... loading ...
سیاست حادثات اور اتفاقات کا بھی کھیل ہے۔ کراچی میں متحدہ قومی موومنٹ کی سیاست ایسے ہی تلاطم خیز حالات سے گزر رہی ہے۔ پیپلزپارٹی نے کراچی میں ایم کیوایم کی دگرگوں سیاست کا فائدہ منفی انداز سے اُٹھانے کا فیصلہ کرلیا ہے جس کے باعث ایک طرف پیپلزپارٹی آئندہ انتخابات میں کراچی کے لیے اپنے امکانات کا جائزہ لے رہی ہے تو دوسری طرف اُس کی یہ خواہش بھی چُھپائے نہیں چُھپتی کہ کس طرح ایم کیوایم پاکستان کو دیوار سے لگادیا جائے۔
ایم کیوایم پاکستان کو اس حوالے سے دو طرح کے محاذوں کا سامنا ہے۔ اُسے ایک طرف ایم کیوایم لندن اور بانی متحدہ کے جال سے بھی بچنے کی ایسی کوششیں مستقل کرنی ہیں جو اُسے طاقت ور حلقوں کے لیے قابل قبول بنائے رکھےں اور دوسری طرف اُسے پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت کے اُن اقدامات سے بھی خود کو محفوظ بنانا ہے جو اُنہیں اور اُن کے اب تک کے حلقہ¿ اثر کوکراچی میں منفی طور پر متاثر کررہے ہیں۔ ایم کیوایم پاکستان ان دونوں محاذوں کا سامنا کررہی ہے۔ گزشتہ روز ایم کیوایم نے اپنا تینتیسواں یوم تاسیس اس طرح منایا کہ اس میں پہلی مرتبہ بانی متحدہ کی تقریر تو کجااُن کا ذکر تک نہیں تھا۔ ایم کیوایم کا قیام 18مارچ 1984ءکو عمل میں آیا تھا۔ اور 18مارچ 2017ءکو ایم کیوایم کا 33واں یوم تاسیس تھا۔بانی متحدہ کی 22 اگست کی تقریر خود اُن کے لیے ایک خودکش حملہ ثابت ہوئی۔ مذکورہ تقریر کے بعد خود ایم کیوایم کے وہ رہنما جو الطاف حسین کے اس سے قبل خطابات کے نازیبا پہلوؤں کی وضاحت کرتے نہیں تھکتے تھے یکدم بوجھل دکھائی دیے۔ اور اُنہوں نے 22 اگست کی تقریر سے اظہارِ لاتعلقی میں ہی عافیت محسوس کی۔ یہ ایک مشکل مرحلہ تھا۔ کیونکہ ماضی کے تجربات کے باعث ملک بھر میں کوئی بھی یہ اعتبار کرنے کو تیار نہیں تھاکہ ایم کیوایم کے پاکستان میں مقیم رہنماؤں کی موجودہ حکمت عملی مستقل بنیادوں پر استوار بھی رہ سکے گی یانہیں۔ ایم کیوایم پاکستان کے موجودہ کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار نے نہایت چابک دستی اور کمالِ ہشیاری سے نہ صرف بانی متحدہ سے ایک مناسب اور آبرومندانہ فاصلہ پیدا کیا بلکہ ایم کیوایم کی تاریخ اور ورثے کو بھی خود سے الگ نہ ہونے دیا۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے الطاف حسین کے بغیر کراچی کے حوالے سے اپنا دیرینہ مقدمہ برقرار رکھتے ہوئے ایسے ماحول کو جنم دیا کہ جس میں ایم کیوایم کے باقی رہنماؤں کے پاس کوئی چارہ¿ کار نہیں رہا کہ وہ ایم کیوایم پاکستان سے اپنی وابستگی کو برقرار رکھنے پر مجبور رہیں۔
بانی متحدہ نے 22اگست کے بعد ایک مرتبہ پھر اپنی غلطی دُہرائی اور ایم کیوایم کے تینتیسویں یوم ِ تاسیس سے صرف چھ روز قبل 12مارچ کو اپنے خطاب میںایک مرتبہ پھر وطنِ عزیز کے متعلق ایسے خیالات کا اظہار کیا جو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے انتہائی قابل گرفت بن گیا۔ یہاں تک کہ اس خطاب اور اس سے متعلقہ کچھ حساس معلومات پر قانون نافذکرنے والے اداروں نے اگلے روز ہی 13مارچ کو ایک اہم اجلاس طلب کرلیا۔ پاک سرزمین پارٹی کے قائدین ایم کیوایم پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار پر باربار یہ الزام عاید کررہے تھے کہ وہ براہِ راست الطاف حسین کی مذمت سے گریز کرتے ہیں۔ مگرحیرت انگیز طور پر ڈاکٹر فاروق ستار نے بانی متحدہ کے 12مارچ کے خطاب کی کھلے الفاظ میں نہ صرف مذمت کی بلکہ اس کے لیے پہلی مرتبہ قدرے سخت الفاظ کا بھی استعمال کیا۔اس طرح ڈاکٹر فاروق ستار نے بانی متحدہ سے فاصلہ پیدا کرنے میں اپنی کوششوں کو مستقل طور پر جاری رکھا ہوا ہے۔ باخبر ذرائع کے مطابق ڈاکٹر فاروق ستار کو اس حوالے سے قدرے سخت حالات کا سامنا خود پارٹی کے اندر کرنا پڑ رہا ہے۔ کیونکہ تاحال ایم کیوایم پاکستان کے اندر بعض رہنما ایسے بھی ہیں جو وکٹ کے دونو ں طرف کھیل رہے ہیں۔ ایم کیوایم کے اندر موجود اس صف کے رہنماؤں پر کڑی نگرانی ہونے کے باوجود یہ امر واضح نہیں کہ وہ بدلے ہوئے حالات میں کیاحکمت عملی اختیار کریں گے۔ ذمہ دار ذرائع کے مطابق عین ایم کیوایم کے یوم تاسیس سے قبل پی آئی بی کالونی میں واقع مرکز پر کچھ رہنماؤں میں تلخیاں بھی پیداہوگئی تھیں۔ ایم کیوایم کے رہنما سلمان مجاہد بلوچ اور خواجہ اظہارالحسن میں ہونے والی تلخ کلامی کا دائرہ بتدریج بڑھ کر ایک ایسی بحث کا باعث بنا جس میں وفاداریوں کا مرکز لندن یا پاکستان کا پہلو بھی اُبھر کر سامنے آیا۔ مگر ایم کیوایم پاکستان ایک طرف ان حالات کا سامنا کررہی ہے تو دوسری طرف اُسے سندھ میں پیپلزپارٹی کی طرف سے بتدریج تنگ ہوتی زمین کا بھی مقابلہ کرنا پڑرہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ایم کیوایم کے یوم ِ تاسیس سے صرف ایک روز قبل اُس کے کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار کی پولیس کے ہاتھوں پراسرار گرفتاری اور رہائی کا معاملہ بھی اسی سے جڑا ہے۔ پیپلزپارٹی ایم کیوایم کی تقسیم درتقسیم کی موجودہ صورتِ حال کو آئندہ انتخابات میں کراچی کے اندر اپنا سیاسی قد کاٹھ بلند کرنے کے لیے استعمال کرنا چاہتی ہے۔ انتہائی ذمہ دار ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی کی جادو گر قیادت آصف علی زرداری کراچی سے اگلے انتخابات میں قومی اسمبلی کی دس نشستوں کو حاصل کرنے کا خواب دیکھ رہی ہے۔ اس ضمن میں وہ ایم کیوایم کے فاصلے پر موجود بہت سے سابق رہنماؤں کو پیشکشیں بھی کرچکے ہیں۔ سابق گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد گزشتہ دنوں ہی یہ واضح کرچکے ہیں کہ اُنہیں آصف علی زرداری کی طرف سے پیپلزپارٹی میں شمولیت کی دعوت دی گئی تھی جسے اُنہوں نے مسترد کردیا۔ ایم کیوایم پاکستان پیپلزپارٹی کی ان کوششوں کو عملی طور پر کراچی کے ساتھ ہونے والے سلوک کی شکل میں دیکھ رہی ہے۔ جس میں کراچی کی بلدیہ کو اُس کے جائز آئینی وقانونی اختیارات نہیں دیے جارہے ہیں۔باخبر ذرائع کے مطابق اس صورتِ حال سے لڑنے کے لیے ایم کیوایم پاکستان نے بھی اپنی حکمت عملی کو حتمی شکل دے دی ہے۔ ایم کیوایم پاکستان کی جانب سے کراچی کی مقامی حکومت کو اُن کے جائز مالیاتی اور انتظامی اختیارات دینے کے لیے وسط اپریل میں سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔جس میں 140 اے کے تحت مالیاتی اور انتظامی اختیارات عدالت کے ذریعے حاصل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ اس ضمن میں ایم کیوایم پاکستان نے اپنا ایک مجوزہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ بھی ترتیب دیا ہے جسے عنقریب عوام کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ دوسری طرف ایم کیوایم سندھ حکومت کے خلاف خاموشی سے ایک وہائٹ پیپر بھی ترتیب دے رہی ہے۔ پیپلزپارٹی کی حکومت ان تمام کوششوں سے پوری طرح آگاہ ہے۔
حالات کا یہی تناظر تھا جس میں ایم کیوایم پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار کی پولیس کے ہاتھوں پراسرار گرفتاری اور رہائی عمل میںلائی گئی۔ یہ ایک مضحکہ خیز صورتِ حال تھی جس میں ایم کیوایم پاکستان کے کنوینر کو اچانک گرفتار کیا گیا اور پھر کچھ وقت کے بعد اُنہیں رہا بھی کردیا گیا۔ اگر چہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے ا س پورے اقدام سے مکمل بے خبری ظاہر کی مگر ظاہر ہے کہ اس سادگی میں ہی پیپلزپارٹی کی سیاسی عیاری کا راز بھی کُھلتا ہے۔ کیونکہ پیپلزپارٹی اب بتدریج ایم کیوایم کو سیاسی طور پر دبانے کی طرف مائل ہے جبکہ ایم کیوایم آئندہ پیش آنے والے حالات کے ممکنہ تناظر میں اب پیپلزپارٹی کے ساتھ خود کو سیاسی مقابلے میں ہی رکھ کر کراچی میں اپنی بقا کی جنگ لڑنے پر مجبور دکھائی دیتی ہے۔ اس حوالے سے بلدیاتی اختیارات کے علاوہ جو سب سے بڑا معرکہ ایم کیوایم کو درپیش ہے وہ مردم شماری کا ہے۔
ڈاکٹر فاروق ستار کا مؤقف ہے کہ سندھ میں دیہی اور شہری سطح پر ایک خاص طرح کا امتیازی سلوک ابھی سے شروع ہو گیا ہے۔ انتہائی عجیب حکمت عملی کے تحت سندھ کے دیہی علاقوں کی سیٹلائٹ نقشہ بندی کی گئی ہے جبکہ شہری علاقے کراچی کی ایسی کوئی سیٹلائٹ نقشہ بندی سے گریز کیا گیا ہے۔ ایم کیوایم پاکستان کا یہ بھی مؤقف ہے کہ کراچی کی تاحال 35فیصد خانہ شماری نہیں کی جاسکی ہے۔ ان حالات میں ایم کیوایم پاکستان مردم شماری کے نتائج کو مسترد کرنے یا پھر اُس پر اعتراضات وارد کرنے کی حکمت عملی کو حتمی شکل دینے والی ہے۔ ظاہر ہے کہ آئندہ ہفتوں اور مہینوں میں پیپلزپارٹی اور ایم کیوایم ان معاملات پر رزم آرا ہوسکتے ہیں اور یہ دراصل اگلے انتخابات کی ایک طرح سے تیاری ہی ثابت ہوگی۔ اس حوالے سے ڈاکٹر فاروق ستار کی گزشتہ دنوں گرفتاری اور رہائی نے عملاًایم کیوایم پاکستان کو ہی فائدہ پہنچایا ہے۔ پس منظر میں روبعمل حالات سے ناآگاہ لوگوں کے لیے اس کا ابتدائی تاثر ہی یہی تھا کہ ڈاکٹر فاروق ستار ”کسی کی ایمائ“ پر اس ”سلوک“ کے مستحق ٹھہرے ہیں۔ ظاہر ہے کہ ایم کیوایم پاکستان کو اپنی موجودہ سیاست کے لیے ایک ایسا ہی اعتبار بھی درکار ہے جس میں وہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ کسی خفیہ ڈیل میں نہ دکھائی دیں۔ ڈاکٹر فاروق ستار کی گرفتاری ورہائی اس تاثر کو بالواسطہ طور پر مستحکم کرنے کا بھی ایک ذریعہ بنی ہے جو سندھ حکومت اور پھر پولیس کے اقدام سے اُبھراہے۔
رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی دیکھنے میں آئی اور پاکستان کا ایران سے درآمدات پر انحصار مزید بڑھ گیا ہے ۔ایک رپورٹ کے مطابق جولائی تا اکتوبر سعودی عرب سے سالانہ بنیاد پر درآمدات میں 10 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ ایران سے درآمدات میں 30فیصد اضافہ ہ...
لاہور (بیورو رپورٹ)پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی اہلیہ اور سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے ویڈیو بیان پر ٹیلی گراف ایکٹ 1885 اور دیگر دفعات کے تحت7 مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق بشریٰ بی بی کے خلاف پنجاب کے علاقے ڈیرہ غازی خان کے تھانہ جمال خان میں غلام یاسین ن...
پی آئی اے نجکاری کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے 30نومبر تک دوست ممالک سے رابطے رکھے جائیں گے ۔تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری کیلئے دوست ملکوں سے رابطے کئے جارہے ہیں، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ۔ذرائع کے مطابق30نومبر ...
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کے حصے کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ۔ سندھ میں پیپلز پارٹی کی دو تہائی اکثریت ہے ، مسلم لیگ ن کے ساتھ تحفظات بلاول بھٹو نے تفصیل سے بتائے ، ن لیگ کے ساتھ تحفظات بات چیت سے دور کرنا چاہتے ہیں۔ہفتہ کو کراچی میں میڈیا س...
سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...
آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...
خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...
اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...
وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...