وجود

... loading ...

وجود

حکومت، بیورو کریسی اور تنظیم میں خواتین نظرانداز

جمعه 10 مارچ 2017 حکومت، بیورو کریسی اور تنظیم میں خواتین نظرانداز

دو روز قبل پاکستان سمیت دنیا بھر میں خواتین کا عالمی دن منایا گیا اور خواتین حقوق کا ڈھنڈورا پیٹا گیا۔پاکستان میں بیشتر این جی اوز اور کئی سیاسی جماعتیں خواتین حقوق اور خواتین کو ہر میدان میں اعلیٰ مقام دینے کی باتیں توکرتی ہیںلیکن حقیقت اس سے کچھ مختلف ہے۔آج ایسی ہی ایک معروف قومی سیاسی جماعت میں خواتین کو مقام دینے کے حوالے سے کچھ حقائق بیان کیے جارہے ہیں۔
ملک میں خواتین کی سیاست یا افسر شاہی میں عزت تب بڑھی جب بے نظیر بھٹو وزیر اعظم بنیں اور انہوں نے حزب اختلاف کی سیاست بھی کی، تب بھی انہوں نے خواتین کے احترام کو ہمیشہ ملحوظ خاطر رکھا ۔یہ بات شاید بہت کم لوگوں کو پتہ ہوگی کہ رانا ثناء اللہ پہلے پاکستان پیپلز پارٹی میں شامل تھے، ایک دن رانا ثناء اللہ نے بیگم کلثوم نواز‘ مریم صفدر اور کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف ایسی نازیبا باتیں کیں کہ بے نظیر بھٹو نے فوری طور پر ان کو پارٹی سے نکال دیا۔ بے نظیر نے خواتین کی عزت احترام اور ان کو بااختیار بنانے کی طویل جدوجہد کی۔ ان کی سیاست کا ہی مظہر ہے کہ آج خواتین سیاست‘ افسر شاہی اور کاروباری اداروں میں قابل احترام سمجھی جاتی ہیں ۔اورپھر پی پی کا نام آتا ہے تو فوری طور پر بے نظیر بھٹو اور بیگم نصرت بھٹو کا خیال ذہن میں آتا ہے جنہوں نے سڑکوں پر تشدد برداشت کیا، جیلیں کاٹیں مگر اپنے موقف سے ایک انچ بھی پیچھے نہ ہٹیں۔ بے نظیر بھٹو نے تو ہزاروں افراد کی موجودگی میں موت کو گلے لگایا اور آج ان کی مقبولیت‘ عزت احترام میں اضافہ ہوا ہے اور رہتی دنیا تک ان کے لئے احترام قائم رہے گا۔ بے نظیر بھٹوکے بعد جب 2008 ء میں پی پی کی وفاق اور سندھ میں حکومتیں بنیں تو اس وقت بھی خواتین کو اہمیت ملی ۔پہلی خاتون اسپیکر ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے مثالی اسپیکر بن کر دکھایا ،خاص طور پر جب ان کے شوہر ڈاکٹر ذوالفقار مرزا نے شعلہ بیانی کرتے ہوئے ایم کیو ایم کو شدید ترین تنقید کا نشانہ بنایا تو ایم کیو ایم نے قومی اسمبلی میں اسی جوش کے ساتھ ذوالفقار مرزا پر قومی اسمبلی میں تنقید کی ،تب یہ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کا حوصلہ تھا کہ انہوں نے تحمل‘ بردباری اور صبر سے تنقید کو سنا اور برداشت کیا اور کسی ایک لمحہ کے لئے بھی یہ تاثر نہ دیا کہ ان کے شوہر پر اتنی سخت اور غیر ضروری تنقید کی جارہی ہے۔ اسی طرح وفاق اور سندھ میں خواتین وزراء نے مثالی کردار ادا کیا، ان کی کارکردگی بھی شاندار رہی۔
2013 ء کے عام انتخابات میں پی پی وفاق میں تو حکومت نہ بنا سکی، البتہ سندھ میں دوسری مرتبہ حکومت بنانے میں کامیاب رہی مگر اس مرتبہ خواتین کو پیچھے دھکیل دیا گیا اور سندھ کابینہ میں صرف ایک صوبائی وزیر شمیم ممتاز موجود ہیں اور بیورو کریسی میں بھی خواتین افسران کو مکمل طور پر نظرانداز کردیاگیا ہے۔ اس وقت صرف دو خواتین افسران بطور سیکریٹری کام کررہی ہیں ۔ایک سیکریٹری (جنرل ایڈمنسٹریشن) شازیہ رضوی اور دوسری سیکریٹری منصوبہ بندی و ترقیات ڈاکٹر شیریں ناریجو ہیں ۔حالانکہ 45 چھوٹے بڑے محکموں میں پانچ خواتین افسران گریڈ 20 میں بیٹھی ہیں لیکن اس کے باوجودسندھ کی حکمراں جماعت نے ان کو نظر انداز کیا ہوا ہے۔ خواتین کو پہلے معاون خصوصی‘ مشیر بنایا گیا تھا لیکن جیسے ہی سپریم کورٹ اور سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے آئے اور غیر منتخب افراد کو کابینہ سے ہٹایا گیا تو اس میں تین چار خواتین کو گھر بھیج دیا گیا ۔ اس وقت حکومتی سطح پر صرف شہلا رضا ہیں جوسندھ اسمبلی کی ڈپٹی اسپیکر ہیں جبکہ قائمہ کمیٹیوں میں بھی خواتین نظرانداز ہیں۔ اس وقت حکومت سندھ نے فیصلہ کیا ہے کہ بعض محکموں کو پارلیمانی سیکریٹریز کے ذریعہ چلایا جائے گا۔ پارلیمانی سیکریٹری ایم پی ایز ہی بنتے ہیں لیکن ان کو صرف سندھ اسمبلی کے ایوان میں محکموں کا جواب دینے کا اختیار ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ وہ کسی بھی محکمے کے لئے اور کچھ نہیں کرسکتے حتی کہ وہ کسی محکمے کو تحریری لیٹر لکھ کر کوئی مشورہ یا ہدایت بھی نہیں دے سکتے ۔اب ان پارلیمانی سیکریٹریز میں بھی خواتین کو نظرانداز کیا گیا ہے۔ ایک ایسی پارٹی جس کی دوسربراہ خواتین رہی ہوں اور وہ پارٹی خواتین کے حقوق کی علمبردار رہی ہو، اور اس پارٹی کی سینکڑوں خواتین جیلوں کی صعوبتیں برداشت کرچکی ہوں‘ سڑکوں پر تشدد جھیل چکی ہوں، اس پارٹی میں بھی اب خواتین کو نظرانداز کرنا شروع کردیا گیا ہے۔ حال ہی میں پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی ، صوبائی ڈویژنل اور ضلعی انتخابات ہوئے ہیں ،پی پی پی پارلیمانی پارلیمنٹرین کے مرکزی عہدوں میں ایک بھی خاتون عہدیدار کا تقرر نہیں ہوا،سوائے کراچی ڈویژن کی جنرل سیکریٹری کے ،جس کے لئے شہلا رضا کا تقرر کیا گیا ۔ سندھ کے صوبائی ‘ ڈویژنل اور ضلعی عہدیدوں میں بھی خواتین کونظر انداز کیا گیا ہے۔ پی پی اور حکومت سندھ کا چہرہ تو سندھ اسمبلی کے اجلاس میں غیر سنجیدہ صوبائی وزیر امداد پتافی نے اپوزیشن کی خاتون رکن نصرت سحر عباسی سے نازیبا گفتگو کرکے دکھا دیا ہے ۔جب عوام‘ سوشل میڈیا اور میڈیا نے شدید تنقید کی تو بلاول بھٹو زرداری اور بختاور بھٹو زرداری نے پارٹی کے صوبائی صدر نثار کھوڑو سے کہا کہ صوبائی وزیر امداد پتافی کو نوٹس دیا جائے ،تب امداد پتافی نے جگ ہنسائی کے بعد ایک چادر لے کر نصرت سحر عباسی کے سر پر اوڑھادی اور بہن بنالیا تھااور پارٹی بھی خاموش ہوگئی۔ ایسی صورتحال میں اب پی پی کس طرح خواتین کو بااختیار بنانے اور اہمیت دینے کی بات کرے گی؟۔


متعلقہ خبریں


پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا وجود - هفته 23 نومبر 2024

رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی دیکھنے میں آئی اور پاکستان کا ایران سے درآمدات پر انحصار مزید بڑھ گیا ہے ۔ایک رپورٹ کے مطابق جولائی تا اکتوبر سعودی عرب سے سالانہ بنیاد پر درآمدات میں 10 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ ایران سے درآمدات میں 30فیصد اضافہ ہ...

پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات وجود - هفته 23 نومبر 2024

لاہور (بیورو رپورٹ)پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی اہلیہ اور سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے ویڈیو بیان پر ٹیلی گراف ایکٹ 1885 اور دیگر دفعات کے تحت7 مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق بشریٰ بی بی کے خلاف پنجاب کے علاقے ڈیرہ غازی خان کے تھانہ جمال خان میں غلام یاسین ن...

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے وجود - هفته 23 نومبر 2024

پی آئی اے نجکاری کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے 30نومبر تک دوست ممالک سے رابطے رکھے جائیں گے ۔تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری کیلئے دوست ملکوں سے رابطے کئے جارہے ہیں، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ۔ذرائع کے مطابق30نومبر ...

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے

سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ،وزیراعلیٰ وجود - هفته 23 نومبر 2024

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کے حصے کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ۔ سندھ میں پیپلز پارٹی کی دو تہائی اکثریت ہے ، مسلم لیگ ن کے ساتھ تحفظات بلاول بھٹو نے تفصیل سے بتائے ، ن لیگ کے ساتھ تحفظات بات چیت سے دور کرنا چاہتے ہیں۔ہفتہ کو کراچی میں میڈیا س...

سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ،وزیراعلیٰ

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام وجود - جمعه 22 نومبر 2024

سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم وجود - جمعه 22 نومبر 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ

مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر