وجود

... loading ...

وجود

سفر یاد۔۔۔ قسط25

هفته 10 دسمبر 2016 سفر یاد۔۔۔ 		قسط25

خان صاحب نے کافی حجت کے بعدبن اور جوس کے ساتھ انصاف کرنا شروع کیا،ہم نے لیٹ کر آنکھیں بند کی ہی تھیں کہ خان صاحب زور زور سے بولنے لگے ،مڑا یہ تو ہم ناشتے میںبھی نہیں کھاتا تم نے یہ کیا کھانے کو دیدیا،ہم نے کہا خان صاحب ابھی تو جو ملا ہم لے آئے یہاں کوئی ہوٹل ریسٹورنٹ تو ہے نہیں ، پردیس ہے گزارہ کریں۔ خان صاحب کو غصہ آگیا بولے’’ مڑا ہم گھر سے اتنا دور روٹی روزی کمانے آیا ہے ادھر پردیس میںبھی روٹی نہیں ملے تو کیا فائدہ اتنا دور آنے کا؟ اتنا محنت کرنے کا؟خان صاحب کا لیکچر جاری تھا اتنے میں انہوں نے بن اور جوس ختم کرلیا، آخری گھونٹ پر انہیں پھندا لگ گیا ، خان صاحب زور زور سے کھانسنے لگے ہم نے فوراً اٹھ کر انہیں پانی کی بوتل دی، پانی پی کر انہیں کچھ آرام آیا۔ خان صاحب کی عمر کوئی پچپن چھپن سال کے قریب ہو گی، ہم نے کہا اس عمر میں آپ کو آرام کرنا چاہیے تھا آپ کیوں یہاں سختیاں جھیلنے آگئے۔ خان صاحب بولے ’’مڑا ہم میںبہت ہمت ہے ابی دکان بچہ لوگ نے سنبھال لیا تو ہم ادھر کیا کرتا ،باہر ملک جانے کا بہت خواہش تھا، کراچی میں بھی کوشش کیا تھا سعودی عرب آنے کا ،لیکن کام نہیں بنا پھرموقع لگا تو ہم نکل آیا ،ابی ہم کو دو سال ہو گیا ادھر۔ ہم نے کہا یہاں تو موسم بہت سخت ہوتا ہے اتنی گرمی میں ویلڈنگ کا کام کرنا مشکل نہیں لگتا آپ کو۔ خان صاحب بولے ہم ادھر اسٹیڈیم کی سائٹ پر کام کرتا ہے ادھر ویلڈنگ کا کام بہت کم ہوتا ہے اس لیے ہم افسر لوگوں کے لیے چائے مائے بناتا ہے، بس مڑا ٹائم آرام سے کٹ جاتا ہے، ابی ہم کو ادھر ویلڈنگ کے لیے بھیج دیا ہے ادھر بہت کام ہے ، اوپر سے کھانا بھی نہیں ملتا۔ ہم نے کہا خان صاحب آپ تو بڑے مزے میں ہیں بولے مزے کدھر ہیں، کھاناٹائم پر مل جاتاہے اتنا ہی بہت ہے۔ یعنی خان صاحب کی تان کھانے سے شروع ہو کر کھانے پر ٹوٹتی تھی۔ ہم کچھ آرام کرنے کے موڈ میں تھے لیکن خان صاحب نے بن کھانے کے بعد ہمارے کان کھانا شروع کردئے تھے اس لیے آرام کی چھٹی ہوچکی تھی۔ کوئی ایک گھنٹے بعد خان صاحب نے پوچھا نماز کدھر ہوتا ہے۔ ہم نے بتایا کیمپ ہی میں ایک کونے میں چھوٹی سی مسجد بنی ہوئی ہے ، خان صاحب نماز پڑھنے چلے گئے تو ہم نے سکون کا سانس لیا۔ سکون زیادہ دیر برقرا ر نہیں رہا۔ خان صاحب نے واپس آتے ہی زور زور سے بولنا شروع کردیا، مڑا یہ کیسا مسجد بنایا ہے، ایک کونے میں چار جائے نماز ڈال دیا ، مسجد ایسا ہوتا ہے کیا۔ ہم نے کہا خان صاحب یہ کیمپ پورا کا پورا عارضی بنا ہوا ہے، مسجد کمپنی نے نہیں بنائی یہاں موجود لوگوں نے خود ہی کیمپ کے ایک کونے کو مسجد کی حیثیت دے دی ہے۔ باجماعت نماز یہاں نہیں ہوتی لوگ انفرادی طور پر نماز پڑھ لیتے ہیں، جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کے لیے جامع مسجد جانا پڑتا ہے کو جنادریہ بازار میں ہے،آپ ذرا سکون کا سانس لیں مغرب کی نماز ہم اسی مسجد میں پڑھیں گے۔
یہ سن کرخان صاحب کو کچھ قرار آیا پھر بولے چائے کی طلب ہو رہی ہے۔ ہم نے کہا چائے پینے کے لیے باہر کیفے ٹیریا پر جانا پڑے گا جو کیمپ سے تھوڑے فاصلے پر ہے، چلیں وہاں چلتے ہیں چائے پی کر آتے ہیں۔ خان صاحب نے باہر جانے سے انکار کردیا لیکن چائے پر اصرار برقرار رکھا۔ نا چاہتے ہوئے بھی ہم کیفے ٹیریا کے لیے نکل پڑے جہاں سے پلاسٹک کے دو ڈسپوزایبل گلاسوں میں چائے لیکر اپنے کیبن میں پہنچے۔اپنے کیبن میں پہنچ کر خان صاحب کو چائے پیش کی۔ یہ چائے ٹی بیگ سے بنی ہوئی تھی ، پھر آنے میں بھی کچھ وقت لگا جس سے چائے ٹھنڈی ہو گئی تھی۔ پہلا گھونٹ لیتے ہی خان صاحب نے برا سا منہ بنا یا ، بولے مڑا یہ چائے ہے یا کچا پانی ہے، ہم نے کہا خان صاحب ہم نے بتایا تھا یہاں ایسی ہی چائے ملے گی۔ آپ افسر لوگوں کے لیے چائے بناتے ہیں تو یقیناً بہت اچھی چائے بناتے ہوں گے اس لیے آپ کو اچھی چائے پینے کی عادت ہے ، اب یہاں وہ چائے ہم آپ کو کیسے پیش کر سکتے ہیں۔ خان صاحب بولے ہم نماز کے لیے گیا تھا تو دیکھا ادھر کیمپ میںکچن بھی ہے تم ادھر جا کر کیوں چائے نہیں بناتا۔ ہم نے کہا خان صاحب ہمارے پاس چائے بنانے کے لیے برتن نہیں ہیں دوسرے کچن میں ملباری اور بنگالی بھائیوں نے خاصہ گند مچایاہوتا ہے ، ادھر بدبو بھی اتنی ہوتی ہے کہ کھڑاہونا مشکل ہو جاتاہے، ہم تو کچن کے پاس سے بھی نہیں گزرتے۔ خان صاحب نے اپنا اور ہمارا چائے کا گلاس اٹھایا اور ہمیں دروازہ کھولنے کے لیے کہا ، اب خان صاحب آگے آگے تھے اور ہم ان کے پیچھے پیچھے۔ خان صاحب سیدھے کچن میں پہنچے۔ کچن خاصہ بڑا تھا جس میں ایک درجن چولہے لگے ہوئے تھے۔ کچھ چولہوں پربنگلہ دیشی بھائی سالن پکا رہے تھے۔ باقی چولہے خالی تھے۔ خان صاحب نے جاتے ہی سب کوسلام کیا اور ایک بنگالی بھائی سے چائے بنانے کا برتن طلب کیا، یہ ایک چھوٹی سی پتیلی تھی جسے خان صاحب نے ہمیں دھوکر لانے کے لیے کہا۔ ہم پتیلی دھو کر لائے تو خان صاحب نے ہمارے اور اپنے پلاسٹک گلاسوں سے چائے ٹی بیگز سمیت پتیلی میں ڈالی اورچولہا جلا دیا۔خان صاحب نے ایک صاحب سے تھوڑا سا دودھ بھی مانگ کر پتیلی میں ڈال دیا۔ کسی سے چینی لیکر وہ بھی پتیلی میں ڈالی اور چائے کو جوش دیکر گلاسوں میں نکال لیا۔ ہمیں پتیلی دھو کر واپس کرنے کی ہدایت کی اور خود چائے کا ایک گلاس اٹھا کر کچن سے باہر نکل گئے۔ ہم بھی اپنا چائے کا گلاس اٹھا کر کیبن میں پہنچے جہاں خان صاحب گرم چائے کی چسکیاں لے رہے تھے۔ ہم نے چائے پینی شروع کی ، پہلے ہی گھونٹ میں مزہ آگیا، خان صاحب نے اچھی خاصی دودھ پتی چائے بنا لی تھی۔ ہم نے چائے کی تعریف کی تو خان صاحب مسکرا تے ہوئے بولے مڑا ہم ویلڈر تھوڑا ہے ہمارا اصل کام تو چائے بنانا ہے۔۔۔ جاری ہے
٭٭


متعلقہ خبریں


خلیج تنازع پاک سعودی تعلقات میں نوازشریف بوجھ بننے لگے! ایچ اے نقوی - بدھ 26 جولائی 2017

سعودی عرب اورخلیج کی بعض دیگر ریاستوں کی جانب سے قطر کے بائیکاٹ کے بعد پاکستان کیلئے اس خطے میں اپنی حیثیت خاص طورپر خطے میں توازن پیداکرنے والی قوت کے طورپر اپنی حیثیت برقرار رکھنا بہت مشکل ہوگیاہے۔اب سے پہلے شاید کبھی بھی اس طرح کی مشکل صورت حال کاتصور بھی نہ کیاگیاہوگا۔ نواز ...

خلیج تنازع پاک سعودی تعلقات میں نوازشریف بوجھ بننے لگے!

سعودی عر ب پریمن کا 63 فیصد تیل چرانے کاالزام وجود - هفته 11 مارچ 2017

تازہ ترین اطلاعات سے انکشاف ہواہے کہ سعودی عرب اور امریکہ نے یمن کے تیل کے ذخائر پر قبضہ کرنے کے لیے خفیہ طورپر گٹھ جوڑ کرلیا ہے اور اسی گٹھ جوڑ کے نتیجے میں سعودی عرب کی زیر قیادت بننے والے اتحاد کے طیارے یمن پر سعودی عرب کی مسلط کردہ حکومت کے خلاف نبرد آزما مجاہدین پر اندھادھن...

سعودی عر ب پریمن کا 63 فیصد تیل چرانے کاالزام

سفر یاد۔۔۔ آخری قسط شاہد اے خان - منگل 31 جنوری 2017

سیمی خوش مزاج آدمی تھا اس کے ساتھ کام کرنا اچھا تجربہ ثابت ہوا تھا اس کے مقابلے میں یہ نیا انچارج شنکر کمار بہت بد دماغ اور بداخلاق واقع ہوا تھا۔ ہماری پہلے ہی دن سے اس سے ٹھن گئی ، مشکل یہ تھی کہ وہ نیا تھا اور ابھی اسے کام سمجھنا تھا اس لئے وہ ہم سے زیادہ بدتمیزی نہیں کرسکتا تھ...

سفر یاد۔۔۔ 		آخری قسط

سفر یاد۔۔۔ قسط49 شاہد اے خان - پیر 30 جنوری 2017

سیمی کو گئے کئی مہینے ہو گئے تھے اس کی واپسی کا کوئی اتا پتہ نہیں تھا، اس کا کام بھی ہمارے زمے ہونے کی وجہ سے ہمارے لئے کام کی تھکن بڑھتی جا رہی تھی۔ کئی بار کام کی زیادتی کی وجہ سے ہمیں دیر تک رکنا پڑتا تھا۔ ہمیں سیمی کا بھی کام کرنے کی وجہ سے کوئی مالی فائدہ بھی نہیں مل رہا تھا...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط49

سفر یاد۔۔۔ قسط47 شاہد اے خان - هفته 28 جنوری 2017

اگلے روز یعنی جمعے کو ہم عزیزیہ کے ایک پاکستانی ہوٹل میں ناشتہ کرنے کے بعد مکہ شریف کے لیے روانہ ہوئے، جدہ حدود حرم سے باہرحِل کی حدود میں ہے۔ حرم شریف اور میقات کے درمیان کے علاقے کو حِل کہا جاتا ہے اس علاقے میں خود سے اگے درخت کو کاٹنا اور جانور کا شکار کرنا حلال ہے جبکہ اس علا...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط47

سفر یاد۔۔۔ قسط46 شاہد اے خان - جمعرات 26 جنوری 2017

ہمارے دوست اظہار عالم کافی عرصے سے جدہ میں مقیم تھے ہم نے عمرہ پر روانگی سے پہلے انہیں فون کرکے اپنی ا?مد کی اطلاع دیدی تھی، طے ہوا تھا کہ وہ جمعرات کو صبح دس بجے باب فہد کے سامنے ایک بینک کے پاس پہچیں گے۔ ہم ساڑھے نو بجے جا کر اس بینک کے سامنے جا کر کھڑے ہوگئے۔ وہاں کافی لوگ موج...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط46

سفر یاد۔۔ قسط۔45۔ شاہد اے خان - اتوار 22 جنوری 2017

مکہ المکرمہ سے مدینہ شریف کا فاصلہ تقریبا ساڑھے چار سو کلومیٹر ہے، راستے بھر مشہور نعت مدینے کا سفر ہے اور میں نم دیدہ نم دیدہ ذہن میں گونجتی رہی، ہماری آنکھیں سارے راستے پُر نم رہیں۔ مدینے کا راستہ محبت کی معراج کا وہ راستہ ہے جس پر بڑے بڑے صحابہ ، علما، صوفیہ اور بزرگان دین نے...

سفر یاد۔۔ قسط۔45۔

سفر یاد۔۔۔ قسط44 شاہد اے خان - جمعه 20 جنوری 2017

صبح فجر سے پہلے ہماری بس مکہ مکرمہ کے ہوٹل پہنچ گئی، دل میں عجب سی ہلچل مچی ہوئی تھی، کعبہ شریف کے اس قدر قریب ہونیکا احساس جیسے دل کو الٹ پلٹ کر رہا تھا ، کوشش تھی کہ فوری طور پر حرم شریف پہنچیں اور اللہ کے گھر کا دیدار کریں۔ اللہ کا گھردنیا میں وہ پہلی عبادت گاہ ہے جو انسانوں ک...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط44

سفر یاد۔۔۔ قسط43 شاہد اے خان - جمعرات 19 جنوری 2017

نسیم ولا اور کالج میں شب و روز اپنی مخصوص چال سے گزر رہے تھے۔ روز صبح کو شام کرنا اور شام کو صبح کا قالب بدلتے دیکھنا اور اس کے ساتھ لگی بندھی روٹین کو فالو کرنا یہی زندگی کی سب سے بڑی حقیقت بن چکی تھی۔ ایک بے قراری تھی، ایک بے کلٰی تھی جو دل میں بسنے لگی تھی۔ ہم لوگ روٹین کے ایس...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط43

سفر یاد۔۔۔ قسط42 شاہد اے خان - بدھ 11 جنوری 2017

نسیم ولا میں دن اچھے گزر رہے تھے۔ ایک دن باتوں کے دوران ہم نے کہا لگتا ہے ریاض میں کوئی گھومنے کی جگہ نہیں ہے ،ہوتی تو ہم لوگ وہاں کا چکر لگا آتے، نسیم کے علاقے میں جہاں ہمارا ولا تھا وہاں ہمیں نہ تو کوئی پارک نظر آیا تھا نہ کوئی اور ایسی جگہ جہاں آپ تفریح کے لیے جا سکیں۔ سنیم...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط42

سفر یاد۔۔۔ قسط41 شاہد اے خان - هفته 07 جنوری 2017

رات کے نو بج رہے تھے ہمیں پی ٹی وی سے خبر نامے کا انتظار تھا لیکن خبریں شروع نہیں ہوئیں، ہم نے علی سے کہا نو بج گئے خبرنامہ شروع نہیں ہو رہا پتہ نہیں کیا مسئلہ ہے، علی بولا نو ہماری گھڑی میں بجے ہیں وہاں پاکستان میں رات کے گیارہ بج رہے ہیں ہمیں احساس ہوا کہ سعودی عرب میں ہم پاکست...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط41

سفر یاد۔۔۔ قسط40 شاہد اے خان - جمعه 06 جنوری 2017

ڈش انٹینا اور اس کا متعلقہ سامان لائے کئی دن گزر چکے تھے۔ ہم چاروں روز سوچتے تھے کہ آج ضرور ڈش انٹینا لگالیں گے لیکن کالج سے آنے کے بعد کھانا پکانے اور کھانے کے بعد اتنا وقت ہی نہیں بچتا تھا کہ چھت پر جائیں اور ڈش انٹٰینا کی تنصیب کا کام مکمل کریں۔ پھر طے پایا کہ یہ کام جمعے کو...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط40

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر