وجود

... loading ...

وجود

آصف زرداری کی واپسی!

پیر 26 دسمبر 2016 آصف زرداری کی واپسی!

ڈیڑھ  سال کی غیر حاضری کے بعد سابق صدر مملکت اور پاکستان پیپلز پارٹی کے سربراہ آصف علی زرداری وطن واپس پہنچ گئے ۔ اسٹیبلشمنٹ کے حوالے سے ایک ” سخت تقریر ” کرنے کے بعد وہ دبئی چلے گئے تھے۔ آصف علی زرداری نے اسلام آباد میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا “آپ ہر معاملے میں مداخلت کر رہے ہیں ۔ ہمیں تنگ کرنے کی کوشش کی گئی تو اینٹ سے اینٹ بجا دیں گے ۔پیپلز پارٹی کھڑی ہو گئی تو فاٹا سے کراچی تک ملک بند ہوگا یہ مت سمجھنا کہ ہمیں جنگ کرنا نہیں آتی۔ ہم جنگ کرنا جانتے ہیں ۔آپ کو صرف 3 سال رہنا ہے ۔ہم ہمیشہ رہیں گے ۔” اس تقریر نے سیا سی حلقوں اور میڈیا میں تہلکہ مچا دیا تھا ۔ اس کے بعد کراچی کے گورنر ہائو س میں سندھ ایپکس کمیٹی کا ایک اجلاس ہوا جس میں سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور آصف زرداری دونوں شریک تھے۔جنرل راحیل شریف غصے میں تھے ۔ آصف زرداری نے معافی تلافی اور علیحدہ ملاقات کی خواہش ظاہر کی لیکن جنرل راحیل شریف آمادہ نہ ہوئے ۔اسی اجلاس میں زمینوں پر قبضہ اور بھتے کا ذکر ہوا اور مافیائوں کے ساتھ سختی سے نمٹنے کا فیصلہ کیا گیا ۔فوج کا مزاج دیکھ کر آصف زرداری دبئی چلے گئے تھے اور ڈیڑھ سال بعد 23 دسمبر کو کراچی واپس پہنچے ہیں ۔ اطلاعات کے مطابق انہیں آمد سے قبل پیغام دیا گیا کہ وہ ابھی نہ آئیں لیکن ان کے صاحبزادے بلاول بھٹو زرداری تین دن قبل ان کی واپسی کا باقاعدہ اعلان کر چکے تھے ۔ابھی وہ دبئی ایئر پورٹ اور جہاز میں تھے کہ رینجرز کے چھاپوں کی اطلاعات موصول ہو گئی۔ ادارے حرکت میں آچکے تھے۔ حکومت اور اداروں کی رِٹ واضح ہو کر سامنے آگئی تھی۔ ریاست انہیں قبول کرنے کیلئے تیار نہیں تھی۔ڈیڑھ سال پہلے دبئی جانے سے قبل انہوں نے کہا تھا کہ” آپ کو صرف تین سال رہنا ہے ۔ہم ہمیشہ رہیں گے” ان کا اشارہ غالباً جنرل راحیل شریف اور ڈی جی آئی ایس آئی جنرل رضوان اختر کی طرف تھا۔ آج دونوں جر نیل اپنی قومی ذمہ داری پوری طرح نبھاتے ہوئے ریٹائرڈ ہوچکے ہیں ۔ لیکن فوج بحیثیت ادارہ پوری طاقت کے ساتھ موجود ہے اور رہے گا۔ آصف زرداری کی وطن واپسی کے موقع پر ان کے دست راست اور عزیز دوست انور مجید کی کمپنی اومنی گروپ آف کمپنیز کے دفاتر پر رینجرز کے چھاپے ‘ ملازمین کی گرفتاری اور 17 کلاشنکوفوں سمیت کثیر مہلک ہتھیاروں کی برآمدگی یہ ظاہر کرتی ہے کہ ادارے آج بھی اسی قوت ‘ عزم اور ارادے کے ساتھ موجود ہیں جب جنرل راحیل شریف کی بحیثیت آرمی چیف موجود تھے ۔آصف علی زرداری کے حوالے جن شخصیات کا ذکر کیا جاتا ہے ان میں ڈاکٹر عاصم حسین ‘ ماڈل ایان علی ‘ انور مجید ‘ نثار مورائی ‘ منظورکا کا ‘ اویس مظفر ٹپی اور شرجیل میمن وغیرہ شامل ہیں اور یہ سارے بدستور ملک یا بیرون وطن عتاب میں ہیں ۔آصف علی زرداری کیخلاف بھی کئی الزامات ہیں جو مقدمات بن سکتے ہیں ان کی واپسی پر ان کے مخالفین نے یہ تبصرہ بھی کیا کہ جن لوگوں کو انٹر پول کے ذریعے آنا چاہیے ۔ وہ پروٹوکول کے ساتھ آرہے ہیں ۔ حقیقت یہ ہے کہ کراچی ایئر پورٹ پر پورے سندھ سے آنے والے چند ہزار کارکنوں کو اس وقت مایوسی ہو ئی جب آصف علی زرداری یا بلاول بھٹو زرداری جلوس میں شامل نہیں ہوئے ۔ آصف زرداری نے ایئر پورٹ پر ہی بلٹ پروف اسکرین کے پیچھے سے نہ صرف 13 منٹ خطاب کیا جس میں الفاظ ان کا ساتھ چھوڑ رہے تھے اور وہ بہت ٹھر ٹھر کر جملوں اور لفظوں کا انتخاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کوئی سخت بات نہیں کی ۔ اپنی تقریر کا آغاز کشمیر سے کیا اور فوج کی خوب تعریف کی ۔ ان کی تقریر میں نہ نواز حکومت کے خلاف بلاول بھٹو کے چار مطالبات کا ذکر تھا اور نہ ہی انہوں نے حکومت کے خلاف تحریک چلانے کی بات کی ۔ استقبالیہ جلسہ بمشکل آدھا گھنٹہ چلا اور آصف زرداری ایئرپورٹ سے ہی ہیلی کاپٹر میں بیٹھ کر اپنی رہائش گاہ بلاول ہائوس چلے گئے جہاں انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے 30 دسمبر کو اپنی دبئی واپسی کا اعلان بھی کردیا ۔ پیپلز پارٹی کے کسی دوسرے لیڈر نے استقبالی جلسے سے خطاب ہی نہیں کیا ۔ ایسا محسوس ہوا کہ آصف زرداری جلدی میں تھے ۔ آصف زرداری کی کراچی آمد سے چند ہی روز قبل سندھ میں فائیو کور اور رینجرز کی کمان تبدیل ہوئی ہے ۔ لیفٹیننٹ جنرل شاہد بیگ مرزا سندھ کے کور کمانڈر اور میجر جنرل محمد سعید ڈی جی رینجرز مقرر ہوئے ہیں ۔ ان کے پیش رو میجر جنرل بلال اکبرکو لیفٹیننٹ جنرل بنا کر جی ایچ کیو میں چیف آف جنرل اسٹاف اور لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار ڈی جی آئی ایس آئی مقرر ہو چکے ہیں ۔ یہ تمام فوجی افسران ’’کائونٹر ٹیرر ازم ‘‘ (دہشت گردی سے مقابلہ) کے شعبہ میں کئی برس کا تجربہ رکھتے ہیں ۔ آرمی چیف جنرل طارق مجید باجوہ بھی وسیع تجربہ کے حامل ہیں ۔ اس اعلیٰ درجہ کی عسکری قیادت کا دہشت گردی بد معاشی اور بھتہ خوروں سے سمجھوتہ ممکن ہی نہیں ہے ۔ پاکستان کی سیاسی قیادت اور جماعتوں کو بھی اس مزاج کو سمجھنا ہوگا ۔ سیاستدانوں کی نا اہلی ‘ کرپشن بدعنوانوں اور اقربا پروری کے باعث طاقت کا محور بھی تبدیل ہو چکا ہے ۔ آج پاکستان کے عوام پاک فون کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں ۔ زیادہ دن نہیں گزرے جب پاکستان کی سڑکوں اور گلیوں میں جنرل راحیل شریف کے حق میں نعرے لگ رہے تھے اور اسلام آباد ‘ کوئٹہ ‘ کراچی اور لاہور کی سڑکوں پر بینرز لٹک رہے تھے ’’ جانے کی باتیں جانے دو‘‘ جنرل راحیل شریف نے نیشنل ایکشن پلان شروع کرکے پاکستان کے عوام کو امن اعتماد اور حوصلہ دیا تھا ۔ آصف زرداری کو وطن واپسی پر یہ اعتراف کرنا پڑا کہ مسلح افواج کی طاقت اور عوام کے اتحاد سے پاکستان کی سرحد میں مضبوط ہوگئی ہیں ۔ آج کوئی سیاستدان بھی قومی دفاعی اور خارجہ امور میں فوج کی موجودگی اور اہمیت کو نظر انداز نہیں کرسکتا ۔ پاکستان اپنی تزویراتی پوزیشن کے باعث پورے خطے کا اہم ترین ملک ہے جس کے چاروں طرف ‘ چین ‘ روس ‘ بھارت ‘ ایران اور افغانستان اپنے اپنے منصوبوں کے ساتھ موجود ہیں ‘ چین کے ساتھ اقتصادی راہداری منصوبہ آدھے سے زیادہ فاصلہ طے کرچکا ہے اور تیزی سے تکمیل کی جانب گامزن ہے ۔ فوج جمہوریت کا دفاع بھی اپنا فریضہ سمجھتی ہے جس کا ثبوت جنرل راحیل شریف کی بروقت ریٹائرمنٹ ہے ۔ اس حمایت سے جمہوریت پھل پھول رہی ہے نواز حکومت کو یہ حوصلہ ہوا ہے کہ لندن میں بانی ایم کیو ایم الطاف حسین کے خلاف منی لانڈرنگ کیس دوبارہ کھولنے کے لیے رجوع کیا جارہا ہے ۔ پیپلز پارٹی کے لئے میدان تنگ کردیا گیا ہے جس پر پی پی قیادت نے ن لیگ سے مفاہمت ختم کرنے مورچہ لگانے کا اعلان کردیا ہے ۔ 27دسمبر کو بے نظیر بھٹو کی نویں برسی کے موقع پر اس کا اعلان متوقع ہے لیکن پنجاب میں بلدیاتی عہدیداروں کے انتخابات میں بھرپور کامیابی ‘ خیبر پختونخواہ میں ن لیگ کے لیڈر امیر مقام کے بھرپور جلسوں اور بلوچستان میں ن لیگی وزیر اعلیٰ سردار ثناء اللہ زہری کی اچھی حکمرانی نے مسلم لیلگ (ن) کو تین صوبوں کی مضبوط جماعت بنا دیا ہے ۔ سندھ کے شہری علاقوں میں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان اور پاک سرزمین پارٹی کے بڑے جلسے یہ ثابت کررہے ہیں کہ پیپلز پارٹی سندھ کے دیہی علاقوں تک محدود رہ گئی ہے ۔ وہاں بھی اس کا اقتدار اور اختیار تھانیداروں اور ٹپہ داروں کا مرہون منت ہے ۔ ان حالات میں کیا وہ حکومت کے خلاف کسی بڑی تحریک کا اعلان کرسکتی ہے ۔ جبکہ کرپشن کے الزامات اس کی لیڈر شپ کا بدستور تعاقب کررہے ہیں ۔
٭٭


متعلقہ خبریں


حکومت سندھ کا نیب زدہ افسران کو ہٹانے سے انکار الیاس احمد - جمعه 01 ستمبر 2017

حکومت سندھ نے نیب کے قوانین سندھ سے ختم کردیے مگر سندھ ہائی کورٹ نے نیب کو اپنا کام جاری رکھنے کی ہدایت کی ہے جس کے بعد حکومت سندھ کے تمام خواب چکنا چور ہونا شروع ہوگئے کیونکہ حکومت سندھ نے جن کرپٹ افراد کو بچانے کے لیے نیب کے قوانین ختم کرنے کی قانون سازی کی تھی اس میں کامیاب نہ...

حکومت سندھ کا نیب زدہ افسران کو ہٹانے سے انکار

ملک اسد سکندر جھکنے پر مجبور ۔ آصف زرداری کی ایک اور کہانی سامنے آگئی! الیاس احمد - منگل 08 اگست 2017

جس کا ڈر تھا وہ سب کچھ ہوگیا ملک اسد سکندر بآلاخر اپنے سے زائد طاقتور شخص آصف علی زرداری کے سامنے جھک گیا۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر اسے جھکنا تھا تو پھر یہ تنازع ہی کیوں لیا؟ کیونکہ ملک اسد سکندر کو یہ پتہ تھا کہ آصف علی زرداری جب ضد پر آئیں تو سب کچھ قربان کرسکتے ہیں جو لوگ ...

ملک اسد سکندر جھکنے پر مجبور ۔ آصف زرداری کی ایک اور کہانی سامنے آگئی!

نواز شریف کے بعد آصف زرداری کی باری !!! الیاس احمد - هفته 05 اگست 2017

ملک میں ایک بھونچال آگیا ہے وزیراعظم کو تاحیات نااہل قرار دے کر گھر بھیج دیا گیا ہے اورعبوری وزیراعظم شاہ خاقان عباسی بنائے گئے ہیں ان کی کابینہ نے حلف بھی اٹھالیا ہے ۔ اب یہ بات بھی واضح ہو چکی ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف وزیراعظم کی دوڑ سے دور رہیں گے اور شاید شاہد خاقان ...

نواز شریف کے بعد آصف زرداری کی باری !!!

فریال تالپر کے خواب چکنا چور، وزارت اعلیٰ کا منصب حسرت ہی رہی الیاس احمد - بدھ 26 جولائی 2017

جس طریقے سے کٹھ پتلی کی طرح حکومت سندھ کوچلایا جاتا ہے اس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔ ماضی میں جام صادق ، مظفر شاہ، لیاقت جتوئی، علی محمد مہر اور ارباب غلام رحیم ایسے وزرائے اعلیٰ تھے جو مخلوط حکو مت چلاتے تھے یوں ان کی پوزیشن کمزور ہوتی تھی تاہم اس کے باوجود وہ اچھے فیصلے کر جا...

فریال تالپر کے خواب چکنا چور، وزارت اعلیٰ کا منصب حسرت ہی رہی

ملک اسد سکندر اور آصف زرداری میں جنگ چھڑ گئی! الیاس احمد - هفته 22 جولائی 2017

یوں تو سندھ میں کئی افراد آج بھی ایک طاقت رکھتے ہیں لیکن چند افراد ایسے ہیں جن کی طاقت کا اندازہ حکومت کو بھی نہیں ہوتا۔ ان میں ملک اسد سکندر بھی ایک ہیں۔ضلع جامشورو کے علاقہ تھانہ بولا خان سے تعلق رکھنے والے ملک اسد سکندر حقیقت میں ایسے ہی طاقتور ہیں جیسے قبائلی سردار ہوتے ہیں ...

ملک اسد سکندر اور آصف زرداری میں جنگ چھڑ گئی!

پی پی میں شمولیت سے انکار ارباب خاندان میں دراڑڈالنے کی سازش الیاس احمد - هفته 17 جون 2017

پاکستان پیپلز پارٹی نے 2008 کے بعد اپنی پالیسی تبدیل کی ہے اور نظریاتی سیاست کو عملی طور پر دفن کردیا ہے ۔ یہ کوشش کی گئی کہ ہر سیاسی شخصیت اور ہر سیاسی خاندان کو پی پی میں شامل کیا جائے چاہے اس کے لیے کچھ بھی قربانی دینا پڑے۔ جام مدد علی ،امتیاز شیخ، اسماعیل راہو، جاموٹ خاندان ک...

پی پی میں شمولیت سے انکار  ارباب خاندان میں دراڑڈالنے کی سازش

وزیراعلیٰ سندھ نے قانون کی دھجیاں اڑادیں، قائم علی شاہ کو بھی پیچھے چھوڑ دیا الیاس احمد - پیر 29 مئی 2017

2008 ءسے 2016 ءتک جب قائم علی شاہ نے آٹھ سال یکمشت اور مجموعی طو رپر دس سال تک وزارت اعلیٰ کے منصب پر برقرار رہنے کا اعزاز حاصل کیا تو اس وقت دنیا نے ان کی حکمرانی کے بارے میں کوئی اچھی رائے قائم نہیں کی، بس وہ پہلے دور میں 1988ءمیں امن امان قائم نہ کرسکے اور 2008 ءمیں بھی کرپشن ...

وزیراعلیٰ سندھ نے قانون کی دھجیاں اڑادیں، قائم علی شاہ کو بھی پیچھے چھوڑ دیا

کھیل کا آخری راؤنڈ شروع‘پی پی کے کرم فرماؤں کا وزیراعلیٰ سندھ پرعدم اعتماد الیاس احمد - جمعرات 25 مئی 2017

پاکستان پیپلزپارٹی کی قیادت 27دسمبر 2007ءکوکیا بدلی سارے اصول، ساری پالیسیاں ،ساری حکمت عملی ،سارے حالات ہی تبدیل ہوگئے۔ جو اصول ذوالفقار علی بھٹو کے دور سے طے کیے گئے تھے اور محترمہ بینظیر بھٹو نے بھی ان کو برقراررکھا مگرآصف علی زرداری نے ان سب کوملیا میٹ کردیا اورتمام ضابطے اص...

کھیل کا آخری راؤنڈ شروع‘پی پی کے کرم فرماؤں کا وزیراعلیٰ سندھ پرعدم اعتماد

آصف زرداری کے خلاف ثبوتوں کے انبار دوبارہ جیل جانے کے امکانات بڑھ گئے الیاس احمد - منگل 18 اپریل 2017

[caption id="attachment_44159" align="aligncenter" width="784"] نواب لغاری، اشفاق لغاری اور غلام قادر مری کی گمشدگی پر کئی افواہیں زیر گردش،آصف زرداری کی پریشانی عیاں ہوگئی ان تینوں لاپتہ افراد کی زندہ بازیابی ہویا مسخ شدہ لاشوں کی شکل میں، صورتحال آصف زرداری کے لیے پریشان کن ہو...

آصف زرداری کے خلاف ثبوتوں کے انبار دوبارہ جیل جانے کے امکانات بڑھ گئے

آصف زرداری کے تین ساتھی اغواء‘ ماضی اور حال کی کہانی الیاس احمد - پیر 10 اپریل 2017

[caption id="attachment_44054" align="aligncenter" width="784"] آصف زرداری اپنے دوستوں کو دل کھول کر نوازتے ہیں ،جب اپنی مرضی اور ضد پر آتے ہیں تو انہیں دل کھول کر برباد کرتے ہیں حضور بخش کلوڑ، آفتاب پٹھان کے ساتھ بھی یہی کچھ ہوا، اب نواب لغاری‘ اشفاق لغاری اور غلام قادر مری ک...

آصف زرداری کے تین ساتھی اغواء‘ ماضی اور حال کی کہانی

تکبّر وجود - بدھ 29 مارچ 2017

باسمہ تعالیٰ ۔۔۔۔۔۔ زمانے کی ہوا بگڑتی جارہی ہے مگر جنابِ زرداری کے ماتھے پر غرور کی شکنیں ختم ہونے میں نہیں آرہیں۔ کیا وہ اُس حالت کو پہنچ گئے جہاں عالم کے پرورگار کی ناراضی متوجہ ہوتی ہے۔ الامان والحفیظ! الامان والحفیظ!!!!! کیسا غرور ہے جواُن کے ایک فقرے میں چھلکتا ہی جارہا...

تکبّر

صوبائی خزانے میں سالانہ 50ارب روپے سے زائد ہیراپھیری کا انکشاف الیاس احمد - بدھ 15 مارچ 2017

نیب نے پچھلے سال کوئٹہ سے گریڈ 20 کے افسر اور صوبائی سیکریٹری مشتاق رئیسانی کے گھر پر چھاپہ مارکر 65 کروڑ روپے نقد اور ڈیڑھ سے دو ارب روپے کی املاک برآمد کرکے چونکا دیا تھا اور پھر اس کے اثاثوں کی تحقیقات میں کئی ہفتے لگ گئے ۔مجموعی طورپر مشتاق رئیسانی تین چار ارب روپے ظاہر کرچکا...

صوبائی خزانے میں سالانہ 50ارب روپے سے زائد ہیراپھیری کا انکشاف

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر