... loading ...
امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ جوں جوں عہدہ صدارت سنبھالنے کے قریب جارہے ہیں اور اُن کی تقریب حلف برداری کے ایام قریب آتے جارہے ہیں ۔ وہ اپنے ہی مختلف بیانات سے الگ اپنی پالیسیوں کی جھلک دکھانے پرمجبور دکھائی دیتے ہیں۔ کچھ ماہرین اِسے ٹرمپ یوٹرن پالیسی بھی باور کرارہے ہیں۔ وہ ابتدا میں روس کی طرف واضح جھکاؤ رکھتے تھے مگر اب وہ اس حوالے سے امریکیوں پالیسیوں کو کچھ شرائط کے ساتھ منسلک کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ اسی طرح اُنہوں نے ابتدا میں چین کے ساتھ اپنا رویہ سخت رکھا تھا مگر اب وہ اس پر نرمی پید اکرنے پر مجبور دکھائی دیتے ہیں۔
امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک انٹرویو میں چین کے خلاف اپنے معاندانہ بیانات کے برعکس چین اور روس کی ساتھ مل کر کام کرنے کی خواہش کااظہار کرکے ایک دفعہ پھر اپنے حامیوں اور ناقدین کو حیران کردیا ہے ، گزشتہ دنوں صحافیوں کے سامنے اپنے ان خیالات کا اظہار کرتے ہوئے امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ روس اور چین کے ساتھ مل کر کام کرنے کے خواہش مند ہیں بشرطیکہ دونوں ممالک تعاون کریں۔
ٹرمپ نے وال اسٹریٹ جرنل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ روس پر عائد حالیہ پابندیاں کچھ عرصے تک قائم رہیں گی لیکن پھر انھیں اٹھایا جا سکتا ہے۔اس سے ظاہرہوتاہے کہ ڈونلڈٹرمپ روس اور چین دونوں ہی سے دوستی کے متمنی ہیں ان کاکہناہے کہ میری نجی زندگی کے بارے میں خبریں جعلی اور من گھڑت ہیں‘‘انھوں نے ون چائنا پالیسی کے متعلق کہا کہ اس بارے میں بات چیت ہو سکتی ہے۔ فی الحال اس پالیسی کے تحت امریکا تائیوان کو چین سے علیحدہ تسلیم نہیں کرتا۔
اپنے انٹرویو میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اگر ماسکو اسلامی شدت پسندی کے خلاف جنگ اور دوسرے معاملوں میں واشنگٹن کی مدد کرتا ہے تو روس پر سے پابندیاں ہٹائی جا سکتی ہیں۔انھوں نے کہا کہ’ ’اگر آپ ساتھ چلتے ہیں اور واقعتاً روس ہماری مدد کرتا ہے تو پھر کوئی کسی پر پابندی کیوں لگائے گا جب کوئی واقعی اچھا کام کررہا ہو۔‘‘انھوں نے کہا کہ انھیں امید ہے کہ روسی صدر ولادی میر پوتن سے ان کی ملاقات طے کی جائے گی۔
ماہرین کاکہنا ہے کہ امریکا کے موجودہ صدر اوباما اور صدر پوتن کے درمیان تعلقات عام طور پر سرد مہری کاشکار رہے ہیں۔ بیجنگ کے متعلق ڈونلڈ ٹرمپ کاکہناہے کہ چین کو امریکی کمپنیوں کو کرنسی کے حوالے سے لچک کا مظاہرہ کرتے ہوئے مقابلے میں شریک ہونے کی اجازت دینی پڑے گی۔انھوں نے گزشتہ مہینے ون چائنا پالیسی پر سوال کیے تھے جس سے چین کے سرکاری میڈیا کی جانب سے سخت رد عمل سامنے آیا تھا۔
دوسری جانب اب یہ بات سامنے آئی ہے کہ امریکی سینیٹ کی ایک کمیٹی امریکا کے صدارتی انتخاب میں روس کی مداخلت کی کوششوں کے دعوئوں کی تفتیش کرے گی۔سینیٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی کے ریپبلکن اور ڈیموکریٹک رہنمائوں نے اس عزم کااظہار کیاہے کہ تفتیش کا نتیجہ کچھ بھی ہو وہ اپنی تفتیش جاری رکھیں گے۔وہ روس کی سائبر اور انٹیلی جنس کی سرگرمیوں کی بھی تفتیش کریں گے۔ اس سلسلے میں وہ موجودہ امریکی انتظامیہ اور نو منتخب صدر ٹرمپ کی ٹیم سے بات چیت بھی کریں گے تاکہ معاملے کی تہہ تک پہنچنا ممکن ہوسکے۔کمیٹی اس بات کی بھی تحقیقات کرے گی کہ کیا امریکی انتخاب کی مہم سے منسلک افراد کا روس سے کوئی رابطہ تھا۔انھوں نے کہا کہ اس معاملے میں سمن جاری کیا جائے گا اور ضروری ہوا تو حلف نامہ بھی داخل کرایا جائے گا۔
یہ بات ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ صدارتی انتخابات کی مہم کے دوران ڈیموکریٹک پارٹی کی امیدوارہلیری کلنٹن اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان کانٹے کی ٹکر رہی لیکن روس پر انتخابی نتائج کو متاثر کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔سینیٹرز کاکہناہے کہ تفتیش کازیادہ تر کام رازدارانہ طور پر انجام دیا جائے گا لیکن سینیٹروں کا کہنا ہے کہ جہاں ممکن ہوگا وہ کھلے عام سماعت کریں گے۔سینیٹروں نے کہا کہ وہ رازداری اور غیر رازداری دونوں قسم کی رپورٹس پیش کریں گے۔
واضح رہے کہ نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ جمعہ کو ٹوئٹر پر اعلان کیا تھا کہ ان کی ٹیم بھی ’’ ہیکنگ کے معاملے میں ایک رپورٹ 90 دنوں میں داخل کرے گی۔‘‘ٹرمپ نے انتخابات میں روسی مداخلت کے دعووں کو جھوٹی خبر اور من گھڑت قرار دیا تھا۔جبکہ دسمبر میں امریکا کے موجودہ صدر اوباما نے ہیکنگ کے الزامات کے جواب میں 35 روسی سفارتکاروں کو ملک چھوڑنے کا حکم جاری کیا تھا۔ جس کے بعد روسی سفارت کار امریکا چھوڑ کر چلے گئے تھے ،لیکن روس نے جوابی اقدام کے طورپر امریکا کے کسی سفارت کار کو ملک چھوڑنے کو نہیں کہا۔نومنتخب صدر نے اپنے ردعمل کااظہار کرتے ہوئے تھاکہ میں اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد نکالے گئے سفارتکاروںکو واپس بلالوں گا۔
ایک طرف امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ روس کی حمایت میں اس قدر آگے جاتے نظر آتے ہیں اور دوسری طرف خود ان کے نامزد وزرا روس کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے تحفظات کا شکار نظر آتے ہیں جس کااندازہ اس طرح لگایا جاسکتاہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے نامزدکیے گئے وزیر دفاع اور سی آئی اے کے سربراہ نے سینیٹ میں اپنی نامزدگی کے حوالے سے ہونے والی سماعت کے دوران میں روس کے بارے میں سخت موقف اختیار کیا ۔ نامزد وزیر دفاع جنرل جیمز میٹس نے خبردار کیا ہے کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد نیٹو کو پہلی بار روس سے شدید خطرات لاحق ہیں۔سی آئی اے کے سربراہ کے طور پر نامزد مائیک پمپیو نے کہا کہ روس یورپی ممالک کے لیے خطرات پیدا کر رہا ہے اور وہ یوکرائن میں اپنی جارحانہ پالیسوں کا اظہار کر رہا ہے۔نامزد وزیر دفاع اور سی آئی کے سربراہ کے روس کے بارے میں خیالات نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خیالات سے نہ صرف یہ کہ مطابقت نہیں رکھتے بلکہ یہ ٹرمپ کے ان خیالات سے متصادم اورمتضاد ہیں جس کا اظہار وہ اپنی انتخابی مہم کے دوران کرتے رہے ہیں اور گزشتہ روز بطور صدر اپنی پہلی پریس کانفرنس میں بھی برملا جن کااظہار کرچکے ہیں۔
نومنتخب امریکی صدر کا موقف ہے کہ ان کے دورِ صدارت میں روس امریکا کی زیادہ عزت کرے گا اور اگر روسی صدر پوتن انھیں پسند کرتے ہیں تو یہ امریکا کے لیے ایک اثاثہ ہے۔جبکہ ان کے نامزد کردہ وزیر دفاع جنرل جیمز میٹس نے سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کو بتایا کہ روس نیٹو ممالک کو تقسیم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔جنرل میٹس نے کہا :’ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ روس نیٹو کو توڑنے کی کوشش کر رہا ہے اور ہمیں اپنے دفاع کے لیے اقدامات کرنے چاہیں۔انھوں نے مزید کہا کہ ہمیں یہ واضح ہونا چاہیے کہ ہم روسی صدر ولادی میر پوتن سے کن معاملات پر نمٹ رہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ ان کی رائے میں دوسری جنگ عظیم کے بعد سب سے بڑا خطرہ روس، دہشت گرد گروپوں اور چین کی جنوبی بحیرہ چین پالیسوں سے ہے۔جنرل میٹس نے ڈونلڈ ٹرمپ کے نیٹو کے بارے خیالات کے برعکس کہا کہ نیٹو اتحاد موجودہ زمانے کا سب سے کامیاب فوجی اتحاد ہے۔سی آئی اے کے سربراہ کے لیے نامزد مائیک پمپیو نے سینیٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی کو بتایا کہ انھیں امریکا کے خفیہ اداروں پر پورا بھروسا ہے جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ امریکا کے خفیہ اداروں کی کارکردگی پر کھل کر تنقید کرتے رہے ہیں۔ مائیک پمپیو سے ملکی خفیہ ایجنسیوں کے بارے میں ڈونلڈ ٹرمپ کے خیالات کے حوالے سے بھی سوال پوچھے گئے۔سی آئی اے کے ممکنہ سربراہ سے جب پوچھا گیا کہ ان کی نظرمیں امریکا کو سب سے زیادہ خطرہ کس ہے تو انھوں نے دہشتگرد گروہوں کو سب سے بڑا خطرہ قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ امریکا کو دوسرا بڑا خطرہ شمالی کوریا سے ہے جبکہ روس سے خطرے کو انھوں نے تیسرے درجے پر رکھا۔
دوسری جانب نومنتخب امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے نامزد وزیر خارجہ ریکس ٹِلرسن نے کہا ہے کہ امریکا کے لیے روس خطرے کا باعث ہے، ’’اور، اْس کی حالیہ سرگرمیاں امریکی مفادات کو نظرانداز کرنے کی مترادف ہیں‘‘۔ٹِلرسن نے یہ بات سینیٹ کی امورِ خارجہ کمیٹی کے روبرو اپنی نامزدگی کی توثیق کی سماعت کے دوران کہی۔ اْنھوں نے کہا کہ ’’اپنے اقدامات پر روس کا احتساب ہونا چاہیے‘‘، جیسا کہ، یوکرین پر چڑھائی کا معاملہ ہے۔
ٹِلرسن نے قانون سازوں کو بتایا کہ ’’نیٹو کے ہمارے اتحادی پھر سے سر اٹھانے والے روس سے خوفزدہ ہونے میں حق بجانب ہیں‘‘، اور کہا کہ ٹرمپ نے روس کے ساتھ قریبی تعلقات پر زور دیا ہے ، تاکہ ’’امریکی قیادت کی غیر موجودگی‘‘ کے نتیجے میں، بڑھتی ہوئی روسی سرگرمیوں کا جواب دیا جا سکے۔اْنھوں نے اِس بات کی ضرورت کی جانب توجہ دلائی کہ ’’روس کے عزائم کو دیکھتے ہوئے، اْس کے ساتھ کھلے اور برجستہ مکالمے کی ضرورت ہے‘‘، تاکہ امریکا اپنے راستے کا تعین کر سکے۔ٹِلرسن نے چین کی جانب سے بحیرہ جنوبی چین میں جزیرہ تعمیر کرنے کے معاملے پر بھی گفتگو کی۔ اْنھوں نے خطے میں چین کے اِس اقدام کے لیے کہا کہ یہ ’’بین الاقوامی ضابطوں کی پرواہ کیے بغیر، متنازع علاقوں پر قبضہ جمانے‘‘ کے مترادف ہے۔گذشتہ ماہ، ٹِلرسن کو نامزد کرتے ہوئے، ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ ’ایکسون موبیل کارپوریشن‘ کے سابق چیف اگزیکٹو افسر (سی اِی او) ہیں، جو ’’عالمی امور کا انتظام چلانا جانتے ہیں، جو محکمہ خارجہ کو کامیابی سے چلانے کے لیے بہت اہم ہے‘‘۔منتخب صدر نے اپنے ٹوئٹر اکائونٹ پر ایک پیغام میں کہا تھا کہ ’’ریکس ٹِلرسن کی جو بات مجھے اچھی لگتی ہے وہ یہ ہے کہ وہ ہر طرح کی غیر ملکی حکومتوں سے کامیابی کے ساتھ معاملات طے کرنے کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں‘‘۔
64 برس کے ٹِلرسن، ’ایکسون موبیل‘ سے مستعفی ہوچکے ہیں۔ سینیٹ میں اْن کی نامزدگی کی منظوری کے دوران، اْن کے روس کے ساتھ تیل کے شعبے میں ہونے والے سمجھوتے پیچیدگی پیدا کرسکتے ہیں، جہاں متعدد اہم قانون ساز پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ اْن کے قریبی تعلقات کے پیشِ نظر، وہ مشکل کا شکار ہیں۔ 2013 میں ٹِلرسن کو روس کا ’آرڈر آف فرینڈشپ‘ کا ایوارڈ عطا کیا گیا تھا، جو غیر ملکیوں کے لیے مخصوص اعزازی تمغہ ہے۔
٭٭٭
ہم نے امریکی سفارتخانے کی طرف مارچ کا کہا تھا، حکمرانوںنے اسلام آباد بند کیا ہے ، ہم کسی بندوق اور گولی سے ڈرنے والے نہیں ، یہ ہمارا راستہ نہیں روک سکتے تھے مگر ہم پولیس والوں کے ساتھ تصادم نہیں کرنا چاہتے حکمران سوئے ہوئے ہیں مگر امت سوئی ہوئی نہیں ہے ، اسرائیلی وح...
پانی کی تقسیم ارسا طے کرتا ہے ، کینالز کا معاملہ تکنیکی ہے ، اسے تکنیکی بنیاد پر ہی دیکھنا چاہیے ، نئی نہریں نکالی جائیں گی تو اس کے لیے پانی کہاں سے آئے گا ، ہم اپنے اپنے موقف کے ساتھ کھڑے ہیں(پیپلزپارٹی) ارسا میں پانی کی تقسیم کا معاملہ طے ہے جس پر سب کا اتفاق ہے ،...
نیشنل کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس کا جی میل اور مائیکروسافٹ 365پر 2ایف اے بائی پاس حملے کا الرٹ رواں سال 2025میں ایس وی جی فشنگ حملوں میں 1800فیصد اضافہ ، حساس ڈیٹا لیک کا خدشہ جعلی لاگ ان صفحات کے ذریعے صارفین کی تفصیلات اور او ٹی پی چوری کرنے کا انکشاف ہوا ہے ۔نیشنل ک...
خالص آمدنی میں سے سود کی مد میں 8 ہزار 106 ارب روپے کی ادائیگی کرنا ہوگی وفاقی حکومت کی مجموعی آمدن کا تخمینہ 19 ہزار 111 ارب روپے لگایا گیا ، ذرائع وزارت خزانہ نے یکم جولائی سے شروع ہونے والے آئندہ مالی سال 26-2025 کے لیے وفاقی بجٹ خسارے کا تخمینہ 7 ہزار 222 ارب...
حکومت پولیو کے انسداد کے لیے ایک جامع اور مربوط حکمت عملی پر عمل پیرا ہے وزیراعظم نے بچوں کو پولیو کے قطرے پلا کر 7روزہ انسداد پولیو کا آغاز کر دیا وزیراعظم شہباز شریف نے ملک سے پولیو کے مکمل خاتمے کے عزم کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت پولیو کے انسداد کے لیے ایک...
سندھ کے پانی پر قبضہ کرنے کے لیے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ہی نہیں بلایا گیا پاکستان میں استحکام نہیں ،قانون کی حکمرانی نہیں تو ہارڈ اسٹیٹ کیسے بنے گی؟عمرایوب قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عمر ایوب نے حکومتی اتحاد پر...
پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے ، آئینی عہدوں پر رہتے ہوئے بات زیادہ ذمہ داری سے کرنی چاہئے ، ہمیں پی پی پی کی قیادت کا بہت احترام ہے، اکائیوں کے پانی سمیت وسائل کی منصفانہ تقسیم پر مکمل یقین رکھتے ہیں پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے ، معاملات میز پر بیٹھ کر حل کرن...
وزیر خارجہ کے دورہ افغانستان میںدونوں ممالک میں تاریخی رشتوں کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال ، مشترکہ امن و ترقی کے عزم کا اظہار ،دو طرفہ مسائل کے حل کے لیے بات چیت جاری رکھنے پر بھی اتفاق افغان مہاجرین کو مکمل احترام کے ساتھ واپس بھیجا جائے گا، افغان مہاجرین کو ا...
دوران سماعت بانی پی ٹی آئی عمران خان ، شاہ محمود کی جیل روبکار پر حاضری لگائی گئی عدالت میں سکیورٹی کے سخت انتظامات ،پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کی گئی تھی 9 مئی کے 13 مقدمات میں ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم کردی گئیں جس کے بعد عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کے لیے تاریخ مق...
واپس جانے والے افراد کو خوراک اور صحت کی معیاری سہولتیں فراہم کی گئی ہیں 9 لاکھ 70 ہزار غیر قانونی افغان شہری پاکستان چھوڑ کر افغانستان جا چکے ہیں پاکستان میں مقیم غیر قانونی، غیر ملکی اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کے انخلا کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ حکومت پاکستان کی جانب سے دی گئ...
حملہ کرنے والوں کے ہاتھ میں پارٹی جھنڈے تھے وہ کینالوں کے خلاف نعرے لگا رہے تھے ٹھٹہ سے سجاول کے درمیان ایک قوم پرست جماعت کے کارکنان نے اچانک حملہ کیا، وزیر وزیر مملکت برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر ٹھٹہ کے قریب نامعلوم افراد کی جانب سے...
کان کنی اور معدنیات کے شعبوں میں مشترکہ منصوبے شروع کرنے کا بہترین موقع ہے غیرملکی سرمایہ کاروں کو کاروبار دوست ماحول اور تمام سہولتیں فراہم کریں گے ، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے 60 ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دے دی۔وزیراعظم شہباز شریف نے لاہور میں ...