وجود

... loading ...

وجود

بہبودآبادی والوں نے علماء استعمال کرلیے؟

اتوار 12 فروری 2017 بہبودآبادی والوں نے علماء استعمال کرلیے؟

حکومت سندھ نے کروڑوں روپے جس اشتہارپرضائع کردیے ہیں ۔ہم آج اس اشتہارپربات کرنے جارہے ہیں ۔پہلے اشتہارپڑھیں ۔’’عقل اورشعورکی صفت ہی انسان کو دوسرے جانداروں سے ممتاز اور اشرف المخلوقات بناتی ہے۔یہ عقل وشعور کاتقاضا ہے کہ انسان اپنی آنے والی نسلوں کی بہترزندگی اور مناسب پرورش کے لیے مناسب حکمت عملی اختیار کرے،تاکہ انہیں اچھی تعلیم اورتربیت فراہم کی جاسکے۔بچوں کی پیدائش میں قدرتی وقفہ بچوں کی بہترپرورش کاضامن ہے۔اپنے بچوں کوایک اچھی زندگی کاحق دیجئے ‘‘۔
اس اشتہار کو سندھ کے بڑے چھوٹے اخبارات میں شائع کیاگیاہے۔اشتہارکے ساتھ ایک داڑھی والی مذہبی شخصیت کی تصویربھی شائع کی جاتی ہے ۔جس نے یقین کریں اشتہار نہیں پڑھا۔ اگر ان مذہبی شناخت رکھنے والے اشخاص نے اشتہار پڑھا ہوتا تو وہ کبھی اپنی پیاری اور پر نور چہرے والی تصاویرکوشائع کرنے کی اجازت نہ دیتے۔ سندھ حکومت اورپاکستان کی وفاقی حکومت کواب ایک مرتبہ پھرحلال کے بچوں کی پیدائش پرسخت تکلیف ہورہی ہے۔اخبارات میں بذریعہ اشتہارحلالی بچوں کی پیدائش میں وقفہ کرنے کی اپیل کی جارہی ہے۔ حکومت حلال کے بچوں کو تومسئلہ سمجھ رہی ہے ،مگرحکومت ایدھی، چھیپا، عالمگیر اورسیلانی کے جھولوں سے ملنے والے ’’ نامعلوم ‘‘ بچوں کی پیدائش پرکوئی ایکشن نہیں لے رہی ہے ،یہ کیوں ؟آبادی میں اضافہ اگرمسئلہ ہے تونامعلوم بچے بھی توآبادی میں اضافے کاایک مسئلہ ہیں ۔مگرحکومت کوان کی پیدائش پر فکر کیوں نہیں ہے؟ دراصل حکومت سمجھتی ہے کہ نامعلوم بچے کسی بھی مرداورعورت کی آزادی کے استعمال کے نتیجے میں پیداہوتے ہیں اورحکومت تو خود انسانی حقوق اورآزادی کی علمبردارہے۔لہذاان بچوں کی پیدائش کی روک تھام کے لیے حکومت کبھی کوئی کوشش نہیں کرتی ۔کبھی آپ نے اخبار میں اشتہار پڑھاکہ حکومت نے دھمکی دی ہوکہ ’’اگر اب کوئی بچہ کسی جھولے سے ملاتوحکومت ڈی این اے کرواکرمتعلقہ غیرقانونی والدین کوسزادیگی ؟‘‘ اگر حکومت ایساکرے توتمام این جی اوز اوراقوام متحدہ پاکستان کی حکومت پرتنقید کرینگے کہ یہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے ۔ بات توان اداروں کی درست ہوگی کیونکہ انسانی حقوق تونامعلوم بچوں کی پیدائش کوتحفظ دیتاہے۔چاہے یہ بچے بغیر وقفے کے ہی کیوں نہ ہوں ۔توایک بات توسمجھ آجانی چاہیے کہ سندھ حکومت اوروفاقی حکومت مسئلہ صرف حلال بچوں کی پیدائش کوسمجھتے ہیں نامعلوم بچے ان کے لیے کوئی مسئلہ نہیں ہیں ۔
اب آجاتے ہیں ،ماڈرن مولاناحضرات کی طرف، یہ جن ماڈرن مولوی حضرات کی تصویروں کے ساتھ کم بچے پیداکرنے اوروقفہ رکھنے کی تلقین والے اشتہارشائع ہورہے ہیں ۔ان سے شائع شدہ اشتہارکے تناظرمیں چندسوالات پوچھنے کادل کرتا ہے۔سوال نمبر(1)انسان اشرف المخلوقات ہے یابہت سی مخلوقات سے اشرف ہے؟قرآن اس بارے میں کیافرماتاہے؟(2)بہترزندگی کی تعریف کیاہے؟قرآن وسنت کی نظر میں بہتر زندگی سے کیامرادہے؟(3)بہتری کاپیمانہ مولانا حضرات نے اسلام سے لیاہے یامغرب سے؟ (4) یہ مناسب حکمت عملی کسے کہتے ہیں ؟قرآن و سنت مناسب حکمت عملی کے متعلق کیابتاتے ہیں ؟ (5) اچھی تعلیم کسے کہتے ہیں ؟پندرہ سوسال تک، 1924میں خلافت عثمانیہ کے خاتمے تک مسلمانوں کوکون سی اچھی تعلیم دی جاتی تھی؟اس زمانے میں نہ اسکول تھے نہ کالج نہ جامعات تو کیا تمام مسلمان جاہل تھے؟(6)اگرمان لیاجائے کہ تعلیم وہی ہے جوگزشتہ تین سوسالوں سے عام ہوئی ہے توماضی کے بزرگ،اولیائے کرام اوربڑے بڑے مجاہدین کیاتھے؟یہ جومولانا حضرات اچھی تعلیم کادرس دے رہے ہیں وہ ان حضرات کے بارے میں کیارائے قائم کریں گے ؟ خود مولانا حضرات کے آباؤ اجداد بھی روایتی تعلیم یافتہ تھے، تووہ بزرگ کیا تھے؟ (7) سر سیداحمدخان کہتے تھے سیکولر جدیدتعلیم آدمی کو مذہب سے دور کرتی ہے۔ مغرب سے محبت پیداکرتی ہے۔سرسیداپنے علم کلام سے تعلیم کی اس خرابی کوٹھیک کرنے کاادارہ رکھتے تھے۔اب آپ مولاناکہہ رہے ہیں یہ اچھی تعلیم ہے ،آپ موڈرن مولاناغلط ہیں ؟ یا سر سید غلط تھے؟(8)قرآن وسنت میں کہاں لکھاہے کہ چھوٹا خاندان ہوتوزندگی آسان ہوتی ہے اور بڑا خاندان مشکل زندگی کی وجہ بنتا ہے؟ (9) امت کے صحابہ کرام ؓکے، اکابرین کے بڑے بڑے خاندان تھے ۔توکیاوہ سب مشکل زندگی گزارتے تھے ؟ (10)اگربچوں میں وقفہ نہ ہوتوان کی اچھی تربیت نہیں ہوسکتی ۔یہ قرآن سنت میں کہاں لکھا ہے؟ (11) اگر کسی کے ہاں ایک ساتھ 2یا4بچے ہوجائیں تووہ کیا کرے؟ (12) بچوں کواچھی زندگی دینے کاحق دینے سے آپ کاکیامطلب ہے؟(13)اچھی زندگی کیاٹی وی، کمپیوٹر، گاڑی، موبائل یاکچھ اوردینے کانام ہے؟ (14) خود حضرت آپ جس سلسلے سے بھی تعلق رکھتے ہیں ۔ وہاں کیایہ اصول اپنایا جاتا ہے؟ (15)خود آپ حضرات کتنے بہن بھائی تھے؟ (16)کیایہ بیان کے ’’ چھوٹاخاندان۔ زندگی آسان‘‘ خود آپ مولانا صاحبان کی اپنے بزرگوں اور باپ داداکی تعلیمات پرکھلی تنقید نہیں ہے؟ (17)کیاعلمائے کرام اورآج کے مذہبی حضرات بچوں میں مناسب وقفہ رکھتے ہیں ؟ (18) علمائے کرام تو جلدی شادیاں کرتے ہیں اوربچے بھی ماشاء اللہ ٹھیک ٹھاک پیداکرتے ہیں ۔توکیایہ سب علماء ناکام ہوگئے؟ کیاآپ مولانا صاحبان ، علمائے کرام کابچوں میں وقفہ نہ رکھنااورزیادہ بچے پیدا کرنے کے عمل پرتنقیدکررہے ہیں ؟ (19) حکومت سندھ اوروفاقی حکومت اپنے تصورات مغرب سے لیتی ہے ۔مولانا صاحبان آپ حضرات اپنے خیالات کن سے لیناشروع ہوگئے ہیں ؟(20)کسی صحابی ؓعالم کاخاندان چھوٹا نہیں تھا۔ حتی کہ 1970ء تک عام آدمی کاخاندان بھی بڑا ہوتاتھا یہ سبق آپ کوکون پڑھارہاہے کہ بڑا خاندان آفت ہے ،مصیبت ہے،لعنت ہے؟ (21) کیا ایساکرکے آپ اپنی اسلامی تاریخ کا انکار نہیں کررہے ہیں ؟مولاناصاحبان دراصل بات یہ ہے کہ یہ بیان آپ کانہیں ہے۔یہ پاپولیشن ویلفیئروالوں کاہے جوامریکاسے آیاہے آپ حضرات نے بغیرپڑھے ،بغیرسوچے،بغیرسمجھے اس پردستخط کردیے اوراپنی تصویربھی چھپوادی۔کیایہ طرزعمل آپ جیسے راسخ العقیدہ اورمذہبی حسب نسب رکھنے والی شخصیات کے شایان شان تھا؟ آپ عالم دین ہیں اورآپ اپنی تاریخ کا،اسلام کا، قرآن کادین کے احکامات کاخودہی انکار کررہے ہیں ؟اورمولاناصاحبان کیایہ ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ والے کبھی آپ کے کہنے پرنامعلوم بچوں کے روک تھام کااشتہاراسی طرح چھاپیں گے؟ ملک میں جواسٹیج شوز، ماڈلنگ کے شوز، فلمیں ، ڈرامے اوردیگرناجائز کام ہورہے ہیں ۔ ان پرحکومت آپ علمائے کرام کاموقف اتنی سنجیدگی سے چھاپتی ہے؟ حال ہی میں لبیک یارسول اللہ ﷺکانفرنس کومیڈیانے حکومت کی پالیسی کے تحت پزیرائی نہ دی اس کی کیاوجہ ہے؟ اسی طرح تبلیغی جماعت کے اجتماع کوکوریج نہیں ملی۔ حکومت حلال کام کے لیے علماء کرام کولے آتی ہے ۔مگرناجائزکاموں کی روک تھام کے لیے حکومت آپ کی خدمات کیوں نہیں لیتی ہے؟۔ جن تعلیم یافتہ اورنوکری پیشہ خواتین کوبچے نہیں ہو رہے، حکومت اس مسئلے پرعلمائے کرام سے مدد کیوں نہیں لیتی؟یہ تمام سوال علماء کوسوچنے پر مجبور کیوں نہیں کررہے ہیں ؟کہیں ایساتونہیں کہ محکمہ بہبود آبادی والوں نے علمائے کرام کواستعمال کرلیا؟
٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر