وجود

... loading ...

وجود

حقوق انسانی کے ادارے نادیدہ اشارے پر پاکستان پر برس پڑے

بدھ 15 فروری 2017 حقوق انسانی کے ادارے نادیدہ اشارے پر پاکستان پر برس پڑے

انسانی حقوق کے ادارے ہیومن رائٹس واچ نے پاکستان کی جانب سے افغان مہاجرین کے انخلاکو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) کوبھی اس انخلا میں سہولت فراہم کرنے میں ملوث قرار دیا ہے۔فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق 76 صفحات پر مشتمل ’’پاکستانی دبائو، اقوام متحدہ کی مدد،افغان مہاجرین کی جبری واپسی‘‘ کے نام سے شائع کی گئی ۔اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہزاروں افغان باشندوں کو پاکستان سے وطن واپسی پر مجبور کیا جارہا ہے جس سے ان افراد میں غربت، بیروزگاری اور انتشار کی شرح میں اضافہ ہوگا اور یہ اْن 5 لاکھ سے زائد متاثرین کا حصہ بن جائیں گے جو افغانستان میں موجود ہیں۔
ہیومن رائٹس واچ میں محقق گیری سمپسن کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ ‘کئی دہائیوں تک افغان مہاجرین کی میزبانی کے بعد 2016 کے دوران پاکستان کی جانب سے حالیہ دور میں دنیا کے سب سے بڑے مہاجرین مخالف کریک ڈائون کا آغاز کیا گیا تاکہ ان پر واپس جانے کے لیے دبائو ڈالا جاسکے۔رپورٹ میںایک 26 سالہ افغان شخص کابیان بھی شامل کیاگیا ہے جس میں یہ دعویٰ کیاگیا ہے کہ اسے اپنی بیوی اور 2 بچوں کے ہمراہ کابل جانے پر مجبور کیا گیا، بیان کے مطابق ‘چونکہ پاکستان کی جانب سے دھمکانے اور بدسلوکی کرنے کے خلاف اقوام متحدہ کا مہاجرین کے لیے کام کرنے والا ادارہ (یو این ایچ سی آر) عوامی طور پر سامنے نہیں آیا لہٰذا بین الاقوامی ڈونرز اس معاملے پر پاکستانی حکومت اور اقوام متحدہ پر زور ڈالیں تاکہ بقیہ افغان مہاجرین کا تحفظ یقینی بنایا جاسکے۔اس شخص نے اپنے بیان میں مزید بتایا کہ گزشتہ سال جولائی میں رات 3 بجے ان کے گھر 11 فوجی اور پولیس اہلکار بنا اجازت داخل ہوئے اور ہمارا تمام سامان فرش پر پھینک دیا، ان اہلکاروں نے مہاجر کارڈ دکھانے کا مطالبہ کیا اور ان کارڈز کوزائد ازمیعاد قرار دے دیا۔افغان باشندے نے دعویٰ کیا کہ ‘اس کے بعد ان افراد نے ہماری تمام رقم چھین کر ہمیں پاکستان چھوڑنے کا حکم دیا۔
انسانی حقوق کے ادارے کی جاری کردہ رپورٹ میں اقوام متحدہ کے ادارے کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا گیا ہے کہ افغان مہاجرین کے لیے کام کرنے والے ادارے نے پاکستان سے افغانستان واپس جانے والے مہاجرین کی گرانٹ کو دگنا کرکے 400 ڈالر کردیا، جس سے مہاجرین کے انخلا کی رفتار مزید تیز ہوگئی ہے۔
محقق گیری سمپسن کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارے کو پاکستان سے افغان مہاجرین کی زبردستی واپسی کو ‘رضاکارانہ واپسی ظاہر کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ اگر یو این ایچ سی آر کو ایسا لگتا ہے کہ واپس لوٹنے والے مہاجرین کو رقم ادا کرکے افغانستان میں ان کے بقا میں مدد فراہم کی جاسکتی ہے تو کم از کم انہیں اس بات کو واضح کرنا چاہیے کہ وہ ان کی واپسی کو رضاکارانہ نہیں سمجھتے۔
ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ 4 سال کے دوران پاکستان 10 لاکھ سے زائد مہاجرین کی میزبانی کرچکا ہے۔2016 کے آخری نصف حصے میں ملک بدری کی دھمکیوں اور پولیس کی بدسلوکی کی وجہ سے 15 لاکھ رجسٹرڈ مہاجرین میں سے 3 لاکھ 65 ہزار افراد افغانستان واپس گئے اور اسی دوران 10 لاکھ غیر رجسٹرڈ افغان مہاجرین میں سے 2 لاکھ افغان مہاجرین بھی وطن واپس پہنچے۔انسانی حقوق کے ادارے نے اس انخلاکو ‘حالیہ دور میں دنیا کی سب سے بڑی غیرقانونی مہاجرین کی واپسی قرار دیا۔واضح رہے کہ ریفائولمنٹ کے روایتی قانون کے تحت پاکستان اس بات کا پابند ہے کہ وہ لوگوں کو ایسی جگہ بھیجنے پر مجبور نہ کرے جہاں انہیں تشدد، نامناسب سلوک یا جان سے جانے کا خطرہ ہو۔
تاہم پاکستانی انتظامیہ نے عوامی بیانات میں واضح طور پر کہا ہے کہ وہ 2017 میں بھی 2016 کے برابر افغان مہاجرین کو وطن واپس جاتے دیکھنا چاہتے ہیں۔ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ کے مطابق یہ بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے جب افغانستان میں جاری کشیدگی میں 2009 سے لے کر اب تک سب سے زیادہ تعداد میں شہریوں کو زخمی اور قتل کیا گیا۔افغانستان میں انسانی حقوق کی صورتحال میں خاطر خواہ بہتری نہ ہونے کے باوجود 2007 سے اب تک پاکستان میں کوئی نیا افغان مہاجر رجسٹر نہیں ہوا۔علاوہ ازیں اقوام متحدہ کا ادارہ برائے مہاجرین ہزاروں پناہ گزینوں کی رجسٹریشن کی صلاحیت بھی نہیں رکھتا، دسمبر 2016 میں یو این ایچ سی آر کی جانب سے خبردار کیا گیا تھا کہ اس کثیر تعداد میں واپس افغانستان لوٹنے والے افراد بڑے انسانی بحران کا باعث بن سکتے ہیں۔
انسانی حقوق کے ادارے کی رپورٹ میں شامل یو این ایچ سی آر کی ترجمان دنیا اسلم خان کے موقف کے مطابق اقوام متحدہ کا یہ ادارہ افغانستان کی صورتحال دیکھتے ہوئے افغان مہاجرین کی اس کثیر تعداد میں واپسی کی حمایت نہیں کرتا۔دوسری جانب ایک مقامی نیوزویب سائٹ کے سوالات کے جواب میں ترجمان یو این ایچ سی آر نے پاکستان سے افغان مہاجرین کی واپسی کو ریفائولمنٹ کہنے کی تردید کی۔ان کا کہنا تھا کہ ناموزوں حالات میں افغان مہاجرین مشکل فیصلے کررہے ہیں جبکہ اقوام متحدہ کا ادارہ برائے مہاجرین ہیومن رائٹس واچ کی تشویش کو درست سمجھتا ہے کہ 2016 سے افغان مہاجرین دبائو کا شکار ہیں جس سے ان کی وطن واپسی پر اثر پڑا۔دنیا اسلم خان کے مطابق وہ ہیومن رائٹس واچ کے اس الزام کی سختی سے تردید کرتی ہے کہ یو این ایچ سی آر افغان مہاجرین کی جبری واپسی میں شریک ہے۔
افغان مہاجرین کو افغانستان واپس بھیجے جانے کے بارے میںہیومن رائٹس واچ نامی حقوق انسانی کے ادارے کی اس رپورٹ کا بغور جائزہ لیاجائے تو یہ بات واضح ہوتی ہے کہ یہ من گھڑت اور شرمناک رپورٹ ایک خاص مقصد کے تحت کسی مخصوص اشارے پر تیار کی گئی ہے، اور اسے غیر جانبداری پر مبنی ظاہر کرنے کیلئے اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں سے متعلق ادارے کو بھی تنقید کانشانہ بنایاگیا ہے۔جبکہ یہ بات واضح ہے اور ریکارڈ پر موجود ہے کہ پاکستان افغان حکومت کی پاکستان دشمن سرگرمیوں اور رویئے اور بین الاقوامی برادری کی جانب سے مدد نہ دئے جانے کے باوجود برسہابرس سے افغان پناہ گزینوں کی میزبانی کے فرائض ادا کررہاہے ، اور پاکستان حکام نے اس دوران کبھی بھی افغان پناہ گزینوں کے خلاف کسی طرح کی زیادتی کی شکایت کاموقع نہیں دیاہے۔اگر پاکستان کی حکومت افغان پناہ گزینوں کو زبردستی پاکستان سے نکالنا چاہتی تو دنیا کی کوئی طاقت اورکوئی بین الاقوامی قانون پاکستان کو اس سے نہیں روک سکتا کیونکہ کسی ملک کے پناہ گزین کو پناہ دینا ایک خالصتاً اخلاقی معاملہ ہے اور دنیا یہ جانتی ہے کہ افغانیوں کو پناہ دینے کی وجہ سے پاکستان کو بھاری نقصان اٹھانا پڑاہے یہاں تک کہ پاکستان کو آج دہشت گردی اور انتہا پسندی کے جس ناسور کاسامنا ہے وہ بھی ان افغان پناہ گزینوں کی میزبانی کا ہی نتیجہ ہے ، اگر پاکستان ابتدا ہی میں علاقے کے دیگر ممالک کی طرح ان کیلئے اپنی سرحدیں بند کردیتایا ان کو آزادانہ روزی کمانے کی آزادی دینے کے بجائے ان کو کیمپوں تک ہی محدود کردیاجاتاتو شاید پاکستان کو آج اس مشکل صورتحال کاسامنا نہ کرنا پڑتاجس کاآج خمیازہ بھگتنا پڑرہاہے۔
ضرورت اس امرکی ہے کہ ہماری وزارت خارجہ اس طرح کے الزامات کی فوری تردید کرے اور پاکستان میں بیٹھ کر پاکستان کے مفادات کے خلاف کام کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کو فوری طورپر ملک چھوڑدینے کی ہدایت کی جائے ،تاکہ کسی اور ادارے یا فرد کو اس طرح کی الزام تراشی کی ہمت نہ پڑے۔


متعلقہ خبریں


پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا وجود - هفته 23 نومبر 2024

رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی دیکھنے میں آئی اور پاکستان کا ایران سے درآمدات پر انحصار مزید بڑھ گیا ہے ۔ایک رپورٹ کے مطابق جولائی تا اکتوبر سعودی عرب سے سالانہ بنیاد پر درآمدات میں 10 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ ایران سے درآمدات میں 30فیصد اضافہ ہ...

پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات وجود - هفته 23 نومبر 2024

لاہور (بیورو رپورٹ)پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی اہلیہ اور سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے ویڈیو بیان پر ٹیلی گراف ایکٹ 1885 اور دیگر دفعات کے تحت7 مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق بشریٰ بی بی کے خلاف پنجاب کے علاقے ڈیرہ غازی خان کے تھانہ جمال خان میں غلام یاسین ن...

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے وجود - هفته 23 نومبر 2024

پی آئی اے نجکاری کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے 30نومبر تک دوست ممالک سے رابطے رکھے جائیں گے ۔تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری کیلئے دوست ملکوں سے رابطے کئے جارہے ہیں، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ۔ذرائع کے مطابق30نومبر ...

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے

سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ،وزیراعلیٰ وجود - هفته 23 نومبر 2024

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کے حصے کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ۔ سندھ میں پیپلز پارٹی کی دو تہائی اکثریت ہے ، مسلم لیگ ن کے ساتھ تحفظات بلاول بھٹو نے تفصیل سے بتائے ، ن لیگ کے ساتھ تحفظات بات چیت سے دور کرنا چاہتے ہیں۔ہفتہ کو کراچی میں میڈیا س...

سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ،وزیراعلیٰ

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام وجود - جمعه 22 نومبر 2024

سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم وجود - جمعه 22 نومبر 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ

مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر