وجود

... loading ...

وجود

سفر یاد۔۔۔ قسط32

هفته 24 دسمبر 2016 سفر یاد۔۔۔ قسط32

اگلے روز کالج پہنچ کر ہم پھر مصری منیجر کے پاس پہنچ گئے اور اس کو بتایا کہ نسیم شرقی کے ولا میں پاکستانی رہتے ہیں اور ہم کو وہاں شفٹ کردیا جائے۔ وہ بولا تمہیں وہاں شفٹ کرنا میرے اختیار میں نہیں ہے، ہم نے پوچھا پھر کس کے اختیار میں ہے؟ کہا ہیڈ آفس سے بات کرنا ہوگی، ہم نے کہا تو جناب ہیڈ آفس میں بات کریں کیونکہ ہمارے لیے جنادریہ کیمپ سائٹ پر رہنا بہت مشکل ہو رہا ہے۔ مصری منیجر ہیڈ آفس بات کرنے کے لیے راضی ہو گیا۔ ہم وہاں سے واپس اپنے دفتر میں آگئے، ہمارا موڈ آف تھا ہمارے باس سیمی نے ہمیں کام پر توجہ دینے کا مشورہ دیا۔ ہمارا موڈ تو کئی روز سے خراب چل رہا تھا سیمی کا مشورہ ہمیں برا لگا، ہم اٹھ کر باہر نکلے اور جلال صاحب کی طرف چلے گئے۔ وہ اپنے کام میں لگے ہوئے تھے، ہمارا اترا ہوا منہ دیکھا تو سمجھانے لگے ،بولے میاں ایسے نہیں چلے گا یہاں کام کرنے کے لیے آئے ہو، اس لیے کام کرو یہاں کام نہ کرنے کو اچھا نہیں سمجھا جاتا۔ہم نے کہا جلال صاحب ہم نے کب کام کرنے سے انکار کیا ہے ہمیں تو رہائش کے حوالے سے شکایت ہے۔ کیمپ میں رہائش اچھی نہیں، دوسرے کوئی پاکستانی نہیں ، وقت گزارنا بہت مشکل ہورہا ہے، ہمارا تو دل یہی کر رہا ہے کہ کسی طرح واپس چلے جائیں۔ جلال صاحب نے کہا یہ اتنی آسانی سے نہیں جانے دیں گے،پاسپورٹ ان کے پاس ہے، صبر شکر سے کام لو میاں اب تو تین سال بعد ہی واپسی ہو سکتی ہے۔ جلال صاحب اپنے کام میں لگ گئے ،ہم کچھ دیر بیٹھ کر واپس اپنے دفتر پہنچے جہاں سیمی کا موڈ مزید آف ہو چکا تھا۔ اس نے کہا کہاں گئے تھے اور کام چھوڑ کر کیوں گئے تھے۔ ہم چپ رہے ،سیمی نے مزید کچھ سخت باتیں کیں جن کا ہم نے جواب نہیں دیا اور چپ چاپ کام میں لگ گئے۔ چھٹی کے وقت ہم پھر مصری منیجر کے پاس پہنچ گئے اس سے پوچھا کہ اس کی ہیڈ آفس بات ہوئی یا نہیں۔ مصری منیجر نے کہا اس نے ہیڈآفس سے منظوری کے لیے لیٹر لکھ دیا ہے، دو ایک روز میں جواب آجائے گا، ہم نے پوچھا کیا درخواست منظور ہو جائے گی، مصری منیجر نے کہا میں نے زور تو دیا ہے جواب کا انتظار کرو۔ہم کیمپ واپس پہنچے تو موڈ سخت خراب تھا،اپنے کیبن میں جا کر لیٹ گئے، کھانا بھی نہیں کھایا، طبیعت بوجھل ہو رہی تھی، ان حالات میں جانے کب آنکھ لگ گئی۔ کوئی زور زور سے دروازہ پیٹ رہا تھا جس کی آواز سے آنکھ کھل گئی، دروازہ کھولا تو سامنے گلزار کھڑا تھا۔ بولا بھائی کیا حالت بنائی ہوئی ہے آپ نے، کئی روز سے میری طرف چکر بھی نہیں لگایا تو میں آج دکان بند کرکے خود ہی آگیا۔ ہم نے شرمندگی کے ساتھ گلزار کا استقبال کیا اسے کیبن میں بٹھایا، رات کے ساڑھے نو بج رہے تھے ،ہماری حالت بھوک سے خراب تھی، کیبن میں جوس اور بن رکھے تھے گلزار کو جوس پیش کیا اور خود جوس اور بن کھانے بیٹھ گئے۔
گلزار نے کہا بھائی لگتا ہے آپ نے کھانا بھی نہیں کھایا ،کم سے کم کھانا کھانے ہی آجاتے۔ ہم نے کہا خان صاحب تھے تو کھانا ہم یہیں بنا لیتے تھے، ہم تمہاری طرف بھی اس لیے نہیں آرہے تھے کہ خان صاحب ساتھ ہوتے تھے اور تماری شائد خان صاحب سے نہیں بن رہی تھی۔ گلزار بولا بھائی پردیس ہے یہاں کسی سے بنے نا بنے، گزارا کرنا ہوتا ہے۔ آپ آجاتے تو اچھا ہوتا خیر اب دکان پر چلیں سالن رکھا ہے ،بقالے سے روٹی لے لیں گے آپ کھانا تو کھا لیں۔ ہم نے کہا گلزار تہمارے خلوص کا قرض ہم نہیں اتار سکتے لیکن اس وقت کہیں جانے کی ہمت نہیں ہے بن سے کام چل جائے گا، کل کھانا تمہارے ساتھ ہی کھائیں گے۔ ہم نے گلزار کو بتایا کہ ہم نے رہائش تبدیل کرنے کی درخواست دے دی ہے، منظور ہو گئی تو ہم ایک دو روز میں نسیم شرقی شفٹ ہو جائیں گے۔وہاں کچھ پاکستانی بھی ہیں۔ گلزار بولا چلیں اچھا ہے آپ کا مسئلہ حل ہو جائے گا، لیکن جب تک آپ یہاں ہیں کھانا آپ نے میرے ساتھ ہی کھانا ہے۔ گلزار رخصت ہوا تو ہماری نیند بھی رخصت ہو چکی تھی۔ کافی دیر کروٹیں بدلتے رہے لیکن نیند کا نام و نشان نہیں تھا۔ ذہن میں سوچوں کی آندھی چل پڑی تھی، گھر کی یاد، محلے پڑوس کے دوست، دفتر کے ساتھی ، اپنے شہر کی گلیاں سب یاد آرہا تھا۔ اچھے مستقبل کی امید سعودی عرب کھینچ لائی تھی لیکن یہاں کے حالات نے مستقبل کی تصویر کو دھندلا کر دیا تھا،تین سال بعد کیا حالات ہوں گے، گھر والوں کی توقعات کیا ہوں گی، ہم کتنے پیسے بچا پائیں گے،یہاں تین سال کا کنٹریکٹ مکمل کرنے کے بعد کیا ہوگا۔ کیا ہم کو واپس پاکستان جانا پڑے گا یا یہیں کوئی دوسری نوکری کا انتظام ہو جائے گا۔ ہم نے سوچا جو ہوگا دیکھا جائے گا ابھی تو یہاں رہائش کا مسئلہ حل ہو جائے تو آگے کی آگے دیکھی جائے گی، اسی ادھیڑ بن میں آخر نیند آگئی۔۔۔ جاری ہے


متعلقہ خبریں


خلیج تنازع پاک سعودی تعلقات میں نوازشریف بوجھ بننے لگے! ایچ اے نقوی - بدھ 26 جولائی 2017

سعودی عرب اورخلیج کی بعض دیگر ریاستوں کی جانب سے قطر کے بائیکاٹ کے بعد پاکستان کیلئے اس خطے میں اپنی حیثیت خاص طورپر خطے میں توازن پیداکرنے والی قوت کے طورپر اپنی حیثیت برقرار رکھنا بہت مشکل ہوگیاہے۔اب سے پہلے شاید کبھی بھی اس طرح کی مشکل صورت حال کاتصور بھی نہ کیاگیاہوگا۔ نواز ...

خلیج تنازع پاک سعودی تعلقات میں نوازشریف بوجھ بننے لگے!

سعودی عر ب پریمن کا 63 فیصد تیل چرانے کاالزام وجود - هفته 11 مارچ 2017

تازہ ترین اطلاعات سے انکشاف ہواہے کہ سعودی عرب اور امریکہ نے یمن کے تیل کے ذخائر پر قبضہ کرنے کے لیے خفیہ طورپر گٹھ جوڑ کرلیا ہے اور اسی گٹھ جوڑ کے نتیجے میں سعودی عرب کی زیر قیادت بننے والے اتحاد کے طیارے یمن پر سعودی عرب کی مسلط کردہ حکومت کے خلاف نبرد آزما مجاہدین پر اندھادھن...

سعودی عر ب پریمن کا 63 فیصد تیل چرانے کاالزام

سفر یاد۔۔۔ آخری قسط شاہد اے خان - منگل 31 جنوری 2017

سیمی خوش مزاج آدمی تھا اس کے ساتھ کام کرنا اچھا تجربہ ثابت ہوا تھا اس کے مقابلے میں یہ نیا انچارج شنکر کمار بہت بد دماغ اور بداخلاق واقع ہوا تھا۔ ہماری پہلے ہی دن سے اس سے ٹھن گئی ، مشکل یہ تھی کہ وہ نیا تھا اور ابھی اسے کام سمجھنا تھا اس لئے وہ ہم سے زیادہ بدتمیزی نہیں کرسکتا تھ...

سفر یاد۔۔۔ 		آخری قسط

سفر یاد۔۔۔ قسط49 شاہد اے خان - پیر 30 جنوری 2017

سیمی کو گئے کئی مہینے ہو گئے تھے اس کی واپسی کا کوئی اتا پتہ نہیں تھا، اس کا کام بھی ہمارے زمے ہونے کی وجہ سے ہمارے لئے کام کی تھکن بڑھتی جا رہی تھی۔ کئی بار کام کی زیادتی کی وجہ سے ہمیں دیر تک رکنا پڑتا تھا۔ ہمیں سیمی کا بھی کام کرنے کی وجہ سے کوئی مالی فائدہ بھی نہیں مل رہا تھا...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط49

سفر یاد۔۔۔ قسط47 شاہد اے خان - هفته 28 جنوری 2017

اگلے روز یعنی جمعے کو ہم عزیزیہ کے ایک پاکستانی ہوٹل میں ناشتہ کرنے کے بعد مکہ شریف کے لیے روانہ ہوئے، جدہ حدود حرم سے باہرحِل کی حدود میں ہے۔ حرم شریف اور میقات کے درمیان کے علاقے کو حِل کہا جاتا ہے اس علاقے میں خود سے اگے درخت کو کاٹنا اور جانور کا شکار کرنا حلال ہے جبکہ اس علا...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط47

سفر یاد۔۔۔ قسط46 شاہد اے خان - جمعرات 26 جنوری 2017

ہمارے دوست اظہار عالم کافی عرصے سے جدہ میں مقیم تھے ہم نے عمرہ پر روانگی سے پہلے انہیں فون کرکے اپنی ا?مد کی اطلاع دیدی تھی، طے ہوا تھا کہ وہ جمعرات کو صبح دس بجے باب فہد کے سامنے ایک بینک کے پاس پہچیں گے۔ ہم ساڑھے نو بجے جا کر اس بینک کے سامنے جا کر کھڑے ہوگئے۔ وہاں کافی لوگ موج...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط46

سفر یاد۔۔ قسط۔45۔ شاہد اے خان - اتوار 22 جنوری 2017

مکہ المکرمہ سے مدینہ شریف کا فاصلہ تقریبا ساڑھے چار سو کلومیٹر ہے، راستے بھر مشہور نعت مدینے کا سفر ہے اور میں نم دیدہ نم دیدہ ذہن میں گونجتی رہی، ہماری آنکھیں سارے راستے پُر نم رہیں۔ مدینے کا راستہ محبت کی معراج کا وہ راستہ ہے جس پر بڑے بڑے صحابہ ، علما، صوفیہ اور بزرگان دین نے...

سفر یاد۔۔ قسط۔45۔

سفر یاد۔۔۔ قسط44 شاہد اے خان - جمعه 20 جنوری 2017

صبح فجر سے پہلے ہماری بس مکہ مکرمہ کے ہوٹل پہنچ گئی، دل میں عجب سی ہلچل مچی ہوئی تھی، کعبہ شریف کے اس قدر قریب ہونیکا احساس جیسے دل کو الٹ پلٹ کر رہا تھا ، کوشش تھی کہ فوری طور پر حرم شریف پہنچیں اور اللہ کے گھر کا دیدار کریں۔ اللہ کا گھردنیا میں وہ پہلی عبادت گاہ ہے جو انسانوں ک...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط44

سفر یاد۔۔۔ قسط43 شاہد اے خان - جمعرات 19 جنوری 2017

نسیم ولا اور کالج میں شب و روز اپنی مخصوص چال سے گزر رہے تھے۔ روز صبح کو شام کرنا اور شام کو صبح کا قالب بدلتے دیکھنا اور اس کے ساتھ لگی بندھی روٹین کو فالو کرنا یہی زندگی کی سب سے بڑی حقیقت بن چکی تھی۔ ایک بے قراری تھی، ایک بے کلٰی تھی جو دل میں بسنے لگی تھی۔ ہم لوگ روٹین کے ایس...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط43

سفر یاد۔۔۔ قسط42 شاہد اے خان - بدھ 11 جنوری 2017

نسیم ولا میں دن اچھے گزر رہے تھے۔ ایک دن باتوں کے دوران ہم نے کہا لگتا ہے ریاض میں کوئی گھومنے کی جگہ نہیں ہے ،ہوتی تو ہم لوگ وہاں کا چکر لگا آتے، نسیم کے علاقے میں جہاں ہمارا ولا تھا وہاں ہمیں نہ تو کوئی پارک نظر آیا تھا نہ کوئی اور ایسی جگہ جہاں آپ تفریح کے لیے جا سکیں۔ سنیم...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط42

سفر یاد۔۔۔ قسط41 شاہد اے خان - هفته 07 جنوری 2017

رات کے نو بج رہے تھے ہمیں پی ٹی وی سے خبر نامے کا انتظار تھا لیکن خبریں شروع نہیں ہوئیں، ہم نے علی سے کہا نو بج گئے خبرنامہ شروع نہیں ہو رہا پتہ نہیں کیا مسئلہ ہے، علی بولا نو ہماری گھڑی میں بجے ہیں وہاں پاکستان میں رات کے گیارہ بج رہے ہیں ہمیں احساس ہوا کہ سعودی عرب میں ہم پاکست...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط41

سفر یاد۔۔۔ قسط40 شاہد اے خان - جمعه 06 جنوری 2017

ڈش انٹینا اور اس کا متعلقہ سامان لائے کئی دن گزر چکے تھے۔ ہم چاروں روز سوچتے تھے کہ آج ضرور ڈش انٹینا لگالیں گے لیکن کالج سے آنے کے بعد کھانا پکانے اور کھانے کے بعد اتنا وقت ہی نہیں بچتا تھا کہ چھت پر جائیں اور ڈش انٹٰینا کی تنصیب کا کام مکمل کریں۔ پھر طے پایا کہ یہ کام جمعے کو...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط40

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر