... loading ...
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان سرکاری دورے پر لندن روانہ ہونے سے پہلے سیاست کے تالاب میں پتھر پھینک کر ماحول کو گرما گئے۔ اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے بلاول کو غیر سنجیدہ بچہ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ” انہیں پتا ہے کہ کچھ لوگ بلاول کے منہ میں بات ڈالتے ہیں “ ۔ چوہدری نثار علی خان کی جانب سے بلاول کو بچہ قرار دیئے جانے پر پیپلز پارٹی میں پنجاب کے ونگ کی جانب سے کوئی خاص ردِ عمل دیکھنے میں نہیں آیا جبکہ سندھ سے مولابخش چانڈیو کی بلند ہونے والی آواز بھی صحرا کی کی اذان بنتی محسوس ہو رہی ہے ۔
چوہدری نثار علی خان نے یہ سب کچھ بلاول کی جانب سے ان کے استعفیٰ کے مطالبے کے جوا ب میں کہا ہے حالانکہ دوسرے بہت سوں کی طرح حکومتی پارٹی کو بلاول کے بچہ ہونے کا بہت پہلے سے یقین تھا ۔ اس کے اظہار کی نوبت اس لیئے نہیں آئی تھی کہ پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری اپنی تقریروں ، بیانات حرکات اور سکنات سے خود ہی اظہاریہ بنے ہوئے تھے۔
محترمہ بے نظیر بھٹو کا بھی ساری عمر اپنی سیاست میں انکلز سے پالا پڑا رہا تھا ۔ سیاست پر ان کی گرفت اُس وقت مضبوط ہوئی تھی جب انہوں سے ان سب سے جان چھڑائی تھی ۔۔ البتہ یہ بات الگ ہے کہ انکلز سے جان چھڑاتے ہی ان کا واسطہ اپنے ” میاں “ سے پڑ گیا تھا ۔
بے نظیر بھٹو کے انکلز کی تعداد بلاول کے انکلز کے مقابلے میں بہت ہی کم تھی ۔ بلاول بھٹو اس معاملے میں کافی خوشحال نکلے ہیں ۔جیالوں کے ساتھ ساتھ قوم کو بھی پتا چل چُکا ہے کہ مظفر ٹپی کے علاوہ مولانا فضل الرحمن میاں نواز شریف اور بانی ایم کیو ایم سمیت کئی درجن انکلز بلاول کے ” کریڈٹ “ پر موجود ہیں ۔ ” ابا جان “ کی موجودگی ان سب پر سوا ہے ۔ اس کے ساتھ مفاہمت کی سیاست کا بوجھ ان پر بیگار کی صورت میں لاد دیا گیا ہے۔ جس کے ثمرات آصف علی زرداری نے پاکستان کی صدارت کی صورت میں پہلے حاصل کر لیئے اور ادائیگی اب کی جارہی ہے ۔۔۔
پنجاب کے دیہی علاقوں میں” چوہدری“ اُسی طرح کی طاقت اور سطوت کا سمبل ہے جس طرح سندھ کے دیہی علاقوں میں ” سائیں “ اور ” وڈیرہ “کو سماجی اوتار کا درجہ حاصل ہے ۔ چوہدریوں کا انتقام اور دشمنی پنجابی ادب کی لوک کہانیوں کا خاصہ ہے ۔
پاکستان پیپلز پارٹی میں چوہدری اعتزاز احسن اور پاکستان مسلم لیگ ن میں چوہدری نثار علی کی پارلمنٹ کے فورم پر لڑی جانے والے لڑائی قوم کو اچھی طرح یاد ہے ۔۔ 2014 ءکے ”عمرانی دھرنے “کے موقع پر حکومت کو سپورٹ اور معاونت فراہم کرنے کے لیئے بلائے گئے پارلمنٹ کے طویل اور بڑی حد تک بے مقصد اجلاس میں چوہدری نثار علی کی جانب سے چوہدری اعتزاز احسن کی اہلیہ کے کاروبار کے بارے میں ایک بیان پر اعتزاز احسن کا غصہ الیکٹرونک میڈیا کی وساطت سے پوری قوم نے دیکھا تھا ۔چوہدری اعتراز احسن نے اپنی ذات سے وابستہ ایک بیان پر چوہدری نثار کی خوب سے خبر لے کر اپنی ”سیاسی چوہدراہٹ “ کا مظاہرہ کیا تھا۔
چوہدری نثار علی کی جانب سے برابر کا جواب نہ آنے کی وجہ اقتدار کی وہ جھانجر تھی جس کی ذرا سی چھنکار بھی شریف حکومت کی ڈولتی کشتی کو بھنور میں لے جا سکتی تھی ۔۔۔ لہذا پوٹھوہار کے چوہدری کو خاموش کر وادیا گیا ۔۔۔۔۔۔۔۔ اور قوم ان کی پائل کی چھنانن سننے سے محروم رہی ۔
این آر رو کی زنجیروں کی گرفت سمجھیئے ، سٹیٹس کو کے نظام کی تقدیس کا معاملہ جانیئے ، ایک تیسری بڑی جماعت کا میدان میں مضبوط قدم جمانے کا خوف ہے یا والد ِ بزرگوار کے سامنے بے بسی ،کہ بلاول چاہتے ہوئے بھی موجودہ حکومت کے مقابل اصلی اپوزیشن کا کردار ادا کرنے سے قاصر ہیں ۔وہ پیپلز پارٹی کی نشاةِ چہارم کے لیئے کوشش تو کر رہے ہیں ۔ لیکن ” جیئے بھٹو “ اور ” زندہ ہے بی بی “ کا نعرہ وہ پوری قوت اور زور سے لگاتے ہیں لیکن ۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟ پھر ان نعروں کا جواب بھی انہیں خود ہی دینا پڑتا ہے ۔
پیپلز پارٹی میں پنجاب کا حصہ بھی ”زرداری فلسفہ “ سے سر ٹکرا ٹکرا کر خاموش دکھائی دینے لگا ہے ۔ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید علی شاہ کے منصب پر قائم رہنے کے تقاضے ان کے پاو¿ں کی زنجیر اور ہاتھ کی ہتھکڑی بنتے جا رہے ہیں ۔
اپنی سیاست کا کاروبار چلانے کے لیئے بلاول بھٹو زرداری نے وفاقی وزیر داخلہ کو نےشنل ایکشن پروگرام کی ناکامی کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے ان سے استعفیٰ کے مطالبے کی تکرار کی تو چوہدری نثار علی نے انہیں بچہ قرار دے کر معاملے اور مطالبے کو غیر سنجیدگی کی سند دے ڈالی ۔۔۔
اس پر مولا بخش چانڈٰو کے ساتھ شہلا رضا اور شرمیلا فاروقی کے علاوہ بلاول کی سیاسی بلوغت کی گواہی کے لیئے کوئی آگے نہیں بڑھا ۔ بلاول بھٹو زرداری کے بزرگوارم سید خورشید علی شاہ جنہیں عمر اور سیاسی تجربے کے حوالے سے بلاول کا تایا کہا جائے تو مضائقہ یا مبالغہ نہیں ہونا چاہیئے وہ بھی خطہ پوٹھوہار کے چوہدری پر اس طرح سے نہیں برسے جس طرح سے وہ عمران خان کی خبر لیا کرتے ہیں ۔۔ شاید اس کی وجہ یہ ہے کہ سید خورشید علی شاہ صاحب اب عمر کے اس حصے میں جس میں بیماریاں اور کمزوریاں چھپائے نہیں چھُپتی ۔ ایک روز پہلے ہی دوسروں کی طرح ہمیں بھی یہ معلوم ہوا ہے کہ قومی اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر کو سیاست میں جہاں عمران خان کی جانب سے پریشانی اور بے قراری کا سامنا ہے وہاں گھر میں وہ اپنی بیویوں کے بناو¿ سنگھار کے اخراجات سے پریشان ہیں ۔ ایک تقریر کے دوران ان کا کہنا تھا کہ گھر کا آدھا بجٹ بیوییوں کے بناو¿ سنگھار پر خرچ ہو جاتا ہے ۔ خواتین کو اپنے ناخن بھی بنوانے ہوں تو انہیں بیوٹیشن کے پاس جانا پڑتا ہے جنھوں نے بیوٹیشن کا کورس کیا ہوا ہے وہ مزے میں ہیں۔ شاہ صاحب نے اپنی ازواج کی تعداد ظاہر کیئے بغیر بیوییوں کی اصطلاح استعمال کرتے ہوئے کہا ہے کہ میری بھی بیویاں ہیں میں بھی بیوٹیشن کا کورس کر لوں تا کافی بچت ہو جائے گی ۔ “
سید خورشید شاہ صاحب سیاست کے بزرگوں میں سے ہیں انہوں نے عمران خان کی مخالفت چھوڑنے کے لیئے شیخ رشید کا مشورہ ماننے سے انکار کر دیا ہے ۔ اس لیئے ہم شاہ صاحب کو مشورہ دےنے کی جسارت سے باز رہنا چاہتے ہیں۔ کیونکہ ہمارا مشورہ یہی ہو گا کہ ” شاہ صاحب نے ٹھیک بلکہ بہت ہی ٹھیک سوچا ہے “۔۔۔ لیکن اس مشورے یا تجویز کی قیمت چُکانے کی ہم
میں ہمت اور طاقت نہیں ہے۔۔۔
پاکستان پیپلز پارٹی نے 2008 کے بعد اپنی پالیسی تبدیل کی ہے اور نظریاتی سیاست کو عملی طور پر دفن کردیا ہے ۔ یہ کوشش کی گئی کہ ہر سیاسی شخصیت اور ہر سیاسی خاندان کو پی پی میں شامل کیا جائے چاہے اس کے لیے کچھ بھی قربانی دینا پڑے۔ جام مدد علی ،امتیاز شیخ، اسماعیل راہو، جاموٹ خاندان ک...
وکی لیکس کی ایک ٹوئٹ ریمائنڈر میں ایک دفعہ پھر یہ دعویٰ کیاگیاہے کہ امریکا اور برطانیہ نے نادرا کاریکارڈچرالیاہے،مقامی انگریزی اخبار میں شائع ہونے ایک خبر کے مطا بق وکی لیکس نے نیشنل سیکورٹی ایجنسی کے حوالے سے انکشافات کے سلسلے میں ایک دفعہ پھر یاد دہانی کرائی ہے کہ امریکا او...
پاکستان کو فطرت نے بے پناہ حسن اور رعنائی عطا کی ہے ۔ملک کے شمالی علاقے خوبصورتی میں اپنی مثال آپ ہیں ۔ گلیات میں جھینگا گلی اور نتھیا گلی کے علاقے آب و ہوا اور ماحول کی خوبصورتی کے حوالے سے خصوصی شہرت رکھتے ہیں ۔ موسم گرما خصوصاً رمضان المبارک میں خیبر پختونخوا اور ملک کے دوسر...
اُس کی 20 سالہ سیاسی جدو جہد نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ وہم و گمان کا غلام نہیں یقین اور ایقان کا حامل ہے ۔ نااہلی کے خدشات کے شور شرابے میں بھی نتھیا گلی کے ٹھنڈے ماحول میں مطمن اور شاد نظر آ رہا تھا ۔ ہر ملنے والے کا یہی کہنا تھا کہ بے یقینی اور خدشات کے ماحول میں جب ’’ مائنس ون ...
2008 ءسے 2016 ءتک جب قائم علی شاہ نے آٹھ سال یکمشت اور مجموعی طو رپر دس سال تک وزارت اعلیٰ کے منصب پر برقرار رہنے کا اعزاز حاصل کیا تو اس وقت دنیا نے ان کی حکمرانی کے بارے میں کوئی اچھی رائے قائم نہیں کی، بس وہ پہلے دور میں 1988ءمیں امن امان قائم نہ کرسکے اور 2008 ءمیں بھی کرپشن ...
پاکستان پیپلزپارٹی کی قیادت 27دسمبر 2007ءکوکیا بدلی سارے اصول، ساری پالیسیاں ،ساری حکمت عملی ،سارے حالات ہی تبدیل ہوگئے۔ جو اصول ذوالفقار علی بھٹو کے دور سے طے کیے گئے تھے اور محترمہ بینظیر بھٹو نے بھی ان کو برقراررکھا مگرآصف علی زرداری نے ان سب کوملیا میٹ کردیا اورتمام ضابطے اص...
وزیراعظم محمد نواز شریف کی زیر صدارت گزشتہ روز قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں سالانہ منصوبے پی ایس ڈی پی اور آئندہ بجٹ کے اہداف کی منظوری دی گئی۔ اجلاس میں وزیراعظم آزاد کشمیر ، گورنر کے پی کے، چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ، وزیراعلیٰ گلگت و بلتستان اور دیگر ممبران نے شرکت کی۔ ق...
[caption id="attachment_44498" align="aligncenter" width="784"] گھوٹکی اور سکھر سے تعلق رکھنے والا مہر گروپ اس وقت ناراض ہے کیونکہ ان کے سیاسی مخالفین خالد لوند اور دیگر کو پارٹی میں شامل کرلیا گیا ہے،ن لیگ اور پی ٹی آئی سے خفیہ رابطے ،خورشید شاہ بھی ناراض ، لاڑکانہ میں سہیل انو...
[caption id="attachment_44254" align="aligncenter" width="784"] عمران خان نے سندھ کے ویتنام دادو میں کامیاب جلسہ کرکے پیپلز پارٹی کے اندرونی حلقوں میں خطرے کی گھنٹی بجادی[/caption] پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے دادو میں ایک کامیاب جلسہ کرکے ہی سب کو نہیں...
[caption id="attachment_44201" align="aligncenter" width="784"] جسٹس اعجاز افضل ، جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الحسن نے وزیراعظم کے خاندان کی لندن میں جائیداد، دبئی میں گلف اسٹیل مل اور سعودی عرب اور قطر بھیجے گئے سرمائے سے متعلق تحقیقات کرنے کا حکم دے دیا جے آئی ٹی کے قیام...
تحریک انصاف نواز شریف کو ان کے عہدے سے ہٹا دیے جانے کی توقع کر رہی تھی، ایسا نہیں ہوا، مسلم لیگ ن کا دعویٰ تھا کہ وزیر اعظم کے خلاف الزامات مسترد کر دیے جائیں گے، وہ بھی نہ ہوا،فیصلہ بیک وقت فریقوں کی جیت بھی ہے اور ناکامی بھیپاناما کیس کے فیصلے پر ہر کوئی اپنی اپنی کامیابی کا دع...
[caption id="attachment_44181" align="aligncenter" width="784"] پاکستان کے سیاسی ماحول پر چھائے بے یقینی کے سائے چھٹنے کا امکان،اہم قومی معاملے پر دوماہ تک فیصلہ محفوظ رکھے جانے پر عوام کی جانب سے شدید تنقید،آج2بجے فیصلہ سنایا جائے گا پاناما پیپرزمیں 4اپریل 2016کو وزیر اعظم پاکس...