... loading ...
جلال صاحب کے ساتھ چائے پینے اور کچھ دیر سستانے کے بعد ہم نے منفوحہ دیکھنے کی فرمائش کی، جلال صاحب ہمیں لے کر نکلے اور ہم منفوحہ کے گلی محلوں میں گھومنے لگے۔ منفوحہ ریاض کے قدیم علاقوں میں سے ایک ہے، یہاں ہمیں مٹی گارے سے بنے چند مکانات بھی نظر آئے جنہیں شائد زمانہ قدیم کی نشانی سمجھ کر باقی رکھا گیا ہے، ان مکانات میں کسی کی رہائش نہیں تھی، مٹی گارے سے بنے اس قسم کے چھوٹے مکانات ہمارے گاؤں دیہات میں عام نظر آتے ہیں۔ منفوحہ ہی میں کھجوروں کے چند قدیم باغات بھی نظر آئے۔ جلال صاحب نے بتایا کہ وہ ساٹھ کی دہائی کے شروع میں سعودی عرب آئے تھے ان کے والد نوکری کے لئے یہاں پہنچے تھے جنہوں نے بعد میں اپنے بچوں کو بھی بلوا لیا، جلال صاحب نے ریاض میں مدرسے میں تعلیم بھی حاصل کی تھی، اس لئے ان کی عربی بہت اچھی تھی۔ بعد میں والد کی پاکستان واپسی پر جلال صاحب بھی پاکستان چلے گئے تھے۔ جلال صاحب دوبارہ سی کی دہائی میں ملازمت کے لیے ریاض پہنچے تھے اور اس وقت سے منفوحہ میں مقیم تھے۔ جلال صاحب نے بتایا کہ ریاض کی تیز رفتار ترقی سے پہلے منفوحہ کی بستی ریاض شہر سے باہر ہوا کرتی تھی،یہاں چند کنویں تھے جن کی مدد سے تھوڑی بہت کھیتی باڑی ہوجاتی تھی اور کھجوروں کے کچھ باغات ہوا کرتے تھے۔ تیل کی دریافت کے بعد سعودی عرب خاص طور پر دارالحکومت ریاض نے تیز رفتاری سے ترقی کی، پاکستان اور آس پڑوس کے ممالک سے ہزاروں لوگ کام کی تلاش میں ریاض پہنچے اور ان کی بڑی تعداد نے ریاض سے قریب اس بستی منفوحہ میں رہائش اختیار کی۔ مقامی افراد دولت کی فراوانی کے ساتھ ہی خوشحال بستیوں میں آباد ہوتے گئے اور اپنے پرانے مکانوں کو اجنبیوں یا غیر ملکیوں کو کرائے پر دے دیا،کچھ لوگوں نے مکانات میں کمروں کا اضافہ کرتے ہوئے مزید کرایہ داروں کی گنجائش پیدا کرلی۔اس طرح غیر ملکی تارکین کی خاصی بڑی تعداد منفوحہ میں آباد ہوگئی۔ یوں غریبوں کی یہ بستی غریب الوطنوں کی بستی بن گئی۔ منفوحہ میں رہائش پذیر غیر ملکیوں میں بڑی تعداد ایسے لوگوں کی بھی تھی جو ویزا کی میعاد ختم ہونے کے بعد غیر قانونی طور پر سعودی عرب میں مقیم تھے۔ اگست2014میں سعودی حکومت نے ان غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف بہت بڑا آپریشن کیا۔
گورنر ریاض شہزادہ ترکی بن عبداللہ بن عبدالعزیز کی زیر قیادت منفوحہ سمیت دارالحکومت کے کئی محلوں میں سیکوریٹی آپریشن کیا گیا،574غیر قانونی تارکین گرفتار کرلئے گئے ان میں105عورتیں بھی شامل تھیں۔ گرفتارشدگان کا تعلق مختلف ممالک سے تھا تاہم زیادہ تر ایتھوپیا کے باشندے تھے۔ سیکوریٹی آپریشن کا آغاز صبح سویرے کیا گیا۔ سیکوریٹی فورس کی بھاری نفری آپریشن میں شریک تھی۔ مختلف ممالک کے غیر قانونی تارکین جن میں مرد و خواتین دونوں شامل تھے۔ گرفتار کرلیا گیا۔ سیکوریٹی اہلکاروں نے آپریشن شروع کرنے سے پہلے میدان میں فجر کی نماز ادا کی اور اس موقع پر گورنر ریاض منفوحہ محلے میں پیدل گھومتے رہے۔ انہوں نے منفوحہ کے مختلف حصوں کا معائنہ کیا اور غیر قانونی تارکین کی گرفتاری کی کارروائی اپنی نگرانی میں کروائی۔ اس موقع پر شہزادہ ترکی بن عبداللہ نے واضح کیا کہ مملکت میں فتنہ پھیلانے والوں اور اتحاد و اتفاق کا شیرازہ منتشر کرنے والوں کی مخالفت علماء، قائدین اور عہدیدار مل جل کرکریں گے۔ جلال صاحب کے ساتھ منفوحہ کی گلیوں میں پھرتے ہوئے ہماری نظر ایک چھوٹے سے پاکستانی ہوٹل پر پڑی جہاں پکوڑے رکھے نظر آرہے تھے۔ ہم نے پکوڑے دیکھے تو دل مچل گیا، جلال صاحب سے کہا ہوٹل پر بیٹھ کر پکوڑے کھاتے ہیں، جلال صاحب مان گئے ہم نے چائے اور پکوڑوں کا آرڈر دیا، حالانکہ ہم اور جلال صاحب گھر پر چائے پی چکے تھے لیکن پکوڑوں کے ساتھ چائے نے بہت مزہ دیا۔ ہم اور جلال صاحب واپس گھر پہنچے تو آنٹی نے کھانا تیار کر رکھا تھا، آلوقیمہ، سلاد رائتہ ،گھر کی گرما گرم روٹیوں کے ساتھ کھا کر مزہ ہی آگیا۔ ساڑھے سات بجے ہم کھانا کھا کر فارغ ہو چکے تھے جس کے بعد ہم نے جلال صاحب اور آنٹی سے واپسی کی اجازت طلب کی اس کے ساتھ یہ بھی پوچھا کہ ہماری کیمپ واپسی کی کیا صورت ہوگی۔ جلال صاحب نے کہا واپسی کا کوئی مسئلہ نہیں لیموزین سے چلے جانا، لیموزین تو بہت مہنگی گاڑی ہے وہ ہمیں کہاں سے ملے گی۔ جلال صاحب نے کہا جہاں اس پاکستانی ہوٹل سے پکوڑے کھائے تھے، وہیں سڑک سے لیمویزین مل جائے گی۔ جلال صاحب ہم کو وہاں تک چھوڑنے کے لئے ساتھ آنا چاہتے تھے لیکن اس خیال سے کہ انہیں آرام کرنا چاہیے،ہم نے انہیں منع کردیا اور خود لیموزین کی تلاش میں نکل پڑے۔۔۔۔۔۔ (جاری ہے)
٭٭
سعودی عرب اورخلیج کی بعض دیگر ریاستوں کی جانب سے قطر کے بائیکاٹ کے بعد پاکستان کیلئے اس خطے میں اپنی حیثیت خاص طورپر خطے میں توازن پیداکرنے والی قوت کے طورپر اپنی حیثیت برقرار رکھنا بہت مشکل ہوگیاہے۔اب سے پہلے شاید کبھی بھی اس طرح کی مشکل صورت حال کاتصور بھی نہ کیاگیاہوگا۔ نواز ...
تازہ ترین اطلاعات سے انکشاف ہواہے کہ سعودی عرب اور امریکہ نے یمن کے تیل کے ذخائر پر قبضہ کرنے کے لیے خفیہ طورپر گٹھ جوڑ کرلیا ہے اور اسی گٹھ جوڑ کے نتیجے میں سعودی عرب کی زیر قیادت بننے والے اتحاد کے طیارے یمن پر سعودی عرب کی مسلط کردہ حکومت کے خلاف نبرد آزما مجاہدین پر اندھادھن...
سیمی خوش مزاج آدمی تھا اس کے ساتھ کام کرنا اچھا تجربہ ثابت ہوا تھا اس کے مقابلے میں یہ نیا انچارج شنکر کمار بہت بد دماغ اور بداخلاق واقع ہوا تھا۔ ہماری پہلے ہی دن سے اس سے ٹھن گئی ، مشکل یہ تھی کہ وہ نیا تھا اور ابھی اسے کام سمجھنا تھا اس لئے وہ ہم سے زیادہ بدتمیزی نہیں کرسکتا تھ...
سیمی کو گئے کئی مہینے ہو گئے تھے اس کی واپسی کا کوئی اتا پتہ نہیں تھا، اس کا کام بھی ہمارے زمے ہونے کی وجہ سے ہمارے لئے کام کی تھکن بڑھتی جا رہی تھی۔ کئی بار کام کی زیادتی کی وجہ سے ہمیں دیر تک رکنا پڑتا تھا۔ ہمیں سیمی کا بھی کام کرنے کی وجہ سے کوئی مالی فائدہ بھی نہیں مل رہا تھا...
اگلے روز یعنی جمعے کو ہم عزیزیہ کے ایک پاکستانی ہوٹل میں ناشتہ کرنے کے بعد مکہ شریف کے لیے روانہ ہوئے، جدہ حدود حرم سے باہرحِل کی حدود میں ہے۔ حرم شریف اور میقات کے درمیان کے علاقے کو حِل کہا جاتا ہے اس علاقے میں خود سے اگے درخت کو کاٹنا اور جانور کا شکار کرنا حلال ہے جبکہ اس علا...
ہمارے دوست اظہار عالم کافی عرصے سے جدہ میں مقیم تھے ہم نے عمرہ پر روانگی سے پہلے انہیں فون کرکے اپنی ا?مد کی اطلاع دیدی تھی، طے ہوا تھا کہ وہ جمعرات کو صبح دس بجے باب فہد کے سامنے ایک بینک کے پاس پہچیں گے۔ ہم ساڑھے نو بجے جا کر اس بینک کے سامنے جا کر کھڑے ہوگئے۔ وہاں کافی لوگ موج...
مکہ المکرمہ سے مدینہ شریف کا فاصلہ تقریبا ساڑھے چار سو کلومیٹر ہے، راستے بھر مشہور نعت مدینے کا سفر ہے اور میں نم دیدہ نم دیدہ ذہن میں گونجتی رہی، ہماری آنکھیں سارے راستے پُر نم رہیں۔ مدینے کا راستہ محبت کی معراج کا وہ راستہ ہے جس پر بڑے بڑے صحابہ ، علما، صوفیہ اور بزرگان دین نے...
صبح فجر سے پہلے ہماری بس مکہ مکرمہ کے ہوٹل پہنچ گئی، دل میں عجب سی ہلچل مچی ہوئی تھی، کعبہ شریف کے اس قدر قریب ہونیکا احساس جیسے دل کو الٹ پلٹ کر رہا تھا ، کوشش تھی کہ فوری طور پر حرم شریف پہنچیں اور اللہ کے گھر کا دیدار کریں۔ اللہ کا گھردنیا میں وہ پہلی عبادت گاہ ہے جو انسانوں ک...
نسیم ولا اور کالج میں شب و روز اپنی مخصوص چال سے گزر رہے تھے۔ روز صبح کو شام کرنا اور شام کو صبح کا قالب بدلتے دیکھنا اور اس کے ساتھ لگی بندھی روٹین کو فالو کرنا یہی زندگی کی سب سے بڑی حقیقت بن چکی تھی۔ ایک بے قراری تھی، ایک بے کلٰی تھی جو دل میں بسنے لگی تھی۔ ہم لوگ روٹین کے ایس...
نسیم ولا میں دن اچھے گزر رہے تھے۔ ایک دن باتوں کے دوران ہم نے کہا لگتا ہے ریاض میں کوئی گھومنے کی جگہ نہیں ہے ،ہوتی تو ہم لوگ وہاں کا چکر لگا آتے، نسیم کے علاقے میں جہاں ہمارا ولا تھا وہاں ہمیں نہ تو کوئی پارک نظر آیا تھا نہ کوئی اور ایسی جگہ جہاں آپ تفریح کے لیے جا سکیں۔ سنیم...
رات کے نو بج رہے تھے ہمیں پی ٹی وی سے خبر نامے کا انتظار تھا لیکن خبریں شروع نہیں ہوئیں، ہم نے علی سے کہا نو بج گئے خبرنامہ شروع نہیں ہو رہا پتہ نہیں کیا مسئلہ ہے، علی بولا نو ہماری گھڑی میں بجے ہیں وہاں پاکستان میں رات کے گیارہ بج رہے ہیں ہمیں احساس ہوا کہ سعودی عرب میں ہم پاکست...
ڈش انٹینا اور اس کا متعلقہ سامان لائے کئی دن گزر چکے تھے۔ ہم چاروں روز سوچتے تھے کہ آج ضرور ڈش انٹینا لگالیں گے لیکن کالج سے آنے کے بعد کھانا پکانے اور کھانے کے بعد اتنا وقت ہی نہیں بچتا تھا کہ چھت پر جائیں اور ڈش انٹٰینا کی تنصیب کا کام مکمل کریں۔ پھر طے پایا کہ یہ کام جمعے کو...