وجود

... loading ...

وجود

حکومت ِسندھ زرداری اور فریال تالپر کو بچانے کے لیے سرگرم

جمعه 20 جنوری 2017 حکومت ِسندھ زرداری اور فریال تالپر کو بچانے کے لیے سرگرم

پاکستان پیپلزپارٹی کے قیام سے اب تک تین ادوار گزرے ہیں ۔ایک جب ذوالفقار علی بھٹو نے پارٹی بنائی اور پھر پھانسی پر چڑھ گئے‘ دوسرا دور بینظیر بھٹوکا تھا جو ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی سے لے کر27دسمبر2007ء تک اُن کے قتل پر محیط تھا۔ اور اب تیسرا دور بینظیربھٹو کے قتل کے بعد شروع ہوا ہے۔ پہلے دوادوار سیاسی اعتبار سے مضبوط تھے۔ ذوالفقار علی بھٹو یا بینظیربھٹو کی سیاست اور حکمرانی قابل بحث ضرور ہے مگر اس میں ان کی ذہانت‘ قابلیت‘ خدادادصلاحیتوں کا عنصر نمایاں تھا ۔ ان کی سیاست اور حکمرانی پر تنقید بھی کی جاسکتی ہے لیکن ان کے پاس فہم وفراست‘ جذباتیت جیسے ملے جلے معاملات تھے۔ لیکن بینظیر بھٹو کے قتل کے بعد جس طرح کی سیاست اور حکمرانی آصف علی زرداری نے شروع کرائی ہے ، اس پر تو توبہ ہی کی جاسکتی ہے۔ کرپشن‘ انتظامی کمزوری ، مالی بے قاعدگی‘ غیرمستقل مزاجی‘ بدعہدی سمیت تمام بڑی اخلاقی برائیاںاس سیاست سے چپکی ہوئی ہیں۔
بعض حلقوں کے مطابق اب پارٹی ڈاکٹر عاصم حسین اور ماڈل ایان علی تک محدود ہوکر رہ گئی ہے۔2008ء میں جب پی پی نے وفاقی حکومت بنائی اور آصف زرداری ملک کے صدر بن گئے تو اس وقت تجربہ کار سیاستدان مخدوم جاویدہاشمی نے کہا تھا کہ آصف علی زرداری کی سیاست کو سمجھنے کے لیے ڈبل پی ایچ ڈی کرنے کی ضرورت ہے۔ واقعی ان کے فیصلوں پر صرف تعجب ہی کیا جاسکتا ہے اور ان کی باتوں کو اگر دیکھا جائے تو وہ زیادہ ترغیرسنجیدہ یا لطیفے سے کم نہیں ہوتیں۔ حال ہی میں انہوں نے اعلان کیا کہ وہ قومی اسمبلی کا الیکشن لڑیں گے لیکن بعد میں اس فیصلے کو واپس لے لیا۔ پچھلے نو سالوں میں جو اسکینڈل سامنے آئے ہیں اس کو دیکھ کررونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں۔اُنہوں نے کرپشن ، جرائم اور سیاست کا ایسا میلاپ کردیا ہے کہ اب یہ عناصر پارٹی کے لیے لازم وملزوم بن گئے ہیں۔ پی پی کی ان دونوں حکومتوں میں ایسے اسکینڈلز سامنے آئے ہیں جو پہلے کبھی نہیں دیکھے گئے۔ عزیر بلوچ کو رحمان ڈکیت کی پولیس مقابلے میں ہلاکت کے بعد لیاری کا بے تاج بادشاہ بنادیاگیا اور پھر اسی لیاری میں جب2013ء کے عام انتخابات ہوئے تو لیاری میں ٹکٹوں کی تقسیم عزیر بلوچ کے حوالے کی گئی۔ عزیر بلوچ نے ایک تقریب بلاکر اسمبلی کا الیکشن لڑنے والے امیداروں سے قرآن پاک پر حلف لیا اور پھر پارٹی نے ان حلف لینے والوں کوٹکٹ دیا ، عزیر بلوچ نے ان کی حمایت کی اور وہ کامیاب بھی ہوگئے۔ بات یہیں ختم نہیں ہوئی ،الیکشن کے بعد قائم علی شاہ وزیراعلیٰ بنے اور وزیراعلیٰ بنتے ہی وہ فریال تالپر کے ساتھ لیاری گئے اورعزیر بلوچ کی دعوت میں شرکت کی۔ یوں یہ عوام کو پیغام دیاگیا کہ لیاری کا بادشاہ عزیر بلوچ ہی ہے اور پھر وہ وقت بھی آیا جب عزیر بلوچ کے خلاف اویس مظفرٹپی کی منظوری سے پولیس آپریشن شروع ہوا۔ عزیر بلوچ اس آپریشن میں بچ نکلے اور پھر رحمان ملک نے پیپلز امن کمیٹی کے خلاف کہانیاں بتانا شروع کیں اور پھر عزیر بلوچ کے خلاف رینجرز نے آپریشن شروع کیا اور وہ پہلے لندن اور پھر دبئی چلے گئے‘ دبئی سے ان کو پولیس گرفتار کرکے کراچی لائی ۔پہلے ان کو حساس اداروں کے حوالے کیاگیا اور پھر حساس اداروں نے رینجرز کے حوالے کیا ۔ رینجرز نے کراچی میں فرضی مقابلہ دکھاکر ان کی گرفتاری ظاہر کی اور ان سے تفتیش کی‘ جس میں انہوں نے بڑے بڑے انکشافات کیے ۔
عزیر بلوچ کے انکشافات نے آصف علی زرداری اور فریال تالپر کی نیندیں اڑا دیں اور پھر جب عزیر بلوچ کو پولیس کے حوالے کیاگیا تو اس کے ساتھ تفتیشی رپورٹ بھی دی گئی۔ تفتیشی رپورٹ پر حکومت سندھ نے اپنی جے آئی ٹی تشکیل دی اور اس میں آصف زرداری اور فریال تالپر کے نام نکال دیے گئے، اس کام کے عوض منیر شیخ کو ڈی آئی جی سائوتھ کراچی مقرر کیاگیا اور سہیل انور سیال کی محکمہ داخلہ کی وزارت بھی پکی ہوگئی۔
عزیر بلوچ کے بعد پی پی کے دوسرے رہنما نثار مورائی تھے جس کو جب رینجرز نے گرفتار کیا تو انہوں نے عزیر بلوچ سے بھی دو ہاتھ آگے بڑھ کر انکشافات کیے جس سے پی پی کی صفوں میں کھلبلی مچ گئی۔ اس نے رینجرز کی تفتیش میں انکشاف کیا کہ کس طرح عالم بلوچ اورچیئرمین پاکستان اسٹیل ملز سید سجاد حسین شاہ کو قتل کیاگیا؟ کس نے منظوری دی؟ کس نے نگرانی کی؟ فشریز سے کس طرح ہر ماہ سات کروڑ روپے پی پی کی سب سے طاقت ور خاتون کو دیے گئے؟ اور کس طرح سرکاری اداروں میں کرپشن کرکے مزید رقم اُن کے گھر تک پہنچائی گئی۔ رینجرز نے جب تفتیشی رپورٹ کے ساتھ نثارمورائی کو پولیس کے حوالے کیاتو حکومت سندھ نے پھر جے آئی ٹی بنائی جس پر صرف ایس ایس پی رائو انوار نے دستخط کیے اور کسی ادارے کے افسر نے اس پر دستخط نہیں کیے۔ رائو انوار نے اپنی جے آئی ٹی میں آصف زرداری اور فریال تالپر کے نام نکال دیے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب حکومت سندھ پی پی کی ہے تو پھر پی پی قیادت ، آصف زرداری اورفریال تالپر کیوں پریشان ہیں؟ اس کی وجہ صاف ہے کہ جے آئی ٹی کی رپورٹوں کے بعد حکومت کے لیے لازم ہوتا ہے کہ ملزم کانام لے کر اس کے خلاف ایف آئی آر درج کی جاتی ہے۔ اگر اس جے آئی ٹی میں حکومت سندھ اپنے پولیس افسران کے ذریعہ تبدیلی نہ کراتی تو پھر مجبوراً آصف زرداری اور فریال تالپر کے خلاف ایف آئی آر درج کرنا پڑتی اور یہ حکومت سندھ کے لیے مشکلات پیدا کرتی۔ اس لیے حکومت سندھ نے آصف زرداری اور فریال تالپر کو بچانے کے لیے اپنی مرضی کی جے آئی ٹیز بنائیں اور اس میں آصف زرداری اور فریال تالپر کا نام نکال دیا یہی وجہ ہے کہ رائو انوار بلاول ہائوس کے منظور نظر افسر بنے ہوئے ہیں۔ مگر اب سندھ حکومت کو جو مسئلہ درپیش ہے وہ یہ ہے کہ رینجرز نے سندھ حکومت کے دبائو کے باوجود جے آئی ٹی پر دستخط سے انکار کردیا ہے اور تفتیش کے مطابق جے آئی ٹی میں نثارمورائی کے اعتراف کے مطابق آصف زرداری اورفریال تالپر کا نام ڈالنے پر مُصرہے۔باخبر ذرائع کے مطابق رینجرز کے اختیارات میں ایک بار پھر توسیع کا معاملہ بھی اس لیے کافی دیر تک لٹکا یا گیا۔ کیونکہ حکومت سندھ اس سے قبل اس حوالے سے پیشگی کچھ ضمانتیں چاہتی تھی۔ دیکھنا یہ ہے کہ رینجرز کے اختیارات میں توسیع کا عمل مکمل ہونے کے بعد رینجرز اس معاملے پر چپ سادھے رکھتی ہے یا پھر وہ اس معاملے پر اپنے پرانے موقف پر قائم رہتی ہے۔


متعلقہ خبریں


قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام وجود - جمعه 22 نومبر 2024

سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم وجود - جمعه 22 نومبر 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان وجود - بدھ 20 نومبر 2024

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا کرا کر دم لیں گے ۔پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا اور اپنے مطالبات منوا کر ہی دم لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کے لیے تحریک انصاف کا نعرہ’ ا...

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 24 نومبر کو احتجاج کے تمام امور پر نظر رکھنے کے لیے مانیٹرنگ یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ پنجاب سے قافلوں کے لیے 10 رکنی مانیٹرنگ کمیٹی بنا دی۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قیادت کو تمام قافلوں کی تفصیلات فراہم...

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

ایڈیشنل سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی فردوس شمیم نقوی نے کمیٹیوں کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے ۔جڑواں شہروں کیلئے 12 رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے جس میں اسلام آباد اور راولپنڈی سے 6، 6 پی ٹی آئی رہنماؤں کو شامل کیا گیا ہے ۔کمیٹی میں اسلام آباد سے عامر مغل، شیر افضل مروت، شعیب ...

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں دس دس لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض بانی پی ٹی آئی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ہائیکورٹ میں توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت ہوئی۔ایف آئی اے پر...

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر