وجود

... loading ...

وجود

مولانا کی پسندیدہ ڈش اور الوداع ہوتا نومبر

منگل 29 نومبر 2016 مولانا کی پسندیدہ ڈش اور الوداع ہوتا نومبر

نومبر کی حسین راتیں زمیں پر جب اُترتی ہیں
میرے چھوٹے سے کمرے میں تیرے اقرار روتے ہیں
اس سال کا نومبر بھی عجیب ہے ۔ سردی کی خنکی روٹھی روٹھی سی لگتی ہے ۔ شہروں پر سموگ اور دھند کا راج ہے ۔میگھا برسنے کی اُمیدیں دم توڑنے لگیں تو خلقت نمازِ استسقاء کے لیے ایستادہ ہو گئی ۔ خالقِ کائنات سے سابقہ گناہوں کی معافیاں مانگی جا رہی ہیں ۔ لیکن آئندہ گناہ نہ کرنے کے بلند آہنگ عزائم بھی دھند میں لپٹے نظر آتے ہیں ۔
اس دھند کا کیا کیا جائے ۔ سارے منظر دھندلے ہو گئے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔ سیاسی سموگ اور جذبوں کی اوس نے بلاول بھٹو زرداری کے لیے شادیانے بجنے کی خبروں کو عوامی توجہ سے محروم رکھا ۔۔۔۔ حالانکہ بلاول بھٹو نے اپنی شادی پھپھو فریال اور بابا زرداری کی خواہش کی بجائے شادی کے لیے بہنوں کی مرضی سے کرنے کا عندیہ دیا ہے ۔
سندھ کے گورنر سعید الزماں صدیقی صاحب کی صحت کے حوالے سے خبر وہی ہوتی ہے جب بتایا جاتا ہے کہ گورنر صاحب کی طبیعت سنبھل گئی ہے ۔ وزیر اعظم جب ان کی عیادت کر رہے تھے تو میاں نواز شریف کے دوسرے سیاسی رفیق مولانا فضل الرحمن بھی ناسازی طبیعت کے باعث ہسپتال منتقل ہو رہے تھے ۔
مولانا صاحب کی صحت کو نہ جانے کس کی نظر کھا گئی ۔ حالانکہ وہ اپنی سیاسی خوراک کے ساتھ ساتھ جسمانی خوراک کا بھی خوب خیال رکھتے ہیں۔ مولانا مکئی سے تیار شدہ غیر ملکی چینی استعمال کرتے ہیں ۔جو خاص طور پر دبئی سے ان کے لیے ان کے چاہنے والے بھجواتے ہیں ۔ خوراک کے معاملے میں ان کا ذوق اپنے والد مرحوم مولانا مفتی محمود ؒ سے مختلف نہیں ہے۔ لہذا ان کے مخالفین ان پر یہ الزام غلط طور پر عائد کرتے ہیں کہ وہ مکمل طور پر اپنے بزرگوار کے جانشین ثابت نہیں ہوئے ۔
اپنے والد کی طرح مولانا فضل الرحمن بھی ’’ثرید ‘‘ پسند کرتے ہیں۔ سرائیکی زبان میں اسے ’’ثوبھت ‘‘ کہتے ہیں ۔ مولانا کے چاہنے والوں میں اگر کوئی ان کو جاننے والا بھی ہو تو وہ ان کی دعوت کے موقع پر ثرید (ثوبھت ) کا اہتمام ضرور کرتا ہے ۔ میرے ایک قریبی دوست مولانا کی جانب سے دی جانے والی افطاری چاہے وہ اسلام آباد میں ہو یا ڈیرہ اسماعیل خان میں صرف اس لیے ضرور شرکت کرتے ہیں کہ وہاں ثوبھت کی ڈش لازمی ہوتی ہے ۔
مولانا 2003 ء سے شوگر کے عارضہ میں مبتلا ہیں، کچھ سال پہلے ان کی انجیو پلاسٹی بھی ہوئی تھی لیکن انہوں نے دل کے معاملے پر پیٹ کے معاملے کو ترجیح دی اور’’ ثرید‘‘ سے کنارہ کشی اختیار نہ کی ۔
عمران سے سیاسی مخالفت کی وجہ سے مولاناکاسیاسی بانکپن بھی دھندلا ہو تا جا رہا ہے۔ ان پر یہ واضح ہو چُکا ہے کہ کپتان کی’’ ایکسرسائز‘‘ کا مقابلہ اب ’’قیلولے ‘‘ سے نہیں کیا جاسکتا سو وہ بھی اب حرکت میں رہتے ہیں۔ مولانا نے گزشتہ دنوں جنوبی پنجاب کا دورہ کیا تھا اپنے اس دورے میں وہ پاکپتن میں حضرت بابا فرید شکر گنج ؒ کے مزار پر بھی گئے تھے ۔ اس سے پہلے عاشورہ محرم کے دوران مولانا کے حریفِ وقت عمران خان بھی اس درگاہ پر حاضری دے چُکے تھے ۔اس سیاسی دورے کے دوران مولانا کا شوگر لیول زیادہ رہا حالانکہ اس علاقے کی پسماندگی اور درماندگی کو دیکھ کر انکی شوگر کا لیول کم ہونا چاہیے تھا ۔ لیکن ان کی طبیعت کچھ مناسب نہ رہی۔ دورے کے اختتام پر میاں شہباز شریف نے انہیں اپنے ہاں ناشتے پر بُلالیا ۔ خلافِ توقع مولانا کی طبیعت لاہوری ناشتے پر مائل نہیں ہو رہی تھی ۔ میاں شہباز شریف کے اصرار پر لاہوری ناشتے کے آگے ہتھیار ڈالے تو طبیعت خراب ہو گئی اور کئی روز تک ہسپتال میں رہنا پڑا۔ ان کے دو ہی دن بعد میاں شہباز شریف کو بھی ڈاکٹروں سے رجوع کرنا پڑا اور دو دن انہیں بھی آرام میں گزارنے پڑے ۔اللہ کا شکر ہے کہ اب دونوں کی طبیعت ٹھیک ہے ۔اُمید ہے کہ مولانا جلد معمول کی خوراک شروع کر دیں گے ۔
برصغیر بھر میں نومبر شادیوں کا موسم سمجھا جاتا ہے ۔ لیکن اس مرتبہ بیماری کا مہینہ بن گیا ہے ۔ اس مہینے میں بلاول نے اپنی شادی کی بات بھی کی۔ ان کے درجن بھر منہ بولے انکلوں میں سے ایک انکل عمران خان لند ن گئے تو انہوں نے ایک شادی میں شرکت کے دوران اپنی تیسری شادی کا ذکر چھیڑ تے ہوئے کئی ساز چھیڑے مگر عمرِ رفتہ کو آواز دینے کی بجائے تیسری شادی کا عندیہ دینے لگے ۔ پھر موضوعات کو ترستے پاکستانی میڈیا نے کپتان کی تیسری شادی کے حوالے سے خوب دھو م مچائی۔ بلاول کی شادی کی خبر کو اس طرح سے کوریج نہیں ملی جس طرح عمران خان کی متوقع تیسری شادی کی خبر کو ملی ۔ یہ سب کچھ بھی ہمارے اپوزیشن لیڈر سید خورشید علی شاہ اور مولا بخش چانڈیو کو ناگوار گزرا ہوگا ۔ خورشید شاہ صاحب عمران خان کی تیسری شادی کی خبر کے حوالے سے یہ بیان جاری ہی کرنے والے تھے کہ ’’ اس خبر سے عمران خان نے نواز شریف کو مضبوط کیا ہے ‘‘ اچانک برطانوی وزیر خارجہ کی عمران خان کے ساتھ بنائی جانے والی سیلفیوں نے ’’ جیلسی ‘‘ میں اضافہ کر دیا ۔۔
نومبر کا آخری عشرہ جدائیوں کا سمے بنتا جا رہا ہے ۔ پاکستان کی عسکری تاریخ میں اچھی اور مثبت یادوں کا اضافہ کرکے جنرل راحیل شریف اور جنرل راشد محمود اپنے اپنے عہدوں اور اداروں کو الوداع کہ رہے ہیں ۔
موسم سرما کا سرد ہمہمہ لہو جمائے یا نہ جمائے سیاسی درجہ حرارت نقطۂ انجماد کی طرف گرنے کا نام نہیں لیتا ۔ عسکری سربراہ کی ریٹائرمنٹ نے کچھ خواہشوں پر اوس ضرور ڈالی ہے لیکن حالات کو بحر حال اداروں کی مضبوطی کی جناب سفر کرنا چاہیے ۔ پاناما لیکس پر تحریک انصاف کے وکیل حامد خان کی مقدمے سے علیحد گی بھی الوداع ہوتے نومبر کی ستم ظریفی بن چُکی ہے ۔
نومبر الوداع ہو رہا ہے لیکن اس کے بعد آنے والا دسمبر بھی نومبر سے کم نہیں ہوتا ۔ دسمبر کے دکھوں نے ہماری اردو شاعری کے لیے ہمیشہ مہمیز کا کام دیا ہے ۔۔۔۔ دعا ہے کہ نومبر کے آخری سمے قوم کے لیے شادمانی کی نوید ہوں اور دسمبر خوشیوں کے سندیسے کا مہینہ بن جائے ۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


وکی لیکس کی ایک بار پھر ٹوئٹ امریکا اور برطانیہ نے نادرا کاریکارڈچرالیا ایچ اے نقوی - جمعه 09 جون 2017

    وکی لیکس کی ایک ٹوئٹ ریمائنڈر میں ایک دفعہ پھر یہ دعویٰ کیاگیاہے کہ امریکا اور برطانیہ نے نادرا کاریکارڈچرالیاہے،مقامی انگریزی اخبار میں شائع ہونے ایک خبر کے مطا بق وکی لیکس نے نیشنل سیکورٹی ایجنسی کے حوالے سے انکشافات کے سلسلے میں ایک دفعہ پھر یاد دہانی کرائی ہے کہ امریکا او...

وکی لیکس کی ایک بار پھر ٹوئٹ امریکا اور برطانیہ نے نادرا کاریکارڈچرالیا

عمران خان کی نتھیا گلی میں مصروفیات‘ پنجاب کی سیاست میں زبردست ارتعاش انوار حسین حقی - هفته 03 جون 2017

پاکستان کو فطرت نے بے پناہ حسن اور رعنائی عطا کی ہے ۔ملک کے شمالی علاقے خوبصورتی میں اپنی مثال آپ ہیں ۔ گلیات میں جھینگا گلی اور نتھیا گلی کے علاقے آب و ہوا اور ماحول کی خوبصورتی کے حوالے سے خصوصی شہرت رکھتے ہیں ۔ موسم گرما خصوصاً رمضان المبارک میں خیبر پختونخوا اور ملک کے دوسر...

عمران خان کی نتھیا گلی میں مصروفیات‘ پنجاب کی سیاست میں زبردست ارتعاش

بات کرنے سے قبیلے کا پتا چلتا ہے انوار حسین حقی - هفته 03 جون 2017

اُس کی 20 سالہ سیاسی جدو جہد نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ وہم و گمان کا غلام نہیں یقین اور ایقان کا حامل ہے ۔ نااہلی کے خدشات کے شور شرابے میں بھی نتھیا گلی کے ٹھنڈے ماحول میں مطمن اور شاد نظر آ رہا تھا ۔ ہر ملنے والے کا یہی کہنا تھا کہ بے یقینی اور خدشات کے ماحول میں جب ’’ مائنس ون ...

بات کرنے سے قبیلے کا پتا چلتا ہے

پاناما فیصلہ :وزیر اعظم کو کلین چٹ نہیں مل سکی ابو محمد نعیم - جمعه 21 اپریل 2017

[caption id="attachment_44201" align="aligncenter" width="784"] جسٹس اعجاز افضل ، جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الحسن نے وزیراعظم کے خاندان کی لندن میں جائیداد، دبئی میں گلف اسٹیل مل اور سعودی عرب اور قطر بھیجے گئے سرمائے سے متعلق تحقیقات کرنے کا حکم دے دیا جے آئی ٹی کے قیام...

پاناما فیصلہ :وزیر اعظم کو کلین چٹ نہیں مل سکی

’یہ بھی خوش وہ بھی خوش‘ کیا میاں صاحب کے لیے آنے والا وقت اچھا ہے؟ وجود - جمعه 21 اپریل 2017

تحریک انصاف نواز شریف کو ان کے عہدے سے ہٹا دیے جانے کی توقع کر رہی تھی، ایسا نہیں ہوا، مسلم لیگ ن کا دعویٰ تھا کہ وزیر اعظم کے خلاف الزامات مسترد کر دیے جائیں گے، وہ بھی نہ ہوا،فیصلہ بیک وقت فریقوں کی جیت بھی ہے اور ناکامی بھیپاناما کیس کے فیصلے پر ہر کوئی اپنی اپنی کامیابی کا دع...

’یہ بھی خوش وہ بھی خوش‘ کیا میاں صاحب کے لیے آنے والا وقت اچھا ہے؟

پاناماکیس:پاکستان میں کرپٹ سیاستدانوں کے مقدرکا فیصلہ !! ابو محمد نعیم - جمعرات 20 اپریل 2017

[caption id="attachment_44181" align="aligncenter" width="784"] پاکستان کے سیاسی ماحول پر چھائے بے یقینی کے سائے چھٹنے کا امکان،اہم قومی معاملے پر دوماہ تک فیصلہ محفوظ رکھے جانے پر عوام کی جانب سے شدید تنقید،آج2بجے فیصلہ سنایا جائے گا پاناما پیپرزمیں 4اپریل 2016کو وزیر اعظم پاکس...

پاناماکیس:پاکستان میں کرپٹ سیاستدانوں کے مقدرکا فیصلہ !!

سندھ میں نئے سیاسی رجحانات مختار عاقل - پیر 13 مارچ 2017

برصغیر کی انگریزوں سے آزادی کی تحریک کے دو قائدین، قائد اعظم محمد علی جناحؒ اور گاندھی جی نے انگلینڈ کی ایک ہی تعلیمی درسگاہ”لنکن اِن“ سے وکالت کی تعلیم حاصل کی۔ گاندھی تعلیم کے بعد افریقہ چلے گئے جہاں سے ان کی دو سال بعد انڈیا واپسی ہوئی،جہاں پر ممبئی بار کی جانب سے ان کے اعزاز...

سندھ میں نئے سیاسی رجحانات

نظریاتی کارکن (دوسری اور آخری قسط) ابو محمد نعیم - جمعرات 02 مارچ 2017

وہ جب چاہتے ہیں عمران خان کو چھوڑدیتے ہیں اور جب چاہتے ہیں پھر دوبارہ جوائن کرلیتے ہیں کیونکہ بقول برگر گروپ کے عمران خان صاحب کو ان کے لیے ہینڈل کرنا یا چلانا بہت آسان ہے، بس تھوڑا سا چندہ جمع کرکے اور ایک دو اچھی پارٹیاں کرلو تو خان صاحب ان کے ساتھ ہی ہوتے ہیں اور ان کی یہ بات ...

نظریاتی کارکن    (دوسری اور آخری قسط)

نظریاتی کارکن ابو محمد نعیم - بدھ 01 مارچ 2017

لگ بھگ 30 برس پہلے جب گیارہ برس کے وقفے کے بعد ملک میں سیاسی جماعتوں کی اعلانیہ سرگرمیاں بحال ہوئیں اور 1988 کے انتخابات میں سیاسی جماعتیں باہم مدمقابل ہوئیں تو ملک کے بیدار حلقوں کو جلد ہی احساس ہوگیا کہ ملک میں 2 بڑے سیاسی گروہ ہیں جنہیں محبان بھٹو یا حریفان جو اتحادیوں کو ملاک...

نظریاتی کارکن

بلاول پارٹی امور چھوڑ کر بیرون ملک جابیٹھے وجود - جمعه 17 فروری 2017

سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کی برسی کے موقع پر سابق صدر مملکت اور پی پی پارلیمنٹیرین کے صدر آصف علی زرداری نے اعلان کیا تھاکہ وہ خود نوابشاہ سے جبکہ بلاول زرداری لاڑکانہ سے ضمنی الیکشن لڑکر قومی اسمبلی آئیں گے‘ جس کی پارٹی میں بظاہر تو تعریف کی گئی لیکن درون خانہ تعجب کا اظہار کیا ...

بلاول پارٹی امور چھوڑ کر بیرون ملک جابیٹھے

پاکستان کیوں غریب ہے ؟ مختار عاقل - پیر 09 جنوری 2017

بلاول بھٹو زرداری نے اپنے نانا کی 89ویں سالگرہ بھٹو خاندان کے آبائی علاقے گڑھی خدا بخش لاڑکانہ میں کیک کاٹ کر منائی۔ اپنے مختصر خطاب میں انہوں نے لاڑکانہ کے حلقہ 204این اے سے الیکشن لڑنے کا اعلان بھی کیا ۔ ساتھ ہی مسلم لیگ (ن) کو یہ ’’سندیسہ‘‘ بھی دے دیا کہ ان کی اور ان کے والد آ...

پاکستان کیوں غریب ہے ؟

آصف زرداری اور بلاول بھٹو مختار عاقل - پیر 02 جنوری 2017

16 دسمبر 1971کے’’سانحہ‘‘ مشرقی پاکستان کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین ذوالفقار علی بھٹو نے باقی ماندہ پاکستان کا اقتدار صدر اور سول چیف مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر کی حیثیت سے سنبھالا تھا۔ انہوں نے آرمی چیف جنرل یحییٰ خان کو سبکدوش کیا تھا۔ اپنی قابلیت اور عوامی مقبولیت کے زعم م...

آصف زرداری اور بلاول بھٹو

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر