وجود

... loading ...

وجود

یوپی میں انتخابات۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی مقبولیت کا امتحان

پیر 13 فروری 2017 یوپی میں انتخابات۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی مقبولیت کا امتحان

بھارت کی شمالی ریاست اترپردیش میں انتہائی اہم اسمبلی انتخابات کا پہلا مرحلہ مکمل ہو گیا ہے جبکہ انتخابات کے دوسرے مرحلے کا آغاز 15فروری سے ہوگا۔ اترپردیش بھارت کی سب سے اہم اور سب سے بڑی ریاست ہے۔ اس کی آبادی دو سو ملین یعنی 20کروڑہے اور یہ ریاست سب سے زیادہ 80 ارکان منتخب کرکے پارلیمنٹ میں بھیجتی ہے۔
اسمبلی کی 403 نشستوں کے لیے پہلے مرحلے میں دہلی سے ملحق مغربی علاقوں کے 15 اضلاع میں سے 73 حلقوں کے لیے ووٹ ڈالے گئے،پولنگ پرامن انداز میں مکمل ہوئی،پروگرام کے مطابق بھارت کی سب سے بڑی ریاست اترپردیش میں7 مرحلوں میں ووٹ ڈالے جائیں گے ۔ یہ علاقہ دہلی سے متصل ہے اور سیاسی جماعتوں کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ اسی علاقے میں فرقہ وارانہ فسادات سے متاثر کیرانہ، مظفر نگر اور دادری وغیرہ شامل ہیں۔ یو پی میں آخری مرحلے کی پولنگ 8 مارچ کو ہوگی اور ووٹوں کی گنتی 11 مارچ کو کی جائے گی۔اس سے قبل دو ریاستوں پنجاب اور گوا میں اسمبلی کے انتخابات مکمل ہو چکے ہیں۔ منی پور اور اتراکھنڈ میں بھی انتخابات ہو رہے ہیںجبکہ نتائج کا اعلان 11 مارچ کو ایک ساتھ ہوگا۔
یو پی میں بی جے پی، بی ایس پی اور سماج وادی کانگریس اتحاد کے مابین سہ رخی مقابلہ ہے۔ تمام پارٹیوں کے لیے یہ الیکشن موت و زیست کا معاملہ ہے۔ خاص طور پریہاں وزیر اعظم نریندر مودی کی مقبولیت کا امتحان ہے۔ بی جے پی نے ریاست میں وزیر اعلیٰ کے امیدوار کا اعلان نہیں کیا ہے۔ جبکہ بی ایس پی کی جانب سے اس کی لیڈر مایاوتی اور سماج وادی کانگریس اتحاد کی جانب سے وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو پھر وزیر اعلیٰ کے عہدے کے امیدوار ہیں۔ہفتہ کو ہونے والے ان انتخابات میں 15 اضلاع کی 73 اسمبلی نشستوں کے لیے ووٹ ڈالے گئے۔اس مرحلے میں ریاست کے ڈھائی کروڑ سے زیادہ افراد ووٹ دینے کے اہل تھے۔ ریاست میں صبح 7 بجے ووٹ ڈالنے کا عمل شروع ہوا اور یہ شام 5 بجے تک جاری رہا۔2012ءکے اسمبلی انتخابات میں سماج وادی کو شاندار کامیابی ملی تھی اور مایاوتی جو کہ چار مرتبہ وزیر اعلیٰ رہ چکی ہیں بری طرح ہار گئی تھیں۔
بی جے پی نے 2014ءکے پارلیمانی الیکشن میں 80 میں سے 71 نشستیں جیتی تھیں جبکہ ریاست میں سماج وادی پارٹی کی حکومت تھی۔ وزیر اعظم نریندر مودی کا حلقہ¿ انتخاب وارانسی بھی اسی ریاست میں ہے۔پارلیمانی انتخابات میں مغربی یو پی کے رائے دہندگان نے اجتماعی طور پر بی جے پی کے حق میں ووٹ ڈالا تھا۔ لیکن اسمبلی کے انتخابات میں ان کا جھکاو¿ چوہدری اجیت سنگھ کے آر ایل ڈی کی جانب ہے۔ مسلمانوں کا بڑا طبقہ سماج وادی اور کانگریس اتحاد کی حمایت کر رہا ہے تو بعض مسلم تنظیموں اور دہلی جامع مسجد کے امام مولانا سید احمد بخاری نے بی ایس پی کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق بھارت کی5 ریاستوں میں جاری اسمبلی انتخابات میں اترپردیش میں پہلے مرحلے میں تقریباً 63 فیصد لوگوں نے اپنے ووٹ کے حق کا استعمال کیا ہے۔سرکاری خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق باغپت میں 54 فیصد، میرٹھ میں 52 فیصد، متھرا میں 53، فیروز آباد 53.8 فیصد، آگرہ 56.08 فیصد اور مظفرنگر میں 54 فیصد لوگوں نے ووٹ ڈالے.۔ نامہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اس کے ساتھ ہی اترپردیش کی سیاست میں مزید شدت آئے گی کیونکہ نریندر مودی کی حکومت کے لیے یہ اب تک کا سب سے بڑا امتحان ہے۔اترپردیش میں کانگریس اور سماج وادی پارٹی کے اتحاد کو مقبولیت حاصل ہے لیکن انتخابات میںان کی کامیابی بہت آسان نظر نہیں آتی۔الیکشن کمیشن کے مطابق 96،906 لوگوں کی شناخت انتشار پھیلانے والے لوگوں کے طور پر کی گئی اور ان کے خلاف کارروائی کی گئی۔پہلے مرحلے کی پولنگ میں 3،888 ڈیجیٹل اور ویڈیو کیمروں کا بھی استعمال کیا گیا۔
اترپردیش ملک کے رجحان کو طے کرنے میں اہم کردار نبھاتا رہا ہے۔ ایک جانب کانگریس اور سماج وادی پارٹی کا اتحاد ہے تو دوسری جانب سابق وزیر اعلیٰ مایاوتی کی قیادت والی پس ماندہ طبقے کی اہم پارٹی بہوجن سماج پارٹی ہے جبکہ بی جے پی اپنی ساکھ بچانے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہی ہے۔اس مرحلے میں وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کے بیٹے پنکج سنگھ پہلی بار انتخابات لڑ رہے ہیں اور انہیں نوئیڈا میں سماج وادی پارٹی کے سنیل چوہدری سے سخت مقابلہ کا سامناہے۔اس کے علاوہ سماج وادی پارٹی نے مظفر نگر میں ہونے والے فرقہ وارانہ فسادات سے سرخیوں میں آنے والے سنگیت سوم سردھنا سے مقابلے کے لیے میدان میں اپنے خاص آدمی اتل پردھان کو اتارا ہے۔جبکہ اس مرحلے میں بی جے پی کے رہنما حکم سنگھ نے اپنی بیٹی کو میدان میں اتارا ہے۔ حکم سنگھ نے یہ الزام لگایا تھا کہ کیرانہ سے ہندو نقل مکانی کرنے پر مجبور ہو رہے ہیں اور ایک فہرست جاری کی تھی لیکن بعض چینلوں نے ان کے ان الزامات پر تفتیش کی اور انہیں بے بنیاد قرار دیا۔ ریاست میں دوسرے مرحلے کی پولنگ پندرہ فروری کو ہوگی۔
بھارت کی 5 ریاستوں میں اگلے ماہ ہونے والے انتخابات وزیراعظم نریندر مودی کی نیک نامی اور مقبولیت کا امتحان ثابت ہوں گے اور یہ انتخابات دراصل5 ریاستوں کے انتخابات 2019ءمیں ہونے والے عام انتخابات کی سمت کا تعین کریں گے۔
یہ انتخابات ایسے وقت میں ہورہے ہیں جب بھارت میں کرنسی نوٹوں کی بندش عوام اور حکومت دونوں کے لئے ایک سنگین مسئلہ بنی ہوئی ہے۔ اپوزیشن نے کرنسی کے مسئلے پر وزیراعظم کو سخت تنقید کا نشانا بناتے ہوئے انہیں آڑے ہاتھوں لیا ہوا ہے۔کرنسی نوٹوں کی تبدیلی سے بھارت بھر میں نہ صرف سیاسی ہلچل مچی ہوئی ہے بلکہ اس کی وجہ سے ملک میں کرنسی کا بحران بھی پیدا ہوگیا ہے۔
بدھ کو چیف الیکشن کمشنر ناظم زیدی نے انتخابات کے انعقاد کا اعلان کرتے ہوئے کہاتھا کہ160 ملین ووٹرز ان انتخابات میں اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔یہ وسط مدتی انتخابات اس بات کو چانچنے کا بھی آلہ ثابت ہوں گے کہ آیا عوام نے 86 فیصد سے زیادہ ملکی کرنسی کو منسوخ کرنے کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے یا نہیں۔اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ کرنسی کے بحران سے سب سے زیادہ غریب عوام متاثر ہوئے ہیں اور بھارت میں غریبوں کی اکثریت آباد ہے۔
نریندر مودی کے لئے سب سے اہم اور فیصلہ کن کردار ریاست اتر پردیش کے انتخابات اس لیے بھی ادا کریں گے کہ یہاں ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی یعنی بی جے پی سب سے مشہور جماعت رہی ہے، اب دیکھنا یہ ہے کہ کہیں کرنسی بحران اسے جھٹکا دینے کا باعث نہ بن جائے۔نئی دہلی سے تعلق رکھنے والی سیاسی تجزیہ نگار نیرجا چوہدری کا کہنا ہے کہ ان5ریاستوں کے انتخابات2019ءمیں ہونے والے عام انتخابات کی سمت کا تعین کریں گے۔ اگر نریندر مودی انتخابات جیت جاتے ہیں تو اس سے یہ پیغام جائے گا کہ سرمایہ کاروں کے لئے سیاسی صورتحال مستحکم ہے اور اس سے معیشت کو فائدہ پہنچے گا جو فی الحال سست روی کا شکار ہے۔تاہم نیرجا نے خبردار کیا کہ اگر وہ انتخابات ہار جاتے ہیں تو اس کا نقصان خود انہیں ہی سب سے زیادہ اٹھانا پڑے گا جبکہ اپوزیشن کو اس بہانے مضبوط ہونے کا موقع مل جائے گا۔
رپورٹس کے مطابق مودی کی بڑے نوٹوں کی بندش کا فیصلہ بہت بڑا رسک ہے اور صرف مٹھی بھر مشیروں کے کہنے پر انہوں نے غیر قانونی سرمائے کو ضائع کرنے کی غرض سے اتنا بڑا رسک لیا۔اس فیصلے کو عوام کی اکثریت نے پسند نہیں کیا۔ لوگوں کو لمبی لمبی قطاروں میں کھڑے ہوکر نئے نوٹ حاصل کرنا پڑے۔ اس دوران بعض لوگ ہلاک بھی ہوئے۔اس فیصلے سے سب سے زیادہ دیہی علاقوں اور وہاں کے عوام کو نقصان اٹھانا پڑا۔ دور دراز علاقوں میں کرنسی ملنا ٹیڑھی کھیر سے کم ثابت نہیں ہوا۔ ان علاقوں میں ملک کی دو تہائی سے بھی زیادہ اکثریت آباد ہے۔ اس لئے یہی علاقے نریندر مودی کے سیاسی مستقبل کا تعین کرنے میں اہم کردار ادا کریں گے۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مودی کابینہ میں تین سال میں تیسری توسیع، نئے سوالات نے سر اُٹھا لیے! شہلا حیات نقوی - جمعه 08 ستمبر 2017

بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی نے اتوار کو اپنی کابینہ میں توسیع کی ہے جس کے تحت 4 وزرا ء کو ترقی دے کر وزیر کابینہ بنایا گیا ہے جبکہ 9نئے وزرا ء نے حلف اٹھایا۔جن وزرا ء کے عہدے میں ترقی ہوئی ہے ان میں نائب وزیر دھرمیندر پردھان، پیوش گویل، مختار عباس نقوی اور نرملا سیتارمن شامل ہ...

مودی کابینہ میں تین سال میں تیسری توسیع، نئے سوالات نے سر اُٹھا لیے!

ہندوستان کے شاہی باورچی خانے وجود - جمعه 21 جولائی 2017

جب کبھی ہندوستان کے شاہی باورچی خانوں اور ان میں تیار کیے گئے شاہی پکوانوں کا ذکر ہوتا ہے تو لکھنؤ، حیدرآباد اور رام پور ہی اس کے دائرے میں آتے ہیں۔ ہندوستان کے جنوبی حصوں کے شاہی باورچی خانوں کا ذکر شاذ و نادر ہی سننے یا پڑھنے میں آتا ہے۔جنوبی ہند کے راجا مہاراجہ بھی شمالی ہ...

ہندوستان کے شاہی باورچی خانے

بھارتی صدارتی انتخاب میں رام ناتھ کووند کی نامزدگی ہندو راشٹر کے قیام کی جانب پہلا قدم شہلا حیات نقوی - اتوار 16 جولائی 2017

بھارت میں نئے صدر کے انتخاب کے لیے گہماگہمی شروع ہوچکی ہے،حکمران بھاریہ جنتا پارٹی کی حزب اختلاف کی جماعتوں کو ساتھ ملانے اور متفقہ صدر لانے کی کوششیں ناکام ہوچکی ہیں ۔ اس طرح اب پیر17جولائی کوبھارت کے نئے صدر کا انتخاب ہوگا۔بھارت کا یہ صدارتی انتخاب کئی اعتبار سے بڑی اہمیت کا حا...

بھارتی صدارتی انتخاب میں رام ناتھ کووند کی نامزدگی ہندو راشٹر کے قیام کی جانب پہلا قدم

بھارت سی پیک کواتھل پتھل کرنے کی سازشوں میں مصروف ! وجود - اتوار 02 جولائی 2017

چین کے سرکاری اخبار ’گلوبل ٹائمز‘ نے خطے میں تجارتی روابط قائم کرنے کی بھارتی کوششوں کو ’جغرافیائی سیاسی ضد‘ قرار دیتے ہوئے نئی دہلی پر زور دیا ہے کہ وہ پاکستان کو مکمل طور پر بائی پاس کرنے کے بجائے اس سے اقتصادی اور تجارتی تعلقات بحال کرے۔ گلوبل ٹائمز میں شائع ہونے والے ایک کالم...

بھارت سی پیک کواتھل پتھل کرنے کی سازشوں میں مصروف !

پرتھوی میزائل کا ایک اورتجربہ ‘بھارت دنیا کو ایٹمی تباہ کاری میں جھونکے میں کوشاں وجود - جمعه 23 جون 2017

بھارت نے گزشتہ روز ایک اور پرتھوی میزائل کا تجربہ کرکے یہ ثابت کردیاہے کہ بھارتی حکمراں اس خطے کو اسلحہ کی دوڑ کامرکز بنانے کا تہیہ کئے ہوئے ہیں اور بھارتی حکمراں ہر حال میں اس خطے میں اپنی بالادستی قائم کرنے کے خواہاں ہیں۔ بھارتی فوجی ماہرین اور خود بھارتی فوج کے سربراہ جنرل را...

پرتھوی میزائل کا ایک اورتجربہ ‘بھارت دنیا کو ایٹمی تباہ کاری میں جھونکے میں کوشاں

کیاایٹمی ہتھیارپاک بھارت جنگ کا خطرہ ٹالنے کے لیے بھی مؤثر ہیں؟؟ وجود - هفته 17 جون 2017

دنیا کے جن ممالک نے جوہری ہتھیار بنائے، اْن کا جواز یہی رہا ہے کہ جوہری ہتھیاروں کی موجودگی سے جوہری ہتھیاروں کے حامل مخالف ممالک کے ساتھ جنگ کا خطرہ ٹل جاتا ہے۔ عرف عام میں اسے نیوکلیئر ڈیٹرنس کہا جاتا ہے۔ یہ بات بڑی حد تک درست بھی ہے۔ مثلاً جوہری ہتھیاروں کے حامل ملک برطانیہ او...

کیاایٹمی ہتھیارپاک بھارت جنگ کا خطرہ ٹالنے کے لیے بھی مؤثر ہیں؟؟

بلی تھیلے سے باہر آرہی ہے سجن جندال پاکستان اسٹیل خریدنا چاہتے ہیں وجود - هفته 20 مئی 2017

[caption id="attachment_44588" align="aligncenter" width="784"] سجن جندال بھارت کے علاوہ برطانیہ میں بھی اسٹیل ٹائیکون کے نا م سے جانے جاتے ہیں، نواز شریف سے گزشتہ ماہ مری میں خفیہ ملاقات ہوئی تھی‘ فواہوں کوبھارت کے معروف صحافی کے اس دعوے سے مزید تقویت ملی کہ ہم وطن اسٹیل ٹائیکون...

بلی تھیلے سے باہر آرہی ہے سجن جندال پاکستان اسٹیل خریدنا چاہتے ہیں

کلبھوشن کے معاملے پر عالمی عدالت کامایوس کن فیصلہ ایچ اے نقوی - جمعه 19 مئی 2017

[caption id="attachment_44576" align="aligncenter" width="784"] بھارتی جاسوس کی سزائے موت کے خلاف بھارت کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے جج رونی ابراہم نے حتمی فیصلہ آنے تک حکم امتناع سنادیا‘ پاکستان میں پچھلے چار عشروں میں ایک درجن سے زیادہ بھارتی جاسوسوں کو سزا ہوئی جن میں بعض ک...

کلبھوشن کے معاملے پر عالمی عدالت کامایوس کن فیصلہ

سی پیک منصوبہ :بھارت کوشمولیت کے لیے چینی دعوت سے شکوک وشبہات میں اضافہ ایچ اے نقوی - جمعرات 11 مئی 2017

[caption id="attachment_44491" align="aligncenter" width="784"] ون بیلٹ ون روڈ منصوبہ چین اور بھارت کو نئے مواقع فراہم کریں گے،یہ نظریہ غلط ہے کہ چین بھارت کو ترقی کرتے ہوئے نہیں دیکھنا چاہتا، بھارت میں تعینات چینی سفیر ‘چین سی پیک کو بھارت کے ساتھ تجارت بڑھانے کے لیے استعمال کرن...

سی پیک منصوبہ :بھارت کوشمولیت کے لیے چینی دعوت سے شکوک وشبہات میں اضافہ

کشیدگی کے باوجود پاکستان اوربھارت میں مذہبی سیاحت جاری شہلا حیات نقوی - بدھ 19 اپریل 2017

[caption id="attachment_44171" align="aligncenter" width="784"] بھارت میں مسلمانوں کے خلاف مذہبی جنونیت انتہاپر پہنچ جانے کے باوجود دونوں ملک مذہبی سیاحت کی ترغیب دے کر لاکھوں روپے کا زرمبادلہ کمانے میں مصروف ہیں بیساکھی تقریبات کے لیے 13سو بھارتی زائرین حال ہی میں پاکستان آئے ،...

کشیدگی کے باوجود پاکستان اوربھارت میں مذہبی سیاحت جاری

پاک بھارت کشیدگی مشترکہ دوست ممالک کی نواز-مودی ملاقات کرانے کی کوششیں ایچ اے نقوی - منگل 18 اپریل 2017

[caption id="attachment_44157" align="aligncenter" width="784"] ملاقات جون میں قازقستان کے دارالحکومت استانہ میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس کے موقع پرمتوقع ہے،دونوں ممالک اسی اجلاس میں تنظیم کے رکن بنیں گے پاکستان اور بھارت کے حکام نے اس ملاقات پر رضامندی کااظہ...

پاک بھارت کشیدگی مشترکہ دوست ممالک کی نواز-مودی ملاقات کرانے کی کوششیں

انڈیا: وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ یوپی کے ٹرمپ بن گئے شہلا حیات نقوی - منگل 28 مارچ 2017

اترپردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سخت گیر ہندو نظریات کے حامل رہنما ہیں جن کی حکومت نے آتے ہی ان ذبح خانوں کو بند کرنے کا فرمان جاری کیا تھا جن کے پاس قانونی لائسنس نہیں ہیں۔جس کے خلاف اترپردیش کے قصاب میدان میں آگئے ہیں،اوربھارت کی سب سے بڑی ریاست میں غیر قانونی ذبح خانو...

انڈیا: وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ یوپی کے ٹرمپ بن گئے

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر