... loading ...
سرد جنگ کے دور میں پاکستان کی سب سے بڑی سفارتی کامیابی امریکا اور چین بیک وقت دونوں کے ساتھ مضبوط تعلقات قائم رکھنا تھا، سرد جنگ کے خاتمے او ر افغانستان سے سوویت فوجوں کی واپسی کے بعد یہ سہ طرفہ تعلقات تبدیل ہوگئے۔بیجنگ کے ساتھ پاکستان کے تعلقات پہلے کبھی اتنے مضبوط نہیں تھے جتنے اب ہیں جبکہ واشنگٹن کے ساتھ تعلقات مشکلات کا شکار ہوگئے، جس کااندازہ سی پیک سے لگایا جاسکتاہے۔
چین نے پاکستان کے انتہائی اہم نوعیت کے انفرااسٹرکچرپروجیکٹس کے لیے 50ارب ڈالر سرمایہ کاری کی پیشکش کی، جبکہ امریکا سے بڑے پیمانے پرفوجی اور مالی امداد کے امکانات معدوم ہوگئے۔ امریکا کی جانب سے سی پیک کی مخالفت نہ کرنے اور اس کی حمایت کرنے کے بھی اپنے اسباب تھے ،اگر پاکستان اس موقع سے پورا پورا فائدہ اٹھائے تو اس سے پاکستان پائیدار اقتصادی ترقی کے مقاصد حاصل کرسکتاہے ،جس سے پاکستان کے قومی استحکام میں مدد مل سکتی ہے،اگرچہ اس راہ میں متعدد چیلنجز درپیش ہیں ، تاہم پاکستان اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے ساحلی شہروں کو جو کہ تاریخی حیثیت کے حامل ہیںترقی دے سکتاہے۔ تاہم پاکستان میں صوبوں اور فوجی اور سول تعلقات اس اہم منصوبے کو آگے بڑھانے کے حوالے سے اختلافات کاشکار ہیں۔
جہاں تک چین کاتعلق ہے تو غیر ملکی سرمایہ کاری کے حوالے سے چین کی مخیرانہ فراخدلی کا کوئی اچھاریکارڈ نہیں ہے ، سی پیک بھی چین کی جانب سے پاکستان کے لیے کوئی تحفہ نہیں ہے، یہ ایک باہمی موقع ہے جس پر سود کی ادائیگی بھی کرناہوگی۔ جبکہ پاکستان اس حوالے سے کسی سودے بازی کی پوزیشن میں نہیں ہے۔تاہم یہ ایک حقیقت ہے کہ پاکستان اور چین کے تعلقات میں بہتری سی پیک سے بالاتر ہے ، بیجنگ بھارت کو نیوکلیئر سپلایئر گروپس میں شمولیت سے روکنے اورجیش محمد کے سربراہ مولانا مسعود اظہر کو دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کئے جانے سے روکنے میں پاکستان کی مدد کررہاہے۔ اس کے برعکس امریکی کانگریس کی جانب سے دفاعی آتھرائزیشن ایکٹ کی منظور کی جانے والی شرائط کے مطابق کہ پاکستان کودی جانے والی امداد دہشت گرد گروپوں کے خلاف نظر آنے والی کارروائیوں سے مشروط کردی گئی ہے۔
بہت زیادہ عرصہ نہیں گزرا 2009میں امریکا نے پاکستان کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے اور منتخب سول حکومت کو تقویت دینے کے لیے بڑا قدم اٹھایاتھا لیکن اب امریکا کی جانب سے کسی بڑے اقدام کی توقع بھی عبث معلوم ہوتی جس سے ظاہرہوتاہے کہ پاک امریکا تعلقات اسی طرح ڈھیلے ڈھالے انداز میں ہی چلتے رہیں گے۔اس صورتحال میں اسلام آباد، واشنگٹن اور بیجنگ تینوں ہی کوکچھ نہ کچھ نقصان برداشت کرنا پڑے گا۔ قطع نظر اس کے کہ چین کی جانب سے پاکستان کو انفرااسٹرکچر اور فوجی امداد کتنی ہی مخیرانہ کیوں نہ ہو پاکستان کو دو کے بجائے ایک ہی طاقت کی حمایت حاصل ہوگی۔ دوسری جانب پاکستان کی پسند تبدیل کرانے کے لیے امریکا زیادہ اثر ورسوخ استعمال نہیںکرسکے گا۔ اور اسے بحران پر قابوپانے کے لیے بیجنگ کی زیادہ مدد کی ضرورت ہوگی۔ اس طرح ایک طرف بیجنگ کو حقیقی معنوں میں فوائد حاصل ہوں گے لیکن اس کے ساتھ ہی پاکستان سے سب سے زیادہ فائدہ اٹھانے والے ملک کی حیثیت سے ذمہ داریاں بھی پوری کرنا ہوں گی۔
جہاں تک امریکا کا تعلق ہے وہ پاکستان پر چین کے اثر ورسوخ کامقابلہ کرنے کاخواہاں نظر نہیں آتا، اور نہ ہی روس کے ساتھ پاکستان کے بڑھتے ہوئے تعلقات امریکی خیالات کو تبدیل کرسکتے ہیں۔ واشنگٹن کا موجودہ موڈ یہ ہے کہ وہ مشترکہ دلچسپی کے منصوبوں کے لیے امداد کی فراہمی جاری رکھے گا، جبکہ اپنی امداد کے ایک بڑے حصے کو ان اقدامات کی تصدیق سے مشروط کردے گا جن سے پاکستان کی قومی سلامتی کی پالیسیوں میں وہ تبدیلیاں نظر آئیں جن کا طویل عرصے سے وعدہ کیاجاتارہاہے۔ ان سب کے ساتھ ہی دہشت گردی کو بھی اس میں شامل کیاجاسکتاہے جو پاکستان میں موجود ہے۔
یہاں ایک اہم سوال یہ پیداہوتاہے کہ کیا امریکا اتنے طویل عرصے تک اعتراضات کے بعد پاکستان کی قومی سلامتی کی بہتر پالیسیوں کا اعتراف کرے گا۔پاکستان کی جانب سے دہشت گردوں کی بیخ کنی کے لیے کی جانے والی کوششوں، پاکستانی طالبان کے خلاف پاکستان کی مہم اور اس مقصد کے حصول کے لیے پاکستان کی قربانیوںکا برملا اظہار کیا جاتارہاہے۔لیکن اس بات پر زور دیاجاتارہاہے کہ اس کا دائرہ وسیع کیاجانا چاہئے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے برسراقتدار آنے کے بعد ٹرمپ انتظامیہ کے بعض ارکان پاکستان کو دہشت گردوں کی سرپرستی کرنے والا ملک قرار دے کر اس کے ایٹمی پروگرام پر سوال کھڑا کرسکتے ہیں۔لیکن یہ نہ صرف پاکستان اورامریکا بلکہ بھارت کے لیے بھی انتہائی نقصان دہ ثابت ہوسکتاہے، پاکستان کے ساتھ تعلقات توڑنے کی صورت میں پاکستان کی پسند کو بہتر بنانے میں کوئی مدد نہیںمل سکے گی اور نہ اس سے امریکا کو پاکستان کے ایٹمی پڑوسیوں کے ساتھ پاکستان کو اپنے تعلقات بہتر بنانے اورکشیدگی میں کمی کے حوالے سے حوصلہ افزاء کرنے میں کوئی مدد مل سکتی ہے۔اس سے امریکا کو کامیابی کے مقابلے میں ناکامی کازیادہ سامنا کرناہوگا کیونکہ یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ جب کبھی نئی دہلی کی جانب سے صورتحال تبدیل کرنے کی کوئی کوشش کی جاتی ہے تو بھارت میں کوئی حملہ یادہشت گردی کی کارروائی ہوجاتی ہے۔
ٹرمپ کے دور میں امریکی انتظامیہ کے سامنے اپنے دروازے کھلے رکھنے اور امریکا کی ان پالیسیوں کا پتہ چلاکر انھیں تبدیل کرنے کاچیلنج درپیش ہوگا جن کی وجہ سے پاکستان کی فلاح بہبود کو نقصان پہنچاہے۔ ٹرمپ انتظامیہ کے سامنے دوسرا چیلنج یہ ہوگا کہ اتنی اونچی اڑان نہ بھری جائے جس سے تعلقات کو بری طرح نقصان پہنچ سکتاہو، جبکہ پاکستان کے لیے آگے بڑھتے رہنا اورقومی سلامتی کی پالیسی میں تبدیلیوں کے بغیر بات چیت کے نکات یا امور کاپتہ چلانے کا چیلنج ہوگا۔ یہ ایک واضح امر ہے کہ پاکستان اپنی پالیسیوں میں تبدیلیاں نہ بھی کرے تو بھی باہمی مفاد کے منصوبوں میں پوری طرح شریک رہنا امریکا کے لیے ضروری ہوگا۔ یہ سب کچھ بظاہر بہت آسان معلوم ہوتاہے لیکن ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے ایسے اقدامات کی توقع رکھنا آسان نہیں ہے۔
مائیکل کرپیون
[caption id="attachment_44056" align="aligncenter" width="784"] ابھی تک امریکی صدر نائب وزیر خزانہ کے عہدے پر کسی کو نامزد نہیں کرسکے جسے ٹیکسوں میں ردوبدل کے کام کی نگرانی کرنا اورنئی حکمت عملی تیار کرنا ہے کئی ماہ گزرنے کے باوجودنئے امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کاٹیکسوں کے نظام کی تنظی...
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے برسر اقتدار آنے کے بعد فوری طورپر جس بجٹ کااعلان کیاہے وہ اُن کے دیگر اعلانات کی طرح متنازع بن گیاہے ، ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے اپنے پہلے بجٹ میں ٹرمپ کے انتخابی اعلانات کے مطابق میکسکو کی سرحد پر دیوار تعمیر کرنے اور امیگرنٹس کو امریکا میں داخلے سے روک...
امریکا کے نومنتخب صدرڈونلڈ ٹرمپ کے غیر ذمہ دارانہ بیانات خاص طورپر غیر ملکیوں کے بارے میں ان کے خیالات اور اس کے پرتشدد انداز میں اظہار امریکی معیشت کے لیے بوجھ بنتے جارہے ہیں،امریکی ماہرین معاشیات کا کہناہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے تندوتیز بیانات سے سب سے پہلے سیاحت کے شعبے پر منفی اثرا...
امریکا میں نسل پرستی کی بنیاد پر نفرتوں کاپرچار کرنے والے گروپ یوں تو ہمیشہ ہی سے سرگرم رہے ہیں ، یہ کبھی’’ اسکن ہیڈ ‘‘کے نام سے سامنے آتے ہیں اور کبھی ’’لیو امریکا‘‘ کے نام پر مہم چلاتے نظر آتے ہیں لیکن ڈونلڈ ٹرمپ کے برسراقتدار آنے کے بعد ان نسل پرست نفرت کے پرچارک گروپوں کی ...
امریکا کے نئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ملکی دفاعی بجٹ میں اضافے کے فیصلے کے چند روز بعد ہی چین نے بھی رواں برس کے دوران دفاعی اخراجات میں 7 فیصد اضافے کا اعلان کردیا۔چین کی جانب سے اضافے کا اعلان بیجنگ میں سالانہ نیشنل پیپلز کانگریس (این پی سی) کے انعقاد سے قبل سامنے آیا۔دفاعی ...
امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ گزشتہ روز ارکان کانگریس سے خطاب کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ وہ داعش کو کرہ ارض سے ختم کرکے دم لیں گے۔امیگریشن پر کنٹرول کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ ملازمتوں کے مواقع میں اضافے، سیکورٹی اور ملک میں قانون کی پاسداری کی صورت حال کو بہتر بنا کر حقیقی م...
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے اپنے حالیہ شمارے میں نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر پھبتی کستے ہوئے لکھا ہے کہ ’’ڈونلڈ ٹرمپ نے دنیا کی طاقتور شخصیت یعنی امریکا کے صدر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد کوئی دن بغیر غلطی کے نہیں گزارا،ایک ماہ سے زائد عرصہ گزارنے والے صدر نے اس دوران 132غلطیاں یا ...
جارج برنارڈشا نے بہت پہلے یہ راز بتادیاتھا کہ میں نے بہت پہلے یہ سیکھ لیاتھا کہ خنزیر سے کبھی نہ لڑنا کیونکہ اس سے لڑنے کی صورت میں تم گندگی میںلتھڑ جائو گے اور خنزیر کا اصل مقصد یہی ہوتا کہ آپ کو گندا کردے۔ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی میڈیا کو بہترین انداز میں بے نقاب کی...
امریکا کی شمال مغربی ریاست واشنگٹن میں ایک وفاقی جج نے7 مسلم اکثریتی ممالک کے شہریوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم نامے کو عارضی طور پر معطل کر دیا ہے اور اس کا اطلاق پورے ملک میں ہو گا۔وہائٹ ہاﺅس کی ہدایت پر" اس عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی گئی لیکن...
امریکا کے معروف فلم ساز اور صحافی مائیکل مور ، جنھوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم کے دوران جب کسی کو بھی ان کی کامیابی کا کوئی امکان نظر نہیں آتاتھا ،ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی کی پیش گوئی کی تھی لیکن ساتھ ہی متنبہ کیا تھا کہ امریکا ایک خطرناک انقلاب کے دوراہے پر کھڑا ہے اور امریکی ع...
امریکی ماہرین نفسیات نے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ذہنی صحت پر شکوک کا اظہار کرتے ہوئے انھیں خطرناک حد تک خود پسندی اور خوشامد پسندی کا مریض قرار دیاہے۔ ماہرین نفسیات نے ڈونلڈ ٹرمپ کی شخصیت کا تجزیہ کرتے ہوئے ان کی شخصیت اینٹی سوشل ،جارحیت پسند،اپنی تسکین کیلئے دوسروں کو اذیت پہنچ...
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نئے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کرکے امریکا میں تارکین وطن کے داخلے کے پروگرام کو معطل کرتے ہوئے 7 مسلمان ممالک کے شہریوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی عائد کردی ہے۔خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پینٹاگون میں وزیر دفاع جیمز میٹس کی تقریب حلف برادری کے بعد ...