وجود

... loading ...

وجود

بے چاری پولیس

اتوار 05 فروری 2017 بے چاری پولیس

اسلام آبادمیں پولیس کے اشارے پر گاڑی نہ روکنے پرپولیس اہل کاروں نے براہِ راست فائرنگ کرکے مردان کے رہائشی ایک ۲۶ سالہ نوجوان کو قتل کردیا، اور اپنے افسرانِ بالا کی سرپرستی میں موقع سے فرار ہو کر پہلے تھانے گئے ، جہاں وردی تبدیل کر کے وہ پولیس کے کسی خفیہ مقام پر منتقل ہوگئے۔ مقتول دو بچوں کا باپ اور اپنے خاندان کو واحد سہارا تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ مقتول کے ساتھ گاڑی میں موجود خاتون اس کی بیوی نہیں بلکہ ’’دوست ‘‘تھی (اور ظاہر ہے اس شخص کو قتل کرنے کے لیے یہی کافی تھا) اور اب پولیس یہ ثابت کرنے کی کوشش میں مصروف ہے کہ دونوں افراد نے نشہ بھی کیا ہوا تھا۔ امید نہیں بلکہ یقینِ واثق ہے کہ کچھ دن پہلے ایڈیشنل سیشن جج کے گھر میں بدترین تشدد کا نشانہ بننے والی کم سن بچی کے تشدد کے نشانات اور زخموں کو معمولی قرار دے کر جج صاحب اور ان کی اہلیہ کا اقبال بلند کرکے ان کی ضمانت میں مددگار بننے والے اسلام آباد کے قابل ڈاکٹرز پرمشتمل ٹیم مرحوم اور اس کی دوست کے لیے نشے میں ہونے کا سرٹیفیکیٹ بڑی آسانی سے جاری کر دے گی۔
مرحوم کے لواحقین جب پولیس اہل کاروں کی اس کارنامے پر تھانے میں واپسی اور اپنے ساتھی اہل کاروں کی طرف سے اس کارنامے پر آو بھگت پر احتجاج کر رہے تھے ،تو موقع پر موجود ملک کے اعلیٰ ترین مقابلے کا امتحان سی ایس ایس پاس کر کے پولیس میں شامل ہونے والے ’اعلیٰ کردار کے حامل‘ پولیس افسر مرحوم اور اس کے ساتھ موجود خاتون کے کردار کے بخئیے ادھیڑ رہے تھے۔ ظاہر ہے کہ دنوں نہیں کچھ گھنٹوں کی بات ہے پھر مرحوم کا پورا خاندان اپنے اسلام آبادی محلے اور مردان اور دونوں جگہوں پر منہ چھپاتا پھرے گا کہ ہر گلی محلے میں پالے گئے پولیس کے ٹاوٹ بھی تو کوئی کام کریں گے ناں ؟
ہماری رائے میں اسلام آباد کی مہذب پولیس نے خوامخواہ اتنا طویل راستہ اختیار کیا ہے۔ لگتا ہے اسلام آباد پولیس کی تربیت میں کوئی کجی رہ گئی ہے۔ وزیر داخلہ کو فوراً ان پولیس افسران کو ریفریشر کورس پر بھیج دینا چاہیے۔ ان کو توچاہیے تھا کہ سیدھے سبھاو ۱۸۵۷ میں لکھی گئی انگریز کی وہی پرانی پریس ریلیز جاری فرمادیتے ’آئی جی کے حکم پر، ڈی آئی جی کہنے پر، ایس ایس پی کی ہدایت پر، ایس پی کی فرمائش پر ، ڈی ایس کی نگرانی میں ، اے ایس آئی کے زیرِ تحت دو پولیس کانسٹیبلان نے نہایت جرات و بہادری سے ایک ناکے پر کارروائی کر کے ’لشکرِ جھنگوی العالمی‘ یا پھر ’القاعدہ ایشیا‘ کے سربراہ کو پولیس مقابلے میں قتل کر دیا اور یہ کہ اس کے ساتھ موجود خاتون خود کش بمبار تھی‘‘۔
اس کے بعد کیا تھا اسلام آباد پولیس بڑے آرام سے اس کے خاندان کے دیگر افراد کو ’اٹھا کے‘ (گرفتاری تو کسی قانون کے تحت ہوتی ہے ) سی ٹی ڈی کے خفیہ ٹھکانے پر منتقل کرتی ، جو ان کا امریکا کے کسی ریمنڈ ڈیوس سے معائنہ کروا کے اپنی نوکری پکی کر لیتے یا پھر نقد پکڑ لیتے کہ اب امریکیوں کو بھی گوانتانامو بے میں رکھنے کے لیے کچھ اور افراد درکار ہیں ۔ نہیں یقین تو لاہور میں گلشنِ اقبال میں بم دھماکے میں شہید ہو جانے والے نوجوان کے خاندان سے پوچھ لیں ، جس کا شناختی کارڈ موقع سے مل گیا تھا، مظفر گڑھ کے اس خاندان کوراتوں رات اٹھا کر غائب کر دیا گیا تھا۔ بعد میں ثابت بھی ہو گیا تھا کہ نوجوان تو خود مقتول تھا، پولیس افسران نے مان بھی لیا تھا لیکن اس خاندان کے افراد کو آتے مہینوں لگ گئے اور آج تک ان کا نام شیڈیول چار میں شامل ہے۔
ویسے بھی مقتول پختون تھا ، اور پختونوں کا خون آج کل پیارے پاکستان میں سب سے سستا ہے اس لیے سارے میڈیا نے یقین بھی کر لینا تھا۔ اسلام آباد پولیس تو اپنے افسران کے لیے مکانوں پر قبضے کے لیے بہارہ کہو میں یہ فارمولا کئی بار آزما بھی چکی ہے۔ پھر دیکھتے یہی میڈیا، جو ان کے لتے لے رہا ہے، کیسے پولیس کے صدقے واری جاتا اور انہی پولیس افسروں کی بہادری کے کارنامے بیان ہوتے ، ان پر آئی ایس پی آر کی فنڈنگ سے ڈرامے بنتے اور سید نور صاحب ان پولیس افسران پر ایک عدد فلم بھی جڑ دیتے، جو ڈی ایچ اے کے سینماوں میں سپر ڈوپر ہٹ ہو جاتی۔ لیکن لگتا ہے اسلام آباد پولیس کے کارنامے میں کوئی جھول رہ گیا۔
گزشتہ دنوں فیصل ٹاون لاہور میں ایک ناکے پر ہم نے شرارتاً پوچھا کہ ’’پانی ہے‘‘ پولیس اہل کار نے پہلے بڑے غور سے ہمیں اور ہمارے اہلِ خانہ کو گھورا پھر نہائت ملائمت سے بولا، جناب مقامی یا غیر ملکی؟ پتہ چلا کہ منہاج القرآن کے ہمسائے میں لگایا گیا پولیس کا یہ ناکہ پارٹ ٹائم ہی چیکنگ کرتا ہے، فُل ٹائم وہ یہ کام کرتا ہے، یعنی ’پانی کی فراہمی کا‘ لو کر لو گل۔ جب پولیس افسر گاڑی کی کھڑکی میں سے جھانک کر یہ ’پبلک سروس‘ کررہا تھا عین اُس وقت اس کے منہ سے اٹھنے والے بدبو کے بھبھوکوں نے ہمیں بتادیا کہ وہ ’پانی‘ ہی چیک کرکے آیا ہے۔
کیا دور آ گیا ہے کہ جس پولیس کی بدعنوانی، نااہلی اور غلیظ کردار کے باعث ہم موٹرسائیکل چوری کی واردات کی رپورٹ بھی درج کروانے نہیں جاتے کہ انہوں نے کرنا تو کچھ ہے نہیں ، بلکہ الٹا مدعی کو ہی ’لمیاں پا ‘لینا ہے، وہ پولیس جس کے ’اعلیٰ کردار‘ کے حامل اہل کار ہر ناکے پر اپنے لیے چائے اور عوام الناس کے لیے ’پانی ‘کا انتظام کرتے پائے جاتے ہیں ، اُن پولیس اہل کاروں کے ہاتھ میں ہم نے اپنی جان ہی نہیں بلکہ ایمان کے معاملات بھی دے دیئے ہیں ۔
لیکن ویلنٹائن کی آمد سے پہلے اسلام آباد پولیس نے اس واردات کے ذریعے ان خواتین و حضرات کواطلاع نما تنبیہہ بھجوا دی ہے کہ اگر وہ ۱۴ فروری کے حوالے سے کوئی ’خطرناک ارادے ‘ رکھتے ہیں تو ان کو فوراً دل میں ہی دفن کردیں کیوں کہ کم از کم اسلام آباد کی حد تک ان کے ساتھ کیا ہوسکتا ہے ، اس کی ایک جھلک کل پولیس نے پیش کر دی ہے ۔ کراچی میں چار سال پہلے جن لوگوں نے ویلنٹائن منانے والوں کی ویڈیوز بنا کر جس طرح پر عالمی فحش ویب سائیٹس کو بیچی تھیں (ان کو اب نمبر ون میڈیا گروپ کی مدد بھی حاصل ہے) اس کے بعد کراچی کی حد تک یہ رحجان تو تقریباً اپنی موت آپ مرگیا تھا۔ اب رہ گیا لاہور؟ تو یہاں جب تک خادمِ اعلیٰ کی حکومت ہے، ہم اس کی سرپرستی کرتے رہیں گے۔


متعلقہ خبریں


صوبہ میں 96 ہزار مفرور ملزمان گھوم رہے ہیں، پولیس بے بس!!! الیاس احمد - پیر 03 جولائی 2017

پاکستان میں عدالتی نظام پر جتنی بھی تنقید ہوتی ہے وہ اپنی جگہ صحیح ہے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ جو تھوڑی بہت آزادی ہے وہ اعلیٰ عدالتوں کی وجہ سے ہی ہے، اگر عدالتیں نہ ہوں تو شاید سیاسی، مذہبی جماعتیں اور مسلح گروہ عوام کو غلام بنا ڈالیں۔ پاکستان میں جتنے بھی اہم ایشوز ہیں، ان کے ح...

صوبہ میں 96 ہزار مفرور ملزمان گھوم رہے ہیں، پولیس بے بس!!!

سندھ و بلوچستان پولیس نے سرجوڑ لیے وجود - بدھ 01 مارچ 2017

سندھ میں جب بھی دہشت گردی ہوئی تو اس کو شہری علاقوں خصوصاً کراچی اور حیدرآباد تک محدود رکھا گیا۔ لیکن پچھلے ڈیڑھ سال کے دوران جیکب آباد‘ شکارپور ‘خان پور اور اب سیہون کو ملا کر پانچ واقعات ہوچکے ہیں جن میں 200 سے زائد افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ پہلے ڈاکٹر ابراہیم جتوئی کے قافلے...

سندھ و بلوچستان پولیس نے سرجوڑ لیے

جرمن پولیس کا پاکستانی پولیس جیسا انداز ابو محمد نعیم - جمعرات 22 دسمبر 2016

جرمنی کے شہر برلن کے کرسمس بازار میں ٹرک تلے لوگوں کو کچلنے کے شبے میں گرفتاری کے بعد ہونے والے پاکستانی شہری 23سالہ نوید بلوچ کے والد کا اصرار ہے کہ ان کا بیٹا بے گناہ ہے۔ نوید بلوچ کے والد حسن بلوچ نے میڈیا سیگفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کا بیٹا بے گناہ ہے یہی وجہ ہے کہجبخبریں سا...

جرمن پولیس کا پاکستانی پولیس جیسا انداز

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر