وجود

... loading ...

وجود

ٹرمپ کی جیت کے بعد صدر اوباما کی پہلی صبح

بدھ 14 دسمبر 2016 ٹرمپ کی جیت کے بعد صدر اوباما کی پہلی صبح

اداسی چہرے پر عیاں تھی۔ایسا ہوتا ہے۔اوباما کو بھی پاکستان کے سیاست دانوں کی طرح اس بات کا کامل یقین تھا کہ اگلی بار بھی ان کی اپنی ڈیموکریٹ پارٹی کی امیدوار ہیلری کلنٹن ہی صدرہوں گی۔ان کے اندازے کے مطابق امریکا میں تاریخ اپنا دھارا موڑ رہی تھی۔ایک سیاہ فام صدر کے بعد اب وہائٹ ہائوس میں ان کی سابقہ وزیر خارجہ جسے امریکامیں سیکریٹری آف اسٹیٹ کہتے ہیںان کی آمدتحریر بر سنگ ہے۔
اپنے اس یقین کامل میں صدر اوباما تنہا نہ تھے۔پریس،انتخابی جائزے اور خود ہیلری کے مخالف ڈونلڈ ٹرمپ کا کار سرکار سے مکمل طور پر نابلد ہونا ہی کافی نہ تھے۔ایک ویڈیو بھی ایسی لیک ہوگئی تھی جس میں ڈونلڈ ٹرمپ خواتین کے حوالے سے نہ صرف نا شائستہ زبان استعمال کرتے ہوئے سنے اور دیکھے گئے تھے بلکہ اس حوالے سے ان پر الزامات لگانے والی خواتین بھی دھڑلے سے سامنے آگئی تھیں۔ امریکی میڈیا ان عفت مآب بیبیوں کو پلکوں پر سجائے اس بے باکی اور بے راہ روی کی بہت تشہیر بھی کررہا تھا۔ امریکا ایک حوالے سے بہت قدامت پسند ملک ہے۔وہاں سڑکوں پر شراب پینا خلاف قانون اور کسی خاتون کے جسمانی خطوط کی تعریف کرنا جنسی طور پر ہراساں کرنے کا جرم سمجھا جاتا ہے۔
ہمارے ملک کے ایک وزیر اعظم تھے شوکت عزیز۔انہیں سابق صدر جنرل پرویز مشرف نے براہ راست امپورٹ کیا تھا۔ وہ ان کے کراچی میں سینٹ پیٹرک اسکول کے ساتھی تھے ۔مارشل لاء لگاتے ہی انہیں ملک کا وزیر خزانہ لگا دیا گیا۔وزیر اعظم منتخب کرنے کی خاطر تھرپارکر جہاں انہوں نے ساری عمر کبھی قدم بھی نہیں رکھا تھا وہاں سے رجسٹرڈ ووٹوں سے زیادہ ووٹ دلواکر قومی اسمبلی کا ممبر بنادیا گیا۔ شوکت عزیز کو اپنی مردانہ وجاہت پر بڑا ناز تھا۔مقتدر حلقوں میں بیٹھ کر ڈینگیں مارتے تھے کہ وہ جب بھی اپنی عاشقانہ صلاحیتوں کے جلوے دکھاتے ہیں،خواتین ان کی شخصیت کے سحر میں مبتلا ہوکر دھوپ میں رکھی برف کی مانند پگھل پگھل جاتی ہیں۔ستاون برس کی کونڈا لیزا رائس جو اس وقت بش انتظامیہ میں وزیر خارجہ تھیں اور امریکا میں دوران طالب علمی فگر اسکیٹنگ کی چیمپیئن ہونے کے ناطے بے حد متناسب بدن اور خوب صورت ٹانگوں کی مالک تھیں۔ایک میٹنگ سے پہلے حضرت شوکت عزیز نے ان کی ٹانگوں کے سڈول پن کی تعریف کی تھی وہ سیخ پا ہوگئیں اور سب کے سامنے چیخ کر انہیں یہ کہہ کر ڈانٹ دیا کہ ” Will somebody stop this blithering idiot”( کوئی ہے جو اس بے ہودہ انسان کو اپنی اوچھی حرکت سے باز رکھے۔) یہ واقعہ فرانسس موبی کی کونڈا لیزا رائس کی سوانح عمری “Twice as Good” میں صراحت سے درج ہے۔یہ تھی جنسی ہراساں کرنے پر امریکا میں پائے جانے والے سماجی تحفظات کی بات۔ایک بڑی اکثریت کا امریکا میں خیال تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو بھی یہی الزامات لے ڈوبیں گے۔ایسا نہ ہوا۔
ڈونلڈ ٹرمپ صدر منتخب ہوئے تو صدر اوباما نے اپنے عملے کے تمام ارکان کو اوول روم میں جمع کیا جہاں امریکی صدر اپنا دفتر سجاتا ہے۔اس میں کئی ارکان تو ایسے تھے جنہیں اس سے قبل اس کمرے میں قدم رکھنے کا شرف بھی حاصل نہ ہوا تھا۔اوباما سمیت ان میں سے کئی ارکان انتخاب میں ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت پر ہکا بکا تھے۔اوباما صاحب نے اپنی تقریب کاآغاز بالکل ویسے ہی کیا جیسے جنرل یحییٰ خان نے سقوط مشرقی پاکستان پر کیا تھا کہ ایک محاذ پر جنگ ہارنے کا مطلب یہ نہیں کہ یہ جنگ ہم مکمل طور پر ہار گئے ہیں۔اوباما کہہ رہے تھے کہ تاریخ کا سفر ایک سیدھی لکیر پر کبھی نہیں ہوتا ۔وہ کبھی آگے بھاگتی ہے تو کبھی پیچھے، کبھی وہ دائیں بائیں بھی مڑ جاتی ہے۔اس ہار کا مطلب یہ نہیں کہ ہماری دنیا ختم ہوگئی، امریکاکی دنیا اس دن ختم ہوگی جس دن قیامت آئے گی۔اوباما کا یہ بیانیہ ایک ایسے شخص کی دلیری کا مظہر تھا جس نے پہلا سیاہ فام صدر منتخب ہوکر ملک کی تاریخ رقم کی ہو۔یہ بیانیہ ان مایوس امریکیوں کا حوصلہ بڑھانے کے لیے بھی تھا جو انتخابی نتائج پر بہت دل گرفتہ تھے۔
انتخابات سے قبل بہت دن پہلے ایک ٹویٹ میں جس میں ڈونلڈ ٹرمپ نے انہیں امریکا کا بد ترین صدر کہا۔جب بطور صدر اوباما نے اپنا آخری خطاب کیا تو انہوں نے اس جملے کے ساتھ ہی کسی مشاق ریپر گلوکار کے طور پر مائیک زمین پر ہمارے شہباز شریف کی طرح زمین پر دے مارا کہ’’ ڈونلڈ ٹرمپ کان کھول کر سن لو میں بطور صدر جارہا ہوں اور یہ تفاخر تمہارا نصیب کبھی بھی نہیں بن پائے گا‘‘۔
اوباما اپنی اس تحقیر میں یہ بات بھول گئے کہ امریکا کی سفید فام اکثریت بالخصوص کم آمدنی والے طبقات امریکا کی بین الاقوامی حیثیت کو اتنی اہمیت نہیں دیتے جتنے وہ اپنی زندگی میں بہتری کو دیتے ہیں۔وہ ڈونلڈ ٹرمپ کو اس وقت قبول کر بیٹھے جب انہوں نے امریکی ریاست نیواڈا میں یہ اعلان کیا کہ وہ اس غریب اکثریت کو بہت اہمیت دیتے ہیں جوٹیکسوں کی بہتات کے باعث اپنی جائز اجرت سے محروم رہتی ہے۔ان کا کمایا ہوا سرمایہ غیر ممالک کی لاحاصل جنگوں میں جھونک دیا جاتا ہے۔ہمیں اپنی نمبر ون پوزیشن اور حربی برتری ثابت کرنے کے لیے امریکا سے باہر جانے کی ضرورت نہیں۔
چند دن بعد جب ایف بی آئی نے اعلان کیا کہ وہ ہلری کلنٹن کی ای میل لیکس کا از سر نو جائزہ لے کر تحقیقات کا آغاز کرے گی تو اوباما پہلی دفعہ شدید پریشانی کا شکار نظر آئے۔وہ جابجا یوکرین،دولت اسلامیہ،عراق،افغانستان ، ایران اور شام میں اپنی کامیاب پالیسی کا حوالہ دیتے ہوئے پائے گے مگر ایسا لگتا تھا کہ امریکاکی سفید فام عوام اس سب سے لاتعلق اپنا ہی الگ مزاج رکھتی ہے۔وہ مسلمانوں کی آمد،تاریکن وطن کے معاملے میں ڈیموکریٹ پارٹی کی نرم پالیسی سے بھی شدید نالاں دکھائی دی۔انہیں یہ محسوس ہونے لگا کہ ڈونلڈ ٹرمپ ایک مضبوط لیڈر کے طور پر سرمائے کو نہ صرف اندرون ملک تحریک دینے میں کامیاب ہوں گے۔اس کے برعکس انہیں ہیلری کلنٹن ایک ایسا امیدوار دکھائی دینے لگیں جو کمزور کنفیوژڈ اور ملکی رازوں کے تحفظ میں بہت غیر محتاط ہو۔الیکشن کی رات اوباما یہ کہتے رہے کہ انتخابات میں مقابلہ بہت کانٹے کا ہے۔ دونوں صدارتی امیدواروں کے سابقہ صدارتی امیدواروں کے منفی نکات زیادہ ہیں ۔اب شاید امریکی عوام کو یہ دیکھنا ہوگا کہ ان دونوں میں کم خراب کون ہے۔اب بھی وہ ڈونلڈ ٹرمپ کی نو نان سینس مضبوط شخصیت کو برتر سمجھنے سے قاصر تھے۔
اوباما اپنی مصروفیت کی وجہ سے ٹیلی ویژن دیکھنے سے اجتناب کرتے ہیں۔وہ جلد سوجاتے ہیں اور صبح باقاعدگی سے جلد اٹھ کر ورزش کرتے ہیں۔چھ بجے انہیں سی آئی اے کا ایک ڈپٹی ڈائریکٹر دنیا کے اس حصے کے بارے میں بریفنگ دینے پہنچ جاتا ہے جو اس وقت جاگ رہا ہوتا ہے جب امریکا میں رات ہوتی ہے۔ان کی اہلیہ بھی رات دس بجے آرام کے لیے چلی جاتی ہیں۔وہ ان کے دفتر آئیں اور بتانے لگیں کہ کئی مقامات پر ہیلری کلنٹن کو بہت بُری طرح سے شکست ہوئی ہے۔
اوباما صاحب کہ بارے میں یہ غلط تاثر بہت عام ہے کہ وہ بہت محتاط رویوں کے مالک ہیں۔ہمیشہ اپنے جذبات کے اظہار میں ہمارے ہر دل عزیز وزیر اعظم اور نئی بنچ کی تشکیل تک ہمارے مسیح موعود کی مانند خود پر بہت کنٹرول رکھتے ہیں۔یہ خیال غلط ہے۔یہ بات البتہ درست ہے کہ انہیں کوئی دوسرا اپنی مرضی سے طیش نہیں دلا سکتا ،چاہے وہ عمران خان یا شیخ رشید ہی کیوں نہ ہو۔انہوں نے اس انکشاف پر کسی رائے کے برملا اظہار کی بجائے یہ مناسب جانا کہ وہ ان اسباب پر غور کریں کہ ہیلری کو شکست کیوں ہوئی؟
دس نومبر کو ٹرمپ بطور منتخب صدر پہلی دفعہ وہائٹ ہائوس آئے۔اس دن وہائٹ ہائوس کا مجموعی تاثر ایک مردہ خانے کا تھا۔عملہ جسے امید تھی کہ ہیلری کی آمد سے ان کا نوکریاں جاری رہیں گی،کندھے جھکائے،بوجھل قدموں سے راہداریوں میں بددلی سے گھوم رہا تھا۔ اس ملاقات میں صدر اوباما کی کوشش تھی کہ وہ انہیں اس منصب کی بھاری بھرکم ذمہ داریاں سمجھائیں۔یہ ان کی بالمشافہ پہلی ملاقات تھی۔اوباما کی کوشش تھی کہ ڈونلڈ ٹرمپ ان کے بارے میں یہ تاثر بھلے سے قائم کریں کہ وہ خوش مزاج تو ہیں مگر کسی طور انہیں یہ نہ لگے کہ وہ ٹرمپ کی تمام پالیسیوںسے متفق ہیں۔اس کے ساتھ ساتھ اوباما کو یہ بھی احساس تھا کہ ٹرمپ زود رنج ہیں اور انہیں جلد ہی کوئی بات بری لگ جاتی ہے۔ٹرمپ کے بارے میں روس،ایران،شام، خواتین،سیاہ فام امریکیوں،مسلمانوں،لاطینی امریکی باشندوں اور L.G.B.T (جن میں جنسی طور پر غیر روایتی افراد شامل ہیں ان کے حوالے سے کوئی بات ایسی نہ ہو جو بعد میں پریشانیوں اور وضاحتوں کا سبب بنے ۔ایک طرح سے یہ ملاقات کسی دوسرے ملک کے سربراہ سے ہونے والی ملاقات سے زیادہ حساس اور پیچیدہ ملاقات تھی۔ٹرمپ سے عام طور پر ناخوش رہنے والا میڈیا اس ملاقات کا بہت سختی سے جائزہ لے رہا تھا اور موقع کی تلاش میں تھا کہ کوئی طوفان اٹھائے۔روس کے حوالے سے بالخصوص امریکی میڈیا صدر ٹرمپ کو باقاعدہ طور پر “useful idiot کا خطاب دے چکا تھا۔
ملاقات کے اختتام پر صدر اوباما کو لگا کہ ڈونلڈ ٹرمپ اس سے ہٹ کر بھی بہت کچھ ہیں جو کچھ ان کے بارے میں میڈیا اب تک رپورٹ کرتا چلا آیا ہے۔یہ علیحدہ بات ہے کہ اوباما کی کھلی ناپسندیدگی کی روشنی میں اوباما کا مسکراکر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملنا اسی عملے کے لیے منافقت کی ایک اعلیٰ مثال تھی۔ان کی اہلیہ نے البتہ اپنے قریبی حلقوں کو یہ بتایا کہ یہ ملاقات اُن کے شوہر کے مزاج پر کس قدر گراں گزری ہوگی۔ٹرمپ نے اپنی جیت کی خاطر امریکا کی ورکنگ کلاس میں تعصب اور تنگ نظری کی جو آگ بھڑکائی ہے ،ان کو سامنے رکھتے ہوئے ان کے بارے میں صدر اوباما کے تاثرات کا اظہار غیر مناسب ہے۔


متعلقہ خبریں


ڈونلڈ ٹرمپ کا فیس بک ، ٹوئٹر سے ٹکرانے کا فیصلہ،سوشل میڈیا پلیٹ فارم بنانے کااعلان وجود - جمعرات 21 اکتوبر 2021

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فیس بک اور ٹوئٹر سے ٹکرانے کا فیصلہ کرلیا ۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹروتھ نامی سوشل میڈیا پلیٹ فارم بنانے کا اعلان کردیا ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ ہم ایک ایسی دنیا میں رہتے ہیں جہاں ٹوئٹر پر طالبان کی موجودگی تو ہے تاہم عوام کے پسندیدہ امریکی صدر...

ڈونلڈ ٹرمپ کا فیس بک ، ٹوئٹر سے ٹکرانے کا فیصلہ،سوشل میڈیا پلیٹ فارم بنانے کااعلان

تارکین وطن پر امریکی صدر کاایک اور وار،ڈریمر پروگرام کا خاتمہ شہلا حیات نقوی - هفته 09 ستمبر 2017

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نوجوان غیر قانونی تارکینِ وطن کو تحفظ دینے کے پروگرام 'ڈریمر کو منسوخ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ جس کے بعد ملک بھر میں اس فیصلے کی شدید مذمت کی گئی ہے اور اس کے خلاف مظاہرے ہو رہے ہیں ۔ ڈریمر پروگرام سابق امریکی صدر بارک اوباما نے متعارف کروایا تھا۔امریکی صدر...

تارکین وطن پر امریکی صدر کاایک اور وار،ڈریمر پروگرام کا خاتمہ

توہین عدالت کے مجرم کی معافی: صدر ٹرمپ امریکیوں کو تقسیم کرنے لگے! شہلا حیات نقوی - منگل 05 ستمبر 2017

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر توہینِ عدالت کے ملزم ریاست ایریزونا کے شیرف جو آرپائیو کو معاف کرنے کے بعد ان کی اپنی ہی ریپبلکن جماعت کی جانب سے کڑی تنقید کی جا رہی ہے۔ایوانِ نمائندگان کے ا سپیکر پال رائن کا کہنا تھا کہ شیروف جو آرپائیو کو معاف نہیں کیا جانا چاہیے تھا۔صدر ٹرمپ نے شیر...

توہین عدالت کے مجرم کی معافی: صدر ٹرمپ امریکیوں کو تقسیم کرنے لگے!

ڈونلڈ ٹرمپ انسانیت کے مجرم وجود - هفته 05 اگست 2017

امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیرس معاہدے سے علیحدگی کا اعلان کرکے یہ ثابت کردیا ہے کہ وہ ماحول میں آلودگی پھیلانے والے انسانیت دشمنوں کے ساتھ ہیں ۔اپنے اس عمل کے ذریعے انھوں نے تاریخ میں اپنا نام سائنس اور انسانیت کے مخالفین کی فہرست میں درج کرالیاہے۔ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو...

ڈونلڈ ٹرمپ انسانیت کے مجرم

ٹرمپ کا اپنے خاندان اور خود کومعاف کرنے پر غور !!! ایچ اے نقوی - جمعرات 03 اگست 2017

امریکا کے موقر اخبارات نے جن میں واشنگٹن پوسٹ اورنیویارک ٹائمز شامل ہیں حال ہی میں ایسی اطلاعات شائع کی ہیں جن سے ظاہرہوتاہے کہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ روس کے ساتھ رابطوں کے حوالے سے اپنے اور اپنے بیٹے داماد اور خاندان کے دیگر افراد کے خلاف ایف بی آئی کی جانب سے جاری تفتیشی رپو...

ٹرمپ کا اپنے خاندان اور خود کومعاف کرنے پر غور !!!

امریکی صدر ٹرمپ مقبولیت تیزی سے کھونے لگے! ایچ اے نقوی - بدھ 19 جولائی 2017

واشنگٹن پوسٹ اور اے بی سی نیوز کا رائے عامہ کا حالیہ جائزہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ مسٹرٹرمپ کی مقبولیت اپریل کے 42 فی صد کے مقابلے میں اب 36 فی صد ہے۔واشنگٹن پوسٹ اور اے بی سی نیوز کے تحت کرائے گئے رائے عامہ کے ایک تازہ ترین جائزے سے ظاہر ہو ا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مقبولیت کی سطح می...

امریکی صدر ٹرمپ مقبولیت تیزی سے کھونے لگے!

برلن، ڈبلیو 20سمٹ ایوانکا کی جانب سے ٹرمپ کے دفاع پر خواتین کا شورشرابا شہلا حیات نقوی - جمعه 28 اپریل 2017

[caption id="attachment_44317" align="aligncenter" width="784"] خواتین صنعت کاروں پر ہونے والے ڈسکشن میں جب خواتین سے متعلق ٹرمپ کے رویے کا دفاع کیا تو حاضرین نے ایوانکا کیخلاف نعرے لگائے ایوانکا کی اپنے شوہر کے ساتھ وہائٹ ہائوس منتقلی اور ان کو وہائٹ ہائوس میں دفتر اور عملے کی ف...

برلن، ڈبلیو 20سمٹ ایوانکا کی جانب سے ٹرمپ کے دفاع پر خواتین کا شورشرابا

امریکی و چینی سربراہان کی رواں ہفتے ملاقات،عالمی سیاست کے لیے اہم موڑ ایچ اے نقوی - منگل 04 اپریل 2017

امریکا کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز اس امکان کا عندیہ دیا کہ شمالی کوریا پر چین سے تعاون کے حصول کے لیے تجارت کو ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے؛ اور یہ کہ اگر ضرورت پڑی تو امریکا شمالی کوریا کے جوہری ہتھیار اور میزائل پروگرام کے خلاف اپنے طور پر اقدام کر سکتا ہے۔اُنہو...

امریکی و چینی سربراہان کی رواں ہفتے ملاقات،عالمی سیاست کے لیے اہم موڑ

اوباما کی شاہ خرچیوں کے خلاف تفتیش کاآغاز وجود - بدھ 15 مارچ 2017

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ہدایت پر ایک خفیہ ایجنسی نے اوباما دور میں وہائٹ ہائوس میں منعقد ہونے والی پر تعیش تقریبات میں خفیہ طریقے سے کروڑوں ڈالر کے خرچ کے حوالے سے تحقیقات شروع کردی ہے۔ سرکاری اخراجات پر نظر رکھنے والی تنظیم ’’فریڈم واچ ‘‘ کے بانی لیری کلے مین نے انکشاف کیا ہے ...

اوباما کی شاہ خرچیوں کے خلاف تفتیش کاآغاز

ٹرمپ انسان بن جائے گا احمد اعوان - هفته 25 فروری 2017

ٹرمپ اپنے سرکاری جہازیوایس ایئر فورس ون میں سفرکررہاتھا۔وہ اپنی کرسی سے اٹھااورباتھ روم گیا۔وہاں سے باہر نکل کراس نے تولیے سے ہاتھ پونچھے اور وہاں موجود ایک خاتون سے کہا کہ یہ تولیہ کھردراہے، نرم تولیہ رکھو،تاکہ ہاتھ جلدی خشک ہوسکیں،اس کے بعدٹرمپ اپنی سیٹ پربیٹھ گیا۔مگریہ واقعہ پ...

ٹرمپ انسان بن جائے گا

ٹرمپ نیٹو ممالک سے کیا چاہتے ہیں؟ وجود - منگل 21 فروری 2017

امریکاکی خواہش ہے کہ نیٹو میں اس کے اتحادی ممالک بھی اس ادارے کا خرچ برداشت کرنے کے لیے اپنا حصہ ادا کریں، امریکا کی یہ خواہش نئی نہیں ہے بلکہ امریکی حکومت طویل عرصے سے یہ مطالبہ کرتی رہی ہے تاہم کسی امریکی حکومت نے اس پر اتنا زیادہ زور نہیں دیاتھا اور یہ مطالبہ اتنی شدومد کے سات...

ٹرمپ نیٹو ممالک سے کیا چاہتے ہیں؟

ٹرمپ امریکی میڈیا کے جھوٹے ہونے کا اعتراف کرنے پر مجبور شہلا حیات نقوی - منگل 21 فروری 2017

ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھرامریکی میڈیاپر تنقید کرکے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ مغربی میڈیا جھوٹا ہے ۔فلوریڈا پہنچنے کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر پیغام میںانہوں نے کہاکہ نیو یارک ٹائمز۔این بی سی ،اے بی سی ،سی بی ایس اور سی این این جھوٹی خبریں چلاتے ہیں اور میرے نہیں بلکہ امریک...

ٹرمپ امریکی میڈیا کے جھوٹے ہونے کا اعتراف کرنے پر مجبور

مضامین
روس اور امریکامیں کشیدگی وجود بدھ 27 نومبر 2024
روس اور امریکامیں کشیدگی

تاج محل انتہا پسندہندوؤں کی نظروں میں کھٹکنے لگا! وجود بدھ 27 نومبر 2024
تاج محل انتہا پسندہندوؤں کی نظروں میں کھٹکنے لگا!

خرم پرویز کی حراست کے تین سال وجود منگل 26 نومبر 2024
خرم پرویز کی حراست کے تین سال

نامعلوم چور وجود منگل 26 نومبر 2024
نامعلوم چور

احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر