وجود

... loading ...

وجود

جرمن پولیس کا پاکستانی پولیس جیسا انداز

جمعرات 22 دسمبر 2016 جرمن پولیس کا پاکستانی پولیس جیسا انداز

جرمنی کے شہر برلن کے کرسمس بازار میں ٹرک تلے لوگوں کو کچلنے کے شبے میں گرفتاری کے بعد ہونے والے پاکستانی شہری 23سالہ نوید بلوچ کے والد کا اصرار ہے کہ ان کا بیٹا بے گناہ ہے۔
نوید بلوچ کے والد حسن بلوچ نے میڈیا سیگفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کا بیٹا بے گناہ ہے یہی وجہ ہے کہجبخبریں سامنے آئیں تو انہیں پریشانی نہیں ہوئی۔
قبل ازیں نوید بلوچ کے ایک کزن عبدالوحید بلوچ نے برلن سے بذریعہ ٹیلیفون بات کرتے ہوئے پاکستانی میڈیا کو بتایا تھا کہ نوید بلوچ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں جاری بدامنی اور شورش کی وجہ سے پناہ کے لیے جرمنی آیا تھا۔وحید کا کہنا تھاجس جگہ یہ واقعہ پیش آیا، نوید اور اس کا ایک دوست اس علاقے میں سڑک پار کر رہے تھے کہ اچانک پولیس نے انھیں روکا اور کہا کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر جرمانہ کیا جائے گا، بعدازاں انھوں نے نوید کو حراست میں لے لیا۔انھوں نے مزید بتایا کہ اسی دوران ٹی وی چینلز نے یہ کہنا شروع کردیا کہ نوید کو گرفتار کرلیا گیا ہے اور وہ اس واقعے میں ملوث ہے۔وحید بلوچ کا کہنا تھا کہ نوید بلوچ اردو، انگریزی یا جرمن زبان نہیں بول سکتے۔
نوید بلوچ کے والد حسن بلوچ نے میڈیا کو بتایا کہ میرا بیٹا دیہاڑی پر کام کرتا تھا اور بعض اوقات گوادر میں مچھلیوں کا شکار بھی کرتا تھا۔انہوں نے بتایا کہنویدبے روزگاری سے تنگ آکر 17 ماہ قبل برلن چلا گیا تھا، واقعے کے بعد سے ان کا نوید بلوچ سے رابطہ بھی نہیں ہوسکا ہے۔حسن بلوچ کا خاندان پاک ایران سرحد کے قریب ضلع کیچ کی تحصیل منڈ میں رہائش پذیر ہے۔
واضح رہے کہ برلن کے کرسمس بازار میں ایک ٹرک نے 12شہریوں کو کچل دیا تھا جبکہ 48افراد زخمی ہوگئے تھے جس کے بعد پولیس نے ایک پاکستانی شہری نوید بلوچ کو حراست میں لے لیا تھا۔تاہم بعد ازاںثبوت نہ ملنے پر نوید بلوچ کو جرمن پولیس نے رہا کردیا تھا۔
واقعے کے بعد جرمن اخبار ’بلڈ‘ کا کہنا تھا کہ ‘جرمنی کے دارالحکومت برلن میں واقع کرسمس بازار میں شہریوں کو کچلنے والا مشتبہ ٹرک ڈرائیور 23 سالہ نوجوان ہے جس کا نام نوید ہے اور اس کا تعلق پاکستان سے ہے۔
پولیس کی جانب سے گرفتار اور بعد میں رہا کیے جانے والے پاکستانی نژاد نوید بلوچ تاحال لاپتا ہیں لیکن اب جرمن پولیس کو ایک تیونسی باشندے کی تلاش ہے۔
اطلاعات کے مطابق پولیس کو حملے میں استعمال کیے جانے والے ٹرک سے ایک عارضی ویزے کا پرمٹ ملا ہے جو کسی آنس اے نامی باشندے کا ہے جو تطاوین کے شہر میں 1992 کو پیدا ہوئے تھے۔
پولیس کی کارروائی نارتھ راہن۔ ویسٹفالیا میں جاری ہے جہاں سے یہ پرمٹ جاری کیا گیا تھا۔اطلاعات کے مطابق شاید مشتبہ شخص ڈرائیور کے ساتھ مڈبھیڑ میں زخمی بھی ہو گیا ہو۔
اخبارات کے مطابق مشتبہ تیونسی باشندے کی عمر 21 یا 23 سال ہے اور اس نے پہلے جھوٹے نام بھی استعمال کیے ہیں۔
نوید بلوچ کے کزن وحید بلوچ نے برطانوی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ ان کے کزن تاحال لاپتا ہیں اور وہ ان سے رابطے کی کوشش کر رہے ہیں۔
وحید بلوچ کا کہنا تھا پولیس کی جانب سے اعلان کے بعد وہ مہاجر کیمپ میں نوید بلوچ کے کمرے میں ان سے ملنے گئے تھے لیکن وہ وہاں موجود نہیں تھے۔
وحید بلوچ نے بتایاوہ میرے خاندان کی طرح ہے، اس ملک میں صرف میں ہی اس کا خاندان ہوں اور جب اسے حراست میں لیا گیا ہم ایک ساتھ تھے۔
شدت پسند تنظیم داعش نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ حملہ اس کے ایک رکن نے کیا ہے لیکن تاحال حملہ آور کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔ عام طور پر داعش کی جانب سے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے حملہ آور کی شناخت اور تصاویر جاری کی جاتی ہیں۔دوسری جانب کئی مسلم تنظیموں نے جرمنی میں حملے کی مذمت کی ہے۔ مسلمز اگینسٹ ٹیررزم کی جانب سے حملے میں ہلاک اور زخمی ہونے والوں کے لیے شمعیں روشن کی گئیں اور اس کے ارکان نے دہشت گردی کے خلاف پیغامات والی جرسیاں پہنیں۔ادھرجرمن چانسلر انگیلا مرکل نے ملک میں لاکھوں کی تعداد میں تارکین وطن کے داخلے کی پالیسی کا دفاع کیا ہے اور کہا ہے کہ حملے میں جو بھی ملوث ہوگا اسے سزا دی جائے گی۔
واضح رہے کہ انگیلا مرکل کو ملک کی انتہائی دائیں بازو کی جماعتوں کی جانب سے سخت تنقید کا سامنا ہے تاہم حالیہ رائے عامہ کے اندازوں کے مطابق بیشتر افراد اب بھی انگیلا مرکل کی حمایت کر رہے ہیں۔
سیاسی تجزیہ کاروں کے خیال میں وہ امید کر رہی ہیں کہ حالیہ حملے میں ملوث شخص پناہ گزیں یا تارک وطن نہ ہو کیونکہ اس سے ان کی پناہ گزینوں کے حوالے سے پالیسی مزید دباؤ کا شکار ہوگی۔کرسمس مارکیٹ پر حملے کے بعد ایک پاکستانی مہاجر کی گرفتاری عمل میں لائی گئی اور میڈیا پر یہ کہا جانے لگا کہ ممکنہ حملہ آور ایک پاکستانی ہو سکتا ہے۔ بعدازاں یہ خبریں غلط ثابت ہوئیں۔ اس حوالے سے جرمنی میں تعینات پاکستانی سفیر جوہر سلیم نے جرمن خبررساں ادارے سے گفتگو میں کہا کہبرلن میں دہشت گردی افسوس ناک ہے تاہم پاک جرمن تعلقات اچھے ہی رہیں گے ۔
کرسمس مارکیٹ میں دہشت گردی کے بعد ایک پاکستانی نوجوان کو میڈیا کی جانب سے بغیر تحقیق دہشت گرد قرار دینے کو پاکستان میں حکومتی اور عوامی سطح پر مغرب کے متعصبانہ تاثر کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
پاکستانی دفتر خارجہ نے برلن واقعے پر فوری اظہار افسوس اور مذمت کیا۔ وزیر اعظم نواز شریف نے بھی اظہار افسوس کیا اور عام شہری بھی اس معاملے پر متاثرہ افراد سے اظہار افسوس ہی کر رہے تھے تاہم جرمن میڈیا کی جانب سے ایک پاکستانی شہری کو حملے میں ملوث قرار دینے پر تجزیہ کاروں اور عام شہریوں نے خفگی کا اظہار کرتے ہوئے جرمن پولیس کے رویے کو مغرب کی متعصبانہ پالیسی کا تسلسل قرار دیا ہے۔
بین الاقوامی امور کے ماہر پروفیسر حسن عسکری رضوی نے کہا کہ امریکا ہو یا یورپ، پاکستانی شہریوں کو کسی بھی واقعے میں ملوث کر دینا بہت آسان ہے، لیکن یہ مسئلہ تاثر کا ہے، جس میں کہیں نہ کہیں پاکستان بھی قصور وار ہے۔ بدقسمتی سے مغرب کا مائنڈ سیٹ یہی ہے۔سینئر تجزیہ کار اکرام سہگل نیجرمن خبر رساں ادارے سے گفتگو میں کہا کہ دنیا نے پاکستان کا نام اپنی آنکھوں میں ایک دہشت گرد ملک کے طور پر بسا لیا ہے،معاملہ افغانستان کا ہو یا حقانی نیٹ ورک کا یا پھر دہشت گردی کے حوالے سے، امریکا اور یورپ کی گردان صرف ڈو مور ہوتی ہے۔ برلن معاملے میں پہلے تفتیش ہونے چاہیے تھی لیکن انتہائی عجلت میں ایک بے گناہ پاکستانی کو ملوث قرار دینے کی کوشش کی گئی۔
سابق سفارت کار شاہد امین کہتے ہیں کہ برلن کے واقعے نے ہمیں پھر یاد دلایا ہے کہ ہمیں اپنا امیج بہتر کرنا ہو گا،خرابیاں ہمارے اندر بھی ہیں، جن کے باعث دنیا بھر میں یہ تاثر مستحکم ہو چکا ہے کہ پاکستان ایک خطرناک ملک ہے اور اس تاثر کو زائل کرنے کے لیے اچھی سفارت کاری، میڈیا کا کردار اور سب سے بڑھ کر دہشت گردی کے خلاف جاری آپریشن کا تسلسل ضروری ہے۔
تاہم فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی سے وابستہ سینیئر صحافی اشرف خان نے کہا کہ برلن واقعے کے بعد جرمن حکام نے معاملے کو بہتر انداز میں حل کیا، تفتیش کی اور بے گناہ ثابت ہونے پر پاکستانی شہری کو رہائی بھی مل گئی۔تجزیہ کاروں کے مطابق اس طرح کے واقعات سے ایک بار پھر خوف کی فضا قائم ہونے کا خدشہ ہے، لہٰذا ضروری ہے کہ مغربی دنیا پاکستان سمیت دیگر متاثرہ ممالک کیساتھ مل کر کوئی مشترکہ لائحہ عمل بنائے، جو مستقبل میں ایسے واقعات کی صورت میں کارآمد ثابت ہو سکے۔


متعلقہ خبریں


قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام وجود - جمعه 22 نومبر 2024

سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم وجود - جمعه 22 نومبر 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان وجود - بدھ 20 نومبر 2024

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا کرا کر دم لیں گے ۔پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا اور اپنے مطالبات منوا کر ہی دم لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کے لیے تحریک انصاف کا نعرہ’ ا...

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 24 نومبر کو احتجاج کے تمام امور پر نظر رکھنے کے لیے مانیٹرنگ یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ پنجاب سے قافلوں کے لیے 10 رکنی مانیٹرنگ کمیٹی بنا دی۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قیادت کو تمام قافلوں کی تفصیلات فراہم...

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

ایڈیشنل سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی فردوس شمیم نقوی نے کمیٹیوں کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے ۔جڑواں شہروں کیلئے 12 رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے جس میں اسلام آباد اور راولپنڈی سے 6، 6 پی ٹی آئی رہنماؤں کو شامل کیا گیا ہے ۔کمیٹی میں اسلام آباد سے عامر مغل، شیر افضل مروت، شعیب ...

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں دس دس لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض بانی پی ٹی آئی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ہائیکورٹ میں توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت ہوئی۔ایف آئی اے پر...

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر