وجود

... loading ...

وجود

انسانی حقوق کے عالمی دن بھی شامی شہریوں کا قتل عام جاری

اتوار 11 دسمبر 2016 انسانی حقوق کے عالمی دن بھی شامی شہریوں کا قتل عام جاری

بستی بستی وادی وادی ،صحرا صحرا خون
امت والے ﷺ ،امت کا ہے کتنا سستا خون
دنیا بھر میں گزشتہ روز انسانی حقوق کا عالمی دن منایا جو ہر سال اقوام متحدہ کے تحت منایا جاتا ہے ۔ 10 دسمبر کو منائے جانے والے اس دن کا اس برس عنوان تھا’’ کسی نہ کسی کو حق دلانے کے لیے آج اٹھ کھڑے ہوں‘‘۔
دنیا بھر میں بنیادی انسانی حقوق کا مطلب شہری و سیاسی حقوق یعنی زندگی اور آزادی کے حق کو گردانا جاتا ہے۔ ان ہی میں جنسی مساوات، آزادیِ اظہارِ رائے، قانونی تحفظ، آزادیِ مذہب اور تنظیمی آزادی بھی شامل ہے تاہم مملکت شام میں یہ دن بھی آگ اور خون کی نذر ہوگیا۔ایک طرف اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں 13کے مقابلے میں 122 ووٹوں سے منظور کی جانے والی ایک قرارداد میں شامی شہر حلب سمیت ملک بھر میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے تاکہ متاثرین تک انسانی امداد پہنچائی جا سکے۔دوسری جانب جنرل اسمبلی کی قرارداد کے بعد شام میں جنگ میں مزید شدت کے ساتھ بمباری کی گئی اور شہریوں کے جینے کا حق بے دریغ چھینا گیا۔مقامی ذرائع سے آنے والی ایک اطلاع میں بتایا گیا کہ حلب میں حکومتی افواج کے زیر قبضہ ایک علاقے سے دھواں اٹھتا دکھائی دے رہا ہے۔باغیوں کے زیرِ قبضہ علاقوں کے خلاف نہ صرف زمینی لڑائی میں شدت آ گئی ہے بلکہ فضائی حملے بھی شدید تر ہو گئے ہیں۔ جسکے باعث ہر طرف آگ اور خون ہے اور لاشیں بکھری ہوئی ہیں ۔شامی فوج کا دعویٰ ہے کہ حلب کے تقریباً نوّے فیصد علاقے کو وہ اپنے کنٹرول میں لا چکی ہے اور اْس کی کوشش ہے کہ جلد از جلد اِس پورے شہر پر اْس کا کنٹرول بحال ہو جائے۔شام کی اسدی حکومت کا قریبی حلیف روس گزشتہ ایک برس سے زائد عرصے سے شامی افواج کو فوجی مدد فراہم کر رہا ہے اور عام شہریوں اور شامی مزاحمت کاروں پر وحشیانہ بمباری کرکے تباہی و بربادی پھیلا رہا ہے ۔ ادھرشام میں تقریباً چھ سال سے جاری جنگ میں فائر بندی کے حوالے سے قرارداد کا مسودہ کینیڈا کی جانب سے پیش کیا گیا تھا۔ اس رائے شماری کے دوران چھتیس ملکوں نے اپنا حقِ رائے دہی محفوظ رکھا۔ واضح رہے کہ جنرل اسمبلی کی قراردادوں کی پاسداری لازمی نہیں ہوتی لیکن یہ سیاسی اعتبار سے وزن رکھتی ہیں۔
اسی طرح کی ایک قرارداد چند روز قبل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کی گئی تھی، جس میں شمالی شام کے جنگ زدہ شہر حلب میں سات روز کی جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا تاہم روس اور چین نے اپنے ویٹو کے ذریعے عالمی سلامتی کونسل میں وہ قرارداد منظور نہیں ہونے دی تھی۔ تب روس نے اپنے اس اقدام کے جواز میں کہا تھا کہ جنگ بندی کے وقفے سے باغیوں اور انتہا پسندوں کو اپنی قوت مجتمع کرنے اور نئے سرے سے صف بندی کا موقع مل جائے گا۔ اسپین، مصر اور نیوزی لینڈ کی جانب سے پیش کردہ اْس قرارداد کی ناکامی کے بعد سے ہی یہ توقع کی جا رہی تھی کہ اب مغربی دنیا اس طرح کی کوئی قرارداد جنرل اسمبلی میں پیش کرے گی، جہاں کوئی ملک اْسے ویٹو نہیں کر سکتا۔
جمعے کو نیویارک میں رائے شماری سے قبل اقوام متحدہ میں امریکی سفیر سیمنتھا پاور نے کہا، ’یہ رائے شماری روس اور اسد حکومت کے لیے اس پیغام کے مترادف ہے کہ وہ یہ قتل و غارت گری بند کر دیں‘۔ اقوام متحدہ میں روسی سفیر وتالی چْرکین نے کہا، ’یہ توقع کرنا غیر حقیقت پسندانہ ہو گا کہ اس رائے شماری کے نتیجے میں شام کی صورتِ حال میں کوئی ڈرامائی تبدیلی آ جائے گی‘۔اقوام متحدہ میں روسی سفیر وتالی چْرکین کے مطابق شام میں جنگ بندی کے وقفے سے انتہا پسندوں کو اپنی قوت مجتمع کرنے اور نئے سرے سے صف بندی کا موقع مل جائے گا۔
شام میں فوری جنگ بندی اور حلب کے تمام علاقوں کا محاصرہ ختم کرنے کے مطالبے پر مبنی قرارداد کی حمایت میں ایک سو بائیس ممالک نے ووٹ ڈالے، 13ملکوں نے مخالفت کی جب کہ 36 ملکوں نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔
اس موقع پر جنرل اسمبلی میں کینیڈا کے مندوب نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حلب میں خوراک کا سنگین بحران ہے اور لوگ گھاس کھانے پر مجبور ہیں۔ اگر اب بھی عالمی برادری نے ذمہ داری کا ثبوت نہ دیا تو حلب ایک بڑے قبرستان میں تبدیل ہوسکتا ہے۔کینیڈین مندوب نے حلب میں اسپتالوں اور شہری آبادیوں پر بمباری کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسپتالوں اور شہریوں کوتحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں ںے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ شام میں جنگ سیمتاثرہ فوجی علاقوں میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیاں کی جا رہی ہیں۔
اقوام متحدہ میں صدر بشارالاسد کے مندوب بشارالجعفری نے کینیڈا کے مسودہ قرارداد پر کڑی تنقید کی اور اپنے حامیوں کے ساتھ مل کرعملی بحث کی آڑ میں قرارداد کو ناکام بنانے کی مذموم کوشش کی گئی۔
بشارالجعفری نے الزام عاید کیا کہ مغربی ممالک مل کر شامی قوم کے مسائل میں اضافے کی سازش کررہے ہیں۔ شام میں دہشت گردی کے لیے آنے والے غیرملکی جنگجو بھی مغرب کے حمایت یافتہ ہیں۔ کینیڈا سمیت 100 ملکوں کے دہشت گرد شام میں لڑائی میں شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسد حکومت غیر مشروط طور پر کسی غیرملکی دباؤ کے بغیر شامی شہریوں کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہے۔ مگر ہم کوئی غیرملکی ایجنڈا قبول نہیں کریں گے۔یورپی یونین کے مندوب نے اپنے خطاب میں اسد رجیم سمیت شام میں جنگی جرائم کے مرتکب عناصر کے خلاف بین الاقوامی عدالتوں میں مقدمات قائم کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ انہوں نے حلب سمیت جنگ سے متاثرہ تمام شامی شہروں میں فوری امداد کی فراہمی کی بھی اپیل کی اور کہا کہ متاثرہ شہریوں تک امداد کی رسائی روکنے والے انسان دشمن ہیں۔ یورپی یونین کے مندوب نے شام کے تنازع کے پرامن اور منصفانہ حل کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے تنازع کو سیاسی انداز میں حل کرنے کا مطالبہ کیا۔
روس کے مشیر فیتالی چورکین نے کہا کہ ان کا ملک شام میں خانہ جنگی کے خاتمے اور تنازع کیسیاسی اور سفارتی حل کے لیے کوشاں ہے مگر کوئی بھی غیر متوازن کوشش کوشش اسی وقت کامیاب ہوسکتی ہے جب شام میں جاری دہشت گردی پر بات کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم امریکا کے ساتھ مل کر شام میں امن بات چیت کی بحالی کی کوشش کررہے ہیں۔ یہ بات چیت اقوام متحدہ کی نگرانی میں ہونی چاہیے۔ اس پر امریکا اور روس دونوں کا اتفاق رائے ہے۔امریکا نے کینیڈا کی قرارداد کی حمایت کی مگر ساتھ ہی کہا کہ یہ قرارداد مثالی نہیں ہے تاہم موجودہ بحران کے حل کی طرف اہم پیش رفت ہے۔
امریکی مندوب کا کہنا تھا کہ حلب کے گرد گھیرا تنگ کرنے میں ملوث روس اور اسد رجیم کو نہتے شہریوں پر مظالم تسلیم کرنا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ اور عالمی اداروں کی مسلسل وارننگ کے باوجود حلب میں امدادی کارروائیوں کی بحالی میں رکاوٹیں ڈالی جا رہی ہیں۔ امریکی مندوب نے سوال اٹھایا کہ حلب سے نقل مکانی کرنے والے شہری اغواء کیوں کیے جا رہے ہیں۔


متعلقہ خبریں


شامی صدر نے امریکیوں کوحملہ آورقراردے دیا وجود - بدھ 15 مارچ 2017

شام کے صدر بشارالاسد نے کہاہے کہ شام کی حکومت کی اجازت کے بغیر شام میں داخل ہونے والی تمام فوجیں جارح اور حملہ آور ہیں ،جن میں امریکی فوج بھی شامل ہے جو شام میں مسلسل حملہ آور افواج کا کردار ادا کررہی ہے۔ چینی میڈیا کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے شام کے صدر بشارالاسد نے کہا کہ امریک...

شامی صدر نے امریکیوں کوحملہ آورقراردے دیا

شامیوں کے قاتل بشار الاسد کا مزاحمت کاروں پر انتہاپسندی کا الزام شہلا حیات نقوی - بدھ 21 دسمبر 2016

شام کے بشارالاسد نے گزشتہ روز روسی ٹی وی چینل 24اور این ٹی وی پر انٹرویو دیتے ہوئے امریکا پر الزام عاید کیا ہے کہ وہ شام کی نام نہاد اعتدال پسند اپوزیشن کو آگے بڑھانے کی کوشش کررہاہے۔ انھوں نے کہا کہ امریکا اپنے اس جھوٹ کو چھپا نہیں سکا کیونکہ حقیقت اس کے برعکس ہے اورامریکا جن ل...

شامیوں کے قاتل بشار الاسد کا مزاحمت کاروں پر انتہاپسندی کا الزام

اسدی فوج بے لگا م ،جنگ بندی کے باوجود بمباری ابو محمد نعیم - جمعرات 15 دسمبر 2016

حلب : گھروں میں گھس کر خواتین وبچوں کا قتل عام فتح کے جشن میں 200عام شہریوں کو تہہ تیغ کیا گیا، جس فوج نے گھروں میں گھس کر خواتین اور بچیوں کو قتل کیا وہ اگر ’محفوظ راستہ‘‘ دینے کی بات کرے تو اس پر کیسے یقین کیا جائے ؟حلب کے شہریوں کی سوشل میڈیا پر دہائی شام کی ریاستی میڈیا ا...

اسدی فوج بے لگا م ،جنگ بندی کے باوجود بمباری

’’اسدی حکومت شہریوں کو بھی دہشت گردسمجھتی ہے‘‘شامی استاد وجود - جمعرات 15 دسمبر 2016

ہمیں آزادی اور سماجی انصاف چاہیے،مرتے دم تک حلب نہیں چھوڑیں گے ، محصورشہریوں کی گفتگو حکومت نے انسانی بنیادوں پر راستوں کے بارے میں جھوٹ بولا،انگریزی کے لیکچرار عبدالکافی بعض حلقوں کی جانب سے یہ سوال کیا جارہا تھا کہ لوگ اب بھی یہاں کیوں قیام پذیر ہیں، چنانچہ بعض میڈیاذرائع ...

’’اسدی حکومت شہریوں کو بھی دہشت گردسمجھتی ہے‘‘شامی استاد

شام میں مظالم پرایفل ٹاورسوگوار، روشنیاں گُل وجود - جمعرات 15 دسمبر 2016

ادھر دیر آید درست آید کے مصداق اب عالمی برادری خواب خرگوش سے جاگنے لگی ہے اور حلب قبرستان بننے کے بعد میڈیا اور مغربی ممالک میں انسانی حقوق تنظیموں نے حلب قتل عام پر آواز اٹھانا شروع کردیا ہے ۔ بدھ کو ایفل ٹاور انتظامیہ کی جانب سے شام کے شہر حلب میں جاری خانہ جنگی کے دوران نش...

شام میں مظالم پرایفل ٹاورسوگوار، روشنیاں گُل

مضامین
روس اور امریکامیں کشیدگی وجود بدھ 27 نومبر 2024
روس اور امریکامیں کشیدگی

تاج محل انتہا پسندہندوؤں کی نظروں میں کھٹکنے لگا! وجود بدھ 27 نومبر 2024
تاج محل انتہا پسندہندوؤں کی نظروں میں کھٹکنے لگا!

خرم پرویز کی حراست کے تین سال وجود منگل 26 نومبر 2024
خرم پرویز کی حراست کے تین سال

نامعلوم چور وجود منگل 26 نومبر 2024
نامعلوم چور

احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر