وجود

... loading ...

وجود

سفر یاد۔۔۔ قسط31

جمعه 23 دسمبر 2016 سفر یاد۔۔۔ قسط31

خان صاحب واپس اپنی سائٹ پر جا چکے تھے، گلزار بھی کچھ کھنچا کھنچا سا تھا، کالج میں وقت جیسے تیسے گزر ہی جاتا تھا لیکن کیمپ میں وقت کاٹنا مشکل ہو رہا تھا، ہم نے اپنی رہائش تبدیل کرانے کے لیے روز جا کر مصری منیجر کی جان کھانا شروع کردی، مصری منیجر کے پاس ایک ہی جواب ہوتا تھا کالج سائٹ کی رہائش جنادریہ میں ہے اس لیے جنادریہ کیمپ میں ہی رہنا ہوگا۔ کالج میں ہمیں ایک مہینہ گزر چکا تھا کافی لوگوں سے سلام دعا بھی ہو گئی تھی ایسے میں ہمیں معلوم ہوا کہ ہماری کمپنی کے کچھ لوگ جنادریہ کیمپ کے بجائے نسیم شرقی کے علاقے میں بھی رہتے ہیں۔ ہم نے تصدیق کی تو معلوم ہواکہ ایچ وی اے سی ڈپارٹمنٹ کے تین لوگ نسیم شرقی میں واقع کمپنی کے ولِا میں رہتے ہیں۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ اس ولا میں کمپنی کی ایک دوسری سائٹ کے کارکنان کی رہائش ہے لیکن ہماری سائٹ سے بھی کچھ لوگ وہاں رہ رہے ہیں۔ جلال صاحب سے ہمیں معلوم ہوا کہ کچھ پاکستانی نسیم شرقی کے ولا میں رہتے ہیں، ہمارے لیے اتنا جاننا ہی بہت تھا،اگلے روزچھٹی کے بعد ہم جلال صاحب والی گاڑی میں سوار ہوگئے کیونکہ یہی گاڑی نسیم شرقی کے ولا سے ہوکر جاتی تھی۔ جلال صاحب کو ہم نے بتادیا کہ ہم ولا میں موجود پاکستانیوں سے ملیں گے اور اگر یہاں جگہ ہوئی تو مصری منیجر سے کہیں گے ہمیں بھی اس ولا میں رہائش دلوادے۔ نسیم شرقی ریاض کے مضافات میں واقع ایک علاقہ ہے جہاں سعودی باشندے رہتے ہیں، درمیانے طبقے کے اس رہائشی علاقے میں بنگلے بنے ہوئے ہیں جنہیں یہاں ویلا کہا جاتا ہے یہ دراصل انگلش کا لفظ ولا ہے اردو میں بھی ہم ولا ہی کہیں گے۔ اس علاقے میں ’’اجانب‘‘ یعنی غیر ملکی باشندے کم ہی رہتے ہیں اور اگر رہتے بھی ہیں توزیادہ تر غیر ملکی وہ ہیں جو بقالوں یعنی پرچون کی دکانوں یا مغسلوں یعنی لانڈری یا کیفے ٹیریا وغیرہ پر کام کرتے ہیں، اس علاقے میں اصلی تے وڈے عربیوں کے مکانات کے درمیان دو بنگلوں میں کمپنی کے ملازمین کی رہائش واقع تھی۔ سعودی عرب میں پردے کا خاص خیال رکھا جاتا ہے۔ مکانات کے گرد اونچی چار دیواری ہوتی ہے، چاردیواری کے درمیان مکان بنا ہوتا ہے جو عام طور پر سنگل اسٹوری ہوتا ہے ،کچھ مکانات دومنزلہ بھی ہوتے ہیں تاہم ان میں کھڑکیاں بہت چھوٹی اور باہر سے مکمل بند ہوتی ہیں، گیلری یا ٹیرس کا کوئی وجود نہیں ہوتا۔ سعودی عام طور پر اپنے معاملات میں دخل در معقولات پسند نہیں کرتے اس لیے محلے میں ایک دوسرے کے گھر آنے جانے کا چلن نظر نہیں آتا۔ گرمی اتنی شدید ہوتی ہے کہ بچے بھی گلیوں میں کھیلتے نظر نہیں آتے، ہاں موسم اچھا ہو تو سعودیوں کے بچوں کو گھر سے باہر سائیکل چلاتے یا فٹ بال کھیلتے دیکھا جا سکتا ہے۔ ہماری کمپنی کے دونوں وِلا ساتھ ساتھ تھے اور ان کے درمیان کی دیوار نکال دی گئی تھی۔کراچی کے حساب سے دونوں بنگلے چار چار سو گز کے تھے، پنجاب کے دوست بیس بیس مرلے کے سمجھ لیں۔ ہماری سائٹ کے جو لوگ یہاں اترے ہم بھی ان کے ساتھ ہی اتر کر ولا کے اندر چلے گئے۔
وہ لوگ تو اپنے اپنے کمروں میں چلے گئے اور ہم سوچتے رہے کہ جانا کہاں ہے۔ پھر ایک صاحب سے پوچھا کہ یہاں کچھ پاکستانی رہتے ہیں ان سے ملنا ہے ۔ہمیں بتایا گیا کہ ابھی کچھ دیر میں گاڑی کارکنان کو ڈراپ کرنے آئے گی توان سے پتہ چلے گا، خیر ہم گاڑی کے انتظار میں وہیں ولا کے اندر بنے چھوٹے سے لان کے پاس بیٹھ گئے۔ کچھ دیر بعد باہر وین آکر رکی اور لوگ ولا میں آنا شروع ہوئے، ہم نے لوگوں کا جائزہ لینا شروع کیا کہ کوئی پاکستانی نظر آئے تو سلام دعا کریں۔ سب سے آخر میں آنے والے تین افراد کے بارے میں ہمیں گمان ہوا کہ یہ پاکستانی ہو سکتے ہیں ،اس سے پہلے کہ وہ سیڑھیوں تک پہنچیں ہم دوڑ کر ان کے قریب پہنچے اور سلام دعا کی، پتہ چلا ہمارا گمان ٹھیک تھا۔ ہم نے اپنا تعارف کروایا جس پر انہوں نے ہمیں اپنے ساتھ اپنے کمرے میں چلنے کی دعوت دی، یہ کل چار لوگ تھے جو ولا کی چھت پر بنے دو کمروں میں رہائش پذیر تھے۔ ان کی ڈیوٹی ریاض میں ایک اسپتال کی سائٹ پر ہے،تین ڈیوٹی سے واپس آگئے تھے جبکہ چوتھے صاحب کا اوور ٹائم تھا اس لیے ان کی واپسی رات کو ہونا تھی۔ تینوں کے نام مقبول ، دلاور اور شفیق تھے جبکہ چوتھے کا نام ریاض معلوم ہوا۔ تینوں ہی اخلاق سے پیش آئے، ہمارے لیے چائے بھی بنائی۔ ہم نے پوچھا ہم بھی اس ولا میں شفٹ ہونا چاہتے ہیں کیا یہ ممکن ہے۔ اس پر بحث شروع ہو گئی کہ ہم کیونکہ جنادریہ کالج کی سائٹ پر ہیں اس لیے ہماری رہائش وہیں کیمپ میں رہے گی، یہی کمپنی کی پالیسی ہے۔ یہاں صرف وہی لوگ ہیں جن کی سائٹس ریاض شہرمیں ہیں۔ ہم نے بتایا کہ ہماری سائٹ کے چار لوگ یہاں رہتے ہیں چاروں ہی انڈین ہیں اور شائد ایک ہی علاقے کیرالہ کے رہنے والے ہیں، تو کوئی تو صورت ہوگی ہمارے یہاں رہنے کی۔ دلاور نے کہا بھائی یہ تو آپ ان لوگوں سے ہی پوچھیں کہ وہ کیسے اس سائٹ پر رہ رہے ہیں۔ ہم نے ان تینوں سے اجازت لی اور تلاش کرتے ہوئے ان لوگوں کے روم تک پہنچ گئے جو ہماری سائٹ پر کام کرتے تھے۔ ان انڈینز نے کوئی خاص لفٹ تو نہیں کروائی لیکن یہ بتا دیا کہ انہوں نے یہاں رہائش کی شرط پر ہی کمپنی جوائن کی تھی ہم بھی اگر یہاں رہنا چاہتے ہیں تو کمپنی کے ایم ڈی سے بات کریں شائد کام بن جائے۔ ولا سے نکل کر ہم نے لیموزین یعنی ٹیکسی پکڑی اور اپنے کیمپ پہنچ گئے۔ اگلے روز ہمارا کمپنی کے ہیڈ آفس جانے کا پروگرام تھا تاکہ ایم ڈی سے بات کرسکیں۔۔۔ ۔۔ جاری ہے


متعلقہ خبریں


خلیج تنازع پاک سعودی تعلقات میں نوازشریف بوجھ بننے لگے! ایچ اے نقوی - بدھ 26 جولائی 2017

سعودی عرب اورخلیج کی بعض دیگر ریاستوں کی جانب سے قطر کے بائیکاٹ کے بعد پاکستان کیلئے اس خطے میں اپنی حیثیت خاص طورپر خطے میں توازن پیداکرنے والی قوت کے طورپر اپنی حیثیت برقرار رکھنا بہت مشکل ہوگیاہے۔اب سے پہلے شاید کبھی بھی اس طرح کی مشکل صورت حال کاتصور بھی نہ کیاگیاہوگا۔ نواز ...

خلیج تنازع پاک سعودی تعلقات میں نوازشریف بوجھ بننے لگے!

سعودی عر ب پریمن کا 63 فیصد تیل چرانے کاالزام وجود - هفته 11 مارچ 2017

تازہ ترین اطلاعات سے انکشاف ہواہے کہ سعودی عرب اور امریکہ نے یمن کے تیل کے ذخائر پر قبضہ کرنے کے لیے خفیہ طورپر گٹھ جوڑ کرلیا ہے اور اسی گٹھ جوڑ کے نتیجے میں سعودی عرب کی زیر قیادت بننے والے اتحاد کے طیارے یمن پر سعودی عرب کی مسلط کردہ حکومت کے خلاف نبرد آزما مجاہدین پر اندھادھن...

سعودی عر ب پریمن کا 63 فیصد تیل چرانے کاالزام

سفر یاد۔۔۔ آخری قسط شاہد اے خان - منگل 31 جنوری 2017

سیمی خوش مزاج آدمی تھا اس کے ساتھ کام کرنا اچھا تجربہ ثابت ہوا تھا اس کے مقابلے میں یہ نیا انچارج شنکر کمار بہت بد دماغ اور بداخلاق واقع ہوا تھا۔ ہماری پہلے ہی دن سے اس سے ٹھن گئی ، مشکل یہ تھی کہ وہ نیا تھا اور ابھی اسے کام سمجھنا تھا اس لئے وہ ہم سے زیادہ بدتمیزی نہیں کرسکتا تھ...

سفر یاد۔۔۔ 		آخری قسط

سفر یاد۔۔۔ قسط49 شاہد اے خان - پیر 30 جنوری 2017

سیمی کو گئے کئی مہینے ہو گئے تھے اس کی واپسی کا کوئی اتا پتہ نہیں تھا، اس کا کام بھی ہمارے زمے ہونے کی وجہ سے ہمارے لئے کام کی تھکن بڑھتی جا رہی تھی۔ کئی بار کام کی زیادتی کی وجہ سے ہمیں دیر تک رکنا پڑتا تھا۔ ہمیں سیمی کا بھی کام کرنے کی وجہ سے کوئی مالی فائدہ بھی نہیں مل رہا تھا...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط49

سفر یاد۔۔۔ قسط47 شاہد اے خان - هفته 28 جنوری 2017

اگلے روز یعنی جمعے کو ہم عزیزیہ کے ایک پاکستانی ہوٹل میں ناشتہ کرنے کے بعد مکہ شریف کے لیے روانہ ہوئے، جدہ حدود حرم سے باہرحِل کی حدود میں ہے۔ حرم شریف اور میقات کے درمیان کے علاقے کو حِل کہا جاتا ہے اس علاقے میں خود سے اگے درخت کو کاٹنا اور جانور کا شکار کرنا حلال ہے جبکہ اس علا...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط47

سفر یاد۔۔۔ قسط46 شاہد اے خان - جمعرات 26 جنوری 2017

ہمارے دوست اظہار عالم کافی عرصے سے جدہ میں مقیم تھے ہم نے عمرہ پر روانگی سے پہلے انہیں فون کرکے اپنی ا?مد کی اطلاع دیدی تھی، طے ہوا تھا کہ وہ جمعرات کو صبح دس بجے باب فہد کے سامنے ایک بینک کے پاس پہچیں گے۔ ہم ساڑھے نو بجے جا کر اس بینک کے سامنے جا کر کھڑے ہوگئے۔ وہاں کافی لوگ موج...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط46

سفر یاد۔۔ قسط۔45۔ شاہد اے خان - اتوار 22 جنوری 2017

مکہ المکرمہ سے مدینہ شریف کا فاصلہ تقریبا ساڑھے چار سو کلومیٹر ہے، راستے بھر مشہور نعت مدینے کا سفر ہے اور میں نم دیدہ نم دیدہ ذہن میں گونجتی رہی، ہماری آنکھیں سارے راستے پُر نم رہیں۔ مدینے کا راستہ محبت کی معراج کا وہ راستہ ہے جس پر بڑے بڑے صحابہ ، علما، صوفیہ اور بزرگان دین نے...

سفر یاد۔۔ قسط۔45۔

سفر یاد۔۔۔ قسط44 شاہد اے خان - جمعه 20 جنوری 2017

صبح فجر سے پہلے ہماری بس مکہ مکرمہ کے ہوٹل پہنچ گئی، دل میں عجب سی ہلچل مچی ہوئی تھی، کعبہ شریف کے اس قدر قریب ہونیکا احساس جیسے دل کو الٹ پلٹ کر رہا تھا ، کوشش تھی کہ فوری طور پر حرم شریف پہنچیں اور اللہ کے گھر کا دیدار کریں۔ اللہ کا گھردنیا میں وہ پہلی عبادت گاہ ہے جو انسانوں ک...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط44

سفر یاد۔۔۔ قسط43 شاہد اے خان - جمعرات 19 جنوری 2017

نسیم ولا اور کالج میں شب و روز اپنی مخصوص چال سے گزر رہے تھے۔ روز صبح کو شام کرنا اور شام کو صبح کا قالب بدلتے دیکھنا اور اس کے ساتھ لگی بندھی روٹین کو فالو کرنا یہی زندگی کی سب سے بڑی حقیقت بن چکی تھی۔ ایک بے قراری تھی، ایک بے کلٰی تھی جو دل میں بسنے لگی تھی۔ ہم لوگ روٹین کے ایس...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط43

سفر یاد۔۔۔ قسط42 شاہد اے خان - بدھ 11 جنوری 2017

نسیم ولا میں دن اچھے گزر رہے تھے۔ ایک دن باتوں کے دوران ہم نے کہا لگتا ہے ریاض میں کوئی گھومنے کی جگہ نہیں ہے ،ہوتی تو ہم لوگ وہاں کا چکر لگا آتے، نسیم کے علاقے میں جہاں ہمارا ولا تھا وہاں ہمیں نہ تو کوئی پارک نظر آیا تھا نہ کوئی اور ایسی جگہ جہاں آپ تفریح کے لیے جا سکیں۔ سنیم...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط42

سفر یاد۔۔۔ قسط41 شاہد اے خان - هفته 07 جنوری 2017

رات کے نو بج رہے تھے ہمیں پی ٹی وی سے خبر نامے کا انتظار تھا لیکن خبریں شروع نہیں ہوئیں، ہم نے علی سے کہا نو بج گئے خبرنامہ شروع نہیں ہو رہا پتہ نہیں کیا مسئلہ ہے، علی بولا نو ہماری گھڑی میں بجے ہیں وہاں پاکستان میں رات کے گیارہ بج رہے ہیں ہمیں احساس ہوا کہ سعودی عرب میں ہم پاکست...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط41

سفر یاد۔۔۔ قسط40 شاہد اے خان - جمعه 06 جنوری 2017

ڈش انٹینا اور اس کا متعلقہ سامان لائے کئی دن گزر چکے تھے۔ ہم چاروں روز سوچتے تھے کہ آج ضرور ڈش انٹینا لگالیں گے لیکن کالج سے آنے کے بعد کھانا پکانے اور کھانے کے بعد اتنا وقت ہی نہیں بچتا تھا کہ چھت پر جائیں اور ڈش انٹٰینا کی تنصیب کا کام مکمل کریں۔ پھر طے پایا کہ یہ کام جمعے کو...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط40

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر