وجود

... loading ...

وجود

محافظ چل بسا۔۔۔۔!

منگل 21 فروری 2017 محافظ چل بسا۔۔۔۔!

پیر13فروری کی شام مطالعہ سے فراغت کے بعد ٹی وی پر خبریں سننے لگا ۔ پنجاب اسمبلی کے باہر کیمسٹ اینڈ ڈرگ ایسوسی ایشن کااحتجاج ہورہا تھا۔ چونکہ یہ احتجاج انتہائی اہم مقام اور شاہراہ پر ہورہا تھا اس لیے نیوز چینلز کی تمام تر توجہ اس ایونٹ پر مرکوز تھی ۔ انتظامیہ کی جانب سے مظاہرین کو احتجاج ختم کرنے کی تلقین ہورہی تھی کہ اس دوران دھماکے کی بڑی خبر ٹی وی پر نشر ہوئی ۔ کچھ ہی دیر میں ہلاکتوں کی اطلاع دی گئی ۔ ایک خبر نگار کی حیثیت سے میری پوری توجہ نیوز چینلز پر مرکوز ہوئی۔ اگلے ہی لمحے ڈی آئی جی ٹریفک احمد مبین اور دیگر اہلکاروں کی شہادت کی افسوسناک خبر آئی۔ سو دکھ اور افسردگی نے مجھے گھیر لیا۔ کسی بھی انسان کی موت اور شہادت پر دکھ فطری بات ہے مگر جب اپنے اور جاننے والے بچھڑتے ہیں تو یہ لمحہ بہت ہی تکلیف دہ ہوتا ہے۔ ابھی فکر وتردد میں مبتلا تھا کہ کوئٹہ میں دھماکے کی نمایاں نیوز نشر ہونا شروع ہوگئیں اور کچھ ہی دیر میں کمانڈر عبدالرزاق کی شہادت کی اندوہناک خبر نے کانوں کے پردے کو چھوا۔ سچ پوچھئے تو دیر تک مجھ پر سکتہ طاری رہا کہ کمانڈر عبدالرزاق سے بہت پرانا، بہت اعتماد اور بہت محبت واحترام کا تعلق تھا۔ احمد مبین سے دید و شناسائی بچپن سے تھی۔ اس نے ابتدائی تعلیم اسلامیہ پبلک اسکول سے حاصل کی ۔ ہم بھی اسی اسکول میں زیر تعلیم تھے۔ ان کے والد ڈاکٹر کرار حسین کا آرچر روڈ پر کلینک تھا ۔ کرار حسین مرحوم مرنجاں مرنج شخصیت کے مالک تھے ۔ انسان دوستی ان کی شہرت تھی ۔ میرے والد محترم (مولانا نیاز محمد درانی مرحوم) اور ڈاکٹر کرار حسین مرحوم کے درمیان یارانہ تھا۔ علمی و فکری محفلوں میں ان کے ساتھ شریک ہوتے۔ جب بھی ان کے درمیان ملاقات ہوتی تو تادم نشست مسکراہٹیں بکھری رہتیں۔
احمد مبین فوج میں گئے وہاں سے بحیثیت کیپٹن ریٹائرڈمنٹ لی اور پولیس کے محکمہ میں تعینات ہوئے۔ فرض شناس ، دیانتدار اور بہادر سپاہی و آفیسر کی شہرت ان کی پہچان بن گئی۔ کوئٹہ میں تعیناتی تب ہوئی جب قاتلوں اور دہشتگردوں نے شہر میں خونی پنجے گاڑ ھ ر کھے تھے ۔ ان پرخطر شب و روز میں احمد مبین فرض منصبی کا حق برابر ادا کرتا رہا اور یہاں کے باسیوں کے تحفظ کی خاطر کبھی غفلت و تساہل کا مظاہرہ نہ کیا۔باوجود اس کے کہ وہ دہشتگردوں کے خاص ہدف پر بھی تھے۔ بعد میں لاہور تبادلہ ہوا ۔ لاہور ملک کا پرامن شہر تصور کیا جاتاہے۔اور احمد مبین ،پرامن شہر میں دہشتگردی کا نشانہ بن گئے اور شہادت کا عظیم مرتبہ پالیا۔
کمانڈر عبدالرزاق شہر کوئٹہ کا محسن اور محافظ تھا۔ سینکڑوں بم ناکارہ بناکر ہزاروں معصوم شہریوں کی جان بچاچکے ہیں۔ اب سوچیے کہ یہ عظیم انسان اللہ کے ہاں کتنا عظیم اور عزت والا ہوگا۔ دین مبین ہی کہتا ہے کہ جس نے ایک انسان کی جان بچائی گویا اس نے پوری انسانیت کی جان بچائی۔ عبدالرزاق اپنی مہارت، جفاکشی اور دلیری کی بنا پر محکمہ پولیس میں کمانڈر کے اعزازی نام سے پکارے جاتے تھے۔ ہماری پہلی ملاقات غالباً 2009ءمیں رات کے وقت ہزار گنجی میں ایک دھماکے کے بعد ہوئی یوں یہ ملاقات کمانڈر سے دوستی کا ذریعہ بن گئی ۔وہ بم ڈسپوزل اسکواڈ کے ایک ماہر اور بیدار مغز رکن تھے۔ صوبے بھر میں جہاں ضرورت پڑتی ، کمانڈر وہاں موجود پائے جاتے۔ جہاں ممکن نہ ہوتا تو فون پر لمحہ بہ لمحہ بم ناکارہ بنانے کی ہدایات دیتے۔ کبھی سوچتا ہوں کہ شایددہشت گردوں نے کمانڈر عبدالرزاق کو ہی درمیان سے ہٹانے کی منصوبہ بندی کر رکھی تھی۔ سردست یہ اطلاع دی گئی ہے کہ سریاب پل پر نصب کیا گیا تقریباً آٹھ کلو گرام کا یہ بم بیک وقت ٹائم ڈیوائس اور ریموٹ کنٹرول تھا۔ گویا دہشتگردوں نے اس بہادر اور مشاق سپاہی کو الجھائے رکھا۔ اسطرح دھماکا کرکے ان کی زندگی کا خاتمہ کردیا ،کیونکہ کمانڈر عبدالرزاق دہشتگردوں کی سینکڑوں وارداتیں اور منصوبہ بندیاں ناکام بناچکے تھے۔ گویا شہید کمانڈر ان کی انسانیت کش منصوبوں کے آگے مزاحم تھے۔ سچ تو یہ ہے کہ کمانڈر کو ان کی خدمات کا صلہ حکومت بلوچستان اور پولیس کے محکمے نے بھی نہیں دیا۔ وہ کوئی گم نام سپاہی نہ تھے کہ کسی کا دھیان نہ گیا ہو ۔ وہ تو محکمہ پولیس کی ضرورت تھے ۔ مگر پھر بھی وہ محکمہ کی عنایات کا مستحق نہ ٹھہرے۔ 23سالہ عرصہ ملازمت میں شہید کو ایک ہی بار ترقی ملی۔ اسی طرح عبدالمجید کو تو زندگی بھر ترقی ہی نہ ملی جو کمانڈر کے ساتھ اس رات شہیدہوگئے تھے۔ سننے میں آیا ہے کہ کمانڈر کو ایک بار ہیڈ کانسٹیبل سے اسسٹنٹ سب انسپکٹر کے عہدے پر ترقی دی گئی اور پھر واپس بھی لے لی گئی۔ حالانکہ وہ اسپیشل برانچ میں بم ڈسپوزل اسکواڈ کے اہلکاروں کو تربیت بھی دیتے تھے، بلکہ سیکیورٹی فورسز بھی ان کی خدمات لیتی ۔ گویا ایک استاد بھی تھے۔ وہ بخوبی جانتے تھے کہ ایک پر خطر پیشے سے وابستہ ہیں لیکن اس کے باوجود اس جوان کمانڈر نے اپنا پیشہ اور کام خوف وبوجھ نہ سمجھا۔ جب بھی پکار ہوتی تو فرض کی ادائیگی کیلیے لپک کر جاتے۔ دوست احباب عزیز و اقارب سے البتہ دعا کی التجا ضرور کرتے کہ یہی اہل ایمان کی نشانی ہوتی ہے ۔ 2007 میں پولیس کا اعلیٰ اعزاز پاکستان پولیس میڈل اور2010 میں قائداعظم پولیس میڈل سے نوازا گیا۔ اس مجاہد کی خدمات بہت بڑی ہیں ۔بلاشبہ ملک و قوم کے لیے گراں قدر خدمات انہیں پاکستان کے سب سے بڑے قومی اعزاز کا ہر لحاظ سے مستحق ٹھہراتاہے۔ قوم ان عظیم شہداءکو اپنی دعاﺅں میں فراموش نہ کرے، تاکہ اللہ تعالیٰ ان کے درجات بلند سے بلند تر کرے۔ دہشتگرد بظاہر اپنے مذموم مقصد میں کامیاب ہوگئے ۔ مگر فی الحقیقت کمانڈر عبدالرزاق ،احمد مبین اور عبدالمجید،کامران سرخرو ہوچکے ہیں۔ دہشت گردوں اور ان شہدا ءمیں فرق محتاج ِبیان نہیں، دہشتگردکی تعریف خلق خدا کو قتل کرنے والوں کی ہے جبکہ احمد مبین ،کمانڈر عبدالرزاق اور عبدالمجید انسانیت کو بچانے والے تھے۔”اور جو لوگ اللہ کی راہ میں مارے جائیں انہیں مردہ نہ کہو۔ ایسے لوگ تو حقیقت میں زندہ ہیں مگر تمہیں ان کی زندگی کا شعور نہیں۔(البقرہ 154)
٭٭


متعلقہ خبریں


پانی کی تقسیم وجود - پیر 06 فروری 2017

سندھ اور پنجاب کے درمیا ن پانی کی تقسیم کا تنازع ڈھائی سو سال پرانا ہے‘ دستیاب ریکارڈ کے مطابق پچھلے ڈیڑھ سو سال میں چھ مرتبہ کمیشن بٹھانے گئے اور ہر مرتبہ یہ رپورٹ آئی کہ چونکہ سندھ سب سے آخر میں ہے اس لئے پانی پر سندھ کا پہلا حق ہے۔ یہاں تک کہ مذہبی حلقوں نے فتویٰ بھی دیا کہ مذ...

پانی کی تقسیم

اورنج ٹرین اور ایجنٹ صحافی رضوان رضی - پیر 23 جنوری 2017

سالِ گذشتہ کے آخری دنوں میں بیجنگ میں ہونے والے پاک چین اقتصادی راہداری کے مشترکہ اجلاس سے جو ایک بہت ہی زیادہ اہم خبر ہم اہلِ لاہور کے لیے تھی وہ یہ کہ شہر میں زیرِ تعمیر اورنج میٹرو لائن کے منصوبے کو پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبوں میں شامل کر لیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ہمار...

اورنج ٹرین اور ایجنٹ صحافی

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر