وجود

... loading ...

وجود

سی آئی اے کا صدرٹرمپ کو قتل کرنے کا منصوبہ بے نقاب

جمعه 10 فروری 2017 سی آئی اے کا صدرٹرمپ کو قتل کرنے کا منصوبہ بے نقاب

سی آئی اے نے صدر ٹرمپ کو جنوری میں حلف برداری سے قبل ہی قتل کردینے کامنصوبہ بنایاتھا،اس منصوبے کے تحت یہ پروگرام بنا یا گیاتھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے بارے میں میڈیا میں خبریں پھیلتے ہی ایک گھنٹے کے اندر اندر ہزاروں امریکی ٹینک اور بکتر بند گاڑیاں یورپ پہنچانا شروع کردی جائیں گی اور صدر اوباما کو مارشل لا کے تحت ملک پر حکمرانی کرتے رہنے کا جواز فراہم کردیاجائے گا۔سی آئی اے کی اس سازش کاانکشاف برطانیہ میں ایم آئی 6 کے ایک سابق افسر کی زیر ملکیت ایک سیکورٹی کمپنی نے کیا جس کے مطابق سی آئی اے کا خیال تھا کہ صدر ٹرمپ اپنی جنسی بے راہ روی کے واقعات کی وجہ سے روس کے ڈبل ایجنٹ کے ہاتھوں بلیک میل ہورہے ہیں ۔
خبر کے مطابق جب روس کی انٹیلی جنس نے سی آئی اے کی اس سازش کی اطلاع صدر پوٹن کو پہنچائی اور روس کی غیر ملکی انٹیلی جنس سروس ایس وی آر نے انھیں انتہائی سنگین صورت حال کے بارے میں متنبہ کیا تو روس کے محکمہ دفاع نے فوری طورپر فضائی دفاع کے سیکڑوں ایس400 سسٹمز کو اچانک فعال کردیاگیا جن کو بس ایک اشارے پر کام میں لایاجاسکتاتھا اور متعلقہ عملے کو حملے کے لیے بالکل تیار رہنے کا حکم دیدیاگیاتھا۔
اطلاعات کے مطابق روس کے صدر پوٹن کو انٹیلی جنس ایجنسیوں نے آگاہ کیاتھا کہ امریکا میں انتظامیہ کے بااثر حلقے نے 20 جنوری کو صدر پوٹن کے حلف اٹھانے سے قبل ہی ان کو قتل کرنے کی سازش تیار کی ہے اس سازش کے تحت قتل کی اس واردات کے بعد امریکی سی آئی اے اس قتل کا الزام روس پر عاید کرنے کی تیاری کررہی ہے ۔ جرمنی کی وزارت دفاع کے ایک ترجمان نے ولی ویمر نے بھی اس کی یہ کہہ کر تصدیق کی کہ امریکا میں صدر ٹرمپ کو اقتدار میں آنے سے روکنے کیلئے ایک مزاحمتی جدوجہد جاری ہے ،ولی ویمر کا کہناتھا کہ امریکا میں جو کچھ ہورہاہے وہ بالکل خانہ جنگی جیسی صورتحال کانقشہ پیش کررہاہے۔ اس صورت حال میں پوٹن کو فوری طورپر جنگی صورتحال کے احکام دینا پڑے اور روسی وزارت دفاع میں سنگین صورتحال پیداہوگئی۔ان احکامات کے ساتھ ہی ماسکو کی فضائی حدود میں واقع فورسز اور ایس اے ایم کمباٹ اسکواڈ کوفضائی دفاع کے جدید ترین ایس400 ٹرائمپ میزائل ڈیفنس سسٹم حوالے کردیے گئے اور انھیں ماسکو اور روس کے وسطی صنعتی علاقوں میں چوکس کردیاگیا۔
جرمنی کی وزارت دفاع کے ترجمان ویمر کی جانب سے دیے گئے بیان اور روس کی انٹیلی جنس ایجنسی ایس وی آر دونوں کی رپورٹوں سے امریکا میں پیداہونے والی متوقع سنگین صورتحال کی عکاسی ہوتی تھی۔یہ رپورٹ یہیں محدود نہیں رہی بلکہ عالمی پلٹزر انعام حاصل کرنے دفاعی تجزیہ کار گلین گرین ووڈ نے اس کے چند گھنٹے بعد ہی اپنے ایک مضمون’’ امریکا کی اعلیٰ انتظامیہ ٹرمپ کے ساتھ برسرپیکار ‘‘میں لکھاتھا کہ بعض غیر مصدقہ خبروں سے معلوم ہوتاہے کہ امریکا کی اعلیٰ انتظامیہ ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مزاحمت کی منصوبہ بندی کررہی ہے جس کی وجہ سے ڈیموکریٹ حلقوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔گلین گرین نے اپنے مضمون میں کھل کرلکھاتھا کہ امریکا کی اعلیٰ انتظامیہ اب کھل کر منتخب لیکن انتہائی غیر مقبول صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف آمادہ پیکار ہے ۔اس سے قبل جرمنی کے معروف صحافی ڈاکٹر اوڈو اولف کوٹ نے اپنے ایک مضمون میں متنبہ کیاتھاتھاکہ امریکا کا پورا معروف میڈیا سی آئی اے کے دبائو کے تحت کام کررہاہے۔ اس مضمون میں امریکا کی اعلیٰ انٹیلی جنس کے بارے میں بھی تفصیلی رپورٹ شامل تھی جس میں کہاگیاتھا کہ امریکی انٹیلی جنس اداروں نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو قتل کرنے کی سازش پر عمل شروع کردیاہے اور یہ کام ایک جعلی خبر کی بنیاد پر کیاجارہاہے جس میں یہ دعویٰ کیاگیاتھا کہ امریکا کا اگلا صدر روس کاپٹھو ہوگاجو روس کے صدر پوٹن کے اشارے پر کام کرے گا۔خیال کیاجاتاہے کہ یہ خبر برطانوی انٹیلی جنس ایجنسی ایم آئی کے ایک سابق افسر کرسٹوفر اسٹیل نے تیار کی تھی اور اسے مکمل طورپر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف تیار کی گئی تھی اور اسے خفیہ کانام دیاگیاتھا لیکن برطانیہ نے اسے کبھی بھی اپنے سرکاری طورپر خفیہ کاغذات اور دستاویزات میں شامل نہیں کیاتھا۔
وزارت دفاع کے ماہرین کاکہناہے کہ اس خبر کے وہ نتائج برآمد نہیں ہوسکے سی آئی اے جس کی خواہاں تھی تاہم لاکھوں امریکی عوام نے اس جھوٹ کو سچ تصور کرلیاتھا۔امریکا کی انٹیلی جنس کے اعلیٰ عہدیداروں نے 2016 میں صدر ٹرمپ کی انتخابی مہم کے دوران ان کی جاسوسی کی اجازت بھی حاصل کرلی تھی ۔ اس رپورٹ میں کہاگیاتھا کہ ٹرمپ کے مخالفین امریکا کے وہ بائیں بازو کے عناصر نہیں ہیں جو ان کے خلاف اوباما اور کلنٹن انتظامیہ کی حمایت کررہے ہیں بلکہ خود ان کی ری پبلکن پارٹی میں بھی ان کے جارج سوروز جیسے کٹر مخالفین بھی موجود ہیں جنھیں امریکی سینیٹر جان مک کین فنڈز فراہم کرتے ہیں اور جنھوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کو قتل کرنے کی سازش تیار کیے جانے کے حوالے سے جھوٹی خبر گڑھنے اور اسے پھیلانے میں مدد دی تھی۔
وزارت دفاع کے ماہرین نے اس رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیاتھا کہ امریکی ڈیموکریٹ سینیٹر چک شومر نے ڈونلڈ ٹرمپ کو سی آئی اے سے ہوشیار رہنے کا مشورہ دیاتھا۔ ان کاکہناتھا کہ سی آئی اے ان پر دوبارہ وار کرسکتی ہے۔لیکن ڈونلڈ ٹرمپ نے ان کے اس انتباہ کو یہ کہہ کر نظر انداز کردیاکہ یہ اندرونی سازشی سی آئی اے میں موجود جرمن نازیوں جیسے ہیںاور انھوں نے الیکشن میں بھی مداخلت اور اثر انداز ہونے کی کوشش کی تھی۔
وزارت دفاع کے ماہرین کاکہناہے کہ اگرچہ سی آئی اے کے پاس بظاہر یہ صلاحیت موجودنہیں ہے کہ وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو قتل کراسکے اور اس کے بعد اس کاالزام روس پر عاید کرنا بھی اتنا آسان نہیں ہے لیکن سی آئی اے کی جانب سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو قتل کرنے اور اس کاالزام روس پر عاید کرنے اور اس کے بعد مارشل لا کے تحت اوباما کو اقتدار پر فائز رہنے کاموقع فراہم کرنے کے حوالے سے اس رپورٹ کو قطعی غلط بھی قرار نہیں دیاجاسکتا۔
اپنی رپورٹ میں امریکی وزارت دفاع نے واضح طورپر ان فسادی عناصر کو متنبہ کیاہے کہ ہم اس طرح کی سازشوں کو امریکا کے لئے خطرہ اور ایسی کارروائی تصور کرتے ہیں جس سے ہماری ملکی سلامتی خطرے میں پڑسکتی ہے۔رپورٹ میں یہ بھی واضح کیاگیاتھا کہ اگر انتظامیہ میں چھپ کر گھسے ہوئے یہ عناصر ڈونلڈ ٹرمپ کو قتل کرانے کی سازش کو کامیاب بنانے میں کامیاب ہوجاتے تو روس کے پاس امریکا کو جہنم کانمونہ بنادینے کا اس سے بہتر کوئی موقع نہ ہوتا۔ان عالمی شیطان صفت مغربی عناصر کو ہمارے اس پورے ملک کو تباہ کرنے سے روکنے کیلئے فوری اور سخت اقدامات ضروری ہیں۔
اس مضمون کے مصنف کا دعویٰ ہے کہ اگرچہ امریکی قانون کے تحت ملک کے کسی صدر یا منتخب صدر کو قتل کرنے کی سخت سزا مقررہے لیکن ہماری ریسرچ کے مطابق صدر ٹرمپ کو منتخب ہونے کے بعد ٹوئٹر پرقتل کی 1800 دھمکیاں دی گئیں لیکن اس پر کسی ایک فرو کے خلاف بھی کوئی کارروائی نہیں کی گئی ، مصنف سوال کرتاہے کہ کیا کوئی بتاسکتاہے کہ ایسا کیوں ہوا اور منتخب صدر کو قتل کی دھمکیاں دینے والا کوئی ایک شخص بھی گرفت میں کیوں نہیں لایاجاسکا۔


متعلقہ خبریں


پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا وجود - هفته 23 نومبر 2024

رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی دیکھنے میں آئی اور پاکستان کا ایران سے درآمدات پر انحصار مزید بڑھ گیا ہے ۔ایک رپورٹ کے مطابق جولائی تا اکتوبر سعودی عرب سے سالانہ بنیاد پر درآمدات میں 10 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ ایران سے درآمدات میں 30فیصد اضافہ ہ...

پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات وجود - هفته 23 نومبر 2024

لاہور (بیورو رپورٹ)پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی اہلیہ اور سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے ویڈیو بیان پر ٹیلی گراف ایکٹ 1885 اور دیگر دفعات کے تحت7 مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق بشریٰ بی بی کے خلاف پنجاب کے علاقے ڈیرہ غازی خان کے تھانہ جمال خان میں غلام یاسین ن...

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے وجود - هفته 23 نومبر 2024

پی آئی اے نجکاری کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے 30نومبر تک دوست ممالک سے رابطے رکھے جائیں گے ۔تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری کیلئے دوست ملکوں سے رابطے کئے جارہے ہیں، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ۔ذرائع کے مطابق30نومبر ...

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے

سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ،وزیراعلیٰ وجود - هفته 23 نومبر 2024

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کے حصے کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ۔ سندھ میں پیپلز پارٹی کی دو تہائی اکثریت ہے ، مسلم لیگ ن کے ساتھ تحفظات بلاول بھٹو نے تفصیل سے بتائے ، ن لیگ کے ساتھ تحفظات بات چیت سے دور کرنا چاہتے ہیں۔ہفتہ کو کراچی میں میڈیا س...

سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ،وزیراعلیٰ

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام وجود - جمعه 22 نومبر 2024

سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم وجود - جمعه 22 نومبر 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ

مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر