وجود

... loading ...

وجود

سفر یاد ۔۔ قسط27۔۔

بدھ 14 دسمبر 2016 سفر یاد ۔۔ قسط27۔۔

اگلے روز خان صاحب نے کالج سے واپسی پرسیدھے کچن کا رخ کیا، کڑک چائے بنائی ہمیں بھی پلائی اور اس بنگالی بھائی کو بھی پلائی جس سے برتن اور چینی پتی ادھار لیے تھے، دودھ ہم بقالے سےلے آئے تھے ۔ بنگالی بھائی تو خان صاحب کی چائے کا گرویدہ ہوگیا۔ اس نے چائے کی خوب تعریف کی، خان صاحب نے کہا “مڑا کبھی ہمارے گاؤں آکر چائے پیو ایسا چائے پلائے گا کہ ساری زندگی یاد رکھے گا۔”عصر کے بعد خان صاحب نے ہم سے بقالے جانے اور کچن اور کھانا پکانے کے مسالے لانے کی فرمائش کی ۔ ہم خان صاحب کی مطلوبہ اشیا ءلے آئے ،جس کے بعد خان صاحب نے ہمیں لے کر کچن کا رخ کیا۔کسی سے بڑی پتیلی پکڑی کسی سے گھی مانگا اور چکن کڑھائی کی تیار ی میں لگ گئے۔خان صاحب کسی ماہر شیف کی طرح اپنے کام میں لگے ہوئے تھے، ہم انہیں چکن کڑھائی بناتا ہوا دیکھ کر سیکھنے کی کوشش کررہے تھے۔ کچن میں موجود دیگر لوگ بھی خان صاحب کی مہارت سے مرعوب نظر آرہے تھے۔چائے والا بنگالی بھائی بھی وہاں موجود تھا اور اپنے لوگوں میں خان صاحب کی چائے کی تعریفیں پھیلا رہا تھا۔ چکن کڑھائی تیار ہوئی تو پورے کچن میں اس کی خوشبوپھیل گئی۔خان صاحب نے چکن کڑھائی ہمارے کیبن میں لے جا کر رکھی اور ہم سے روٹیاں لانے کیلئے کہا ، ہم نے کہا خان صاحب مغرب کی نماز کے لئے جنادریہ جائیں گے تو روٹیاں لے آئیں گے ، واپسی پر کھا لیں گے۔ خان صاحب ناراض ہو گئے ان کا کہنا تھا اتنی دیر میں سالن ٹھنڈا ہو جائے گا ۔ہم نے کہا دوبارہ گرم کرلیں گے۔ خان صاحب بولے “مڑا دوبارہ گرم کریں گے تو سالن کا سارا مزہ خراب ہو جائے گا”، پھر بولے” مڑا تم ابی روٹی لے آؤ مغرب سے پہلے کھا لیتے ہیں “۔ ہم بھاگم بھاگ جنادریہ بازار پہنچے بقالے سے روٹیاں لیں اور دوڑے دوڑے واپس آئے ۔ بقالے سے ہم روٹیوں کے ساتھ کولڈ ڈرنک بھی لے آئے تھے۔ اپنے کیبن میں پہنچے تو وہاں رونق لگی ہوئی تھی ، کچن میں موجود تین بنگالی بھائی بھی وہاں موجود تھے ۔ ان میں سے ایک چائے والا تھا دوسرا وہ تھا جس سے پتیلی لیکرچکن کڑھائی بنائی گئی تھی ۔ تیسرا ان دونوں کے ساتھ لگ کر آگیا تھا۔ ہم تو اپنے حساب سے پانچ روٹیاں لائے تھے ،تین خان صاحب کیلئے اور دو اپنے لیے،کھانے والےمزید تین بندے دیکھے تو ہم پریشان ہو گئے ۔خان صاحب کی دریا دلی اپنی جگہ لیکن اگر ہم کو بتا دیتے کہ تین لوگ اور کھانے میں شریک ہوں گے تو ہم روٹیاں زیادہ لے آتے ۔اب صورتحال یہ تھی کہ سب لوگ کھانے کے لئے بیٹھ چکے تھے ، ہم نے بھی روٹیاں درمیان میں رکھیں اور خود بھی بیٹھ گئے ۔خان صاحب کی مہمان داری کی وجہ سے بے عزتی ہونا یقینی ہو گئی تھی ، خان صاحب نے تو بلا ہاتھ روکے تین روٹیاں کھا لینی تھیں اور باقی دو ہم چار لوگوں کے حصے میں آنی تھیں۔ابھی ہم اسی ادھیڑ بن میں لگے تھے کہ ایک بنگالی بھائی نے اپنے قریب رکھی دیگچی کا ڈھکن ہٹا دیا ، اس میں ابلے ہوئے چاول بھرے ہوئے تھے۔ ہماری جان میں جان آئی ، بنگالی بھائیوں نے جو چاول ابالے تھے وہ ساتھ ہی لے آئے تھے، تینوں بنگالی بھائیوں نے چکن کڑھائی چاولوں پر ڈال کر کھائی۔۔

ہم نے روٹی کے ساتھ چاولوں پر بھی ہاتھ صاف کیا جبکہ خان صاحب نے صرف روٹیاں کھانے میں دلچسپی رکھی۔ مغرب سے پہلے ہم سب شکم سیر ہو کر کھانا کھا چکے تھے۔ خان صاحب نے واقعی بے حد لذید کڑھائی بنائی تھی، مزہ آگیا تھا۔۔ کھانے کے بعد ہم اور خان صاحب نماز کے لئے جنادریہ کی جامع مسجد پہنچے۔نماز پڑھ کر نکلے تو ہم نے حسب سابق گلزار کی دکان کی راہ لی۔ راستے میں یاد آیا ہم نے تو کھانا کھا لیا ہے ، اب گلزار کو کیا کہیں گے ، خان صاحب ساتھ ہی تھے ان سے کہا ہم کو گلزار کیلئے کڑاہی لانی چاہیئے تھی عام طور پر ہم گلزار کے ساتھ ہی رات کا کھانا کھاتے ہیں آج اس کے بغیر کھا لیا ہے وہ کیا سوچے گا۔ خان صاحب نے کہا “مڑا غم نہ کروجاو ابھی تھوڑا سالن بچا ہوا ہے وہ گلزار کیلئے لے آؤ۔”ہم نے خان صاحب سے اتفاق کیا لیکن پہلے گلزار کے پاس پہنچنا ضروری تھا تاکہ وہ کھانا پکانے کی تیاری شروع نہ کردے۔ گلزار کے پاس پہنچے تو خان صاحب کو دیکھ کر اس کا منہ کچھ اُتر گیا۔گزشتہ روز خان صاحب نے اس کے کھانے کو بدمزہ قرار دے دیا تھا جس کا غالباًاس کو دکھ پہنچا تھا۔ہم نے گلزار سے کہا آج تم سالن نہیں بناؤ گے ، آج کھانا ہماری طرف سے ہوگا۔ گلزار کا منہ رونے والا ہو گیا۔ کہنے لگا بھائی جان اب میں اتنا برا بھی نہیں پکاتا آپ تو کئی دنوں سے میرے ساتھ ہی کھانا کھا رہے ہو،بہت اچھا بھلے ہی نہ ہوتا ہو اتنا برا بھی نہیں ہوتا ورنہ آپ نے پہلے ہی کہہ دینا تھا۔ ہم نے گلزار کو تسلی دیتے ہوئے کہا بھائی تم بہت اچھا کھانا پکاتے ہو خان صاحب کی طرف سے ہم معافی مانگتے ہیں لیکن آج جو چکن کڑھائی تم کھاؤ گے وہ واقعی لذیز ہوگی تم کو بہت مزہ آئے گا۔ بس تم تھوڑی دیر خان صاحب کو کمپنی دو ہم کیمپ سے ہو کر آتے ہیں۔ہم بھاگم بھاگ کیمپ پہنچے اپنے کیبن داخل ہوئے تو کڑاہی اور چاول دونوں ہی موجود تھے ہم نے پہلے تو سوچا کہ دونوں پتیلیاں اٹھا کر لے جائیں لیکن اتناوزن اٹھا کر لے جانا عذاب محسوس ہوا اس لئے پلاسٹک کی دو تھیلیوں میں کڑاہی اور چاول نکالے اور گلزار کی دکان کی راہ لی۔راستے میں بقالے سے دوروٹیاں اور کولڈ ڈرنک بھی لے لی۔ گلزار نے کڑاہی گرم کی ۔ اس کے بعد روٹی اور چاول دونوں کے ساتھ انصاف کیا۔ خوش ذائقہ کھانا کھا کر گلزار کا موڈ بھی خوش گوار ہو چکا تھا ، اس نے خان صاحب کی کڑھائی کی دل بھر کے تعریف کی۔ ہماری فرمائش پر خان صاحب نے اسپیشل چائے بناکر پلائی۔ جنادیہ میں ایک اور دن گزار چکا تھا۔ ۔ (جاری ہے)


متعلقہ خبریں


خلیج تنازع پاک سعودی تعلقات میں نوازشریف بوجھ بننے لگے! ایچ اے نقوی - بدھ 26 جولائی 2017

سعودی عرب اورخلیج کی بعض دیگر ریاستوں کی جانب سے قطر کے بائیکاٹ کے بعد پاکستان کیلئے اس خطے میں اپنی حیثیت خاص طورپر خطے میں توازن پیداکرنے والی قوت کے طورپر اپنی حیثیت برقرار رکھنا بہت مشکل ہوگیاہے۔اب سے پہلے شاید کبھی بھی اس طرح کی مشکل صورت حال کاتصور بھی نہ کیاگیاہوگا۔ نواز ...

خلیج تنازع پاک سعودی تعلقات میں نوازشریف بوجھ بننے لگے!

سعودی عر ب پریمن کا 63 فیصد تیل چرانے کاالزام وجود - هفته 11 مارچ 2017

تازہ ترین اطلاعات سے انکشاف ہواہے کہ سعودی عرب اور امریکہ نے یمن کے تیل کے ذخائر پر قبضہ کرنے کے لیے خفیہ طورپر گٹھ جوڑ کرلیا ہے اور اسی گٹھ جوڑ کے نتیجے میں سعودی عرب کی زیر قیادت بننے والے اتحاد کے طیارے یمن پر سعودی عرب کی مسلط کردہ حکومت کے خلاف نبرد آزما مجاہدین پر اندھادھن...

سعودی عر ب پریمن کا 63 فیصد تیل چرانے کاالزام

سفر یاد۔۔۔ آخری قسط شاہد اے خان - منگل 31 جنوری 2017

سیمی خوش مزاج آدمی تھا اس کے ساتھ کام کرنا اچھا تجربہ ثابت ہوا تھا اس کے مقابلے میں یہ نیا انچارج شنکر کمار بہت بد دماغ اور بداخلاق واقع ہوا تھا۔ ہماری پہلے ہی دن سے اس سے ٹھن گئی ، مشکل یہ تھی کہ وہ نیا تھا اور ابھی اسے کام سمجھنا تھا اس لئے وہ ہم سے زیادہ بدتمیزی نہیں کرسکتا تھ...

سفر یاد۔۔۔ 		آخری قسط

سفر یاد۔۔۔ قسط49 شاہد اے خان - پیر 30 جنوری 2017

سیمی کو گئے کئی مہینے ہو گئے تھے اس کی واپسی کا کوئی اتا پتہ نہیں تھا، اس کا کام بھی ہمارے زمے ہونے کی وجہ سے ہمارے لئے کام کی تھکن بڑھتی جا رہی تھی۔ کئی بار کام کی زیادتی کی وجہ سے ہمیں دیر تک رکنا پڑتا تھا۔ ہمیں سیمی کا بھی کام کرنے کی وجہ سے کوئی مالی فائدہ بھی نہیں مل رہا تھا...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط49

سفر یاد۔۔۔ قسط47 شاہد اے خان - هفته 28 جنوری 2017

اگلے روز یعنی جمعے کو ہم عزیزیہ کے ایک پاکستانی ہوٹل میں ناشتہ کرنے کے بعد مکہ شریف کے لیے روانہ ہوئے، جدہ حدود حرم سے باہرحِل کی حدود میں ہے۔ حرم شریف اور میقات کے درمیان کے علاقے کو حِل کہا جاتا ہے اس علاقے میں خود سے اگے درخت کو کاٹنا اور جانور کا شکار کرنا حلال ہے جبکہ اس علا...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط47

سفر یاد۔۔۔ قسط46 شاہد اے خان - جمعرات 26 جنوری 2017

ہمارے دوست اظہار عالم کافی عرصے سے جدہ میں مقیم تھے ہم نے عمرہ پر روانگی سے پہلے انہیں فون کرکے اپنی ا?مد کی اطلاع دیدی تھی، طے ہوا تھا کہ وہ جمعرات کو صبح دس بجے باب فہد کے سامنے ایک بینک کے پاس پہچیں گے۔ ہم ساڑھے نو بجے جا کر اس بینک کے سامنے جا کر کھڑے ہوگئے۔ وہاں کافی لوگ موج...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط46

سفر یاد۔۔ قسط۔45۔ شاہد اے خان - اتوار 22 جنوری 2017

مکہ المکرمہ سے مدینہ شریف کا فاصلہ تقریبا ساڑھے چار سو کلومیٹر ہے، راستے بھر مشہور نعت مدینے کا سفر ہے اور میں نم دیدہ نم دیدہ ذہن میں گونجتی رہی، ہماری آنکھیں سارے راستے پُر نم رہیں۔ مدینے کا راستہ محبت کی معراج کا وہ راستہ ہے جس پر بڑے بڑے صحابہ ، علما، صوفیہ اور بزرگان دین نے...

سفر یاد۔۔ قسط۔45۔

سفر یاد۔۔۔ قسط44 شاہد اے خان - جمعه 20 جنوری 2017

صبح فجر سے پہلے ہماری بس مکہ مکرمہ کے ہوٹل پہنچ گئی، دل میں عجب سی ہلچل مچی ہوئی تھی، کعبہ شریف کے اس قدر قریب ہونیکا احساس جیسے دل کو الٹ پلٹ کر رہا تھا ، کوشش تھی کہ فوری طور پر حرم شریف پہنچیں اور اللہ کے گھر کا دیدار کریں۔ اللہ کا گھردنیا میں وہ پہلی عبادت گاہ ہے جو انسانوں ک...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط44

سفر یاد۔۔۔ قسط43 شاہد اے خان - جمعرات 19 جنوری 2017

نسیم ولا اور کالج میں شب و روز اپنی مخصوص چال سے گزر رہے تھے۔ روز صبح کو شام کرنا اور شام کو صبح کا قالب بدلتے دیکھنا اور اس کے ساتھ لگی بندھی روٹین کو فالو کرنا یہی زندگی کی سب سے بڑی حقیقت بن چکی تھی۔ ایک بے قراری تھی، ایک بے کلٰی تھی جو دل میں بسنے لگی تھی۔ ہم لوگ روٹین کے ایس...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط43

سفر یاد۔۔۔ قسط42 شاہد اے خان - بدھ 11 جنوری 2017

نسیم ولا میں دن اچھے گزر رہے تھے۔ ایک دن باتوں کے دوران ہم نے کہا لگتا ہے ریاض میں کوئی گھومنے کی جگہ نہیں ہے ،ہوتی تو ہم لوگ وہاں کا چکر لگا آتے، نسیم کے علاقے میں جہاں ہمارا ولا تھا وہاں ہمیں نہ تو کوئی پارک نظر آیا تھا نہ کوئی اور ایسی جگہ جہاں آپ تفریح کے لیے جا سکیں۔ سنیم...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط42

سفر یاد۔۔۔ قسط41 شاہد اے خان - هفته 07 جنوری 2017

رات کے نو بج رہے تھے ہمیں پی ٹی وی سے خبر نامے کا انتظار تھا لیکن خبریں شروع نہیں ہوئیں، ہم نے علی سے کہا نو بج گئے خبرنامہ شروع نہیں ہو رہا پتہ نہیں کیا مسئلہ ہے، علی بولا نو ہماری گھڑی میں بجے ہیں وہاں پاکستان میں رات کے گیارہ بج رہے ہیں ہمیں احساس ہوا کہ سعودی عرب میں ہم پاکست...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط41

سفر یاد۔۔۔ قسط40 شاہد اے خان - جمعه 06 جنوری 2017

ڈش انٹینا اور اس کا متعلقہ سامان لائے کئی دن گزر چکے تھے۔ ہم چاروں روز سوچتے تھے کہ آج ضرور ڈش انٹینا لگالیں گے لیکن کالج سے آنے کے بعد کھانا پکانے اور کھانے کے بعد اتنا وقت ہی نہیں بچتا تھا کہ چھت پر جائیں اور ڈش انٹٰینا کی تنصیب کا کام مکمل کریں۔ پھر طے پایا کہ یہ کام جمعے کو...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط40

مضامین
روس اور امریکامیں کشیدگی وجود بدھ 27 نومبر 2024
روس اور امریکامیں کشیدگی

تاج محل انتہا پسندہندوؤں کی نظروں میں کھٹکنے لگا! وجود بدھ 27 نومبر 2024
تاج محل انتہا پسندہندوؤں کی نظروں میں کھٹکنے لگا!

خرم پرویز کی حراست کے تین سال وجود منگل 26 نومبر 2024
خرم پرویز کی حراست کے تین سال

نامعلوم چور وجود منگل 26 نومبر 2024
نامعلوم چور

احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر