وجود

... loading ...

وجود

آنکھ سے ٹپکاآنسو

منگل 28 فروری 2017 آنکھ سے ٹپکاآنسو

وہ کیا ہے جو انسان کی پیدائش کے ساتھ شروع ہوتا ہے اور موت تک جاری رہتا ہے۔ جو ساری زندگی خوشی اور غم کے لمحات میں انسان کا ساتھ نبھاتا ہے۔ جواب ہے آنسو۔۔ آنسو ہمارے انسان ہونے کی روشن دلیل ہے۔بچہ پیداہوتا ہے تو روتا ہے اور موت پر کون سی آنکھ ہے جو نم نہیں ہوتی۔ رونا ہماری دنیا کے ساتھ کمیونی کیشن کی اولین شکل ہے۔ ہم اپنی پیدائش کے ابتدائی چند ہفتوں اور مہینوں میں اپنی بنیادی ضروریات کے لیے روتے ہیں۔ بچے کوبھوک لگے، نیند آ رہی ہو، گند ہ ہوگیا ہو یا کوئی بہت باتونی شخص پاس ہو، بچے روتے ہیں تا کہ ماں یا کوئی نگرانی کرنے والا ان کا مسئلہ حل کردے۔ بچے جب بڑے ہونے لگتے ہیں تو اپنی بات اور خواہشات کو منوانے کی خاطر رونے کا طریقہ بھی بدلتا جاتا ہے ۔ان کے رونے کی آواز کی شدت، پچ اور رونے کا دورانیہ بدلتا رہتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بچے دس ماہ کی عمر تک اپنے رونے کا مقصد بدلنا سیکھ لیتے ہیں، اس عمر میں چیزیں مانگنے کے علاوہ وہ دوسرے مقاصد حاصل کرنے اور متوجہ کرنے کے لیے بھی رونا سیکھ جاتے ہیں۔ماہرین یہ بھی کہتے ہیں کہ عورتوں کو مردوں کے مقابلے میں زیاد ہ رونا آتا ہے۔ ویسے ماہرین یہ نہ بھی بتاتے تو ہم سب ہی اس بات سے آگاہ ہیں کہ خواتین مردوں کے مقابلے میں زیادہ روتی ہیں۔ تحقیق کے مطابق بچپن کے اختتام تک لڑکے لڑکیاں ایک جتنا ہی روتے ہیں، پھر جیسے جیسے ان کے ہارمونز کی بڑھوتری ہوتی ہے ،لڑکوں کے ٹیسٹوسٹیرون میں اضافے کے ساتھ ان کے رونے میں بھاری پن آجاتا ہے۔ لڑکیوں کی ابتدائی بلوغت کی عمر میں ایسٹروجن کے اضافے سے اس کے برعکس ہوتا ہے، لڑکیوں میں رونے کا عمل خاص طور پر دلچسپی کا حامل ہے کیونکہ پروٹین پرولیکٹن اور دودھ بنانے کے عمل کا آپس میں گہرا تعلق ہے جو کہ صرف عورتوں میں ہی ہوتا ہے اسی وجہ سے عورتیں مردوں سے چار گنا زیادہ روتی ہیں۔ویسے رونے کی بات آنسو ؤں کے بغیر نا مکمل ہے ماہرین نے آنسوؤں کی تین اقسام بتائی ہیں۔ نمبر ایک، آنکھ کو تر رکھنے والے آنسو۔ یہ آنسو کے غدود ہماری آ نکھوں میں مسلسل نمی پیدا کرتے ہیں جس سے ہماری آنکھیں محفوظ رہتی ہیں اور خشک نہیں ہوتیں۔یہ نمی ہماری بینائی کو بھی بہتر بناتی ہے۔ہر بار جب ہم پلک جھپکتے ہیں، یہ نمی ہماری آنکھوں میں پھیل جاتی ہے۔ دوسری قسم ہے ،ردِعمل کے آنسو۔ اِس طرح کے آنسو اُس وقت ہماری آنکھوں میں آتے ہیں جب اِن میں کوئی چیز چلی جاتی ہے۔یہ آنسو جمائی لیتے اور ہنستے وقت بھی ہماری آنکھوں میں آ جاتے ہیں۔ آنسوؤں کی تیسری قسم ہے،جذباتی آنسو۔ یہ آنسو صرف اِنسانوں کی آنکھوں میں آتے ہیں۔ جب ہم بہت جذباتی ہوتے ہیں تو ہماری آنکھوں میں آنسو آجاتے ہیں۔ ردِعمل کے آنسوؤں کی نسبت اِن آنسوؤں میں 24 فیصد زیادہ پروٹین پایا جاتا ہے۔رونے کی وجہ چاہے کچھ بھی ہو،یہ ایک ایسا عمل ہے جس میں کچھ کہے بغیر ہی دوسرے ہماری بات سمجھ جاتے ہیں۔ آنسو ایک شخص میں کچھ کرنے کی ترغیب بھی پیدا کرتے ہیں۔مثال کے طور پر اگر کوئی شخص کسی بات پر دُکھی ہو کر روتا ہے تو زیادہ تر لوگوں کے دل پر اُس شخص کے آنسوؤں کا بہت گہرا اثر ہوتا ہے۔ اِس کی وجہ یہ ہے کہ اُنہیں احساس ہو جاتا ہے کہ رونے والا شخص کسی تکلیف میں ہے۔ اِس کے نتیجے میں شاید وہ اُس کو تسلی دینے کی کوشش کرتے ہیں یا اْس کی مدد کرتے ہیں۔ بعض ماہرین کا ماننا ہے کہ رونا بہت فائدہ مند عمل ہے کیونکہ اِس طرح ہمارا دل ہلکا ہو جاتا ہے لیکن جو لوگ اکثر اپنے آنسوؤں کو روک لیتے ہیں،اُن کی صحت پر بُرا اثر پڑ سکتا ہے۔ ماہرین کے جائزوں کے مطابق85 فیصد عورتوں اور73فیصد آدمیوں نے رونے کے بعد خود کو بہت ہلکاپھلکا محسوس کِیا۔ کچھ خواتین کا کہنا ہے کبھی کبھی وہ اپنے دل کا بوجھ ہلکا کرنے کے لیے رو لیتی ہیں۔ رونے کے بعد وہ ایک گہری سانس لیتی ہیں اور پھرکسی بھی معاملے کو صحیح زاویے سے دیکھنے کے قابل ہو جاتی ہیں۔ ویسے محض رونے سے ہی دل کا بوجھ ہلکا نہیں ہوتا۔ ہمارے رونے پر لوگ جس طرح کا ردِعمل دِکھاتے ہیں، وہ بھی بہت معنی رکھتا ہے۔مثال کے طور پر جب لوگ روتا دیکھ کر ہمیں تسلی دیتے ہیں یا ہماری مدد کرتے ہیں تو ہمیں بہت سکون ملتا ہے۔۔ توکیا خیال ہے غلام علی کی گائی ہوئی غزل چپکے چپکے رات دن آنسو بہانا یاد ہے، سن لی جائے؟ شاید اس طرح کچھ لوگوں کے دل سکون سے بھر جائیں یا شاید یاد کا کانٹا مزید شدت سے چبھنے لگے۔ ویسے کانٹا چبھے گا تو رونا بھی آئے گا۔ پھر ہم گائیں گے، جا دل کی حسرتوں پر آنسو بہا کے سو جا۔
٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر