وجود

... loading ...

وجود

سفر یاد۔۔۔۔ قسط16

جمعه 25 نومبر 2016 سفر یاد۔۔۔۔ قسط16

کالج سے واپسی پر کچھ دیر اپنے کیبن میں آرام کرنے کے بعد ہم پھر گلزار کی دکان پر پہنچ گئے ،گلزار گرمجوشی سے ملا ، کھانے کی دعوت بھی دے ڈالی جو ہم نے قبول کرلی لیکن گلزار سے یہ بات منوا لی کہ وہ اور ہم کھانے کا خرچہ شیئر کریں گے، ہم نے گلزار سے کہا بھائی اب تو رات کا کھانا روز ہم نے ساتھ کھانا ہے اس لئے بہتر ہے کہ ہم پیسے ملا کر کھانا اکھٹے بنایا کریں۔ ایک اور بات ہم نے منوائی اور وہ یہ کہ پیاز ٹماٹر وغیرہ کاٹنے کا کام ہم سرانجام دیں گے اور سالن بنانے کا کام گلزار کے ذمے ہوگا۔ بقالے سے روٹیاں لانے کا کام بھی ہم نے اپنے ذمے لے لیا۔ ناشتے میں جوس اور بن سے کام چل رہا تھا ، دوپہر کا کھانا ہم نے گول کر دیا تھا ، کیونکہ کالج میں کوئی کینٹین وغیرہ نہیں تھی۔ کالج اسٹاف اور طلبا کے کھانے کیلئے بہت بڑا میس ہال تھا اور غیر متعلقہ لوگوں کو وہاں جانے کی اجازت نہیں تھی۔ رات کے کھانے کا مسئلہ تو گلزار نے حل کر دیا تھا مسئلہ بس ایک تھا کہ ہم کو گلزارکی دکان میں بیٹھنا پڑرہا تھا اور وہ بھی ایسے کہ کسی کی نظروں میں نہ آئیں یعنی کسی فریج وغیرہ کے پیچھے اسٹول پر بیٹھ جاتے تھے، گلزار کائونٹر پر گاہکوں سے نمٹتا تھا، کسی چیز کی مرمت میں لگا رہتا اور ساتھ ہی سالن کی ہانڈی میں چمچہ بھی چلاتا جاتا۔ ہم زیادہ سے زیادہ مسجد اور بقالے تک کا چکر لگا لیتے تھے۔ زندگی صبح کالج جانے شام کو واپس آنے، کچھ دیر آرام کرنے اور پھر گلزار کی دکان پر جانے اور کھانا کھا کر واپس اپنے کیمپ آنے کا نام ہو گئی تھی۔ چوتھے ہی روز ہم اس شدید اکتا دینے والی روٹین سے بیزار ہو گئے۔ کالج سے واپس اپنے کیبن میں پہنچے تو دل میں عجیب سی اداسی کا بسیرا تھا۔ گھر شدت سے یاد آرہا تھا، وہ سڑکیں جن سے گزرتے ہوئے گندگی اور بے ترتیب ٹریفک کے علاوہ کوئی قابل ذکر بات نظر نہیں آتی تھیں جانے کیوں بے طرح یاد آرہی تھیں۔ گھر کے درودیوار جنہیں وہاں رہتے ہوئے شائد کبھی غور سے دیکھا بھی نہیں ہوگا ، نظروں کے سامنے اس طرح آرہے تھے جیسے کوئی مدت کا بچھڑا عزیز دروازے پر کھڑا پکار رہا ہو۔ ابا سے ہونے والی کھٹی میٹھی نوک جھونک ، بھائیوں سے ہونے والی نرمی گرمی ، دوستوں کی تو تکرار سب نے مل کر دل کو ایسا تھیٹر بنا دیا تھا جس کے اکلوتے ناظر ہونے کے ناطے ہم نے ضبط کا بند توڑنا ہی غنیمت جانا۔ دل بہت بوجھل ہو رہا تھا کیبن سے اٹھ کر باہر نکل آئے، کیمپ کے باہر کمپنی کی گاڑیاں کھڑی تھیں، ہم خالی ذہن لئے بس کا دروازہ کھول کر ایک سیٹ پر جا کر بیٹھ گئے۔ جیسے یہ بس ہمیں واپس ہمارے گھر پہنچا دے گی۔ خیالات فلم کی صورت ذہن کے پردے پر چل رہے تھے، خیال کیا تھے جیسے یادوں کی آندھی تھی جو ہر قسم کی سوچ اور احساس کو اڑا لے جا رہی تھی۔ غصہ ، یاسیت ، اداسی ، درد سب نے مل کر غم کی ایسی کیفیت بنا دی کہ دن رات کا احساس بھی مٹ گیا۔
سورج کب ڈوبا ، چاند کب نکلا، تارے کب بکھرے کچھ پتہ نہ چلا ،آنکھ کھلی تو شام رات کی کالی چادر اوڑھ کر سو چکی تھی، ہمارے اٹھنے سے کسی کی نیند خراب نہ ہو جائے اس خیال سے بس کی سیٹ کوہی بستر بنالیا، اندھیرے کو اوڑھا اور رات کے ساتھ ہم بھی سو گئے۔ صبح خورشید جہاں تاب نے بس کی کھڑکی سے تیز کرنوں کے بھالے مارنے شروع کیے تو آنکھ کھل گئی۔ نیند آئی تھی یا ساری رات نیند کے انتظار میں گزاری تھی کچھ یاد نہیں آرہا تھا، ذہن جیسے ابھی تک سو رہا تھا۔ جیسے تیسے اپنے کیبن میں پہنچے ، کالج جانے کی تیاری شروع کی ،جانے کا دل بالکل بھی نہیں چاہ رہا تھا، دل کو تو بس گھر جانے کی چاہ تھی لیکن یہ چاہ ایسی نہیں تھی کہ فوری پوری ہو سکے۔ جائوں نہ جائوں کی کشمکش میں بس بھی نکل گئی آخر کار قرعہ فال کالج جانے کے نام نکلا کیونکہ وہاں وقت کچھ اچھا گزر جاتا ورنہ کیمپ میں تو وقت کاٹے نہیں کٹنا تھا۔ بس تو نکل ہی چکی تھی پیدل جانے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا اس لئے چل پڑے۔ کالج پہنچ کر سیدھا جلال صاحب کی طرف گئے ، کیا ہوا میاں، رات بھر سوئے نہیں کیا، شکل پر اتنی تھکن کیوں نظر آرہی ہے، جلال صاحب نے ہمیں دیکھتے ہی کئی سوال جڑ دیے۔ ہم نے خالی آنکھوں سے جلال صاحب کو دیکھا اور پھر خالی آنکھیں بھر آئیں… جاری ہے


متعلقہ خبریں


سفر یاد۔۔۔ آخری قسط شاہد اے خان - منگل 31 جنوری 2017

سیمی خوش مزاج آدمی تھا اس کے ساتھ کام کرنا اچھا تجربہ ثابت ہوا تھا اس کے مقابلے میں یہ نیا انچارج شنکر کمار بہت بد دماغ اور بداخلاق واقع ہوا تھا۔ ہماری پہلے ہی دن سے اس سے ٹھن گئی ، مشکل یہ تھی کہ وہ نیا تھا اور ابھی اسے کام سمجھنا تھا اس لئے وہ ہم سے زیادہ بدتمیزی نہیں کرسکتا تھ...

سفر یاد۔۔۔ 		آخری قسط

سفر یاد۔۔۔ قسط49 شاہد اے خان - پیر 30 جنوری 2017

سیمی کو گئے کئی مہینے ہو گئے تھے اس کی واپسی کا کوئی اتا پتہ نہیں تھا، اس کا کام بھی ہمارے زمے ہونے کی وجہ سے ہمارے لئے کام کی تھکن بڑھتی جا رہی تھی۔ کئی بار کام کی زیادتی کی وجہ سے ہمیں دیر تک رکنا پڑتا تھا۔ ہمیں سیمی کا بھی کام کرنے کی وجہ سے کوئی مالی فائدہ بھی نہیں مل رہا تھا...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط49

سفر یاد۔۔۔ قسط47 شاہد اے خان - هفته 28 جنوری 2017

اگلے روز یعنی جمعے کو ہم عزیزیہ کے ایک پاکستانی ہوٹل میں ناشتہ کرنے کے بعد مکہ شریف کے لیے روانہ ہوئے، جدہ حدود حرم سے باہرحِل کی حدود میں ہے۔ حرم شریف اور میقات کے درمیان کے علاقے کو حِل کہا جاتا ہے اس علاقے میں خود سے اگے درخت کو کاٹنا اور جانور کا شکار کرنا حلال ہے جبکہ اس علا...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط47

سفر یاد۔۔۔ قسط46 شاہد اے خان - جمعرات 26 جنوری 2017

ہمارے دوست اظہار عالم کافی عرصے سے جدہ میں مقیم تھے ہم نے عمرہ پر روانگی سے پہلے انہیں فون کرکے اپنی ا?مد کی اطلاع دیدی تھی، طے ہوا تھا کہ وہ جمعرات کو صبح دس بجے باب فہد کے سامنے ایک بینک کے پاس پہچیں گے۔ ہم ساڑھے نو بجے جا کر اس بینک کے سامنے جا کر کھڑے ہوگئے۔ وہاں کافی لوگ موج...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط46

سفر یاد۔۔ قسط۔45۔ شاہد اے خان - اتوار 22 جنوری 2017

مکہ المکرمہ سے مدینہ شریف کا فاصلہ تقریبا ساڑھے چار سو کلومیٹر ہے، راستے بھر مشہور نعت مدینے کا سفر ہے اور میں نم دیدہ نم دیدہ ذہن میں گونجتی رہی، ہماری آنکھیں سارے راستے پُر نم رہیں۔ مدینے کا راستہ محبت کی معراج کا وہ راستہ ہے جس پر بڑے بڑے صحابہ ، علما، صوفیہ اور بزرگان دین نے...

سفر یاد۔۔ قسط۔45۔

سفر یاد۔۔۔ قسط44 شاہد اے خان - جمعه 20 جنوری 2017

صبح فجر سے پہلے ہماری بس مکہ مکرمہ کے ہوٹل پہنچ گئی، دل میں عجب سی ہلچل مچی ہوئی تھی، کعبہ شریف کے اس قدر قریب ہونیکا احساس جیسے دل کو الٹ پلٹ کر رہا تھا ، کوشش تھی کہ فوری طور پر حرم شریف پہنچیں اور اللہ کے گھر کا دیدار کریں۔ اللہ کا گھردنیا میں وہ پہلی عبادت گاہ ہے جو انسانوں ک...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط44

سفر یاد۔۔۔ قسط43 شاہد اے خان - جمعرات 19 جنوری 2017

نسیم ولا اور کالج میں شب و روز اپنی مخصوص چال سے گزر رہے تھے۔ روز صبح کو شام کرنا اور شام کو صبح کا قالب بدلتے دیکھنا اور اس کے ساتھ لگی بندھی روٹین کو فالو کرنا یہی زندگی کی سب سے بڑی حقیقت بن چکی تھی۔ ایک بے قراری تھی، ایک بے کلٰی تھی جو دل میں بسنے لگی تھی۔ ہم لوگ روٹین کے ایس...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط43

سفر یاد۔۔۔ قسط42 شاہد اے خان - بدھ 11 جنوری 2017

نسیم ولا میں دن اچھے گزر رہے تھے۔ ایک دن باتوں کے دوران ہم نے کہا لگتا ہے ریاض میں کوئی گھومنے کی جگہ نہیں ہے ،ہوتی تو ہم لوگ وہاں کا چکر لگا آتے، نسیم کے علاقے میں جہاں ہمارا ولا تھا وہاں ہمیں نہ تو کوئی پارک نظر آیا تھا نہ کوئی اور ایسی جگہ جہاں آپ تفریح کے لیے جا سکیں۔ سنیم...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط42

سفر یاد۔۔۔ قسط41 شاہد اے خان - هفته 07 جنوری 2017

رات کے نو بج رہے تھے ہمیں پی ٹی وی سے خبر نامے کا انتظار تھا لیکن خبریں شروع نہیں ہوئیں، ہم نے علی سے کہا نو بج گئے خبرنامہ شروع نہیں ہو رہا پتہ نہیں کیا مسئلہ ہے، علی بولا نو ہماری گھڑی میں بجے ہیں وہاں پاکستان میں رات کے گیارہ بج رہے ہیں ہمیں احساس ہوا کہ سعودی عرب میں ہم پاکست...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط41

سفر یاد۔۔۔ قسط40 شاہد اے خان - جمعه 06 جنوری 2017

ڈش انٹینا اور اس کا متعلقہ سامان لائے کئی دن گزر چکے تھے۔ ہم چاروں روز سوچتے تھے کہ آج ضرور ڈش انٹینا لگالیں گے لیکن کالج سے آنے کے بعد کھانا پکانے اور کھانے کے بعد اتنا وقت ہی نہیں بچتا تھا کہ چھت پر جائیں اور ڈش انٹٰینا کی تنصیب کا کام مکمل کریں۔ پھر طے پایا کہ یہ کام جمعے کو...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط40

سفر یاد۔۔۔ قسط39 شاہد اے خان - جمعرات 05 جنوری 2017

ہم ڈش انٹینا کا سامان اٹھائے بطحہ کے مرکزی چوک پہنچے تو ایک عجیب منظر ہماری آنکھوں کے سامنے تھا۔ وہاں کچھ ٹیکسیاں اور کاریں کھڑی تھیں جن کے ڈرائیور کاروں کے باہر کھڑے مسافروں کو اپنی جانب متوجہ کرنے کے لیے آوازیں لگا رہے تھے۔ خمسہ ریال، خمسہ ریال۔ منظر عجیب اس لیے تھا کہ آوازی...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط39

سفر یاد۔۔۔ قسط36 شاہد اے خان - اتوار 01 جنوری 2017

ہم کھانے کے لیے بیٹھ چکے تھے، صورتحال یہ تھی کہ سب کے حصے میں ایک ایک روٹی اور ایک ایک کباب آیا تھا، ہمارے حصے میں صرف ایک روٹی آئی تھی پھر منیب کو شائد ہماری حالت پر رحم آگیا اور اس نے ہمیں کچن میں جا کر مزید ایک کباب تلنے کی اجازت دیدی۔ ہم جلدی جلدی میں کباب تل کر واپس لوٹے تو ...

سفر یاد۔۔۔ قسط36

مضامین
خواتین کا عالمی دن مسرت اور سیمل کی یاد وجود جمعرات 28 نومبر 2024
خواتین کا عالمی دن مسرت اور سیمل کی یاد

ہندوتوا کا ایجنڈا، مسلمان اقلیتوں کا عرصہ حیات تنگ وجود جمعرات 28 نومبر 2024
ہندوتوا کا ایجنڈا، مسلمان اقلیتوں کا عرصہ حیات تنگ

دریائے سندھ پر مزید کینالوں کی تعمیر ، سندھ کے پانی پر ڈاکہ! وجود جمعرات 28 نومبر 2024
دریائے سندھ پر مزید کینالوں کی تعمیر ، سندھ کے پانی پر ڈاکہ!

روس اور امریکامیں کشیدگی وجود بدھ 27 نومبر 2024
روس اور امریکامیں کشیدگی

تاج محل انتہا پسندہندوؤں کی نظروں میں کھٹکنے لگا! وجود بدھ 27 نومبر 2024
تاج محل انتہا پسندہندوؤں کی نظروں میں کھٹکنے لگا!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر