... loading ...
( کرچی کرچی کراچی ہمیشہ اپنے بیٹوں کا بھوگ دیتا آیا ہے۔ اس کی نمائندہ قوت ایم کیوایم اب مستقل دباؤ میں ہے اور اپنے ماضی سے جان چھڑا کر ایک نئی بنیاد ڈالنے میں مصروف ہے ۔ دوسری طرف ایم کیوایم کے لیے کچھ اندرونی اور بیرونی خطرات بھی سر اٹھا چکے ہیں۔ اسے اپنے ہی اندر سے اُٹھنے والی جماعت پاک سرزمین پارٹی کا سامنا بھی کرنا ہے۔ اور مستقل طورپر اُس دباؤ سے بھی نمٹنا ہے جو بانی متحدہ کی صورت میں اُنہیں درپیش ہے۔ ایم کیوایم کے رہنماؤں کے بیانات کا جائزہ لیا جائے تو وہ اس کے خواہش مند نظر آتے ہیں کہ اُنہیں اس دباؤ سے نکالنے کے لیے ’’دوسرے‘‘ بھی اُن کے معاون بنیں۔ دوسری طرف جو ’’دوسری‘‘ قوتیں ہیں وہ حالات کی بدلتی کروٹوں پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔ اعتما د کا فقدان دونوں طرف ہے۔ کراچی اس رسہ کشی میں گم صم کھڑا ہے۔ اس کے والی وارث ابھی اپنے ’’سیاسی ورثے‘‘ پر جھگڑ رہے ہیں اور ملک کے ’’والی وارث‘‘ اپنی ذہنی الجھنوں سے نکلنے کو تیار نہیں۔ اس دوران میں اہلِ کراچی کے پاس تجزیے کے لیے وہی باتیں رہ جاتی ہیں جو مختلف قسم کی تفتیشوں میں سامنے آئی ہیں ۔ ایم کیوایم کے رہنما کل کیا سوچتے تھے اور اب کیا سوچتے ہیں؟ کیا واقعی یہ خیالات حتمی ہیں یا پھر اس میں بھی گردشِ حالات سے کوئی ردوبدل ہوگا؟ ان سوالات کے باوجود میئر کراچی وسیم اختر سے ہونے والی مشترکہ تفتیشی ٹیم کی یہ رپورٹ انتہائی اہم ہے۔ ادارہ جرأت اس پر اپنی کوئی بھی رائے قائم کیے بغیر اسے نذرِ قارئین کررہا ہے۔ )
میئر کراچی وسیم اختر کی جے آئی ٹی رپورٹ میں ان کی جو ذاتی تفصیلات بیان کی گئی ہیں وہ درج ذیل ہیں۔
ابتدائی کوائف
ملزم وسیم اختر ولد اختر محمود اختر خان پی ای سی ایچ ایس سوسائٹی میں پیداہوا ،اس نے میٹرک تک تعلیم پبلک اسکول حیدرآباد سے حاصل کی اور کراچی یونیورسٹی سے گریجویشن کیا۔وہ پیدائش کے بعد ہی سے پی ای سی ایچ ایس سوسائٹی میںرہائش پزیر تھا،بعد میں وہ مکان نمبر 98/1 اسٹریٹ23 خیابان محافظ ڈی ایچ اے کراچی میں منتقل ہوگیا ،اس نے1987 میں ایم کیوایم میں شمولیت اختیار کی۔
دستخط
گرفتار شدہ ملزم کی مشترکہ تفتیشی رپورٹ
محکمہ داخلہ کے 25 اگست2016 کے حکم نمبر SO(LE-1)3-1/2016 کے تحت اورایڈیشنل آئی جی پولیس کراچی کے 30 اگست 2016 کے حکم نمبر ADDL/IGP/KHI/RDR/7481-85 کے تحت جے آئی ٹی کے نامزد ارکان نے سینٹرل جیل خانہ کراچی میں 05 ستمبر2016 کو دوپہر 2 بجے گرفتار شدہ ملزم وسیم اختر ولد اختر محمود اختر خان سے پوچھ گچھ کی۔ملزم سے مشترکہ پوچھ گچھ کے دوران درج ذیل آبزرویشن کی گئی۔
ذاتی ڈیٹا
دستخط
ملزم نے ایم کیو ایم ۔اے کے رکن کی حیثیت سے 1987 سے اب تک مختلف سرگرمیوں میں حصہ لیا۔
مجرمانہ تفصیلات
گرفتارشدہ ملزم سوسیم اختر ولد محمود اختر کی مجرمانہ تفصیلات درج ذیل ہیں۔
تنظیم سے متعلق معلومات
ایم کیو ایم ۔اے
کس نے اور کس تاریخ کوگرفتار کیا
عمومی بات چیت
جے آئی ٹی کے دوران ملزم وسیم اختر ولد اختر محمود اختر خان سے مختلف پہلوئوں سے سوالات کئے گئے جس کاخلاصہ درج ذیل ہے:۔
دستخط
سوال نمبر۔1 ۔ الطاف حسین نے 90 پر ورکرز سے خطاب کرتے ہوئے ایک توہین آمیز اور غیر اخلاقی تقریر کی اپنی تقریر کے دوران انھوں نے ملک کے مختلف اداروں کے بارے میں توہین آمیز ریمارکس دئے، کیاآپ اس وقت وہاں موجودتھے؟۔کیا آپ سمجھتے ہیں کہ الطاف حسین نے جو کچھ کہا وہ صحیح کہا؟
جواب: اس وقت میں90 پر موجودتھا میں نے تقریر سنی تھی جو نامناسب اور توہین آمیز تھی لیکن خاموش رہنے کے سوا کچھ کر نہیں سکتاتھا۔میں الطاف حسین کے خلاف کچھ کرنے کی پوزیشن میں نہیں تھا ۔میری خیال میں الطاف حسین کی تقریر نامناسب تھی۔میں دو تین عشروں سے ایم کیو ایم ۔اے سے وابستہ ہوںاور یہ میرے سیاسی کیریئر کاسوال تھا۔میں اپنے سیاسی مستقبل کو کس طرح دائو پر لگا سکتا تھا۔ تاہم میں سمجھتاہوں کہ الطاف حسین کوایسی تقریر نہیں کرنا چاہئے تھی۔
سوال نمبر 2 ۔ 12 مئی 2007 کو چیف جسٹس پاکستان کی کراچی آمد کے موقع پر سیکورٹی کے انتظامات کی نگرانی کون کررہاتھا؟
جواب۔ سیکورٹی کے انتظامات کی نگرانی میں خود کررہاتھا۔
سوال نمبر 3 ۔ چیف جسٹس پاکستان کی آمد کے حوالے سے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے کس طرح کی انٹیلی جنس رپورٹیں موصول ہوئی تھیں؟
جواب۔ یہ اطلاعات ملی تھیں کہ چیف جسٹس پاکستان 12 مئی2007 کو کراچی آئیں گے اور وہ اپنے پروگرام پر عمل کریں گے جس میں ہائی کورٹ سندھ جانا شامل ہے جہاں وہ ہائیکورٹ بار کے کم وبیش8ہزار ارکان اور دیگر افراد سے خطاب کریں گے۔اس کے ساتھ ہی مختلف سیاسی جماعتوں نے پورے کراچی سے ریلیاں نکالنے کااعلان کیاتھا اور مخالفین کی ریلیوں کے تصادم کی بھی اطلاع تھیں جس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں لوگوں کے ہلاک ہونے کے علاوہ دہشت گردی کی بھی اطلاعات ملی تھیں۔
سوال 4 ۔جب آپ کو یہ اطلاع تھی کہ مختلف سیاسی جماعتوں نے پورے کراچی سے ریلیاں نکالنے کااعلان کیاہے تو صورت حال سے نمٹنے کیلئے جس کے بارے میں قانون نافذ کرنے والے ادارے پہلے ہی اطلاع دے چکے تھے کیاسیکورٹی پلان بنایاگیاتھا؟
جواب ۔ اس صورت حال کے پیش نظر سیکورٹی پلان تیار کرنے اوراس دن کے انتظٓامات کے حوالے سے حکومت کے مختلف سطحوں پر کئی اجلاس کیے گئے جن میں صوبے کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سربراہوں نے شرکت کی ،ان اجلاسوں کے نتیجے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو وسیع تر ہدایات دی گئیں۔
٭ قائد اعظم انٹرنیشنل ایئر پورٹ کے سیکورٹی انتظامات کو یقینی بنانا۔
٭ رینجرز کو اندرون کارڈن فراہم کرناتھا اور پولیس کو ایئرپورٹ کے باہر کارڈن کرنا تھا اور اس حوالے سے اے ایس ایف اور سی اے کے ساتھ قریبی رابطہ رکھناتھا۔
٭ پولیس کو سندھ ہائیکورٹ کی سیکورٹی کویقینی بناناتھا اور اصل تقریب کیلئے جس کااہتمام سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کررہی تھی اور جس سے چیف جسٹس پاکستان کوخطاب کرناتھا سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے عہدیداروں کے مشورے سے فول پروف سیکورٹی فراہم کرنا تھی۔
٭ چیف جسٹس پاکستان کی سیکورٹی کو ہرقیمت پر یقینی بنانا اور انھیں اپنی مرضی کے راستے سے جانے کی اس طرح سہولت پہنچانا تھا کہ ان کو کوئی گزند نہ پہنچے،رینجرزکے سابق انسداد دہشت گردی ونگ کو سیکورٹی اسکواڈ فراہم کرناتھا ۔پولیس کو ایلیٹ فورس کے ذریعہ سیکورٹی فراہم کرناتھی ،چیف جسٹس پاکستان کی سیکورٹی کی تفصیلات رینجرز کے سابق انسداد دہشت گردی ونگ کے لیفیٹننٹ کرنل نے تیار کی تھیں۔
٭ مختلف سیاسی پارٹیوں کے درمیان فاصلے پیدا کرکے تصادم کوروکنا تھا۔
٭ تمام سرکاری اور حکومتی املاک ،سرکاری اور عام عمارتوں ،بینکوں ،بین الاقوامی کھانوں کے آئوٹ لیٹس، اور فرانچائز کو گڑبڑ کے دوران لوٹ مار سے بچاناتھا۔
٭ رینجرز کو پولیس کی پس منظر سے مدد کرنا تھی، رینجرز کو ہائی سیکورٹی زونز جن میں گورنر ہائوس، وزیر اعلیٰ ہائوس ،فائیو اسٹار ہوٹلز کی حفاظت کویقینی بناناتھااور غیرملکی قونصلیٹس کی سیکورٹی میں اضافہ کرناتھا۔
٭ سندھ ہائیکورٹ کے گرد سخت رکاوٹیں لگانا تھیں اور صرف غلام حسین ہدایت اللہ روڈ سے ہائیکورٹ کے اندر جانے کا راستہ کھلا رکھنا تھا۔
سوال نمبر 5 قانون نافذ کرنے والے اداروں نے آپ کودو عدو آپشن دیے تھے ؟
a . چیف جسٹس پاکستان سے درخواست کی جائے کہ وہ 12 مئی 2007 کا دورہ ملتوی کردیں،یا
b ۔ ایم کیوایم کو مشورہ دیاجائے کہ وہ اپنی ریلی12 مئی2007 کے بجائے کسی اور دن نکالے۔
جواب۔ اس معاملے کو متعلقہ اتھارٹیز کے سامنے رکھاگیاتھا لیکن چیف جسٹس پاکستان کے پروگرام میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی،جہاں تک ایم کیوایم کا تعلق ہے تو وہ بھی اپنی ریلیاں نکالنے پر اڑی ہوئی تھی کیونکہ الطاف حسین نے ریلیاں نکالنے کی واضح ہدایات دے رکھی تھیں۔
سوال نمبر6 پولیس کو غیرمسلح کیوں کیاگیااور اسے یہ اسلحہ لے کر چلنے کی ممانعت کیوں کی گئی؟
جواب۔ مناسب جواب نہیں دے سکے۔
سوال نمبر7 ۔ رینجرز کو 12 مئی 2007 کو صورتحال پر کنٹرول کرنے سے کیوں روکا گیا؟وہ شام 5 بجے حرکت میں کیوں آئی؟
جواب ۔ رینجرز کو معاونت کاکردار دیاگیاتھا اور جب پولیس صورتحال پر کنٹرول کرنے میں ناکام ہوگئی تو شام کو تقریباًً 5 بجے کے قریب اس نے چارج سنبھالا۔
سوال۔نمبر8 ۔کیا آپ مختلف علاقوں جن میں ملیر ہالٹ، بلوچ کالونی پل اور اسٹارگیٹ شامل ہیں پر فائرنگ کرنے والے لوگوں کوجانتے ہیں؟
جواب ۔نہیں میں ان لوگوں کو نہیں جانتا ،ہوسکتاہے کہ ان کاتعلق مختلف متحارب گروپوں سے ہو۔
سوال نمبر 9 ۔کیاآپ کو یقین ہے کہ ان مسلح افراد کا تعلق آپ کی پارٹی سے تھا یانہیں؟
جواب ۔میں جانتاہوں کہ ایم کیوایم میں ایک انتہا پسند ونگ ہے ،میں وثوق سے نہیں کہہ سکتاکہ ان کا تعلق اس ونگ سے تھا یانہیں کیونکہ مجھے ایم کیو ایم کے انتہاپسند ونگ کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہیں۔
سوال نمبر10 ۔ آپ ان مسلح لوگوں کو بھی نہیں جانتے ہوں گے جو ایم کیوایم کی جانب سے ہڑتال کی کال پر سڑکوں پر نکل آتے تھے اور لوگوں کوہراساں کرکے اپنا کاروبار بند کرنے پر مجبور کرتے تھے۔
جواب۔ہوسکتاہے کہ وہ مختلف یونٹ اور سیکٹر کے رکن ہوں لیکن میں وثوق سے نہیں کہہ سکتا۔
سوال نمبر11 ۔ 12مئی 2007کے حوالے سے آپ کی پارٹی نے کیافیصلہ کیاتھا؟
جواب۔ پارٹی کافیصلہ یہی تھا کہ پروگرام کے مطابق ریلیاں نکالی جائیں گی اس حوالے سے90 پر مختلف اجلاس ہوئے جن میں سے کچھ میں، میں بھی شریک تھا۔ اس حوالے سے ایم کیو ایم کے یونٹ اور سیکٹر انچارجوں کو ضروری ہدایات دی گئی تھیں اور انھیں یہ واضح ہدایت دی گئی تھی کہ الطاف حسین کی ہدایت پر عملدرآمد کرناہے۔
سوال نمبر12۔ 12 مئی 2007 کے واقعے کے بعد وزارت داخلہ کے مشیر کی حیثیت سے کیا آپ نے کسی انکوائری کی ہدایت کی؟
جواب ۔ جی نہیں ،میں نے ایسا نہیں کیا۔
سوال نمبر13 ۔ تساہل برتنے والے اور بد انتظامی کے ذمہ دارکتنے افسروں کومعطل کیا گیا یا ان کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی کی گئی؟
جواب۔ کسی کو معطل نہیں کیاگیا ،کسی کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی نہیں کی گئی۔
سوال نمبر14 ۔ آپ کاکہناہے کہ آپ بے اختیار مشیر داخلہ تھے اور آپ کوکچھ کرنے کااختیار نہیں تھا تو 12مئی 2007 کی شدید اورسنگین بد انتظامی کے بعد آپ نے اپنے عہدے سے استعفیٰ کیوں نہیں دیا؟
جواب۔ میں نے اس دن حالات کوکنٹرول کرنے کیلئے اپنے طورپر ممکنہ کوشش کی، اور میرے استعفیٰ دینے کاکوئی جواز نہیں تھا، کیونکہ اس کافیصلہ میری پارٹی نے کیاتھا۔
سوال نمبر15 ۔ آپ یہ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ آپ بے اختیار مشیر داخلہ تھے جبکہ آپ کی پارٹی ایوان کی اکثریتی پارٹی تھی اور حکومت اقلیتی پارٹی کی تھی،ایوان میں جس کے ارکان کی تعداد کم تھی؟
جواب۔ وہ اس سوال کامناسب جواب نہیں دے سکے۔
سوال 16 ۔ اس دن ایم کیو ایم کی جانب سے ریلیاں نکالنے کی وجہ کیاتھی،کیا اس کامقصد چیف جسٹس کی حمایت تھا یاکچھ اور؟
جواب۔ ریلیاں الطاف حسین کی ہدایت پر نکالی گئی تھیں اور ان کی ہدایت پر پارٹی کی اعلیٰ کمان نے اس پرعمل کیاتھا۔
سوال17 ۔ آپ کوبھارتی ایجنسی را کے ساتھ الطاف حسین کے تعلق کاعلم کب ہوا ؟ کیا آپ کو اب بھی اس بات کایقین ہے کہ ان کا ان لوگوں کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے؟
سوال نمبر 18 ۔ کیا آپ اب بھی الطاف حسین سمجھتے ہیں یا انھیں غدار سمجھتے ہیں؟
جواب۔ میرے خیال میں وہ غدار ہیں۔
سوال نمبر19 ۔ معلوم ہوتاہے کہ مشیر داخلہ کی حیثیت سے آپ اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے اور کراچی کے عوام کی جان ومال کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام رہے اس طرح آپ نے خود کو نااہل مشیر داخلہ ثابت کیا؟
جواب۔میں نہیں سمجھتا کہ میں نااہل مشیر داخلہ تھا تاہم یہ ایک حقیقت ہے میں بے اختیار مشیر داخلہ تھا ،میں اپنے طورپر صورتحال پر کنٹرول کی ہرممکن کوشش کی اور کراچی کے ان لوگوں سے جن کی اس دن جانیں گئیں معذرت خواہ ہوں اور میں اب بھی یہ سمجھتاہوں کہ اس کی عدالتی تحقیقات کرائی جانی چاہئے اور اس واقعے میں جانیں گنوانے والوں کے ورٖثا کو ہرجانہ ادا کیاجانا چاہئے۔
جے آئی ٹی کی سفارشات
جے آئی ٹی کے دوران ہونے والی بات چیت کے مطابق پولیس ریکارڈ اور جے آئی ٹی کے دیگر ارکان کے خیالات کے مطابق گرفتار ملزم وسیم اختر ولد محمود اختر خان ایم کیو ایم ۔اے کا کٹر حامی ورکر ہے اور وہ انچارج کی حیثیت سے کراچی کے شہریوں کی جانوں کاتحفظ کرنے میں ناکام رہا ۔
اس لئے جے آئی ٹی کے ارکان نے متفقہ طورپر اسے سیاہ قراردیاہے۔
جے آئی ٹی کے ارکان کے دستخط
ادارہ ریمارکس دستخط
آئی بی سیاہ
ایم آئی سیاہ
اسپیشل برانچ سیاہ
جے آئی ٹی کی حتمی سفارش
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جے آئی ٹی کے ارکان متفقہ طورپر ملزم وسیم اختر ولد محمود اختر خان کو سیاہ قرار دیتے ہیں
سپرنٹنڈنٹ آف پولیس
انوسٹی گیشن ۔II ،ایسٹ زون
کراچی
مذکورہ جے آئی ٹی کی رپورٹ کو یہاں ہوبہو پیش کیا گیا ہے ۔ میئر کراچی وسیم اختر سے کل انیس سوالات پوچھے گئے جس میں سے اُنہوں نے دوسوالات کے جواب تسلی بخش نہیں دیے۔ یہاں یہ امر بھی واضح رہے کہ اس سے قبل ہونے والی متعدد جے آئی ٹی رپورٹیں بعدازاں ردی کی ٹوکری میں ڈال دی گئیں۔ مذکورہ جے آئی ٹی کی رپورٹ سے صرف وسیم اختر کے ذہن کا ہی پتہ نہیں چلتا بلکہ انٹروگیشن ٹیم کے بھی ذہن کا پتہ چلتا ہے کہ وہ کس طرح تفتیش کے دائرے کو کچھ نکات تک محدود رکھ کر سارے سوالات اُسی کے گرد کرتے رہے۔ یہاں یہ پہلو بھی انتہائی اہم ہے کہ آخر اس جے آئی ٹی کا مقصد کیا تھا؟ حکومت نے اس سے کیا حاصل کیا؟
8ماہ میں ٹیکس وصولی کا ہدف 6کھرب 14ارب 55کروڑ روپے تھا جبکہ صرف 3کھرب 11ارب 4کروڑ ہی وصول کیے جاسکے ، بورڈ آف ریونیو نے 71فیصد، ایکسائز نے 39فیصد ،سندھ ریونیو نے 51فیصد کم ٹیکس وصول کیا بورڈ آف ریونیو کا ہدف 60ارب 70 کروڑ روپے تھا مگر17ارب 43کروڑ روپے وصول کیے ، ای...
عمران خان کی تینوں بہنیں، علیمہ خانم، عظمی خان، نورین خان سمیت اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر،صاحبزادہ حامد رضا اورقاسم نیازی کو حراست میں لیا گیا تھا پولیس ریاست کے اہلکار کیسے اپوزیشن لیڈر کو روک سکتے ہیں، عدلیہ کو اپنی رٹ قائ...
روس نے 2003میں افغان طالبان کو دہشت گردقرار دے کر متعدد پابندیاں عائد کی تھیں 2021میں طالبان کے اقتدار کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری آنا شروع ہوئی روس کی سپریم کورٹ نے طالبان پر عائد پابندی معطل کرکے دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نام نکال دیا۔عالمی خبر رساں ادارے کے ...
وزیراعظم نے معیشت کی ڈیجیٹل نظام پر منتقلی کے لیے وزارتوں ، اداروں کو ٹاسک سونپ دیئے ملکی معیشت کی ڈیجیٹائزیشن کیلئے فی الفور ایک متحرک ورکنگ گروپ قائم کرنے کی بھی ہدایت حکومت نے ملکی معیشت کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کرنے کا فیصلہ کر لیا، اس حوالے سے وزیراعظم نے متعلقہ وزارتوں ا...
فاٹا انضمام کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ تھی اور اس کے پیچھے بیرونی قوتیں،مائنز اینڈ منرلز کا حساس ترین معاملہ ہے ، معدنیات کے لیے وفاقی حکومت نے اتھارٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے ، 18ویں ترمیم پر قدغن قبول نہیں لفظ اسٹریٹیجک آنے سے سوچ لیں مالک کون ہوگا، نہریں نکالنے اور مائنز ا...
قابل ٹیکس آمدن کی حد 6لاکھ روپے سالانہ سے بڑھانے کاامکان ہے، ٹیکس سلیبز بھی تبدیل کیے جانے کی توقع ہے ،تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کے لیے تجاویز کی منظوری آئی ایم ایف سے مشروط ہوگی انکم ٹیکس ریٹرن فارم سادہ و آسان بنایا جائے گا ، ٹیکس سلیبز میں تبدیلی کی جائے گی، ب...
بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان اور سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ عمران خان کو فیملی اور وکلا سے نہیں ملنے دیا جا رہا، جیل عملہ غیر متعلقہ افراد کو بانی سے ملاقات کیلئے بھیج کر عدالتی حکم پورا کرتا ہے ۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کی بہن...
پنجاب، جہلم چناب زون کو اپنا پانی دینے کے بجائے دریا سندھ کا پانی دے رہا ہے ٹی پی لنک کینال کو بند کیا جائے ، سندھ میں پانی کی شدید کمی ہے ، وزیر آبپاشی جام خان شورو سندھ حکومت کے اعتراضات کے باوجود ٹی پی لنک کینال سے پانی اٹھانے کا سلسلہ بڑھا دیا گیا، اس سلسلے میں ...
ہمیں یقین ہے افغان مہاجرینِ کی دولت اور جائیدادیں پاکستان میں ضائع نہیں ہونگیں ہمارا ملک آزاد ہے ، امن قائم ہوچکا، افغانیوں کو کوئی تشویش نہیں ہونی چاہیے ، پریس کانفرنس پشاور میں تعینات افغان قونصل جنرل حافظ محب اللہ شاکر نے کہا ہے کہ افغانستان آزاد ہے اور وہاں امن قائم ہ...
عدالت نے سلمان صفدر کو بانی پی ٹی سے ملاقات کرکے ہدایات لینے کیلئے وقت فراہم کردیا چیف جسٹس کی سربراہی میں 3رکنی بینچ کی عمران خان کے ریمانڈ سے متعلق اپیل پر سماعت سپریم کورٹ آف پاکستان نے بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کرانے کے لیے تحریری حکم نامہ جاری کرنے کی ان کے وکی...
جب تک اس ملک کے غیور عوام فوج کے ساتھ کھڑے ہیں فوج ہر مشکل سے نبردآزما ہوسکتی ہے ، جو بھی پاکستان کی ترقی کی راہ میں حائل ہوگا ہم مل کر اس رکاوٹ کو ہٹادیں گے جو لوگ برین ڈرین کا بیانیہ بناتے ہیں وہ سن لیں یہ برین ڈرین نہیں بلکہ برین گین ہے ،بیرون ملک مقیم پاکستانی ا...
اپوزیشن اتحاد کے حوالے سے کوششیں تیز کی جائیں ، ممکنہ اتحادیوں سے بات چیت کو تیز کیا جائے ، احتجاج سمیت تمام آپشن ہمارے سامنے کھلے ہیں,ہم چاہتے ہیں کہ ایک مختصر ایجنڈے پر سب اکٹھے ہوں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین سے ملاقات تک مائنز اینڈ منرلز ایکٹ پر کوئی بات نہیں ہوگی، ہر...