... loading ...
دھرنےسے کچھ ماہ پہلے ، جب میاں نواز شریف بجلی سازی کے گڈانی اور نندی پور جیسے ناکام منصوبوں کی دھول سے نکل کر اندھا دھند چین کی طرف بھاگی اور اقتصادی راہداری کے منصوبوں پر دستخط کر کے چینیوں کو گھسیٹ کر پاکستان لانے لگی تو اندرون اور بیرونِ ملک دشمنوں نے اقتصادی راہداری پر ابلاغی یلغار کر دی ۔ ان عناصر کے ماتھے پر کالاباغ ڈیم کو متنازع بنانے کی کلغی سجی ہوئی تھی اس لیے انہیں اعتماد تھا کہ وہ اس دفعہ اقتصادی راہدری کو بھی متنازع بنا کر چین کو یہاں سے بھگا دیں گے۔ اس دفعہ تو ویسے بھی سوشل میڈیا بہت بڑے ہتھیار کی صورت میں دستیاب تھا، جہاں پر جسے مرضی جو مرضی کہہ ڈالیں، کوئی پکڑ بھی نہیں تھی۔
یہی بات تھی کہ ’دھرنے والوں ‘سے لے کر ’کھپے والوں ‘تک ، سب نے مل کر ان منصوبوں کے خلاف طبلِ جنگ بجا دیا اور ایک وقت تو ایسا آیا کہ چینیوں کو بے چارے خود ترحمی کا شکار اور خودکشی پر مائل اس پاکستانی قوم کے ساتھ ساتھ اپنی سرمایہ کاری ڈوبنے کا بھی خدشہ پیدا ہو گیا۔ اس دوران میں چینی میڈیا میں لکھا گیا کہ پاک چین اقتصادی راہداری دراصل چین کی ”شہ رگ “ ہے اور یوں یہ پیغام بھجوایا گیا کہ ہم اس کے بارے میں کس قدر سنجیدہ ہیں۔
جہاں چینیوں نے دیگر کچھ اقدامات کیے وہاں انہوں نے ان شور مچانے والوں کے منہ بند کرنے کے لیے نئے منصوبوں کا ڈول ڈال دیا اور اقتصادی راہداری کے تمام مخالفین کے لئے اپنے خزانوں کے منہ کھول دیے ، اس کے علاوہ اقتصادی راہداری کو ایک اور کالا باغ ڈیم بنانے والوں کو خاک چٹا نے کے لیے اسلام آباد میں اپنے سفارت خانے میں ’محمد ژاو ‘ نامی ایک مسلم چینی کو اپنا ترجمان مقرر کردیا۔ ان صاحب پر ایسے ایسے رکیک حملے ہوئے کہ اللہ کی پناہ۔ ایک ارب روپے مالیاتی منصوبے میں دس ارب روپے کی کرپشن نکال لانے والے لال بجھکڑ صحافی سے لے کر انصافی سوشل میڈیا کے استرا برداروں کے علاوہ کون نہیں تھا جس نے محمدژاو پرہاتھ صاف نہیں کیے۔ لیکن وہ صاحب ہیں کہ بڑی متانت اور سنجیدگی سے اپنی جگہ پر ڈٹے ان حملہ آوروں اور نفرتوں کے سوداگروں کو جواب دیتے رہے۔ معترضین ڈھیٹ اس قدر تھے کہ گالم گلوچ کے بعد اپنے ٹویٹ مٹا(ڈیلیٹ کر) دیتے۔
جب سوشل میڈیا کے محاذ پر حکومتِ پاکستان کے وزیر ِ اقتصادی راہداری جناب پروفیسر ڈاکٹر احسن اقبال اور ان کی وزارت کے ترجمانوں سمیت کسی کو بھی اقتصادی راہداری کے خلاف اٹھائے گئے اعتراضات کے جواب دینے کی توفیق نہیں ہوتی تھی، تو محمد ژاونامی یہ اکیلا مجاہد رات کے تین بجے بھی اس محاذ پرڈٹا ہوتا تھا۔
خیر یہاں ایک بات قابلِ غور ہے کہ بھارت اورپاکستان کے ذرائع ابلاغ زرداری صاحب کے اقتدار میں آنے کے بعد ایک نکتے پر متفق رہے ہیں اور وہ اس بات کو ذرائع ابلاغ کے صارفین کے لاشعور میں راسخ کرنے میں دن رات مصروف رہتے ہیں کہ پاکستان میں فوج اور سول حکومت ”دو متحارب قوتیں “ہیں۔ مزے کی بات یہ ہے اس امر میں ’شکریہ‘ بریگیڈ اور اس سے منسلک تمام حوالدار اینکر حضرات سے لے کر نوازلیگ کے تما م تنخواہ دار راتب خور کالم نگار وں اور بھارتی صحافی ارناب گوسوامی نامی مخلوق تک ہمیں سب ایک ہی ’پیج‘ پر نظر آتے ہیں۔
گزشتہ دنوں جب حافظ سعید کو نظر بندی کی خبر پھوڑی گئی تو شام سے لے کر رات گئے تک ایک میڈیا گروپ کا سارا زور ایک ہی نکتے پر تھا کہ حافظ صاحب کی گرفتاری دراصل امریکا کی فرمائش پر نہیں بلکہ چینی دوستوں کے حُکم پر کی گئی ہے۔ ہمارے لئے کیا کسی بھی پاکستانی کے لئے یہ بات قابلِ ہضم نہیں تھی۔ سات بجے شروع ہونے والے اس ابلاغی حملے کی یلغار شام سات بجے کے اس گروہ (گروپ کا اردو ترجمہ تو یہی بنتا ہے) کے پروگراموں سے آدھی رات کے پرگراموں تک جاری رہی۔ اس دوران اس ٹی وی کے ہرپروگرام پر اسی بات کو دہرایا جاتا رہا، حتیٰ کہ دس بجے والے پروگرام میں میزبان نے یہ بھی اعلان کردیا کہ ’ہم کوشش کر رہے ہیں کہ دفترِ خارجہ کے کسی ذمہ دار کے ساتھ بات ہو جائے اور اس بات کی مزید تفصیلات جان سکیں‘ گویا میزبان نے جج بن کر یہ فتویٰ بھی جاری کردیا تھا کہ یہ تو حتمی اور طے ہے کہ یہ حکم چین کی طرف سے ہی آیا ہے۔ ہم پروگرام کے آخر تک اس پروگرام سے جڑے بیٹھے رہے لیکن دفترِ خارجہ کا ترجمان تو کیا کوئی نائب قاصد بھی ان کے ہاتھ نہ لگ سکا۔
اب ہم نے چڑیا اڑتی دیکھ کر محمد ژاو صاحب کے ٹویٹر پیج پر جا نکلے تو وہاں پر ایک ری ٹویٹ پیغام ہمارا منتظر تھا۔
’دی ولسن سنٹر ‘ نامی ایک امریکی تھنک ٹینک کے ڈپٹی ڈائریکٹر اور جنوبی ایشیا کے لئے سینئر ایسوسی ایٹ ، جن کی زیادہ نظرپاکستان بنگلہ دیش بھارت اور افغانستان کے معاملات پر ہے، انہوں نے ایک ٹویٹ کیا تھا جس کے الفاظ یہ تھے۔
”اگرحافظ سعید کی گرفتاری میں کوئی ”بیرونی دباو¿ “فیصلہ کن (موثر) ہوسکتا ہے تو اس کا زیادہ امکان ہے کہ وہ امریکا کے بجائے چین سے ہو“۔اس کے جواب میں محمد ژاو صاحب نے ٹویٹ فرمایا تھا کہ
”ہاہا ’اس بات کا زیادہ امکان ہے‘یہ تو آج کے دن کا سب سے بڑا لطیفہ ہے ۔محض قیاس آرائی۔کیا ان خیالات سے ایک (ریسرچ) اسکالر کی ساکھ متاثر نہیں ہوتی؟“
ہم نے ایک دوست سے بات کی تو یہ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے چینی سفیر نے بھی ٹویٹ کیا ہے لیکن ہم کوشش کے باوجود اس کو تلاش نہ کرسکے، ویسے یہ سب عریاں ہو چکا تھا کہ یہ کھیل کون کھیل رہا ہے۔ لیکن اگلے دو ون میں اسی اخبار کے ادارتی صفحے پر تین کالم یہی موضوع لئے ہوئے تھے، جس سے اس کی مزید سمجھ آ گئی کہ یہ کون بول رہا ہے کس کے لہجے میں ہمارا سب سے بڑا میڈیا گروپ ایجنڈا سیٹنگ کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں برہنہ پکڑا گیا تھا۔ اور ایجنڈا بھی پکڑا گیا تھا۔ دھت تیرے کی۔ اب ضروری تھا کہ اس شرمندگی سے توجہ ہٹائی جاتی تو اس لئے دو ماہ پرانے جیتے گئے مقدمے کی خبر پھوڑ کر شور مچا دیا گیا کہ ہماری حب الوطنی پر کوئی شک نہ کیا جائے ہمیں تو برطانیہ کی عدالتوں نے ذمہ دار اور محب وطن قرار دے دیا ہے۔ میں صدقے جاوں ، واری واری اور پھر واپس بھی نہ آو¿ں۔ اب تو آپ کو سمجھ آ گئی ہو گی یہ لندن اور کوئٹہ میں کئی ہفتے قبل سنائے گئے مقدمات کے فیصلوں پر لمبے لمبے بھاشن اور خبرنامے کے بیشتر حصے کیوں مخصوص کیے جا رہے ہیں۔
یہ سب شرمندگی مٹانے اور جرم چھپانے کی کوششیں ہیں۔ اور یہ کوئی پہلی مرتبہ نہیں ہے۔
٭٭
سپریم کورٹ سے نواز شریف کی نااہلی اورمریم نواز ،کیپٹن صفدر ،حسن اور حسین نواز کے خلاف ریفرنس عدالت میں جمع کرانے کے حوالے سے نیب کو واضح ہدایات کے باوجود ان محکموں میں موجود نواز شریف کے بعض نمک خوار افسران مبینہ طورپر عدالت کے حکم کی سرتابی کرتے ہوئے اب بھی ان کو سزا سے بچانے کے...
سابق وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف وزارت عظمیٰ سے نااہلی کے بعد اسلام آباد سے لاہور کی جانب گامزن ہیں ، جمہوریت ریلی کی قیادت کرتے ہوئے وہ آج گوجرانوالہ سے لاہور روانہ ہوں گے ۔سابق وزیر اعظم نواز شریف گزشتہ روز مقررہ وقت 10بجے سے حسب معمول ڈیڑھ گھنٹہ کی تاخیر سے جہلم کے...
میاں محمد نواز شریف سپریم کورٹ کی جانب سے نا اہلی کے خلاف ریلی لے کر دو روز سے سڑکوں پر ہیں ۔ ان کا قافلہ راولپنڈی سے لاہور کی جانب گامزن ہے، نوازشریف ریلی کے دوسرے روز 12 بجے کے قریب راولپنڈی سے جی ٹی روڈ کے ذریعے لاہور کی جانب روانہ ہوئے، روانگی سے قبل راولپنڈی پنجاب ہائوس میں ...
نواز شریف سپریم کورٹ سے نااہل قرار دیے جانے کے بعد مسلسل یہ بات دہرارہے ہیں کہ انھیں فخر ہے کہ ان کو کرپشن کے الزام میں نااہل قرار نہیں دیاگیا بلکہ ان کی معمولی سی بے ضرر سی غلطی ان کی نااہلی کاسبب بنی ۔ اس طرح کی باتیں کرکے دراصل نواز شریف اپنے ماتھے پر لگے سیاہی کے داغ کو چھپان...
ملک میں ایک بھونچال آگیا ہے وزیراعظم کو تاحیات نااہل قرار دے کر گھر بھیج دیا گیا ہے اورعبوری وزیراعظم شاہ خاقان عباسی بنائے گئے ہیں ان کی کابینہ نے حلف بھی اٹھالیا ہے ۔ اب یہ بات بھی واضح ہو چکی ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف وزیراعظم کی دوڑ سے دور رہیں گے اور شاید شاہد خاقان ...
عدالت عظمیٰ کی جانب سے نااہل قرار دیے جانے کے بعد وزیراعظم نوازشریف اپنے عہدے سے سبکدوش ہو گئے ہیں جبکہ اس کے ساتھ ہی کابینہ بھی تحلیل ہو گئی ہے۔ مسلم لیگ نون کے ترجمان کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں عدالت عظمیٰ کے فیصلے کو تحفظات کے باوجود تسلیم کرنے کا عندیہ دیا گیا۔ ترج...
وزیراعظم نوازشریف کو عدالت عظمیٰ کی طرف سے تا حیات نااہل قرار دیے جانے کے بعد اب اُن کی سیاسی زندگی کی کتاب بھی مستقل بند ہو نا شروع ہو جائے گی۔ وہ پاناما پیپرز کے انکشافات کے بعد مسلسل اپنے سیاسی فیصلوں میں ناکام ہوتے چلے گئے اور نوشتہ دیوار پڑھنے میں مسلسل ناکام رہے۔ اُن کے پاس...
پاناما پیپرز کیس کے حوالے سے عدالت عظمیٰ کے فیصلے کا وقت بالکل قریب آپہنچا ہے۔ اور اس حوالے سے وزیراعظم نوازشریف نے اپنے قریبی ساتھیوں اور وزراء سے مشاورت شروع کردی ہے۔ وزیر اعظم نواز شریف 27 جولائی (جمعرات) کی شام 4 بجے مالدیپ کا دورہ مکمل کرکے نور خان ائیر بیس پہنچے تھے جہاں ...
وزیراعظم نواز شریف جمعرات کو پاناما پیپرز کے دعوؤں کے مطابق اپنے خاندان کے اثاثوں کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کے حکم پر بنائی جانے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے سامنے پیش ہوگئے۔وزیراعظم نواز شریف کی فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی آمد کے موقع پر سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات...
وزیراعظم محمد نواز شریف کی زیر صدارت گزشتہ روز قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں سالانہ منصوبے پی ایس ڈی پی اور آئندہ بجٹ کے اہداف کی منظوری دی گئی۔ اجلاس میں وزیراعظم آزاد کشمیر ، گورنر کے پی کے، چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ، وزیراعلیٰ گلگت و بلتستان اور دیگر ممبران نے شرکت کی۔ ق...
[caption id="attachment_44588" align="aligncenter" width="784"] سجن جندال بھارت کے علاوہ برطانیہ میں بھی اسٹیل ٹائیکون کے نا م سے جانے جاتے ہیں، نواز شریف سے گزشتہ ماہ مری میں خفیہ ملاقات ہوئی تھی‘ فواہوں کوبھارت کے معروف صحافی کے اس دعوے سے مزید تقویت ملی کہ ہم وطن اسٹیل ٹائیکون...
آدمی حیران ہو جاتا ہے۔کیا واقعی وزیراعظم نوازشریف نے سجن جندال سے اس موقع پر ملاقات کی سبیل نکالی ہے؟ اُن کے ذہن میں کیا رہا ہوگا؟ظاہر ہے کہ ہم فلسفی برٹرینڈ رسل کے تشکیکی مضامین تو نہیں پڑھ رہے جنہیں اُٹھا کر ردی کی ٹوکری میں پھینکا جاسکے۔یہ مری کی ملاقات ہے۔ جس کی گرمی ملک بھر...