وجود

... loading ...

وجود

سفر یاد۔۔۔ قسط33

اتوار 25 دسمبر 2016 سفر یاد۔۔۔ قسط33

دو روز گزر گئے، ہیڈ آفس سے لیٹر نہ آیا ہم روز صبح صبح مصری منیجر کے پاس پہنچ کر پوچھتے کیا جواب آیا اور وہ کہتا ابھی کوئی جواب نہیں آیا ۔ہم کہتے ہیڈ آفس فون کرکے پوچھیں، وہ کہتا معلوم کیا ہے ایک دو روز میں جواب آ جائے گا۔تیسرے روز بھی یہی ہوا جس کے بعد ہم چپ چاپ اپنے دفتر میں جا کر کام میں لگ گئے۔ دوپہر کو ایک بجے کے قریب مصری منیجر نے ہمیں بلوایا ، ہم دھڑکتے دل کے ساتھ اس کے دفتر میں پہنچے ہمیں اندازہ تھا کہ ہیڈ آفس سے جواب آ گیا ہے اس لیے ہمیں بلوایا گیا ہے لیکن جواب کیا ہوگا یہ سوچ ہمیں پریشان کر رہی تھی۔ اگر ہماری درخواست مسترد ہو گئی تو کیا ہوگا۔ ہمارے لیے کیمپ میں رہناسوہان روح بنا ہوا تھا۔ ایسے میں ہیڈ آفس کی منظوری امید کی آخری کرن تھی ،یہ کرن بھی نظر نہ آتی تو آس کا سورج ہی ڈوب جاتا۔ ہم مصری منیجر کے سامنے رکھی کرسی پربیٹھ گئے، ہماری نظریں اس کے چہرے پرسوالیہ نشان کی طرح گڑی تھیں۔ مصری منیجر کے چہرے پر سنجیدگی پھیلی ہوئی تھی ،ہم نے اس کے چہرے کے تاثرات سے ہیڈ آفس سے آنے والے جواب کا اندازہ لگانے کی کوشش کی لیکن ناکام رہے۔ ہمارا دل عجیب انداز میں دھڑک رہا تھا، ایک نامعلوم دھڑکا لگا ہوا تھا۔ مصری منیجر کچھ دیر ہماری کیفیت کا جائزہ لیتا رہا پھر اس نے سکوت توڑ دیا۔ تمہاری درخواست کا جواب آگیا ہے ہیڈ آفس نے تمہاری رہائش تبدیل کرنے کی منظوری دیدی ہے۔ ہمیں اپنے کانوں پر یقین نہیں آرہا تھا۔ ہم نے پوچھا کیا سچ میں ہیڈ آفس نے ہماری درخواست منظور کرلی ہے ۔مصری منیجر نے کہا ہاں ایسا ہی ہے پھر اس نے دراز سے ہیڈ آفس کا لیٹر نکال کر ہمیں دکھایا۔ ہماری خوشی کا تو کوئی اندازہ ہی نہیں تھا، ہم کرسی سے کھڑے ہو گئے اور مصری منیجرکا شکریہ ادا کرنے لگے۔ منیجر نے ہمارا کاندھا تھپ تھپایا اور کہا جا کر کیمپ سے اپنا سامان لے آؤ اور آج ہی نسیم شرقی شفٹ ہو جاؤ، میں نے وہاں فون کردیا ہے، تمہاری رہائش کا انتظام ہوگیا ہوگا۔ ہم یہ خوش خبری دینے سیدھا جلال صاحب کے پاس پہنچے، انہیں بتایا کہ ہماری درخواست منظور ہو گئی ہے اور ہم آج ہی نسیم کے ولا میں شفٹ ہو رہے ہیں۔ جلال صاحب بہت خوش ہوئے ،بولے میاں اب تو تم ہمارے ساتھ ہی جایا کرو گے راستے میں بھی گپ شپ رہے گی۔ ہم ڈرائیور کے ساتھ کیمپ پہنچے، سامان کیا تھا ایک سوٹ کیس ہی تھا، وہ اٹھاکر گاڑی میں رکھ لیا۔ ہم نے سوچا گلزار سے بغیر ملے جانا بہت بری بات ہوگی ویسے بھی اس کے خلوص کا تقاضہ تھا کہ ہم اس سے مل کر اور اس کی میزبانی کا شکریہ ادا کرکے جاتے۔ ہم نے ڈرائیور سے جنادریہ بازار چلنے کا کہا، گلزار کی دکان پر پہنچے لیکن گلزار موجود نہیں تھا، دکان کھلی ہوئی تھی اس کا مطلب تھا کہ وہ کہیں قریب ہی گیا ہے اور جلدی واپس آجائے گا۔
ہم نے ڈرائیور سے تھوڑا انتظار کرنے کیلیے کہا لیکن اس نے یہ کہہ کر انکار کردیا کہ ابھی واپسی کی شفٹ بھی اٹھانی ہے اس لیے نہیں رک سکتا۔ گلزار کے نہ ملنے کا افسوس تھا، اس کو خدا حافظ کہے بغیر جانے کا دل نہیں چاہ رہا تھا لیکن مجبوری تھی۔ گاڑی کالج کی جانب دوڑنے لگی۔
کالج سے گاڑی میں نسیم ولا کے لوگ اور شہر کی جانب جانے والے سوار ہوگئے، جلال صاحب ہمارے برابر میں بیٹھ گئے۔ ہم چپ چاپ بیٹھے تھے، جلال صاحب بولے میاں اب کیا ہوا اب تو تم نسیم ولا میں رہنے جا رہے ہو، اب کس بات پر چپ لگی ہے۔ ہم نے گلزار سے بغیر ملے آنے کا بتایا، جلال صاحب بولے ارے بھائی نسیم ولا کون سا دور ہے اور تم نے روز کالج آنا ہی ہے کسی بھی دن جا کر گلزار سے مل لینا، اتنی سی بات پر کیوں موڈ خراب کر کے بیٹھے ہو۔ یہ تو ہم نے سوچا ہی نہیں تھا کہ گلزار کون سا بھاگا جا رہاہے اور ہم کونسا کسی دوسرے شہر جا رہے ہیں، گلزار جنادریہ میں ہے اور کالج بھی جنادریہ میں ہے ،ہم کل جا کر اس سے مل لیں گے، رہائش کی تبدیلی کا بھی بتا دیں گے اور اس کی میزبانی اور خلوص کا تہہ دل سے شکریہ بھی ادا کر دیں گے۔ ہم مطمئن ہو گئے تھے ،اس لیے جلال صاحب سے گپ شپ میں لگ گئے۔ پندرہ بیس منٹ میں گاڑی نسم ولا پہنچ گئی۔ ہم نے جلال صاحب کو خدا حافظ کہا، سوٹ کیس اٹھایا اور ولا میں داخل ہو گئے۔ یہاں ہمیں عبدالقدوس سے ملنا تھا جو یہاں کا انچارج تھا۔ ہم اس کا کمرہ تلاش کرتے ہوئے وہاں تک پہنچ گئے۔ عبدالقدوس چھوٹے قد،سانولی رنگت کے بے زار سے نظر آنے والے شخص تھے ان کا تعلق بنگلا دیش سے تھا۔ ہم نے بتایا کہ ہمیں یہاں شفٹ کر دیا گیا ہے، اس لیے انہیں ہماری رہائش کا انتظام کرنا ہے ،بولے ہاں فون آگیا تھا تم کو پاکستانی لوگوں کے ساتھ شفٹ کر رہا ہوں۔ ہم سمجھے جن سے ہم پہلے مل چکے ہیں ان ہی کے ساتھ رہنے کا انتظام کیا گیا ہوگا۔ عبدالقدوس نے ہمیں سامان اٹھا کر اپنے پیچھے آنے کا اشارہ کیا۔ ہم اس کے پیچھے چل پڑے، وہ دوسرے ولا میں پہلی منزل پر ایک کمرے کے دروازے پر جا کر رک گیا اور ہم سے کہا یہ کمرہ ہے ،تم ادھر رہے گا۔ یہ وہ کمرہ نہیں تھا جہاں ہمیں وہ تین پاکستانی ملے تھے ان کے کمرے تو پہلے ولا کی چھت پر تھے۔ ہم نے دروازے پر دستک دی کوئی جواب نہیں ملا ،دوسری بار ہم نے زور سے دروازہ کھٹکھٹایا۔۔۔ جاری ہے


متعلقہ خبریں


خلیج تنازع پاک سعودی تعلقات میں نوازشریف بوجھ بننے لگے! ایچ اے نقوی - بدھ 26 جولائی 2017

سعودی عرب اورخلیج کی بعض دیگر ریاستوں کی جانب سے قطر کے بائیکاٹ کے بعد پاکستان کیلئے اس خطے میں اپنی حیثیت خاص طورپر خطے میں توازن پیداکرنے والی قوت کے طورپر اپنی حیثیت برقرار رکھنا بہت مشکل ہوگیاہے۔اب سے پہلے شاید کبھی بھی اس طرح کی مشکل صورت حال کاتصور بھی نہ کیاگیاہوگا۔ نواز ...

خلیج تنازع پاک سعودی تعلقات میں نوازشریف بوجھ بننے لگے!

سعودی عر ب پریمن کا 63 فیصد تیل چرانے کاالزام وجود - هفته 11 مارچ 2017

تازہ ترین اطلاعات سے انکشاف ہواہے کہ سعودی عرب اور امریکہ نے یمن کے تیل کے ذخائر پر قبضہ کرنے کے لیے خفیہ طورپر گٹھ جوڑ کرلیا ہے اور اسی گٹھ جوڑ کے نتیجے میں سعودی عرب کی زیر قیادت بننے والے اتحاد کے طیارے یمن پر سعودی عرب کی مسلط کردہ حکومت کے خلاف نبرد آزما مجاہدین پر اندھادھن...

سعودی عر ب پریمن کا 63 فیصد تیل چرانے کاالزام

سفر یاد۔۔۔ آخری قسط شاہد اے خان - منگل 31 جنوری 2017

سیمی خوش مزاج آدمی تھا اس کے ساتھ کام کرنا اچھا تجربہ ثابت ہوا تھا اس کے مقابلے میں یہ نیا انچارج شنکر کمار بہت بد دماغ اور بداخلاق واقع ہوا تھا۔ ہماری پہلے ہی دن سے اس سے ٹھن گئی ، مشکل یہ تھی کہ وہ نیا تھا اور ابھی اسے کام سمجھنا تھا اس لئے وہ ہم سے زیادہ بدتمیزی نہیں کرسکتا تھ...

سفر یاد۔۔۔ 		آخری قسط

سفر یاد۔۔۔ قسط49 شاہد اے خان - پیر 30 جنوری 2017

سیمی کو گئے کئی مہینے ہو گئے تھے اس کی واپسی کا کوئی اتا پتہ نہیں تھا، اس کا کام بھی ہمارے زمے ہونے کی وجہ سے ہمارے لئے کام کی تھکن بڑھتی جا رہی تھی۔ کئی بار کام کی زیادتی کی وجہ سے ہمیں دیر تک رکنا پڑتا تھا۔ ہمیں سیمی کا بھی کام کرنے کی وجہ سے کوئی مالی فائدہ بھی نہیں مل رہا تھا...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط49

سفر یاد۔۔۔ قسط47 شاہد اے خان - هفته 28 جنوری 2017

اگلے روز یعنی جمعے کو ہم عزیزیہ کے ایک پاکستانی ہوٹل میں ناشتہ کرنے کے بعد مکہ شریف کے لیے روانہ ہوئے، جدہ حدود حرم سے باہرحِل کی حدود میں ہے۔ حرم شریف اور میقات کے درمیان کے علاقے کو حِل کہا جاتا ہے اس علاقے میں خود سے اگے درخت کو کاٹنا اور جانور کا شکار کرنا حلال ہے جبکہ اس علا...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط47

سفر یاد۔۔۔ قسط46 شاہد اے خان - جمعرات 26 جنوری 2017

ہمارے دوست اظہار عالم کافی عرصے سے جدہ میں مقیم تھے ہم نے عمرہ پر روانگی سے پہلے انہیں فون کرکے اپنی ا?مد کی اطلاع دیدی تھی، طے ہوا تھا کہ وہ جمعرات کو صبح دس بجے باب فہد کے سامنے ایک بینک کے پاس پہچیں گے۔ ہم ساڑھے نو بجے جا کر اس بینک کے سامنے جا کر کھڑے ہوگئے۔ وہاں کافی لوگ موج...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط46

سفر یاد۔۔ قسط۔45۔ شاہد اے خان - اتوار 22 جنوری 2017

مکہ المکرمہ سے مدینہ شریف کا فاصلہ تقریبا ساڑھے چار سو کلومیٹر ہے، راستے بھر مشہور نعت مدینے کا سفر ہے اور میں نم دیدہ نم دیدہ ذہن میں گونجتی رہی، ہماری آنکھیں سارے راستے پُر نم رہیں۔ مدینے کا راستہ محبت کی معراج کا وہ راستہ ہے جس پر بڑے بڑے صحابہ ، علما، صوفیہ اور بزرگان دین نے...

سفر یاد۔۔ قسط۔45۔

سفر یاد۔۔۔ قسط44 شاہد اے خان - جمعه 20 جنوری 2017

صبح فجر سے پہلے ہماری بس مکہ مکرمہ کے ہوٹل پہنچ گئی، دل میں عجب سی ہلچل مچی ہوئی تھی، کعبہ شریف کے اس قدر قریب ہونیکا احساس جیسے دل کو الٹ پلٹ کر رہا تھا ، کوشش تھی کہ فوری طور پر حرم شریف پہنچیں اور اللہ کے گھر کا دیدار کریں۔ اللہ کا گھردنیا میں وہ پہلی عبادت گاہ ہے جو انسانوں ک...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط44

سفر یاد۔۔۔ قسط43 شاہد اے خان - جمعرات 19 جنوری 2017

نسیم ولا اور کالج میں شب و روز اپنی مخصوص چال سے گزر رہے تھے۔ روز صبح کو شام کرنا اور شام کو صبح کا قالب بدلتے دیکھنا اور اس کے ساتھ لگی بندھی روٹین کو فالو کرنا یہی زندگی کی سب سے بڑی حقیقت بن چکی تھی۔ ایک بے قراری تھی، ایک بے کلٰی تھی جو دل میں بسنے لگی تھی۔ ہم لوگ روٹین کے ایس...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط43

سفر یاد۔۔۔ قسط42 شاہد اے خان - بدھ 11 جنوری 2017

نسیم ولا میں دن اچھے گزر رہے تھے۔ ایک دن باتوں کے دوران ہم نے کہا لگتا ہے ریاض میں کوئی گھومنے کی جگہ نہیں ہے ،ہوتی تو ہم لوگ وہاں کا چکر لگا آتے، نسیم کے علاقے میں جہاں ہمارا ولا تھا وہاں ہمیں نہ تو کوئی پارک نظر آیا تھا نہ کوئی اور ایسی جگہ جہاں آپ تفریح کے لیے جا سکیں۔ سنیم...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط42

سفر یاد۔۔۔ قسط41 شاہد اے خان - هفته 07 جنوری 2017

رات کے نو بج رہے تھے ہمیں پی ٹی وی سے خبر نامے کا انتظار تھا لیکن خبریں شروع نہیں ہوئیں، ہم نے علی سے کہا نو بج گئے خبرنامہ شروع نہیں ہو رہا پتہ نہیں کیا مسئلہ ہے، علی بولا نو ہماری گھڑی میں بجے ہیں وہاں پاکستان میں رات کے گیارہ بج رہے ہیں ہمیں احساس ہوا کہ سعودی عرب میں ہم پاکست...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط41

سفر یاد۔۔۔ قسط40 شاہد اے خان - جمعه 06 جنوری 2017

ڈش انٹینا اور اس کا متعلقہ سامان لائے کئی دن گزر چکے تھے۔ ہم چاروں روز سوچتے تھے کہ آج ضرور ڈش انٹینا لگالیں گے لیکن کالج سے آنے کے بعد کھانا پکانے اور کھانے کے بعد اتنا وقت ہی نہیں بچتا تھا کہ چھت پر جائیں اور ڈش انٹٰینا کی تنصیب کا کام مکمل کریں۔ پھر طے پایا کہ یہ کام جمعے کو...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط40

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر