وجود

... loading ...

وجود

طیبہ تشددکیس:ملزم جج کوبچانے کے لیے عدلیہ وکلاء گٹھ جوڑ

اتوار 29 جنوری 2017 طیبہ تشددکیس:ملزم جج کوبچانے کے لیے عدلیہ وکلاء گٹھ جوڑ

اسلام آباد میں ایک ڈسٹرکٹ اورایڈیشنل سیشن جج راجہ خرم علی خان کی اہلیہ کی جانب سے اپنی گھریلو ملازمہ کم عمر بچی پر انسانیت سوز ظلم کی خبر پر اس ملک کا ہر فرد کانپ اٹھاتھا ،لیکن لوگوں کے لیے اس سے بھی زیادہ تکلیف دہ بات اس واقعے کے فوری بعد نچلی عدالت کے دوججوں اور ایک وکیل کی مبینہ پھرتیوں کی وجہ سے پہنچی جنھوں نے واقعے کے منظر عام پر آنے کے فوری بعد اپنے ساتھی جج اور اس کی اہلیہ کو بچانے اورصاف بری کردینے کی کوششیں شروع کردی تھیں، انصاف اور قانون کی بالادستی کا حلف اٹھانے والے ان لوگوں نے اپنے ساتھی جج اور اس کی اہلیہ کو صاف بری کرنے کے لیے راتوں رات راضی نامہ بھی تیار کرایا اور اسے عدالت میں پیش کرنے کے ساتھ ہی اس کی منظوری دیتے ہوئے مقدمہ داخل دفتر کردینے کاحکم بھی جاری کردیاتھا،ااگر میڈیا میں اس واقعے کی بھرپور کوریج نہ ہوتی اورمیڈیا میں کوریج کی بنیاد پر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس اس واقعے کااز خود نوٹس نہ لیتے تو ملزم جج اب بھی اپنے عہدے پرفائز ہوتا اور اس کی اہلیہ کسی اور بے بس ملازمہ پر اپنے مظالم کے ہتھکنڈے آزما رہی ہوتی۔یہ ہمارے سماج کو وہ تاریک پہلو ہے جس کے باعث پوری قوم کا سرشرمندگی سے جھک جاتا ہے
اس واقعے کی تفصیلات کچھ اس طرح ہیں۔
3جنوری کو دو ججوںاور ایک وکیل نے مل کر ایک دوسرے جج اور اس کی اہلیہ کو اپنی گھریلو ملازمہ پر تشدد کے الزامات سے بری الذمہ قرار دینے کی کوشش کی،ایڈیشنل ڈسٹرکٹ وسیشن جج راجہ خرم علی خان اور ان کی اہلیہ ماہین ظفر پراپنی 10سالہ گھریلو ملازمہ طیبہ پر تشدد کے الزام میں مقدمہ قائم کیاگیاتھا لیکن ایڈیشنل سیشن جج محمد عطاربانی اور ایڈیشنل سیشن جج راجہ آصف محمود جبکہ وکیل راجہ ظہورالحسن نے اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کہجج اور انکی اہلیہ دونوں ان الزامات سے صاف بری ہوجائیں۔
ایڈیشنل سیشن جج محمد عطاربانی نے نہ صرف یہ کہ کمسن گھریلو ملازمہ طیبہ کو جلدبازی میں کسٹڈی میں دینے کافیصلہ سنایا اورطیبہ اور اس کے والدین کو عدالت کے باہر موجود صحافیوں کے سوالوں سے بچانے کے لیے اپنے چیمبر کے راستے باہر جانے کی سہولت فراہم کی۔جس کے بعد طیبہ اور اس کے والدین کم وبیش8دن تک غائب رہے۔بعد میں سپریم کورٹ میں یہ راز کھلا کہ وکیل راجہ ظہورالحسن نے اسے اسلام آباد کے برما ٹائون میں رکھاہواتھا۔اس وقت وکیل راجہ ظہورالحسن نے عدالت کے باہر موجود صحافیوں پر طنز کرتے ہوئے یہ بھی کہاتھا کہ اس کیس پر فاتحہ پڑھ لو کیونکہ طیبہ نصف گھنٹہ قبل اپنے والدین کے ساتھ عدالت سے جاچکی ہے اور اب تو وہاں بھی پہنچ چکی ہوگی جہاں اسے جانا تھا۔ اس کے بعد اسے یہ معاملہ ایک ہی دن میں طے کرادینے پر مبارکبادیں بھی دی گئیںجو وہ خوش دلی سے وصول کرتارہا۔
3جنوری کو ایڈیشنل سیشن جج محمد عطاربانی نے انڈسٹریل ایریا اسلام آباد تھانے کے ایس ایچ او کو یہ حکم بھی دیاتھا کہ طیبہ کو ہرحالت میں آج ہی عدالت کے سامنے پیش کرے اور اس حوالے سے اپنی رپورٹ بھی آج ہی پیش کرے۔یہاں یہ بات نوٹ کرنے کی ہے کہ کمسن گھریلو ملازمہ طیبہ کو ان کے والدین کی مرضی ومنشا کے بغیر کرائسس سینٹر میں رکھا گیاتھا۔اس کیس میں درخواست دہندگان طیبہ کے والدین تھے اوروہی اس کے فطری اور قدرتی سرپرست تھے۔ طیبہ کمسن تھی اور وہ کرائسس سینٹر میں نہیں بلکہ اپنے والدین کے پاس ہی زیادہ محفوظ رہ سکتی تھی۔
طیبہ کو کرائسس سینٹر بھیجنے کے فیصلے کو نامناسب قرار دیتے ہوئے انھوں نے طیبہ بی بی کو اس کے والدین کے سپرد کرنے کاحکم دیااور کہا کہ یہ لوگ ہی اس کو بحفاظت رکھنے کے ذمہ دار ہیں،اس لئے اب اس درخواست پر کسی مزید کارروائی کی ضرورت نہیں ہے ،اس لئے اسے داخل دفتر کردیاجائے۔
ایڈیشنل سیشن جج آصف محمود نے وکیل اور طیبہ کاچچا ہونے کے دعویدار شخص کی شناخت کے بعددونوں فریقوں کے درمیان مصالحت کی منظوری بھی دی۔اسی دن ایڈیشنل سیشن جج آصف محمود نے ملزمہ ماہین کی ضمانت قبل از گرفتاری کی منظوری بھی دی اورپولیس پر اس معاملے میں بدنیتی کامظاہرہ کرنے کاالزام بھی عاید کیا۔غالباً پولیس پر بدنیتی کایہ الزام ریکارڈپر بھی محفوظ ہے۔
3جنوری کو اپنے حکم میں انھوں نے کسی بات کی وضاحت نہیں کی سوائے یہ لکھنے کہ،کہ پولیس ریکارڈ متعلقہ لوگوں کوواپس کردیاجائے اور یہ فائل ریکارڈ روم کے حوالے کردی جائے۔ جب سپریم کورٹ نے اس معاملے میں از خود نوٹس لیاتو سپریم کورٹ کے جج صاحبان نے مشکوک حالات میں کی گئی مصالحت،اس حوالے سے برتی جانے والی جلد بازی،گھریلو ملازمہ کی جلد بازی میں سپردگی اور کمسن طیبہ کے سرپرستوں کے وکیل کے مشتبہ کردار پر شدید اعتراضات کااظہار کیااور اس مقدمے میں سنگین سقم کی نشاندہی کی۔
11جنوری کوعدالت عظمیٰ میں یہ بات سامنے آئی کہ وہ وکیل جس نے اللہ کے نام پر معافی نامہ لکھاتھا وہ ملزمان کارشتہ دار ہے۔اس مقدمے میں کمسن گھریلو ملازمہ طیبہ کے والدین نے عدالت کے سامنے تسلیم کیا کہ اسے جج او ر اس کی اہلیہ کے درمیان کسی مصالحت یا معاہدے کاکوئی علم نہیں وہ ناخواندہ ہیں اور وکیل نے ان سے کہاتھا کہ حلف نامے کے کاغذات پر انگوٹھا لگا نے کی صورت میں ہی اس کی بیٹی اسے واپس مل سکتی ہے۔
اس انکشاف کے بعد عدالت نے راضی نامے کو مسترد کردیا اورججوں اوروکیل کے کرداراورطریقہ کار پرعدم اطمینان اورناخوشگواری کااظہار کیا۔عدالت نے اس موقع پر پولیس کی تفتیشی رپورٹ میںبھی سقم کی نشاندہی کی۔
ماہر قانون اسد جمال ایڈووکیٹ نے اس کیس میں ججوںکے کردار کی تفتیش کرانے اور ان کے خلاف تادیبی کارروائی کرنے کامطالبہ کیاہے۔انھوں نے 3جنوری کوغائب ہوجانے پر متعلقہ
پراسیکیوٹرزکابھی محاسبہ کرنے کامطالبہ کیا ہے۔اسد جمال ایڈووکیٹ کاکہناہے کہ پولیس کی تفتیش کو بدنیتی قراردینا پولیس کے لیے اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ عدلیہ اپنے ہی کسی ساتھی کے خلاف کارروائی نہیں کرنا چاہتی۔
معروف ماہر قانون اسما جہانگیرنے25جنوری کو عدالت عظمیٰ کوبتایاکہ اس کیس میں ثابت ہوگیاہے کہ نچلی عدالتوں کے افسران ایک دوسرے کوبچانے کے لیے کیا کچھ کرتے ہیں۔مقدمے کی سماعت کرنے والے عدالتی بینچ نے یہ پوائنٹ نوٹ کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ وہ مقدمے کے اس پہلو کو نظر انداز نہیں کرسکتے۔
رضوان شہزاد


متعلقہ خبریں


افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم وجود - هفته 13 دسمبر 2025

عالمی برادری افغان حکومت پر ذمہ داریوں کی ادائیگی کیلئے زور ڈالے،سماجی و اقتصادی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود پاکستان کی اولین ترجیح،موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے تنازعات کا پرامن حل پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ،فلسطینی عوام اور کشمیریوں کے بنیادی حق...

افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی وجود - هفته 13 دسمبر 2025

حکومت نے 23شرائط مان لیں، توانائی، مالیاتی، سماجی شعبے، اسٹرکچرل، مانیٹری اور کرنسی وغیرہ شامل ہیں، سرکاری ملکیتی اداروں کے قانون میں تبدیلی کیلئے اگست 2026 کی ڈیڈ لائن مقرر کر دی ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلئے کھاد اور زرعی ادویات پر 5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگائی جائیگی، ہا...

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف وجود - هفته 13 دسمبر 2025

پارٹی کے اندر لڑائی برداشت نہیں کی جائے گی، اگر کوئی ملوث ہے تو اس کو باہر رکھا جائے آزادکشمیر و گلگت بلتستان میں میرٹ پر ٹکت دیں گے میرٹ پر کبھی سمجھوتا نہیں کیا،صدر ن لیگ مسلم لیگ(ن)کے صدر نواز شریف نے کہا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ بھیک نہیں ہے یہ تو حق ہے، وزیراعظم سے کہوں گا...

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو وجود - هفته 13 دسمبر 2025

تمام سیاسی جماعتیں اپنے دائرہ کار میں رہ کر سیاست کریں، خود پنجاب کی گلی گلی محلے محلے جائوں گا، چیئرمین پیپلز پارٹی کارکن اپنے آپ کو تنہا نہ سمجھیں، گورنر سلیم حیدر کی ملاقات ،سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ،دیگر کی بھی ملاقاتیں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول...

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو

پیٹرول 36 پیسے، ڈیزل 11 روپے لیٹر سستا کرنے کی تجویز وجود - هفته 13 دسمبر 2025

منظوری کے بعد ایک لیٹر پیٹرول 263.9 ،ڈیزل 267.80 روپے کا ہو جائیگا، ذرائع مٹی کا تیل، لائٹ ڈیزلسستا کرنے کی تجویز، نئی قیمتوں پر 16 دسمبر سے عملدرآمد ہوگا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل، پیٹرول کی قیمت میں معمولی جبکہ ڈیزل کی قیمت میں بڑی کمی کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ ذ...

پیٹرول 36 پیسے، ڈیزل 11 روپے لیٹر سستا کرنے کی تجویز

ہم دشمن کو چھپ کر نہیں للکار کر مارتے ہیں ،فیلڈ مارشل وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

عزت اور طاقت تقسیم سے نہیں، محنت اور علم سے حاصل ہوتی ہے، ریاست طیبہ اور ریاست پاکستان کا آپس میں ایک گہرا تعلق ہے اور دفاعی معاہدہ تاریخی ہے، علما قوم کو متحد رکھیں،سید عاصم منیر اللہ تعالیٰ نے تمام مسلم ممالک میں سے محافظین حرمین کا شرف پاکستان کو عطا کیا ہے، جس قوم نے علم او...

ہم دشمن کو چھپ کر نہیں للکار کر مارتے ہیں ،فیلڈ مارشل

ایک مائنس ہوا تو کوئی بھی باقی نہیں رہے گا،تحریک انصاف وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

حالات کنٹرول میں نہیں آئیں گے، یہ کاروباری دنیا نہیں ہے کہ دو میں سے ایک مائنس کرو تو ایک رہ جائے گا، خان صاحب کی بہنوں پر واٹر کینن کا استعمال کیا گیا،چیئرمین بیرسٹر گوہر کیا بشریٰ بی بی کی فیملی پریس کانفرنسز کر رہی ہے ان کی ملاقاتیں کیوں نہیں کروا رہے؟ آپ اس مرتبہ فیڈریشن ک...

ایک مائنس ہوا تو کوئی بھی باقی نہیں رہے گا،تحریک انصاف

جادو ٹونے سے نہیں ملک محنت سے ترقی کریگا، وزیراعظم وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

دہشت گردی اور معاشی ترقی کی کاوشیں ساتھ نہیں چل سکتیں،شہباز شریف فرقہ واریت کا خاتمہ ہونا چاہیے مگر کچھ علما تفریق کی بات کرتے ہیں، خطاب وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ جادوٹونے سے نہیں ملک محنت سے ترقی کریگا، دہشت گردی اور معاشی ترقی کی کاوشیں ساتھ نہیں چل سکتیں۔ وزیراعظم شہ...

جادو ٹونے سے نہیں ملک محنت سے ترقی کریگا، وزیراعظم

عمران خان کو اڈیالہ جیل سے منتقل کرنے پر غور وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

پی ٹی آئی ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے،اختیار ولی قیدی نمبر 804 کیساتھ مذاکرات کے دروازے بندہو چکے ہیں،نیوز کانفرنس وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر برائے اطلاعات و امور خیبر پختونخوا اختیار ولی خان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے ...

عمران خان کو اڈیالہ جیل سے منتقل کرنے پر غور

ملک میں ایک جماعتسیاسی دجال کا کام کر رہی ہے ،بلاول بھٹو وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

وزیر اعلیٰ پنجاب سندھ آئیں الیکشن میں حصہ لیں مجھے خوشی ہوگی، سیاسی جماعتوں پر پابندی میری رائے نہیں کے پی میں جنگی حالات پیدا ہوتے جا رہے ہیں،چیئرمین پیپلزپارٹی کی کارکن کے گھر آمد،میڈیا سے گفتگو پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ملک میں ایک سیاسی...

ملک میں ایک جماعتسیاسی دجال کا کام کر رہی ہے ،بلاول بھٹو

عمران خان پر پابندی کی قرارداد پنجاب اسمبلی سے منظور وجود - بدھ 10 دسمبر 2025

قراردادطاہر پرویز نے ایوان میں پیش کی، بانی و لیڈر پر پابندی لگائی جائے جو لیڈران پاکستان کے خلاف بات کرتے ہیں ان کو قرار واقعی سزا دی جائے بانی پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کی قرارداد پنجاب اسمبلی سے منظور کر لی گئی۔قرارداد مسلم لیگ ن کے رکن اسمبلی طاہر پرویز نے ایوان میں پیش کی...

عمران خان پر پابندی کی قرارداد پنجاب اسمبلی سے منظور

حکومت سیاسی انتقام، کارروائی پر یقین نہیں رکھتی، وزیراعظم وجود - بدھ 10 دسمبر 2025

شہباز شریف نے نیب کی غیر معمولی کارکردگی پر ادارے کے افسران اور قیادت کی تحسین کی مالی بدعنوانی کیخلاف ٹھوس اقدامات اٹھانا حکومت کی ترجیحات میں شامل ، تقریب سے خطاب اسلام آباد(بیورورپورٹ) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ وفاقی حکومت نیب کے ذریعے کسی بھی قسم کے سیاسی انتقام اور کا...

حکومت سیاسی انتقام، کارروائی پر یقین نہیں رکھتی، وزیراعظم

مضامین
کراچی کا بچہ اور گٹر کا دھکن وجود هفته 13 دسمبر 2025
کراچی کا بچہ اور گٹر کا دھکن

بھارتی الزام تراشی پروپیگنڈا کی سیاست وجود هفته 13 دسمبر 2025
بھارتی الزام تراشی پروپیگنڈا کی سیاست

مقبوضہ کشمیر میں مودی کی روایتی جارحیت وجود هفته 13 دسمبر 2025
مقبوضہ کشمیر میں مودی کی روایتی جارحیت

جب خاموشی محفوظ لگنے لگے! وجود جمعه 12 دسمبر 2025
جب خاموشی محفوظ لگنے لگے!

ایک نہ ایک دن سب کو چلے جانا ہے! وجود جمعه 12 دسمبر 2025
ایک نہ ایک دن سب کو چلے جانا ہے!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر