وجود

... loading ...

وجود

سانحہ گڈانی پراسرار کیس بن گیا جہاز لانے والوں کے بھارتی ہونے کا انکشاف

جمعه 25 نومبر 2016 سانحہ گڈانی پراسرار کیس بن گیا جہاز لانے والوں کے بھارتی ہونے کا انکشاف

کیا ہلاکتیں چھپائی جا رہی ہیں؟جہاز لانے والے 18بھارتی کہاں گئے؟توڑنے کے لیے لائے گئے جہاز میں14لاکھ بیرل ڈیزل کی موجودگی معمہ بن گئی
وزیر اعلیٰ کے ہمراہ دورہ کرنے والے رکن اسمبلی پرنس احمد علیزئی کے مطابق 100افراد ہلاک ہوئے،مشیر وزیر اعلیٰ جان اچکزئی کے مطابق 90لاپتا ہیں،حکام کے بیانات میں تضاد

گڈانی کے ہولناک سانحے کے اسرار سے پردہ اٹھانے کی کوششیں جاری ہیں ،حکومتی دعووں سے بڑھ کر کمیٹی بن گئی اور اس کمیٹی نے سانحے کے حوالے سے اپنی ابتدائی رپورٹ بھی مرتب کرکے حکومت کو پیش کردی،تاحال گڈانی شپ بریکنگ یارڈ پر کام کرنے والے مزدور اپنے ساتھیوں کے حوالے سے ان کی گمشدگی کا بتاتے ہیں،یکم نومبر کوایک بہت بڑے آئل ٹینکر میں جو کچھ ہوا اس کے حوالے سے متضاد اطلاعات مل رہی ہیں۔سرکاری ذرائع سے ہلاک ہونے والوں اور لاپتہ افراد کے مختلف اعدادوشمار دینے سے پتہ چلتا ہے کہ حکام اس سانحے پر پردہ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔یا کچھ چھپانے کی کوشش کررہے ہیں، اپنی مقررہ میعاد پوری کرنے کے بعدایم ٹی ایس نامی 24ہزارٹن کے بحری آئل ٹینکر پر یکے بعد دیگرے ہونے والے دھماکوں کے نتیجے میں آگ بھڑ ک اٹھی تھی۔وزیر اعلی بلوچستان کے ایک مشیر جان اچکزئی کے مطابق 70لوگوں کی ہلاکت کی تصدیق ہوچکی ہے جبکہ سانحے میں 90سے زائد لاپتہ ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ دھماکوں میں 26مزدور ہلاک ہوئے جبکہ 50زخمی ہوئے تھے۔ جان اچکزئی کا کہنا تھا کہ ہم زخمیوں اور ہلاکتوں کے حوالے سے مزید معلومات اکٹھی کر رہے ہیں انھوں نے بتایا کہ عام حالات میں اس حجم کے جہاز کو توڑنے کیلیے 400کارکن کام کر تے ہیں۔لسبیلہ سے حکمران (ن) لیگ کے ایک صوبائی قانون ساز ہلاکتوں کی تعداد اس سے بھی بڑھا کر پیش کرتے ہیں ۔ رکن صوبائی اسمبلی پرنس احمد علی احمدزئی کا کہنا ہے کہ سانحہ گڈانی میں 100سے زائدلوگ ہلاک ہوئے ہیں جبکہ درجنوں زخمی ہوئے جن میں سے چندکی حالت تاحال تشویشناک ہے۔ انھوں نے مزید کہاکہ ہلاکتوں کی تعداد اس سے بھی بڑھ سکتی ہے۔احمد زئی نے وزیر اعلی بلوچستان کے ہمراہ خود جائے وقوع کا دورہ کیا تھا۔یہ بڑا بحری جہاز توڑنے کیلیے گڈانی شپ بریکنگ یارڈ کے پلاٹ نمبر54پر لایا گیا تھا ، عملے کے وہ لوگ جو جہاز کو یارڈ پر لائے ان میں سے 18بھارتی تھے۔ اس واقعے کے بعد سے وہ لاپتا ہیں۔ حکومت بلوچستان نے ان بھارتیوں کی مذکورہ بحری جہاز ایم ٹی ایس پر موجودگی کی نہ تو تصدیق کی ہے اور نہ ہی اس کی تردید کی ہے۔ایس پی لسبیلہ ضیا مندوخیل جو اس کیس پر پولیس کی جانب سے تحقیقات کر رہے ہیں وہ ہلاکتوں کی تعداد 27بتاتے ہیں جبکہ زخمیوں کی تعداد ان کے نزدیک28ہے۔ انھوں نے بتایا کہ ہلاک ہونے والے افراد میں سے 10کاتعلق دیر سے تھا، 9کا مظفر گڑھ سے جبکہ 5کا گڈانی اور 3کا کراچی سے تھا۔ ان کے نزدیک 4مزدور لاپتہ ہیں اور انہیں بھی مردہ تصور کرنا چاہیے ، ان میں سے 2 کا تعلق گڈانی سے ہے جبکہ دو کا تعلق کراچی سے ہے۔ جب بحری جہاز میں آگ لگی تو 80سے85افراد بحری جہاز پر کام کر رہے تھے۔ ایس ایچ او گڈانی رحمت اللہ چٹھہ کا موقف ہے کہ ہوسکتا ہے کہ یہ کبھی پتہ نہ چل سکے کہ جہاز پر کتنے مزدو ر کام کر رہے تھے۔ بڑا ٹھیکدار گل زمین جو مزدوروں کا ریکارڈ رکھتا تھا صرف وہی ایک ایسا شخص ہے جو کہ مزدوروں کی ٹھیک ٹھیک تعداد بتا سکتا تھالیکن وہ بھی اس حادثے میں ہلاک ہوچکا ہے۔ کمشنر قلات محمد ہاشم کا کہنا ہے کہ جہاز پر موجود تمام 26 مزدور ہلاک ہوگئے ہیں جن میں سے22کا تعلق دیر سے جبکہ 4کا تعلق پنجاب سے تھا۔ میں اپنے ساتھ 8افراد کی میتیں لے کر آیا تھا ، وہاں کم از کم 11میتوں کا تعلق دیر، سوات، اور شانگلہ سے تھا۔ حب کے علاقے کے لوگوں کا کہنا ہے کہ علاقے کے 11کارکن حادثے کے دن سے لاپتہ ہیں۔ایم پی اے ثنا اللہ نے مزیدکہا کہ خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے 53افراد زخمی ہیں،انھوں نے اس شبہے کا اظہار کیا کہ حکام کچھ چھپا رہے ہیں، جب میں اپنے ضلع کے لوگوں کی میتیں لینے کیلیے پہنچا تو مجھے بتایا گیا کہ ایک شخص جسے میں ڈھونڈ رہا تھا وہ ہلاک ہونے والوں میں شامل نہیں ہے لیکن چونکہ میں حکام کے جواب سے مطمئن نہیں تھا اس لیے میں خود نیچے اترا اور میں نے اس شخص کی لاش دیکھی جسے میں تلاش کر رہا تھا۔ایم پی اے ثنا اللہ کو یقین ہے کہ لاپتہ افراد میں بہت بڑی تعداد بنگالی نژاد افراد کی ہے ۔ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ جب جہاز پر آگ لگی تو وہ جہاز پر چائے بنا رہے تھے۔ پلاٹ نمبر 17،18اور19کا مالک نذیر خان تو بہت ہی بڑھا چڑھا کر تعداد بتارہا ہے۔نذیر خان کے مطابق اس حادثے میں 250افراد ہلا ک ہوئے ہیں ۔اپنے اس دعوے کے ثبوت کے طو پر وہ بتاتے ہیں کہ اتنے بڑے جہاز کو توڑنے کیلیے کم از کم 600افراد پر مشتمل افرادی قوت چاہیے۔اس سانحے کو رونما ہوئے تین ہفتے گزر چکے ہی لیکن تاحال حادثے میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد صحیح طور پر سامنے نہیں آسکی اور اب شاید ہی کبھی آسکے۔حالانکہ پولیس نے رسمی کاروائی کے طور پر جہاز کے مالک اور سپروائزر کو گرفتار کرکے ان کے خلاف مقدمات کا اندراج کرکے تفتیش تو شروع کردی ہے لیکن تاحا ل اسکریپ کے لیے آنے والے جہازمیں14لاکھ بیرل ڈیزل کی موجودگی کے حوالے سے کوئی معاملہ سامنے نہیں لاسکی ہے۔

 


متعلقہ خبریں


جولائی تا اکتوبر کتنی سرمایہ کاری ہوئی؟ وزارت خزانہ کی رپورٹ وجود - جمعرات 28 نومبر 2024

پاکستان میں جولائی تا اکتوبر کے دوران 1 ارب 9 کروڑ ڈالرز کی مجموعی بیرونی سرمایہ کاری آئی ہے ۔ وزارت خزانہ نے ماہانہ معاشی آوٹ لک کی رپورٹ جاری کردی ۔ تفصیلات کے مطابق رپورٹ میں بتایا گیا کہ اکتوبر میں ترسیلات زرمیں سالانہ 23 اعشاریہ 9 فیصد کا ریکارڈ اضافہ سامنے آیا ہے ۔ وزارت خز...

جولائی تا اکتوبر کتنی سرمایہ کاری ہوئی؟ وزارت خزانہ کی رپورٹ

آرمی چیف نے لشکر سے نمٹنے کے لیے بھرپور تعاون فراہم کیا،وزیراعظم وجود - بدھ 27 نومبر 2024

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ آرمی چیف نے اسلام آباد میں لشکر سے نمٹنے کے لیے بھرپور تعاون فراہم کیا، سیکورٹی اداروں نے بہت اچھی حکمت عملی سے دھرنے کا خاتمہ کیا اور عوام کو سکون میسر ہوا، یہ فسادی اور ترقی کے مستقل دشمن ہیں، آج کے بعد ان کو مزید موقع نہیں دیا جائے گا۔وفاقی ...

آرمی چیف نے لشکر سے نمٹنے کے لیے بھرپور تعاون فراہم کیا،وزیراعظم

بانی پی ٹی آئی عمران خان کو رہا کرو ، ٹرمپ کے ایڈوائزز کا مطالبہ وجود - بدھ 27 نومبر 2024

امریکا کے سابق ڈائریکٹر نیشنل انٹیلی جنس رچرڈ گرینیل اور متعدد ارکان پارلیمنٹ نے عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کردیا۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق رچرڈ گرینیل نے بلوم برگ کی ایک رپورٹ اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر شیئر کرتے ہوئے کیپشن میں لکھا کہ عمران خان کو رہا کرو۔ عمران خان کی رہ...

بانی پی ٹی آئی عمران خان کو رہا کرو ، ٹرمپ کے ایڈوائزز کا مطالبہ

900مظاہرین گرفتار، 200گاڑیاں پکڑیں، آئی جی وجود - بدھ 27 نومبر 2024

آئی جی اسلام آباد علی ناصر رضوی نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے احتجاج کے دوران 900 مظاہرین کو گرفتار کیا اور 200 گاڑیاں پکڑیں، سب کو احتجاج کرنے کا حق ہے مگر احتجاج کی آڑ میں دہشت گرد کارروائی برداشت نہیں کریں گے ۔چیف کمشنر اسلام آباد محمد علی رندھ...

900مظاہرین گرفتار، 200گاڑیاں پکڑیں، آئی جی

سپریم کورٹ بار ،وزیر داخلہ ،وزیراعلیٰ کے پی سے مستعفی ہونے کا مطالبہ وجود - بدھ 27 نومبر 2024

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر میاں رؤف عطا نے گزشتہ روز اسلام آباد کے ڈی چوک میں پاکستان تحریک انصاف کے مظاہرین کے خلاف گرینڈ آپ...

سپریم کورٹ بار ،وزیر داخلہ ،وزیراعلیٰ کے پی سے مستعفی ہونے کا مطالبہ

جڑواں شہروں میں معمولات زندگی بحال، راستے کھل گئے وجود - بدھ 27 نومبر 2024

پی ٹی آئی کا احتجاج ختم ہونے کے بعد جڑواں شہروں میں معمولات زندگی بحال ہوگئے جبکہ راستے بھی کھل گئے ، اسلام آباد پولیس نے ڈی چوک سے جناح ایونیو پر فلیگ مارچ کیا۔حالات نارمل ہوتے ہی جیل سے ملزمان کی پیشی کے ساتھ عدالتوں میں مقدمات کی ریگولر سماعت شروع ہوجائے گی۔ ماتحت عدلیہ کے مطا...

جڑواں شہروں میں معمولات زندگی بحال، راستے کھل گئے

عمران خان تین مطالبات پر قائم، مذکرات کا پہلا دور بے نتیجہ وجود - منگل 26 نومبر 2024

تحریک انصاف کے اسلام آباد لانگ مارچ کے لیے مرکزی قافلے نے اسلام آباد کی دہلیز پر دستک دے دی ہے۔ تمام سرکاری اندازوں کے برخلاف تحریک انصاف کے بڑے قافلے نے حکومتی انتظامات کو ناکافی ثابت کردیا ہے اور انتہائی بے رحمانہ شیلنگ اور پکڑ دھکڑ کے واقعات کے باوجود تحریک انصاف کے کارکنان ...

عمران خان تین مطالبات پر قائم، مذکرات کا پہلا دور بے نتیجہ

اسلام آباد لانگ مارچ،تحریک انصاف کا مرکزی قافلہ اسلام آباد میں داخل، شدید شیلنگ وجود - منگل 26 نومبر 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان کی کال پر پاکستان تحریک انصاف کے قافلے رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے اسلام آباد میں داخل ہوگئے ہیں جبکہ دھرنے کے مقام کے حوالے سے حکومتی کمیٹی اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات بھی جاری ہیں۔پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان چونگی 26 پر چاروں طرف سے بڑی تعداد میں ن...

اسلام آباد لانگ مارچ،تحریک انصاف کا مرکزی قافلہ اسلام آباد میں داخل، شدید شیلنگ

پاکستان میں انٹرنیٹ اور موبائل ڈیٹا سروس دوسرے دن بھی متاثر وجود - منگل 26 نومبر 2024

پاکستان بھر میں انٹرنیٹ اور موبائل ڈیٹا سروس دوسرے دن پیرکوبھی متاثر رہی، جس سے واٹس ایپ صارفین کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ تفصیلات کے مطابق ملک کے کئی شہروں میں موبائل ڈیٹا سروس متاثر ہے ، راولپنڈی اور اسلام آباد میں انٹرنیٹ سروس معطل جبکہ پشاور دیگر شہروں میں موبائل انٹر...

پاکستان میں انٹرنیٹ اور موبائل ڈیٹا سروس دوسرے دن بھی متاثر

اٹھارویں آئینی ترمیم پر نظرثانی کی ضرورت ہے ،وزیر خزانہ وجود - منگل 26 نومبر 2024

وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے اعتراف کیا ہے کہ اٹھارویں آئینی ترمیم، سپریم کورٹ کے فیصلوں اور بین الاقوامی بہترین طریقوں کے پس منظر میں اے جی پی ایکٹ پر نظر ثانی کی ضرورت ہے وزیر خزانہ نے اے جی پی کی آئینی ذمہ داری کو پورا کرنے کے لئے صوبائی سطح پر ڈی جی رسید آڈٹ کے دف...

اٹھارویں آئینی ترمیم پر نظرثانی کی ضرورت ہے ،وزیر خزانہ

حکومت کا پی ٹی آئی سے مذاکرات نہ کرنے کا اعلان وجود - منگل 26 نومبر 2024

وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ حکومت کا دو ٹوک فیصلہ ہے کہ دھرنے والوں سے اب کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے ۔اسلام آباد میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پرامن احتجاج کرنے والوں کا رویہ سب نے دیکھا ہے ، ڈی چوک کو مظاہرین سے خال...

حکومت کا پی ٹی آئی سے مذاکرات نہ کرنے کا اعلان

جو کرنا ہے کرلو،مطالبات منظور ہونے تک پیچھے نہیں ہٹیں گے ،عمران خان وجود - منگل 26 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان نے اسلام آباد اور ڈی چوک پہنچنے والے کارکنان کو شاباش دیتے ہوئے مطالبات منظور ہونے تک ڈٹ جانے کی ہدایت کی ہے۔پاکستان تحریک انصاف کے بانی کے آفیشل ایکس اکاؤنٹ سے عمران خان سے منسوب بیان میں لکھا گیا ہے کہ ’پاکستانی قوم اور پی ٹی آئی...

جو کرنا ہے کرلو،مطالبات منظور ہونے تک پیچھے نہیں ہٹیں گے ،عمران خان

مضامین
خواتین کا عالمی دن مسرت اور سیمل کی یاد وجود جمعرات 28 نومبر 2024
خواتین کا عالمی دن مسرت اور سیمل کی یاد

ہندوتوا کا ایجنڈا، مسلمان اقلیتوں کا عرصہ حیات تنگ وجود جمعرات 28 نومبر 2024
ہندوتوا کا ایجنڈا، مسلمان اقلیتوں کا عرصہ حیات تنگ

دریائے سندھ پر مزید کینالوں کی تعمیر ، سندھ کے پانی پر ڈاکہ! وجود جمعرات 28 نومبر 2024
دریائے سندھ پر مزید کینالوں کی تعمیر ، سندھ کے پانی پر ڈاکہ!

روس اور امریکامیں کشیدگی وجود بدھ 27 نومبر 2024
روس اور امریکامیں کشیدگی

تاج محل انتہا پسندہندوؤں کی نظروں میں کھٹکنے لگا! وجود بدھ 27 نومبر 2024
تاج محل انتہا پسندہندوؤں کی نظروں میں کھٹکنے لگا!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر