم ممالک کے عسکری اتحاد کی کمان کا معاملہ اس اتحاد کے قیام کے بعد ہی سے پوری مسلم دنیا خاص طورپر پاکستان میں زیر بحث رہا ہے’ یہی وجہ ہے کہ ابتدا میں پاکستان نے اس اتحاد میں شمولیت سے گریز کی کوشش کی تھی لیکن بعد میں بوجوہ پاکستان بھی اس اتحاد میں شامل ہوگیا، لیکن اس اتحاد میں پاکستان کی شمولیت پر مختلف حلقوں کی جانب سے اعتراضات اٹھائے جاتے رہے ۔ اس اتحاد میں پاکستان کی شمولیت کے مخالفین کا اعتراض یہ ہے کہ یہ اتحاد صرف ایک مسلک کے ماننے والے مسلم ملکوں کا اتحاد ہے اور اس میں علاقے کے بڑے شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والے ممالک ایران ، عراق اور شام وغیرہ کو الگ رکھا گیا ہے جس کی وجہ سے اس کی افادیت ہمیشہ مشکوک سمجھی جائے گی، پاکستان میںیہ ان دنوں ایک بڑا موضوع بحث ہے۔ حکومت اس صورت حال سے ناواقف نہیں ہے ،یہی وجہ ہے کہ حکومت کی جانب سے باربار اس حوالے سے وضاحتی بیانات جاری کئے جاتے رہے جس میں یہ یقین دہانیاں کرانے کی کوشش کی جاتی رہی کہ یہ اتحاد کسی ملک کے نہیں بلکہ صرف دہشت گردی کے خلاف ہے ،حال ہی میں پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایک بیان میں کہا تھا کہ مسلم ممالک کے فوجی اتحاد کی قیادت کے لیے سعودی حکومت نے پاکستانی فوج کے سابق سربراہ جنرل (ریٹائرڈ) راحیل شریف کی خدمات حاصل کرنے کے لیے باقاعدہ درخواست کی تھی جسے منظور کر لیا گیا ہے۔ اس بیان کے بعد پہلے بعض حلقوں خاص طور پر شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والے قائدین کی طرف سے کچھ دبے الفاظ میں اور اب کھلے عام تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔دوسری جانب ایران کے سرکاری خبر رساں ادارے ’ارنا‘ کے مطابق تہران نے بھی پاکستانی حکومت کی طرف سے جنرل ریٹائرڈ راحیل شریف کو سعودی قیادت میں قائم عسکری اتحادی کی قیادت سنبھالنے کے لیے دیئے گئے اجازت نامے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔خبر رساں ادارے ’ارنا‘ کے مطابق پاکستان میں ایران کے سفیر مہدی ہنر دوست نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ اْنھیں اس معاملے پر تشویش ہے۔واضح رہے کہ ایران کے کسی عہدیدار کی طرف سے اس بارے میں سامنے آنے والا یہ پہلا ردعمل ہے۔
ایران کی جانب جنرل راحیل شریف کی تقرری پر تحفظات کے اظہار کے بعد سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ پاکستان مسلم ممالک کے تنازعات میں فریق نہ بننے کی پالیسی پر کاربند ہے۔قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کے اجلاس میں سیکریٹری خارجہ نے ایک دفعہ پھر واضح کیاکہ 41 رکنی اسلامی فوجی اتحاد دہشت گردی کے خلاف ہے، کسی ملک کے خلاف نہیں۔سابق آرمی چیف جنرل (ر) راحیل شریف کے اسلامی فوجی اتحاد کی سربراہی کے معاملے پر ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی ریٹائرڈ فوجی افسر کو کہیں بھی ملازمت کا حق حاصل ہے۔اویس لغاری کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کے اجلاس میں سابق آرمی چیف کو سعودی اتحاد کی سربراہی سونپے جانے کے ساتھ ساتھ سعودی عرب، ایران اور پاکستان کے تعلقات سے متعلق امور زیربحث آئے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سیکریٹری خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ سابق آرمی چیف جنرل (ر) راحیل شریف کسی طور ایرانی مفاد کے خلاف کام نہیں کرسکتے، ہم چاہتے ہیں کہ اسلامی ممالک دہشت گردی کے خلاف اکھٹے ہوں۔ قائمہ کمیٹی کا کہنا تھا کہ اسلامی اتحاد پر ایران کے تحفظات کا علم ہے اور علاقائی امن و دو طرفہ تعلقات کی بہتری میں دونوں ممالک کی پارلیمانی کمیٹیاں اہم کردار ادا کرسکتی ہیں۔پی ٹی آئی کے سینئر رہنما شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان کے سعودی عرب اور ایران دونوں کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں تاہم اسلامی اتحاد کے بعد ہمیں احتیاط سے فیصلے کرنے ہوں گے جبکہ کسی ایک طرف جھکاؤ اچھا نہیں ہوگا۔انہوں نے اس معاملے کو دفتر خارجہ کے لیے بھی چیلنج قرار دیا۔اویس لغاری کا کہنا تھا کہ سابق آرمی چیف جنرل (ر) راحیل شریف کے اسلامی اتحاد کی کمان سنبھالنے سے پاک-ایران تعلقات کی نوعیت کیا ہوگی اسے دیکھنا پڑے گا۔تہمینہ جنجوعہ نے اس موقع پر تسلیم کیا کہ ایران سے تعلقات میں توازن ضروری ہے کیونکہ ایران ہمسایہ مسلم برادر ملک ہے۔سیکرٹری خارجہ کا کہنا تھا کہ سعودی-ایران تعلقات مشکلات کا شکار ہیں تاہم پاکستان کشیدگی کم کرانے کی کوشش کر رہا ہے۔اسلامی فوجی اتحاد کے حوالے سے بات کرتے ہوئے سیکریٹری خارجہ کا کہنا تھا کہ عمان 41 واں ملک ہے جس نے اسلامی اتحاد میں شمولیت اختیار کی ہے اور عمان وہ ملک ہے جس کے پاکستان کی طرح ایران اور سعودی عرب سے بھی انتہائی قریبی تعلقات ہیں۔
نومبر 2016 میں پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کی ریٹائرمنٹ کے بعد سے مسلسل یہ بات زیر بحث رہی کہ وہ اسلامی اتحاد کی اس فوج کے سربراہ کا عہدہ سنبھالیں گے، ابتدامیں سرکاری سطح پر کسی نے اس کی تصدیق نہیں کی تھی، تاہم گزشتہ ماہ کے آخر میں وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے بتایا کہ جنرل (ر) راحیل شریف کو مسلم ممالک کے فوجی اتحاد کا سربراہ بنانے پر اصولی طور پر اتفاق ہوگیا۔
پاکستان کے ایران اور سعودی عرب کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں اور ماضی میں تہران اور ریاض کے درمیان کشیدگی میں کمی کے لیے بھی پاکستانی قیادت کی طرف سے کوشش کی گئی تھی۔اْدھر پاکستان میں شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والوں کی ایک تنظیم ’’مجلس وحدت المسلمین‘‘ کے ایک رہنما علامہ امین شہیدی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ سعودی قیادت میں بننے والے عسکری اتحاد کے خدوخال تاحال واضح نہیں، اس لیے اْن کے بقول جنرل (ریٹائرڈ) راحیل شریف کو اس اتحاد کی کمان نہیں سنبھالنی چاہیے۔’’جس اتحاد کی شکل، ہیت، کام کرنے کے اسلوب و طریقہ کار اور اہداف واضح نہ ہوں اور اس کو نام دیا جائے 39 ممالک کی فوج کا، کیسے کوئی ملک اس میں آنکھ بند کر کے کودے۔‘‘اْن کا کہنا تھا کہ ابھی تک یہ بھی واضح نہیں کہ اس اتحاد کی قیادت کرنے والے کے اختیارات کیا ہوں گے۔
پاکستان میں حزب مخالف کی ایک بڑی جماعت تحریک انصاف نے بھی سعودی اتحاد میں قائم عسکری اتحاد میں شمولیت پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس معاملے کو پارلیمان کے آئندہ اجلاس میں اٹھایا جائے گا۔تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ اس بارے میں پارلیمان کو اعتماد میں لیا جانا چاہیے۔
دسمبر 2015میں سعودی عرب نے لگ بھگ 34 اسلامی ملکوں پر مشتمل ایک فوجی اتحاد تشکیل دینے کا اعلان کیا تھا جس کا ایک اہم مقصد دہشت گردی اور خاص طور پر شدت پسند تنظیم داعش کے خطرے سے نمٹنا بتایا گیا۔ اب اس اتحاد میں شامل ممالک کی تعداد 39 بتائی جاتی ہے۔لیکن اس عسکری اتحاد میں سعودی عرب کا حریف ملک ایران اور بعض دیگر شیعہ ریاستیں بشمول عراق و شام شامل نہیں۔
پاکستان میں بعض حلقوں کا کہنا ہے کہ ایک ایسا فوجی اتحاد جس میں ایران اور دیگر شیعہ اکثریت والی ریاستیں شامل نہیں ہیں اس میں پاکستان کی شمولیت نہ صرف اسلام آباد اور تہران کے تعلقات کو متاثر کر سکتی ہے بلکہ پاکستان کی طرف سے مشرق وسطیٰ سے متعلق معاملات میں غیر جانبدار رہنے کی پالیسی پر بھی یہ پیش رفت اثر انداز ہو گی۔تاہم پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ مسلم ممالک کا عسکری اتحاد دہشت گرد کے خاتمے کے لیے تشکیل دیا گیا ہے اور اسلام آباد دہشت گردی کے خلاف عالمی کوشش کا حامی رہا ہے۔
حال ہی میں وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے قومی سلامتی لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ ناصر جنجوعہ
نے ایک بیان میں کہا تھا کہ راحیل شریف بطور کمانڈر تمام مسلمان ممالک کو قریب لانے کا ذریعہ بنیں گے۔ تاہم ایسا معلوم ہوتاہے کہ تہمینہ جنجوعہ اور خواجہ آصف کے بیانات کے باوجود بد اعتمادی کی دھول آسانی سے نہیں بیٹھے گی ،اور اس حوالے سے غلط فہمیوں کا تدارک مستقبل قریب میں اس اتحادی فوج کی جانب سے کی جانے والی کارروائیوں کی سمت دیکھ کر ہی ہوسکے گا۔


متعلقہ خبریں


افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم وجود - هفته 13 دسمبر 2025

عالمی برادری افغان حکومت پر ذمہ داریوں کی ادائیگی کیلئے زور ڈالے،سماجی و اقتصادی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود پاکستان کی اولین ترجیح،موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے تنازعات کا پرامن حل پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ،فلسطینی عوام اور کشمیریوں کے بنیادی حق...

افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی وجود - هفته 13 دسمبر 2025

حکومت نے 23شرائط مان لیں، توانائی، مالیاتی، سماجی شعبے، اسٹرکچرل، مانیٹری اور کرنسی وغیرہ شامل ہیں، سرکاری ملکیتی اداروں کے قانون میں تبدیلی کیلئے اگست 2026 کی ڈیڈ لائن مقرر کر دی ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلئے کھاد اور زرعی ادویات پر 5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگائی جائیگی، ہا...

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف وجود - هفته 13 دسمبر 2025

پارٹی کے اندر لڑائی برداشت نہیں کی جائے گی، اگر کوئی ملوث ہے تو اس کو باہر رکھا جائے آزادکشمیر و گلگت بلتستان میں میرٹ پر ٹکت دیں گے میرٹ پر کبھی سمجھوتا نہیں کیا،صدر ن لیگ مسلم لیگ(ن)کے صدر نواز شریف نے کہا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ بھیک نہیں ہے یہ تو حق ہے، وزیراعظم سے کہوں گا...

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو وجود - هفته 13 دسمبر 2025

تمام سیاسی جماعتیں اپنے دائرہ کار میں رہ کر سیاست کریں، خود پنجاب کی گلی گلی محلے محلے جائوں گا، چیئرمین پیپلز پارٹی کارکن اپنے آپ کو تنہا نہ سمجھیں، گورنر سلیم حیدر کی ملاقات ،سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ،دیگر کی بھی ملاقاتیں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول...

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو

پیٹرول 36 پیسے، ڈیزل 11 روپے لیٹر سستا کرنے کی تجویز وجود - هفته 13 دسمبر 2025

منظوری کے بعد ایک لیٹر پیٹرول 263.9 ،ڈیزل 267.80 روپے کا ہو جائیگا، ذرائع مٹی کا تیل، لائٹ ڈیزلسستا کرنے کی تجویز، نئی قیمتوں پر 16 دسمبر سے عملدرآمد ہوگا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل، پیٹرول کی قیمت میں معمولی جبکہ ڈیزل کی قیمت میں بڑی کمی کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ ذ...

پیٹرول 36 پیسے، ڈیزل 11 روپے لیٹر سستا کرنے کی تجویز

ہم دشمن کو چھپ کر نہیں للکار کر مارتے ہیں ،فیلڈ مارشل وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

عزت اور طاقت تقسیم سے نہیں، محنت اور علم سے حاصل ہوتی ہے، ریاست طیبہ اور ریاست پاکستان کا آپس میں ایک گہرا تعلق ہے اور دفاعی معاہدہ تاریخی ہے، علما قوم کو متحد رکھیں،سید عاصم منیر اللہ تعالیٰ نے تمام مسلم ممالک میں سے محافظین حرمین کا شرف پاکستان کو عطا کیا ہے، جس قوم نے علم او...

ہم دشمن کو چھپ کر نہیں للکار کر مارتے ہیں ،فیلڈ مارشل

ایک مائنس ہوا تو کوئی بھی باقی نہیں رہے گا،تحریک انصاف وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

حالات کنٹرول میں نہیں آئیں گے، یہ کاروباری دنیا نہیں ہے کہ دو میں سے ایک مائنس کرو تو ایک رہ جائے گا، خان صاحب کی بہنوں پر واٹر کینن کا استعمال کیا گیا،چیئرمین بیرسٹر گوہر کیا بشریٰ بی بی کی فیملی پریس کانفرنسز کر رہی ہے ان کی ملاقاتیں کیوں نہیں کروا رہے؟ آپ اس مرتبہ فیڈریشن ک...

ایک مائنس ہوا تو کوئی بھی باقی نہیں رہے گا،تحریک انصاف

جادو ٹونے سے نہیں ملک محنت سے ترقی کریگا، وزیراعظم وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

دہشت گردی اور معاشی ترقی کی کاوشیں ساتھ نہیں چل سکتیں،شہباز شریف فرقہ واریت کا خاتمہ ہونا چاہیے مگر کچھ علما تفریق کی بات کرتے ہیں، خطاب وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ جادوٹونے سے نہیں ملک محنت سے ترقی کریگا، دہشت گردی اور معاشی ترقی کی کاوشیں ساتھ نہیں چل سکتیں۔ وزیراعظم شہ...

جادو ٹونے سے نہیں ملک محنت سے ترقی کریگا، وزیراعظم

عمران خان کو اڈیالہ جیل سے منتقل کرنے پر غور وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

پی ٹی آئی ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے،اختیار ولی قیدی نمبر 804 کیساتھ مذاکرات کے دروازے بندہو چکے ہیں،نیوز کانفرنس وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر برائے اطلاعات و امور خیبر پختونخوا اختیار ولی خان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے ...

عمران خان کو اڈیالہ جیل سے منتقل کرنے پر غور

ملک میں ایک جماعتسیاسی دجال کا کام کر رہی ہے ،بلاول بھٹو وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

وزیر اعلیٰ پنجاب سندھ آئیں الیکشن میں حصہ لیں مجھے خوشی ہوگی، سیاسی جماعتوں پر پابندی میری رائے نہیں کے پی میں جنگی حالات پیدا ہوتے جا رہے ہیں،چیئرمین پیپلزپارٹی کی کارکن کے گھر آمد،میڈیا سے گفتگو پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ملک میں ایک سیاسی...

ملک میں ایک جماعتسیاسی دجال کا کام کر رہی ہے ،بلاول بھٹو

عمران خان پر پابندی کی قرارداد پنجاب اسمبلی سے منظور وجود - بدھ 10 دسمبر 2025

قراردادطاہر پرویز نے ایوان میں پیش کی، بانی و لیڈر پر پابندی لگائی جائے جو لیڈران پاکستان کے خلاف بات کرتے ہیں ان کو قرار واقعی سزا دی جائے بانی پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کی قرارداد پنجاب اسمبلی سے منظور کر لی گئی۔قرارداد مسلم لیگ ن کے رکن اسمبلی طاہر پرویز نے ایوان میں پیش کی...

عمران خان پر پابندی کی قرارداد پنجاب اسمبلی سے منظور

حکومت سیاسی انتقام، کارروائی پر یقین نہیں رکھتی، وزیراعظم وجود - بدھ 10 دسمبر 2025

شہباز شریف نے نیب کی غیر معمولی کارکردگی پر ادارے کے افسران اور قیادت کی تحسین کی مالی بدعنوانی کیخلاف ٹھوس اقدامات اٹھانا حکومت کی ترجیحات میں شامل ، تقریب سے خطاب اسلام آباد(بیورورپورٹ) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ وفاقی حکومت نیب کے ذریعے کسی بھی قسم کے سیاسی انتقام اور کا...

حکومت سیاسی انتقام، کارروائی پر یقین نہیں رکھتی، وزیراعظم

مضامین
کراچی کا بچہ اور گٹر کا دھکن وجود هفته 13 دسمبر 2025
کراچی کا بچہ اور گٹر کا دھکن

بھارتی الزام تراشی پروپیگنڈا کی سیاست وجود هفته 13 دسمبر 2025
بھارتی الزام تراشی پروپیگنڈا کی سیاست

مقبوضہ کشمیر میں مودی کی روایتی جارحیت وجود هفته 13 دسمبر 2025
مقبوضہ کشمیر میں مودی کی روایتی جارحیت

جب خاموشی محفوظ لگنے لگے! وجود جمعه 12 دسمبر 2025
جب خاموشی محفوظ لگنے لگے!

ایک نہ ایک دن سب کو چلے جانا ہے! وجود جمعه 12 دسمبر 2025
ایک نہ ایک دن سب کو چلے جانا ہے!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر