... loading ...
سندھ کی سیاست میں قوم پرستی کا بھی ایک اپنا کردار رہا ہے۔ یہاں جی ایم سید نے قوم پرستی کی بنیاد ڈالی۔ مرحومہ حمیدہ کھوڑو، جلال محمودشاہ،رسول بخش پلیجو، ڈاکٹر قادر مگسی، ایاز لطیف پلیجو جیسے کئی ایسے نام ہیں جو پاکستان کے آئین کے دائرہ کا رمیں رہ کر پاکستان کی سیاست کرنے کے خواہشمند رہے ہیں۔ حالانکہ ان کی سیاست سندھ تک محدود ہے لیکن وہ پاکستان کے آئین کے دائرہ کار میں رہ کر سیاست کررہے ہیں جو اچھی بات ہے۔ جی ایم سید خود عدم تشدد کے حامی تھے، ان کی پارٹی میں اس وقت کچھ لوگ جرائم پیشہ ضرور تھے مگر جی ایم سید ہمیشہ تشدد کی سیاست کی مذمت کرتے تھے۔ جی ایم سید کے بعد جئے سندھ کے نام سے دس بارہ پارٹیاں بنیں، ان میں سے ایک پارٹی جئے سندھ محاذ نے تو پارٹی پرچم سے کلہاڑی کا نشان ختم کرکے سندھ کا نقشہ شامل کرلیا اور سندھودیش سے بھی دستبرداری اختیارکرلی۔ جئے سندھ محاذ کے دوسرے دھڑے کے صدر ریاض چانڈیو ہیں، وہ بھی عدم تشدد کے حامی ہیں۔ اسی طرح جئے سندھ قومی محاذ کے دو گروپ بنے ،ایک کے صدر بشیر خان قریشی کے بیٹے صنعان قریشی اور دوسرے دھڑے کے سربراہ میر عالم مری ہیں۔ بلا شبہ وہ بھی تشدد کو کسی بھی طور پرپسند نہیں کرتے۔ لیکن ان سب کو چھوڑ کر الگ گروپ بنانے والے جئے سندھ متحدہ محاذ کے سربراہ شفیع برفت نے بلوچستان کے قوم پرستوں کی طرز پر تشدد کی سیاست کو پروان چڑھایا۔ اُن کی جماعت ریاستی اداروں کے ساتھ بھی ہروقت رسہ کشی کی حالت میں رہتی ہے۔ وہ اپنے متعلقین میں سے پچاس کے قریب افراد کی مسخ شدہ لاشوں کے حوالے سے ایک انتہاپسندانہ بیانیہ بھی تشکیل دے چکے ہیں۔ سندھ کی اہم قوم پرست جماعتوں نے شفیع برفت سے اپیل بھی کی ہے کہ وہ تشدد کی سیاست کو خیرباد کہیں مگر وہ پیچھے ہٹنے سے انکاری ہیں۔
جئے سندھ متحدہ محاذ کے سینئر ترین رہنما استاد محمد راہموں ہیں۔ جی ایم سید اور حفیظ قریشی کے بعدقوم پرستوں میںاستاد محمد راہموںایسے شخص ہیں جن پر کوئی بھی الزام نہیں۔ وہ 85 سالہ بزرگ ہیں اور کبھی بھی تشدد ،یا سیاست میں کرپشن کے قائل نہیں رہے۔ وہ جئے سندھ متحدہ محاذ کی رابطہ کمیٹی کے کنوینر بن گئے تو سندھ کے سیاسی حلقوں میں تعجب کا اظہار کیا گیا کہ جس شخص نے کبھی تشدد کی حمایت نہیں کی وہ آج کیونکر ایک دہشت گرد تنظیم کے رابطہ کمیٹی کے کنوینر بن بیٹھے ہیں؟ذرائع کا کہنا ہے کہ ریاستی اداروں نے اسی تعجب کی بناء پراستاد محمد راہموں کو ضلع بدین سے حراست میں لیااور ان سے 95 روز تک پوچھ گچھ کی گئی ۔باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ اس دوران ان کے سامنے حقائق رکھے گئے اور پھر جب وہ اس بات پر قائل ہوگئے کہ سیاست میں تشدد کا عنصر نہیںہونا چاہئے تو پھر ان کو چھوڑ دیاگیا۔اُنہوں نے حراست سے اگلے دن اپنے علاقے ’’کٹریو گہنور‘‘ ضلع بدین میں میڈیا سے بات چیت کرکے دنیا کو حیران کردیا ۔ استاد محمد راہموں نے سب سے پہلے دھماکا خیز اعلان کردیا کہ وہ اب سیاست سے ہی کنارہ کشی اختیار کررہے ہیں اور وہ سیاست میں تشدد کے قطعی حامی نہیں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ جب اٹھا لیے گئے تو افسوس اس بات کا ہے کہ اُن کی آزادی کے لیے کسی نے آواز نہیں اٹھائی۔ حتیٰ کہ سندھ کے عوام نے بھی کوئی آواز نہیں اٹھائی۔ ان کی قدر نہیں کی گئی۔ صرف ان کے اہل خانہ اور میڈیا نے ان کی آزادی کے لیے آواز بلند کی جس کے وہ مشکور ہیں۔ اس موقع پر ان کا مزید کہنا تھا کہ میںنے ایک تجربہ ضرور حاصل کیا ہے کہ حساس اداروں کے لیے جو منفی بات کہی جاتی ہے وہ بالکل غلط ہے ،ان اداروں کے لوگ بھی انسان ہوتے ہیں ۔استاد راہموں کے مطابق ان کو جب حراست میں لیا گیا تو انہوں نے ان کو بتایا کہ وہ بیمار ہیں تو ان کا روزانہ چیک اپ کیاجاتا تھا ،روزانہ ادویات دی جاتی تھیں ۔ اُنہوں نے یہ حیران کن انکشاف بھی کیا کہ خود اُن کے اپنے ہم زبان افسر نے اُنہیں گالیاں دیں جس پر دوسری زبان کے افسران نے اُنہیں تحقیقاتی ٹیم سے ہی نکال دیااور اُن سے نہایت خندہ پیشانی سے پیش آئے۔اُنہوں نے مزید بتایا کہ اُن کے ساتھ نرم رویے میں بات کی جاتی تھی اور ان کے سامنے حقائق رکھے جاتے تھے جس سے وہ متاثر ہوئے ۔اور پھر ان کی سوچ بدلی کہ سیاست میں تشدد سے مسئلہ حل نہیں ہوتا بلکہ مسئلہ پیچیدہ ہوجاتا ہے ۔استاد محمد راہموں نے کہا کہ وہ جس شہر میں رہتے ہیں ،وہاں پنجابی اور پٹھان بھی رہتے ہیں اور انہوں نے کبھی ان کے ساتھ تعصب نہیں کیا ،اور کبھی ان کے ساتھ نفرت آمیز رویہ نہیں اپنایا۔
قوم پرست سیاست کے ناقدین کا کہنا ہے کہ انہوں نے شفیع برفت کا نام تو نہیں لیا لیکن سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرنے اور سیاست سے تشدد کو نکالنے کی کھل کر بات کرنے کے علاوہ ریاستی اداروں کے افسران کی تعریف کرکے شفیع برفت کی سیاست کے منہ پر طمانچہ مارا ہے۔ کیونکہ استاد محمد راہموں نے ہمیشہ صاف ستھری سیاست کی ہے اور ان کی سیاسی زندگی پر آج تک کوئی الزام نہیں لگا ۔وہ شفیع برفت کے گروپ میں گئے تو ان پر انگلیاں اٹھنے لگیں اور اب جب وہ 94 دن زیر حراست رہنے کے بعد واپس آئے ہیں تو پرتشدد سیاست کی حامی جماعت سے تائب ہوچکے ہیں۔
ناقدین کا خیال ہے کہ استاد راہموں کے اس طرزِ سیاست نے شفیع برفت گروپ میں کام کرنے والے سینکڑوں نوجوانوں کو سوچنے پر مجبور کردیا ہے کہ آخر یہ کیسی قوم پرستی ہے کہ خود جرمنی جاکر پناہ لے بیٹھے ، اپنی اولادوں، رشتہ داروں کو توتشدد کی سیاست سے دور رکھااور غریبوں کے بچوں سے بم دھماکے کروائے اور ان کو مروا دے ؟اگر شفیع برفت کو تشدد کی سیاست اتنی ہی پیاری ہے تو خود سندھ میں واپس کیوں نہیں آتا؟بہرحال استاد محمد راہموں نے شفیع برفت کی سیاست کا جنازہ نکال دیا ہے۔
سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...
آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...
خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...
اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...
وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا کرا کر دم لیں گے ۔پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا اور اپنے مطالبات منوا کر ہی دم لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کے لیے تحریک انصاف کا نعرہ’ ا...
دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 24 نومبر کو احتجاج کے تمام امور پر نظر رکھنے کے لیے مانیٹرنگ یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ پنجاب سے قافلوں کے لیے 10 رکنی مانیٹرنگ کمیٹی بنا دی۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قیادت کو تمام قافلوں کی تفصیلات فراہم...
ایڈیشنل سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی فردوس شمیم نقوی نے کمیٹیوں کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے ۔جڑواں شہروں کیلئے 12 رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے جس میں اسلام آباد اور راولپنڈی سے 6، 6 پی ٹی آئی رہنماؤں کو شامل کیا گیا ہے ۔کمیٹی میں اسلام آباد سے عامر مغل، شیر افضل مروت، شعیب ...
اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں دس دس لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض بانی پی ٹی آئی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ہائیکورٹ میں توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت ہوئی۔ایف آئی اے پر...